کہانی کمپیوٹر کی۔۔۔۔

چارلس ببا گے۔۔۔۔ یہ نام شاید، شریفوں اور خا نوں ، چو ہدریوں اور ملکوں والے ناموں کے عادی ، ہما رے لیئے عجیب سا لگے مگر ہما رے لیئے اس عجیب نامی شخص کی اسکی وہ کو شش جس نے آگے چل کر دنیا بدل دالی کو کسی صورت عیب بھری نظروں سے نہیں د یکھا جا سکتا۔۔۔۔چا رلس ببا گے ایک انجنئر، ایک ریا ضی دان تھا اور ایک مو جد تھا جس نے 1812میں کمپو ٹر بنا نے کا سو چا اور 1822 میں دس سال کی انتھک محنت اور لگن سے کمپو ٹر کا کا نسپٹ دیا اور کمپو ٹر کا با پ کہلایا۔ جسے تا ریخ میں کمپیو ٹر کا با پ کہا جا تا ہے۔ جس نے دس سال کی شبا نہ روز محنت سے اپنی سو چ کو پا یہ تکمیل تک پہنچا یا۔ او ر اس زما نے کا ایک سادہ سا کمپو ٹر بنا ڈالا۔ شائد اس ماڈرن دور کا نو جوان اس خبط میں مبتلا ہو کر "کنفیڈنٹ انداز "سے سو چے کہ کمپو ٹر کا لفط اس ماڈرن دور کا لفظ ہے مگر کمپو ٹر کا لفظ آج سے ٹھیک چا ر سو سال پر انا لفظ ہے۔ جسے پہلی بار 1615میں ایک کتاب میں استعمال کیا گیا تھا ۔ ہم زیا دہ تفصیل میں تو نہیں جا ئنگے مگر اس سے ہم کم از کم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ انسان ہمیشہ سے اس کو شش میں مبتلا رہا ہے کہ اپنے کام کو اسان سے اسان تر کیا جائے اور اس کو شش میں لگے رہنے کے لیئے اور اپنے کام کو اسان بنا نے کے لیئے مختلف ایجادات کرتا رہا۔ کمپو ٹر بھی اس مقصد کے لیئے ایجاد ہوا ہے، جس کی بغیر آج کل ماڈرن دنیا کا تصور محال ہے۔

کہنے کو بہت سے اشیا ے کمپیو ٹر کے زمرے میں اتے ہیں جیسے کہ کیلکو لیٹر، مو با ئیل، پٹرول پمپ پر لگا میٹر۔۔۔ مگر ہم جس کمپوٹر کی با ت کر رہے ہے جس سے ہم اور اپ فا ئدہ اٹھا رہے ہیں اسے "ما ڈرن کمپو ٹر" کہا جا تا ہے اور اس ماڈرن کمپوٹر کے مو جد کا نام "کو نا رڈ زوسے " ہے ۔جسے 1936-38 کے عرصے میں بنا یا گیا، اورایک عام آدمی کے لیئے اس ماڈرن کمپو ٹر کا استعمال 1970 کے عشرے کے اوخر میں جا ری ہو ا جہا ں 1977 میں پہلا کمپو ٹر ما رکیٹ کو لایا گیا اور اور تین سال کے عرصے میں عام ہو گیا۔ ہم اور آپ جو کمپو ٹر استعما ل کر تے چلے آرہے ہیں اسے "ہو م کمپو ٹر "کے نام سے جا نا جاتا ہے۔۔۔۔

