شعائر اسلام کی بے حرمتی !

کہ ہمارا لہجہ بھی چناب جیسا ہے
ایم - شفیع میر

خطہ چناب کے قصبہ بھدرواہ میں حکومت ِ ہند کے پالتو شر پسندوں نے شعائر اسلام کی بے حرمتی کا جو گھناؤنا کھیل کھیلا ہے یہ ہندوستان کے کسی کونے میں ہونے والا پہلا واقعہ تو نہیں اس سے قبل بھی مغربی شیطانوں نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کے گھناؤنے کھیل کھیلے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے ۔بھدرواہ میں پٹاخوں سے قرآنی آیات کی برآمدگی مرکزی سرکار کی جانب سے مسلم دشمنی کا واضح ثبوت ہے ۔یہ مذہبی مداخلت ہے ، یہ سرکار کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، یہ مسلمانوں کو زیر کرنے کی ایک گہری سازش ہے جس میں مرکزی سرکار کو ریاستی سرکار کا بھر پور ساتھ ہے ۔مسلمانوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کامرکزی و ریاستی سرکار کا کھوکھلا وعدہ صرف زبان خرچی کے سوا اور کچھ نہیں۔کبھی گائے کو ذبح کرنے کے مسئلے کو لیکر اور کبھی مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کا حربہ اپنا کر مسلمانوں کے جذباتوں کو مجروح کیا جارہا ہے ۔انسانوں کے دیش میں انسان کی کوئی قیمت نہیں جانوروں کی قیمت انسان سے حد درجہ ہے۔ گائے زندہ، رہے ،امر رہے ……انسان کی آخر قیمت ہی کیا ہے ۔گائے کا سہار ا لیکر مسلمانوں کے مذہبی جذباتوں کو مجروح کر کے کام نہ بن پا یا۔شرپسندوں کا یہ تیر بھی نشانے پر نہیں لگا اور گائے پھر سے گلیوں اور نالیوں میں جا کر گندگی کھانے لگی ۔گائے کو ذبح نہ کرنے کی یہ مداخلت تو کسی حد تک تھم گئیلیکن شر پسندوں کی شیطانیت بالکل نہیں تھمی ۔ایک نیا ہتھکنڈہ تیار کر کے بھدرواہ میں قرآن پاک کوپٹاخوں میں ڈال کر نذرِآتش کرکے ایک مرتبہ پھر اسلام اور مسلمانوں سے مغرب کے تعصب کا عملی ثبوت دیا ہے۔ یہ حکومت ِ ہندشرپسندوں کا دیرینہ ایجنڈا ہے جس کو ماضی کی صلیبی جنگوں کے درمیان پروان چڑھایا گیا، جس کے تحت اسلام، پیغمبر اسلام قرآن پاک قرآنی قوانین، اسلامی معاشرہ وثقافت کے خلاف مسلسل نفرت اور تعصب پر مبنی پروپیگنڈا مختلف ادوار میں مختلف شکلوں میں کیا جاتا رہا ہے،ہندوستانی شرپسندوں کے خبث ِباطن کے اظہار پر مبنی ایک منظم پلان کے تحت بھدرواہ میں شرمناک واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ایسے واقعات تواتر کے ساتھ رونما ہورہے ہیں۔کبھی خاکوں کے ذریعے توہین وگستاخی رسول کی جاتی ہے، کبھی جوتے اور کپڑوں کے ڈیزائن کے ذریعے توہین کا پہلو نکلتا ہے، توکبھی اسلام و پیغمبراسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈے ہو رہے ہیں، اورکبھی اسلام دشمنوں کو سر کا خطاب دے کر اسلام اور مسلمانوں سے اپنی عداوت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی و ریاستی حکومتوں کے رویے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جوآزادی اظہارکے خوشنما پردے میں ایسے اسلام دشمن عناصرکی پردہ پوشی کرتی ہیں۔ حکومت ہندکے اس دوہرے معیارکے باعث ایسے عناصرکو حوصلہ ملتا ہے اور ایسے واقعات کا اعادہ ہوتا رہتا ہے، لیکن المیہ یہ بھی ہے کہ عالم اسلام کی مسلم قیادت ایسے واقعات پر بے حسی کا شکار ہے۔ وہ مسلمانوں کے دینی جذبات و حمیت کی نمائندگی کرتے ہوئے ان شرمناک واقعات پرکوئی قابل ذکر ٹھوس عملی قدم اٹھانے میں ناکام رہی ہیں۔قیادتوں کی اس کمزوری کے باعث ہی حکومت ہندنے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پردے میں جو کہ دراصل اسلام کے خلاف جنگ ہے، اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کا منظم منصوبہ بنا کر تہذیبوں کے تصادم کے ذریعے اسلام اور شعائرِاسلام کے خلاف بھی منظم منصوبے پرعمل کیا جارہا ہے، جبکہ ہمارے حکمران بالخصوص مسلم حکمران صرف کرسی کے نشے میں غلامی و سازشوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان حکمرانوں میں جرات نہیں کہ اسلام اور مسلمانوں کا دفاع کرسکیں اور ایسے شرمناک ودل آزار واقعات پرکوئی سخت قدم اٹھائیں۔ یہ توہر واقعے پر پر ایک تماشائی بن کر ایسی شازشوں اور مسلم مخالف کاروائیاں کا نظارہ کرتے ہیں ۔ ایک مسلمان کے سامنے اس کے مسلمانوں بھائی کی ہندو شر پسندوں کے ہاتھوں مار پیٹہو رہیہے اور وہ بے ضمیر مسلمان اس شیطانیت کا نظارہ کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کررہا ہے ۔ ضمیر کے لٹے ہوئے ایسے مسلمان ہی مسلم مخالف کی کاروائیوں کی اصل وجہ ہے ، حالیہ کابینہ اجلاس میں کشمیر کے مسلم لیڈر انجینئر رشید کو بیف پارٹی دینے کے جرم میں اسمبلی میں بھاجپا کے شرپسندوں نے مار پیٹ کی لیکن افسو س کا مقام ہے کہ اس دوران جب اس مسلمان لیڈر کی بھاجپا کے شر پسند لیڈران کے ہاتھ مار پیٹ ہو رہی تھی تو وہاں بھی موجود اس کے ساتھ بیٹھے دیگر مسلم لیڈران نے اس مسلم مخالف کاروائی کا نظارہ کیا، ضمیر نے جاگنے سے انکار کر دیا ، ضمیر حق و باطل کی اس جنگ میں حق کا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں ہو ا، ضمیر دم توڑ بیٹھا اورتن تنہا مسلمان سر عام ہندو شر پسندوں کے ہاتھوں پٹتا رہاآخر کار کسی مسلمان کا ضمیر چیخ اٹھا اور رشید نے جان بچ گئی، ایسے شرمناک واقعیمسلمانوں کیلئے لمحہ ٔ فکریہ ہے ۔لیکن یاد رہے اس کائنات میں ایمان والے ابھی موجود ہیں جن کے دم سے ہی یہ دنیا ابھی قائم و دائم ہے جس دن ایک بھی باضمیر ایمان والا اس دنیا میں نہیں رہے گا تو قیامت برپا ہو جائیگی۔باضمیروں کا ایک لشکر جو ریاست میں موجود ہے مسلمانوں کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے اور مسلمانوں کو ایسے باضمیروں کا کوئی ڈر و خوف نہیں بے شک اُن کے سامنے بے گناہوں مسلمانوں کا خون اُن کی سیاسی شان کے سامنے کوئی معنی نہیں رکھتا ؟ لیکن اسلام اور قرآن کی بے حرمتی تو باضمیر اور با ایمان مسلمانوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ کیا ہم اب بھی خوابِ غفلت سے بیدار نہیں ہوں گے؟ یاد رکھیے اسلام نبی آخرالزماں اور اس کی کتاب قرآن مجیدکی حفاظت کے لیے اﷲ کافی ہے جیسے کہ اس نے اپنے گھرکعبہ کو ڈھانے کا ناپاک ارادہ کرنے والے لشکرکو اپنے حکم سے پرندوں کے ذریعے تہس نہس کرکے عبرت کا نمونہ بنادیا تھا۔ اسی اﷲ نے قرآن پاک کی حفاظت کا بھی ذمہ لیا ہوا ہے۔ لیکن وہ امت کی آزمائش کرنا چاہتا ہے، وہ قرآن سے ہماری محبت کا امتحان لینا چاہتا ہے کہ ہم بحیثیت اہل ِ ایمان و اہل قرآن کیا قربانی دے سکتے ہیں۔ ایسے واقعات بحیثیت ِ مجموعی طور پوری امت کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ چیلنج وہی قبول کرسکتے ہیں جو قرآن کی عظمت و ہدایت پر ایمان رکھتے ہوں اور اس پر عمل پیرا بھی ہوں۔اُن کیلئے یہ بات کوئی معنی نہیں رکھتی جنھوں نے اپنے ضمیروں کو بے نام سیاسی قبرستانوں میں دفن کیا ہے اُن کے لئے سیاست ہی اُن کادین ایمان ہے ،سیاست ہی اُن کی جان ہے اسی میں اُن کا مستقبل ہے یہی اُن کیلئے قبر میں ساتھ لے جانے کا تحفہ ہے ۔لیکن ضمیر کے لٹے اُن قومی ٹھیکیداروں کے لئے ایک پیغام ہے کہ خود کو عوامی محافظ کہنے والوں تم عوام کو تحفظ دینے سے پہلے اپنے ضمیروں کا تحفظ کرو ،تمہارے ضمیر غیروں کے ہاں بِک چکے ہیں ، پہلے اپنے ضمیر کو تحفظ دینے کی حرارت پیدا کرو اور پھر مسلمانوں کو تحفظ دینے کے کھوکھلے دعوے کرنا۔ رہی بات دین اسلام ،نبی آخرالزماں ،مقدس کتاب قرآن پاک اور با ایمان مسلمانوں کی حفاظت تو اﷲ کریگا جس نے ان کی حفاظت کا ذمہ اپنے سر لیا ہے ۔بس تم اپنے ضمیروں کا تحافظ کرنے کی کوشش کرو!
MOHAMMAD SHAFI MIR
About the Author: MOHAMMAD SHAFI MIR Read More Articles by MOHAMMAD SHAFI MIR: 36 Articles with 29903 views Ek Pata Hoon Nahi Kam Ye Muqader Mera
Rasta Dekhta Rehta Hai Sumander Mera
.. View More