دلہن کا اصل جہیز اسکی سیرت و کردار ہوتا ہے

مجھے بہت اچھا لگتا ہے کہ آجکل کے اکثر نوجوان لڑکے جہیز لینے کے حق میں نہیں ہیں. اور سلام ہے ایسے والدین کو بھی جو لڑکی والوں سے جہیز کا مطالبہ نہیں کرتے.ویسے بھی وہ تمام اچھے خاندان والے جو اپنی کمائی و محنت سے اپنی بیوی یا بہو کو رکھ سکتے ہیں وہ ایسے فضول قسم کے مطالبات نہیں کرتے کہ انکو اپنی عزت معاشرے میں آنے والی کی سیرت و کردار سے بڑھانی ہوتی ہے نہ کہ غافل کر دینے چند روزہ زندگی کے سازو سامان سے جسکا ذکر الله نے خود "سورہ التکاثر" میں فرمایا ہے.
ہمارے معاشرے میں لڑکی کے والدین کے لئے اچھا لڑکا نہ ملنے کے ساتھ ساتھ جو مسلہ زیادہ پایا جانے لگا ہے اور جس کی وجہ سے اکثر لڑکیاں شادی نہیں کر پاتی وہ مسلہ ہے " دینا کیا ہے لڑکی کو ساتھ میں " مطلب کہ " جہیز " کا . ڈھکے چھپے انداز میں جہاں لڑکے والے کہہ بھی دیں کہ " ہمیں صرف آپکی بیٹی چاہیے ، جہیز نہیں" یا پھر یہ کہ" ہمیں نہیں ضرورت جہیز کی، الله کا دیا سب کچھ ہے" پھر بھی یہ مسلہ اپنی جگہ پر قائم ہے کیوں کہ کچھ تنگ ذہن اور نام نہاد " غیرت مند" لوگ سوسائٹی میں خود کو اچھا ظاہر کرنے کے لئے چاہے شادی کے موقع پر انکار کر دیتے ہیں لیکن شادی کے بعد اپنا من پسند جہیز نہ لانے پر بہت جھگڑا کرتے، ذہنی اذیت کی وجہ بنتے اور بعض اوقات طلاق تک دینے کی نوبت کو آ جاتے.

یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اگر لڑکے والے با قاعدہ جہیز نہ بھی مانگیں تو پھر بھی لڑکی والے اپنی خوشی سے اپنے وسائل سے بڑھ کر ضرور دیتے ہیں اسکی وجہ مجبوری نہیں ہوتی بلکہ محبت ہوتی ہے . وہ اپنے جن کے ساتھ لڑکی نے اپنی ایک عمر گزاری ہوتی ، خوشی غمی کا ہر لمحہ اپنی ماں ، باپ ، بہنوں ، بھائیوں کے ساتھ گزارا ہوتا تو وہ سب کبھی بھی دلہن کو خالی ہاتھ رخصت نہیں کرتے ہیں. ویسے بھی لڑکیاں بہت جذباتی اور حساس ہوتی ہیں وہ خود اپنی چاہت سے اصرار کر کے اپنے گھر سے اپنی والدین کی یا خاندان والوں کی چیزیں بہت پیار اور مان سے لے کر آتی ہیں پھر نۓ لوگوں ، اور نۓ ماحول میں جب اپنے گھر والوں کی یاد آتی تو انہی چیزوں کو دیکھ دیکھ کر اور دوسروں کو بتا بتا کر لڑکیاں اداسی کم کرتیں کہ یہ چیز مجھے فلاں نے دی تھی ، یہ چیز میری امی نے وہاں سے خریدی تھی، وہ چیز میں نے خود اپنی پسند سے خریدی تھی وغیرہ وغیرہ

مجھے بہت اچھا لگتا ہے کہ آجکل کے اکثر نوجوان لڑکے جہیز لینے کے حق میں نہیں ہیں. اور سلام ہے ایسے والدین کو بھی جو لڑکی والوں سے جہیز کا مطالبہ نہیں کرتے.ویسے بھی وہ تمام اچھے خاندان والے جو اپنی کمائی و محنت سے اپنی بیوی یا بہو کو رکھ سکتے ہیں وہ ایسے فضول قسم کے مطالبات نہیں کرتے کہ انکو اپنی عزت معاشرے میں آنے والی کی سیرت و کردار سے بڑھانی ہوتی ہے نہ کہ غافل کر دینے چند روزہ زندگی کے سازو سامان سے جسکا ذکر الله نے خود "سورہ التکاثر" میں فرمایا ہے.

یقین مانیں پیارے لوگو، لڑکی کا جہیز وہ نہیں ہوتا جو وہ اپنے ساتھ چیزوں کی صورت میں لے کر آتی ہے بلکہ اصل جہیز تو دلہن کی سیرت اور اسکا کردار ہوتا ہے. اگر لڑکی اپنی اچھی عادات سے اپنے شوہر کا اور اپنے سسرال کا خیال رکھتی ہے تو اصل جہیز تو یہ اچھی عادتیں ہیں جن سے گھر میں سکوں ہوتا. تو میرے پیارے پڑھنے والو اگر میری بات سمجھ آ جائے تو دوسروں کو بھی سمجھا دینا کہ اگر آپ کسی دوسرے کی بیٹی گھر لاتے ہوے انھیں مشکل میں ڈالیں گے تو اپنی بیٹی کی شادی کے وقت بھی ایسے ہی مسائل سہنے کے لئے تیار رہیں کہ پھر ایسا مکافات عمل ہوتا کہ تب دعا، توبہ وغیرہ کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا کہ رب بھولتا بھی نہیں ہے اور بے انصافی بھی نہیں کرتا.
Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 171598 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More