کامیاب لوگ نخرے نہیں کرتے جناب

یاد رکھیں کامیاب ہونا اتنا آسان نہیں ہوتا، اگر ایسا ہوتا تو ہر بندہ خوشحال بھی ہوتا اور سکوں میں بھی ہوتا لیکن یہ رب کا نظام ہے کہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کے لئے بہت کچھ قربان کرنا پڑتا ہے، کبھی بھوک کی صورت میں ، کبھی اپنا من مار کر ، کبھی اپنوں کی دوری کی صورت اور کبھی اپنی نفس کی پیدا کردہ بہت ساری جائز خواھشات کو مار کر.
کامیاب لوگوں کو بھوک کم نہیں لگتی، بس ان کو "جتنا ہے، جیسا ہے" پر عمل کر کے صبرو ہمت سے آگے بڑھنا آتا ہے. یاد رکھیں، جن لوگوں کے پاس کوئی بڑا مقصد ہوتا ہے وہ لوگ اچھا کھانا پینا، تازہ ، گرم اور مخلتف قسم، زیادہ وغیرہ وغیرہ کے چکروں میں نہیں پڑتے. انکو بس بھوک کے وقت کھانا چاہیے ہوتا ہے بس. آپ یوں کہہ لیں کہ اچھے دل کے با مقصد لوگ کھانے پینے میں نہ تو نخرہ کرتے ہیں اور نہ ہی نقص نکالتے ہیں.

پتا ہے کیا، جو لوگ کسی مقصد میں لگے ہوے ہوتے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ انکو تینوں وقت نہ کھانا ، من چاہا نہ کھانا یا وقت پر نہ کھانے کی قربانی دینی ہی پڑتی ہے.اگرچہ اپنی بھوک کو ہر روز، کئی بار مارنا بھی بہت ہمت والی بات ہے لیکن جو تو واقعی اچھے لوگ ہوتے ہیں وہ تو ہنس کر بغیر چڑچڑے ہوے اپنی اس قربانی کے عادی ہو جاتے ہیں کہ انکی نگاہ اپنی منزل پر ہوتی . لیکن جو فوری کامیابی والے جوشیلے ہوتے ان سے اپنی بھوک کو قابو میں رکھنا بےحد مشکل ہوتا ، ایسے لوگوں کے لئے روٹی بھی اچھی طرح پکی ہوئی اور گرما گرم ہو ، سالن بھی مزیدار ہو ، ماحول بھی اچھا صاف ستھرا ہو، ہر روز کیا، ہر وقت نیا کھانا ہو، کھانے کے بعد میٹھا بھی لازمی ہو وغیرہ وغیرہ ورنہ "یہ روٹی کس نے پکائی ہے کنارے ابھی بھی کچے ہیں " " ایسے پکاتے ہیں سالن بیڑا غرق کر دیا گوشت کا" " آج تو ضایع ہی ہو گے پیسے یہاں سے کھانا کھا کر" " یہ چاول کیسے کے پکاے ہیں" وغیرہ وغیرہ کی باتیں میری طرح آپ بھی سنتے ہوں گے اپنے آس پاس.

یاد رکھیں کامیاب ہونا اتنا آسان نہیں ہوتا، اگر ایسا ہوتا تو ہر بندہ خوشحال بھی ہوتا اور سکوں میں بھی ہوتا لیکن یہ رب کا نظام ہے کہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کے لئے بہت کچھ قربان کرنا پڑتا ہے، کبھی بھوک کی صورت میں ، کبھی اپنا من مار کر ، کبھی اپنوں کی دوری کی صورت اور کبھی اپنی نفس کی پیدا کردہ بہت ساری جائز خواھشات کو مار کر.

اور آخر میں ایک بات تو آپ بھی مانو گے کہ کم کھانا کھانے سے دماغ زیادہ بہتر کام کرتا. سوچ بھی مثبت ہوتی اور منفرد قسم کے آئیڈیاز بھی تبھی آتے.تو دوستو، اگر کوئی اچھا مقصد ہے تو کبھی بھوک کی پروا نہیں کرنا، بنیادی ضرورت کو یاد رکھنا جو بھوک مٹانا ہے چاہے وہ ٹھنڈی روٹی کھانے سے مٹے یا دن میں ایک وقت ہی کھا کر. اور جب آپ کامیاب ہو گے تو پھر جب چاہے، جو مرضی کھا لینا تب تک ذرا " کامیابی کا چسکا رکھو اور نخروں کو بھوکا رکھو" کا ورد کرتے میری یہ باتیں اپنے دوستوں کو بھی بتا دینا حوصلہ بڑھانے کو.
Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 171570 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More