جماعۃالدعوۃ کی کوریج‘ پیمرا کا نوٹس عدالتی فیصلوں کی توہین

بسم اﷲ الرحمن الرحیم
ابھی کل کی ہی بات ہے وفاقی دارالحکومت کے آئی ٹین مرکز میں زلزلہ متاثرین کیلئے بھجوائے جانے والے ٹرکوں کی قطار کھڑی تھی اور ایف آئی ایف کی جیکٹیں پہنے رضاکار مستعدی کے ساتھ خشک راشن، خیمے، گرم بستر، کمبل، ادویات اور ضروریات زندگی کی دیگر اشیاء لوڈ کرنے میں مصروف تھے۔ کچھ ہی دیر بعد میڈیا کی گاڑیاں پہنچنا شروع ہو گئیں اور پھر جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے زلزلہ متاثرین کی حالت زار بتائی اور کہا کہ سخت سردی اور برفباری کی وجہ سے زلزلہ زدہ علاقوں میں صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جارہی ہے۔ متاثرین کی بہت بڑی تعداد کھلے آسمان تلے موجود ہے۔50سے زائد دیہات اورہزاروں مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ‘ جو بچ گئے ان میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور لوگ خوف کی وجہ سے گھروں میں داخل ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں۔متاثرین کے سروں پر چھت نہیں رہی۔ پہننے کیلئے گرم کپڑے اوررات کو اوڑھنے کیلئے کمبل و رضائیاں موجود نہیں ہیں۔ان حالات میں زلزلہ سے بچ جانے والوں کو اب سخت سردی سے بچانا چیلنج بنتا جارہا ہے۔ انسانی جانوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے‘ اس لئے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ متاثرین کی بحالی کیلئے امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائے۔انہوں نے پاکستانی قوم سے زلزلہ متاثرین کی ہرممکن امدادکی اپیل کی اوراپنی نگرانی میں 70لاکھ روپے سے زائد مالیت کے امدادی سامان پر مشتمل دس ٹرک شانگلہ، چترال، باجوڑ اور دیگر زلزلہ متاثرہ علاقوں کیلئے روانہ کئے ۔ قبل ازیں لاہور سے بھی حافظ محمد سعید کی موجودگی میں 75لاکھ روپے مالیت کا امدادی سامان متاثرہ علاقوں میں بھجوایا گیا جو ہزاروں متاثرین میں تقسیم کیا گیا۔امدادی سامان بھجوانے کا سلسلہ ملک بھر سے جاری ہے۔ فیصل آباد، کراچی، ملتان، پشاور ، گوجرانوالہ اور دیگر علاقوں سے بھی امدادی رضاکاروں کے علاوہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کثیر تعداد متاثرہ علاقوں میں پہنچی اور اپنے کندھوں پر سامان اٹھا کر ان دور دراز پہاڑی مقامات پر جا کر امدادی سامان کی تقسیم او رمیڈیکل کیمپنگ کی جارہی ہے جہاں ابھی تک کوئی اور نہیں پہنچ سکا ہے۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں مسلسل یہ رپورٹیں شائع ہو رہی ہیں کہ جماعۃالدعوۃ کے ہزاروں رضاکار متاثرہ علاقو ں میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور زلزلہ کے فوری بعد ہی انہوں نے متاثرین کو ملبے سے نکال کر ہسپتالوں تک پہنچانے، ابتدائی طبی امداد دینے اور پکے پکائے کھانے کی تقسیم شروع کر دی تھی۔ زلزلہ سے وسیع و عریض علاقے متاثرہونے کی وجہ سے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ادھر ملک بھر سے امدادی سامان بھجوا کرزلزلہ متاثرین کے معمولات زندگی بحال کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تو دوسری طرف ایک ایسی جماعت جومتاثرہ علاقوں میں پاک فوج کے بعد سب سے نمایاں کردار ادا کر رہی ہے ‘ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی( پیمرا) کی جانب سے تمام ٹیلیویژن چینلز اور ایف ایم ریڈیو کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اس کی خبریں و اشتہارات نشر نہ کریں ۔پیمرا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں 72کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کی گئی جس میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جماعۃالدعوۃ کا نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے پابندی عائد کئے جانے کے حوالہ سے شامل کیا گیا ہے۔گذشتہ روزسارا دن ٹی وی چینلز اسی خبر کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کرتے رہے۔ اگرچہ بعدمیں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وضاحتی بیان جاری کیا کہ جماعۃالدعوۃ پر پاکستان میں کوئی پابندی نہیں ہے اور نہ ہی وزارت داخلہ نے ایسی کوئی ہدایات جاری کی ہیں تاہم پیمرا اسی بات پر اصرار کرتا رہا کہ اس نے وزارت داخلہ کے کہنے پر یہ حکم نامہ جاری کیا ہے اور یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کے تحت کیاجارہا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ محض ایک بہانہ ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت فرقہ وارانہ قتل و غارت گری اور دہشت گردی میں ملوث جن تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اس کی ہر کوئی تائید کرتا ہے مگر بھارت و امریکہ کی خوشنودی کیلئے جماعۃالدعوۃ او ر اس کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی کوریج پر پابندی کے حکم نامے جاری کرنے کیلئے اسے نیشنل ایکشن پلان کا حصہ قرار دینا اس پورے عمل کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ جماعۃالدعوۃ ایک رفاہی و فلاحی جماعت ہے جو تھرپارکرسندھ اور بلوچستان سمیت پورے ملک میں اربوں روپے مالیت کے رفاہی منصوبہ جات پر کام کر رہی ہے۔ عید الاضحی سے تین دن قبل خود حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں قربانی کی کھالوں پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران تحریری جواب داخل کیا کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر کوئی پابندی نہیں ہے اور مذکورہ جماعت کو ڈی سی او سے ا جازت نامہ لیکر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی مکمل آزادی حاصل ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے عدالت میں کئے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری کی اورنہ ہی عید الاضحٰی پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے کیلئے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو کیمپ لگانے کی اجازت دی گئی بلکہ کئی شہروں سے جمع کی گئی کھالیں ضبط کر کے ایف آئی ایف کے کارکنان کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے۔ ممبئی حملوں کے بعد لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ واضح طور پر فیصلے دے چکی ہیں کہ جماعۃالدعوۃ کاممبئی حملوں یا کسی اور نوعیت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہے ۔اس لئے صرف بھارت کے مطالبہ پر خدمت خلق کی سرگرمیوں میں مصروف کسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔جہاں تک اقوام متحدہ کی طرف سے جماعۃالدعوۃ کو ممنوعہ تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی بات ہے تو وہ بتائے کہ مسئلہ کشمیر پر آج تک بھارت نے اس کی کتنی قراردادوں پر عمل درآمد کیا ہے؟۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے‘ اقوام متحدہ کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔یہ وہ ریمارکس ہیں جو ہماری عدالتوں کی جانب سے دیے جاتے رہے ہیں۔ اﷲ کا شکر ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ عدالتیں آزاد اور آئین و قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کر رہی ہیں۔ حافظ محمد سعید کی بار بار نظربندی اور جماعۃالدعوۃ پر پابندی کے حوالہ سے پاکستانی عدلیہ نے انتہائی جرأتمندانہ فیصلے کئے جو تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔ آج اگر پیمرا جیسا ادارہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جماعۃالدعوۃ کی کوریج پر پابندی لگانے کے حکم نامے جاری کر رہا ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عدالتوں کے دیے گئے فیصلوں کی توہین ہے۔ ٹی وی چینلز پر نام نہاد دانشور وں اور تجزیہ نگاروں کی جانب سے پاک فوج اور دفاعی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی فیشن بنتا جارہا ہے۔کلچر کے نام پر بھارتی تہذیب و ثقافت پھیلا کرنوجوان نسل کے اخلاق و کردارکو تباہ کیا جاتا رہے‘ پیمرا جیسے اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی لیکن فلاح انسانیت کی امدادی سرگرمیوں کی کوئی خبر چل جائے تو اس کے پیٹ میں مروڑ اٹھنا شروع ہو جاتے ہیں۔وزارت داخلہ محض یہ کہہ کر اپنی جان نہیں چھڑا سکتی کہ اس نے پیمرا کو جماعۃالدعوۃ اور ایف آئی ایف کی کوریج پر پابندی لگانے کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔ آخر پیمرا کا یہ ادارہ کس کے ماتحت ہے؟ اور کیا یہ حکومت کا حصہ نہیں ہے؟۔ اگر اس نے حکومت کی مرضی کے خلاف کوئی اقدام اٹھایا ہے تو اس سے کیا باز پرس کی گئی ہے؟۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بعض حکومتی شخصیات وادارے بھارت سرکاراور امریکہ بہادر کی خوشنودی کیلئے اپنا ’’فرض‘‘ نبھانے میں مصروف ہیں۔ بعض تجزیہ نگاروں کی جانب سے اس سارے عمل کو وزیر اعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ امریکہ کا بھی ردعمل قرار دیا جارہا ہے۔ اگریہ بات سچ ہے تو یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔ اس وقت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی عروج پر ہے۔مظلوم کشمیری آٹھ لاکھ بھارتی فوج کے بدترین مظالم کے باوجود گلی گلی پاکستانی پرچم لہرا کر الحاق پاکستان کے نعرے بلند کر رہے اور پاکستان کی محبت میں اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں لیکن کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک میں کشمیریوں کے حق میں صدا بلند کرنے والوں کی آواز دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘ اس امر کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پاکستانی قوم حکومتی اداروں کے برعکس فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جماعۃالدعوۃ جیسی رفاہی تنظیموں پر بھرپور اعتماد کرتی ہے ۔ ان کی کوریج پر پابندی جیسے حکم نامے جاری کرنے سے نہ صرف تحریک آزاد کشمیر کو نقصان پہنچے گا بلکہ زلزلہ متاثرین کیلئے جاری امدادی سرگرمیاں بھی متاثر ہوں گی جو‘ ان کے ساتھ کسی دشمنی سے کم نہیں ہے۔حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت و امریکہ کی خوشنودی کی بجائے قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دے اورکسی قسم کے بیرونی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے۔
 
Habib Ullah Salfi
About the Author: Habib Ullah Salfi Read More Articles by Habib Ullah Salfi: 194 Articles with 126316 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.