دیکھا جائے تو کمپو ٹر کا لفظ کمپو ٹر انگریزی کے مخفف الفاظ کا مجمو عہ ہے COMPUTER اور مخفف الفا ظ وہ ہو تے ہے جس کے ہر لفظ کے معنی ہو تے ہیں"Common Operating Machine Particularly Used for Technology Enetrtainment and Research"، تو کمپو ٹر کے معنی ہو ا ''ہ و مشین جو خاص طور ٹییکنالو جی ، تفریح اور تحقیق کے لیئے استعما ل ہو" ۔ کمپو ٹر کو بہت سے مقا صد کے لیئئے استعما ل میں لا یا جا تا ہے۔ بڑے بڑے ریسرچ کے ادارے جیسے کہ نا سا ، جو کمپو ٹر استعما ل کرتی ہے انہیں سپر کمپو ٹر کا نام دیا گیا ہے۔ جن کی کام کر نے کی سپیڈ کئی لا کھ گنا تیز ہو تی ہے پاکستان میں سپر کمپو ٹر نسٹ اور اٹا میک انرجی جیسے اداروں میں استعما ل میں لا یا جا تا ہے۔ جو کہ مو سمیا تی حا لات ، زلزلے کے با رے میں اگا ہ کر تے ہیں، اور جو ہری ہتھیا روں کی ٹیسٹنگ کے لیئے بھی استعما ل میں لا ئے جا تے ہیں۔ مین فریم کمپو ٹر وہ کمپو ٹر ہو تے ہیں ۔ جو بڑے بڑے اداروں میں کام اتے ہیں ان کی گنجا یش کی صلا حیت بہت زیا دہ ہو تی ہے اور اس کی سپیڈ بنسبت سپر کمپو ٹڑ کے سست ہو تی ہے۔ مینی کمپو ٹر وہ ہو تے ہیں جو ایک ادارے میں استعما ل میں لا ئے جا تے ہیں مگر دفتری کام کے لیئے اس کا ستعما ل سب کی پہنچ میں ہو تا ہے۔ جو کمپو ٹر ایک عام شخص استعما ل کر تے ہیں انہیں ما یکرو کمپو ٹر کا نا م دیا دیا گیا ہے۔ چا ہے اسکا مقصد فلمیں دیکھنا ہو یا گیم کھیلنا، جو بھی ہو۔

وقت کے ساتھ ساتھ کمپو ٹر نے اور بھی ترقی کی۔ اور اسکی دلچسپی کی خا طر اسمیں تخریفات ہو تی رہی اور کہا نی لیپ ٹاپ کی پیدایش تک آگئی۔ پہلا لیپ ٹاپ انیس سو اکیا سی میں منظر عام پر ایا۔ یہ پہلا لیپ ٹاپ تیئس پو نڈ وزنی تھا اور شکل سے بھی کا فی پہلو ان ٹا ئپ تھا۔۔۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں جدت اتی گئی۔اور عام ہو تا گیا۔ سلیم اور سٹائلش دنیا کے حساب سے لیپ ٹاپ بھی سلم اور سٹالئش ہو تا گیا۔۔۔

دو تین عشرے پہلے کمپوٹر کو بہت متبرک چیز مانا جا تا تھا، جسے صرف دفتری چیز کی حیثیت حا صل تھی اور جس دفتر میں کمپوٹر ہو اس دفتر کی ان با ن شان بھی بڑھ جا تی تھی۔ اور دفتر انے والے ملا قاتی کن اکھیوں سے اسے ضرور دیکھتے، بعض تو چھو جا نے کی خو اہش بھی رکھتے۔ ۔۔۔ گھروں میں تو کمپوٹر کا تصور بھی نہیں تھا ۔ جس گھر میں کمپوٹر اہو تا لوگ اس گھر کو رشک کی نگا ہ سے دیکھتے اور گھر کے جس کمرے میں کمپو ٹر پڑھا رہتا اس کمرے کی خصوصی نگرانی کیجا تی۔ چھو ٹے بچے جو اشتیا ق سے کمپو ٹر دیکھنے کے خو اہ ہو تے ان کا تو اس کمرے سے گزرنا بھی محال تھا۔ جیسے ہی اس کمرے کے نزدیک کسی چھو ٹے بچے کو دیکھا ، گھر کے ایک کو نے سے کسی فرد کی اواز ضرور سنا ئی دیتی ۔ ــ"ا وئے اوئے ٹھہرو تم ۔۔۔ کیا کر رہے ہو یہاں"۔۔۔ بچہ بھی مارے ڈر اور کمپو ٹر کے رعب سے بھا گ کھڑا ہو تا۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ کمپو ٹر کی اہمیت تو بڑھ گئی مگر اسکی قدر بہت کم ہو ئی ، کیو نکہ جس چیز کی بہتا ت ذیا دہ ہو جا ئے اس کی اہمیت کم ہو ہی جا تی ہے۔ ہم کمپو ٹر کے ساتھ بہت ذلیل حر کت بھی کر رہے ہیں ۔ ہم اس کا وہ استعما ل بہت کم کر رہے ہیں جس کے لیئے یہ بنا یا گیا تھا۔ ہمیں اﷲ تعالیٰ کی دی ہو ئی اس نعمت کا جتنا ہو سکیں مثبت استعما ل کر نا چاہیئے،
MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 86240 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More