پاکستان میں پھیپھڑوں سے تعلق رکھنے والی چند بیماریاں
انتہائی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہیں اور پاکستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد
غیرمحسوس انداز میں ان مہلک اور جان لیوا بیماریوں کا شکار بنتی جارہی ہے-
ان بیماریوں کے پھیلاؤ کا بڑا سبب ماحول میں موجود آلودگی٬ غیر تسلی بخش
طبی سہولیات اور بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے استعمال کی جانے والی
غیر مؤثر تراکیب ہیں-
یہاں ہم پھیپھڑوں سے متعلق چند ایسی عام بیماریوں کا ذکر کرنے جارہے ہیں جو
پاکستانی معاشرے میں اپنی جڑیں مضبوط کرچکی ہیں اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو
اپنا شکار بنا رہی ہیں-
|
|
PNEUMONIA
عالمی سطح پر پاکستان ان ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں نمونیہ تیزی سے
پھیل رہا ہے- نمونیہ ایسے لوگوں پر حملہ آور ہوتا ہے جن کا مدافعتی نظام
کمزور ہوتا ہے- ان افراد میں 5 سال سے کم عمر بچے یا پھر بزرگ افراد شامل
ہوتے ہیں- نمونیہ کی بیماری لاحق ہونے کی وجہ جراثیم یا پھر وائرس ہوتے ہیں
جو کہ پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتے ہیں- اگر اس بیماری کی جانب توجہ نہ دی
جائے تو انسان موت کا شکار بھی ہوسکتا ہے- نمونیہ کا آغاز کھانسی سے ہوتا
ہے اور پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج بھی ہوتا ہے- یہ بغلم ہرے رنگ کا ہوتا ہے
اور اس کے ساتھ خون بھی ہوسکتا ہے- نمونیہ کا مریض تیزی سے سانس لیتا ہے
اور اسے کانپنے٬ متلی اور قے کی شکایت بھی ہوتی ہے- نمونیہ سے بچاؤ ویکسین
کے ذریعے ممکن ہے اور اس کے علاوہ ایسے افراد سے بھی دور رہیں جنہیں نمونیہ
ہو-
|
|
ASTHMA
پاکستان میں سانس کی اس بیماری کی بڑی وجہ ماحولیاتی آلودگی ہے بالخصوص
کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہر اس سے زیادہ متاثر ہیں کیونکہ ان بڑے شہروں
میں موجود فیکٹریوں سے بڑے پیمانے پر دھواں خارج ہوتا ہے- اس کے علاوہ ایسے
افراد جو تمباکو نوشی کرتے ہیں وہ خود اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہی ہیں
لیکن سگریٹ سے نکلنے والے دھوئیں کے ذریعے اپنے اردگرد موجود افراد کو بھی
اس کا شکار بنا دیتے ہیں- پاکستان میں اس وقت 7 ملین افراد اس بیماری کا
شکار ہیں- اس بیماری سے بچاؤ کا واحد طریقہ صرف یہی ہے کہ ان وجوہات سے دور
رہا جائے جو اس کا سبب بنتی ہیں- اس کے علاوہ سانس کی یہ بیماری سردی٬ نزلے
اور وائرس سے لاحق ہوجاتی ہے- اگر آپ ان چھوٹی بیماریوں کا وقت پر ہی علاج
کروا لیں گے تو اس بڑی بیماری سے بچ سکتے ہیں- کوشش کیجیے کہ شہر سے کچھ
فاصلے پر رہائش اختیار کریں جہاں آپ کو تازہ ہوا میسر آسکے-
|
|
INFLUENZA
یہ بیماری بھی ہمارے اردگرد عام پائی جاتی ہے- لیکن اس میں انسان زیادہ سے
زیادہ چھینکوں اور کھانسی کا شکار بنتا ہے- یہ بیماری کئی قسم کے جراثیم
اور وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے- لیکن اگر اس کا خیال نہ کیا جائے تو یہ
بھی سانس کی بیماری اور نمونیہ کی طرح خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور ان دونوں
بیماریوں کی مانند اس کے اثرات بھی پھیپھڑوں پر پڑتے ہیں- اگر INFLUENZA کی
ویکسینیشن بہتر طریقے سے کروا لی جائے تو اس بیماری کے خطرات کم ہوجاتے ہیں
-
|
|
BRONCHITIS
یہ پاکستان میں پھیپھڑوں کی تیسری عام بیماری ہے- اگرچہ اس کے پھیلاؤ کے
حوالے سے کوئی درست اعداد وشمار تو موجود نہیں ہیں تاہم ایک اندازے کے
مطابق پاکستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد اس بیماری سے متاثر ہے- اس بیماری
کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے- اس بیماری میں پھیپھڑوں کی جھلیوں میں
سوزش پیدا ہوجاتی ہے جنہیں BRONCHITIS کہا جاتا ہے- یہ جھلیاں موٹی ہو جاتی
ہیں جس کے بعد پھیپھڑوں میں داخل ہونے والی ہوا کا راستہ یا تو بند ہوجاتا
ہے یا پھر انتہائی تنگ ہوجاتا ہے- اور اسی وجہ سے انسان کو کھانسی ہوتی ہے
اور اس کے ساتھ بلغم بھی آتا ہے جبکہ سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا
کرنا پڑتا ہے- ماہرین کے مطابق اگر پیاز کا استعمال کیا جائے تو اس بیماری
سے بچاؤ ممکن ہے- اس کے علاوہ بھاپ بھی اس بیماری سے محفوظ رکھ سکتی ہے-
تاہم اگر کھانسی مسلسل ہے تو آپ کو چاہیے ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں تاکہ
بروقت علاج کیا جاسکے-
|
|