شاہ مقصود گھوڑا گلی روڈ پر
معروف زمانہ گاؤں کرہکی گاؤں کے بعد بری شاہ لطیف کی زیارت کے ساتھ پہاڑ کی
چوٹی پر ایک گاؤں واقعہ ہے جس کا نام لسن ہے۔نالہ نڑاہ سے ایک بل کھاتی سڑک
تین کلو میٹر کے جان کش سفر کے بعد یہ گاؤں ہے اس گاؤں کی آبادی گجروں پر
مشتمل ہے۔مری کی سطح پر بلند اس خوبصورت گاؤں کی میرے نزدیک خوبصورتی یہ ہے
کہ میری بے جی کا تعلق اسی گاؤں سے تھا۔پتھریلی زمین کؤ کے درختوں سے سجا
میرا ننھیالی گاؤں میرے لئے ایک عرصے تک جنت رہا جب تک ماں زندہ رہی اور
ماموں حیات اس جنت کے مزے خوب لوٹے۔آج اس گاؤں کی ایک خوشبو اب اس دنیا میں
نہیں۔کہتے ہیں نالہ نڑاہ کے پاس ایک پتن ہے جس کا نام منو کا پتن رکھا گیا
منو کون تھا یہ مجھے علم نہیں لیکن کہاوت کے گجروں کا ایک سانڈھ بچھڑ کر
پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ گیا تو میرے ننھیال کے ایک گجر کو وہ چوٹی پسند آئی
اور اس نے وہیں بسیرا کرلیا۔گرمیوں میں جنت اور سردیوں میں دھوپ کے مزے اس
گاؤں میں ملتے ہیں۔گرمیوں کی چھٹیوں میں جایا کرتا تھا اور اپنے ننھیالی
رشتے داروں کے بھرپور پیار سے استفادہ کرتا تھا۔چودھری منظور جو میری والدہ
صاحبہ کے کزن کے بیٹے تھے کچھ عرصے سے اس پہاڑ سے اتر کر شاہ مقصود کے میرے
پر آن بسے تھے یہاں سب سے پہلے ایک ہمارے ایک ماموں بہادر نے ڈھیرہ لگایا
تھا اب تو اﷲ کے کرم سے ایک بھرپور گاؤں لسنوی گجروں کا ہے۔چودھری منظور آج
اس دنیا میں نہیں رہے۔اس علاقے میں گجر برادری کے چند بڑوں میں ان کا شمار
ہوتا تھا کوئی تیس سال پہلے بلدیاتی الیکشن میں چیئرمین بھی منتحب ہوئے تھے
آج کل ان کے بیٹے ظہور کے پاس یہ منصب ہے۔منظور بھائی کے دیگر بھائی کراچی
میں ٹرانسپورٹ کے کام میں ایک نام رکھتے ہیں۔انہوں نے بھرپور زندگی
گزاری۔میری آخری ملاقات کوئی دو ماہ پہلے ہوئی تھی ۔ان کے چھوٹے بھائی
مقصود کی رحلت پر اظہار افسوس کرنے گیا تھا۔چودھری منظور اپنی ذات میں ایک
انجمن تھے برادری کے لئے تڑپ رکھتے تھے نہ صرف گجروں کے لئے بلکہ اپنے آس
پاس کے لوگوں کے لئے بھی چھتر چھایا تھے۔مسلم لیگ سے تعلق تھا لیکن ۲۰۰۸ کے
الیکشن میں این اے ۱۸ سے میرے بھتیجے فیصل ذولفقار علی کی حمائت کی۔لوگ اس
دنیا میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں ایک زمانہ تھا پہاڑ کے اس علاقے میں درے
والے چودھری بہادر جبری کے ملک عبدالرحمن عباسی کرہکی کے اکرم خان جدون اور
نلہ کے چودھری دادو کا طوطی بولتا تھا یہ ایوبی دور کے سرخیل لوگ تھے۔اس کے
بعد انہی کی اولادوں میں منصف خان جدون چیئرمین ارشاد چیئرمین منظور چودھری
مختار گجر(میرے عم زاد) نے نام کمایا اب تیسری نسل ماجد مختار گجر انجینئر
فیصل منڈف جدون چیئرمین ربنواز ارشاد چیئرمین ظہور منظور اپنے بزرگوں کا
نام روشن کر رہے ہیں۔اس خاک کے پتلے جو اسی سال کے قریب عمر پائی اسے
عامۃالناس کی خدمت میں سرف کیا۔تبلیغی جماعت میں جایا کرتے تھے ان کے
بھائیوں نے تو اﷲ کے دین کی اشاعت میں عمر صرف کی ۔اﷲ تعالی انہیں اس کا
انعام دے۔ ان کے والد کا نام مصری چودھری تھا اپنے زمانے کے کڑیل جوان سرخ
و سپید چہرہ اﷲ نے ان کا جوڑ ساتھ والے گاؤں جبری سے عباسی فیملی سے بنایا
-
بھائی منظور جب حج کے لئے گئے تو میاں نواز شریف نے ان کی خوب پذیرائی کی
یہ وہ دن تھے جب میں جدہ میں ۷۱ دن کی جیل جو میاں نواز شریف کے ساتھی ہونے
کی وجہ سے مجھے ملی تھی۔بھائی منظور کو اس بات کی خوشی تھی کہ جمہوریت کی
بحالی کے لئے ان کی فیملی نے تکلیف برداشت کی۔تحریک انصاف جائن کرنے کے بعد
ان سے متعدد بار ملاقات رہی ہمیشہ سراہا کہ عمران خان جو اس ملک کو بدلنے
کی کوشش کر رہے ہیں وہ بہت اچھا کر رہے ہیں۔آج ان کے جنازے میں برادر یوسف
ایوب خان مرتضی جاوید عباسی کے علاوہ ہزارہ کے بڑے نام شریک تھے بھائی جان
ذوالفقار علی برادر چودھری طارق آف ترنول بابائے گجراں چودھری اشرف آف
ترنول بھی غمگساروں میں شامل تھے۔
میرا ننھیالی گاؤں تو گویا سارے کا سارا اتر آیا تھا میرے ماموں زاد اور
میرے سعودی عرب کے ساتھی ماسٹر سیف الرحمن،جناب ماسٹر غلام محمد اور ہم سب
کے بزرگ ملک تاج عباسی سے عرصے بعد ملاقات ہوئی۔یقینا سب نے اس دنیا سے
جانا ہے،اس گھرانے میں پے در پے اموات ہوئیں کچھ عرصہ پہلے ان کے بھانجے
اور سگے بھائی اس دنیا سے چلے گئے اور اب منظور بھائی بھی چلے گئے مگر اپنے
پیچھے بے شمار نم ناک آنکھیں چھوڑ گئے
دنیا دے وچ رکھ فقیراایسا بین کھلون جیوندا رئین تے ہسن کھیڈن ٹر جاویں تے
لوکی روئن
|