قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کااجلاس اورفوجداری قانون میں ترمیم کے بل کی منظوری

خبرہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کاجلاس چیئرمین راناشمیم کی زیرصدارت ہوا۔جس میں ممبران سیّدجاویدعلی شاہ،غالب خان، شیخ محمداکرم،سیّدافتخارالحسن،مخدوم زادہ باسط بخاری،مخدوم سیّد علی حسن گیلانی،ڈاکٹرعارف علوی،تحمینہ دولتانہ،ڈاکٹرعامراللہ مروت،عائشہ سیّدنے شرکت کی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بچوں سے زیادتی کے فوجداری قانون میں ترمیم کابل منظورکرلیا ہے۔کمیٹی کی جانب سے منظورکیے گئے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی کی سزا عمر قید یا سزائے موت ہوگی۔قصورمیں بچوں سے زیادتی کے سکینڈل کے بعداس ترمیم کی ضرورت پیش آئی۔اسلام میں جنسی بدفعلی کی سزامقرر ہے۔یہ سزاشادی شدہ مجرم اورغیرشادی شدہ مجرم دونوں کے لیے ہے تاہم غیرشادی شدہ مجرم کی سزاغیرشادی شدہ مجرم سے کم ہے۔تاہم مفعول کے حوالے سے سزامیں کوئی فرق نہیں ہے۔مفعول کی نوعیت کے حوالے سے سزابرابرہے کہ مفعول کوئی بھی ہواورجیسا بھی ہوسزامیں کوئی کمی بیشی نہیں ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے یہ جوبچوں سے زیادتی کے مجرموں کوعمرقیدیاسزائے موت دینے کابل منظورکرلیا ہے یہ سزابچوں سے زیادتی کرنے والے مجرموں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے تمام مجرموں کودی جائے۔ترمیمی بل میں کہاگیاہے کہ زیادتی کاشکاربچے کی شناخت ظاہرکرنے پردوسال تک سزادی جاسکے گی۔یہ سزابھی ضرورہونی چاہیے۔ زیادتی کاشکاربچے ایک توپہلے ہی نفسیاتی طورپرمضطرب ہوتے ہیں دوسراان کومعاشرہ میں بدنام کرکے انہیں اوربھی پریشان کیاجاتا ہے۔متاثرہ بچے کاعلاج نہ کرنے والے کوپچیس ہزارروپے جرمانہ ہوگا۔اس میں غورکرنے کی ضرورت ہے۔بہت سے والدین بدنامی کے خوف سے زیادتی کے شکاراپنے بچوں کے علاج نہیں کرواتے۔ان کی سوچ ہوتی ہے جوہوناتھا ہوگیا۔ اب اگرعلاج کروانے جائیں گے تودیگرلوگوں کوبھی پتہ چل جائے گا۔ جس سے معاشرہ میں اوربھی زیادہ رسوائی ہوگی۔متاثرہ بچہ جب ہسپتال میں داخل ہوگاوہاں اورمریض بھی توہوں گے۔متاثرہ بچے کاعلاج بھی ضروری ہے تاکہ وہ کسی مرض میں مبتلانہ ہوجائے۔ترمیمی بل میں اس لیے اس سلسلہ می سزادینے کی منظوری دی گئی ہے تاہم متاثرہ بچے اوراس کے والدین یاسرپرستوں کورسوائی سے بچانے کاانتظام بھی ہوناچاہیے۔متاثرہ بچوں کے علاج کے لیے الگ ہسپتال بنائے جائیں توبہترہوگا اورانہیں لانے اورواپس لے جانے کے لیے ایسا لائحہ عمل بنایا جائے کہ نہ توراستے میں کسی کوعلم ہوکہ ایسا مریض ہسپتال لے جارہا ہے اورنہ ہی ہسپتال میں موجودمریضوں اوران کے ورثاء کوعلم ہوسکے کہ یہاں کون سامریض آیا ہے۔مریض کوہسپتال سے واپس لے جاتے ہوئے بھی ایسا ہی لائحہ عمل ترتیب دیاجاناچاہیے۔کہیں ایسا نہ ہوکہ شناخت ظاہرکرنے پرتوسزاکی منظوری دے دی گئی ہے اورعلاج کرتے وقت اس کی شناخت ظاہرہوجائے۔متاثرہ بچوں کے والدین یاان کے سرپرستوں کوبچوں کے علاج کے لیے آمادہ کرنے کابھی انتظام ہوناچاہیے۔ترمیمی بل کے مطابق ایسے مقدمات میں پیروی نہ کرنے والے پولیس افسرکو۶ ماہ سے دوسال تک سزاملے گی۔کوئی بھی مقدمہ ہواس کی پیروی صرف پولیس ہی نہیں کرتی دیگرذمہ داربھی اس کی پیروی کرتے ہیں۔ان میں سے کوئی ایک بھی پیروی نہ کرے توکیس متاثرہوجاتا ہے۔ اس لیے پیروی نہ کرنے کی سزاپولیس کے لیے ہی مقررنہ کی جائے بلکہ ان تمام ذمہ داروں کے لیے عدم پیروی کی سزامنظورکی جائے جن ذمہ داروں کے پیروی نہ کرنے سے کیس متاثرہونے کاخدشہ ہو۔کمیٹی کی رکن نعیمہ کشورکاکہنا ہے کہ جنسی زیادتی کرنے والے کواسلام کے مطابق سنگسارکیاجائے۔کمیٹی میں جھوٹی ایف آئی آردرج کرنے پرسات سال سزامنظورکرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے راہنماعارف علوی نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کے بیس دنوں کے دوران دوسوجعلی ایف آئی آردرج کی گئی ہیں۔جس پرپانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزابھی منظورکی گئی ہے۔تھانوں میں جعلی ایف آئی آردرج ہونااورعدالتوں میں جھوٹے مقدمات دائرہونابندہوجائیں توپولیس ، جج اوروکلاء سکون کاسانس لے سکیں گے۔جھوٹی ایف آئی آردرج کرنے پرسزامنظورکرنے سے جھوٹے پرچے کرانے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔جنسی زیادتی کاشکاربچے کاعلاج نہ کرنے والے اورجھوٹی ایف آئی آردرج کرنے والے کے لیے توسزاکی منظوری دی گئی ہے تاہم جنسی زیادتی کاشکاربچے کاعلاج نہ کرانے والے اورجھوٹی ایف آئی آردرج کرانے والے کے لیے کوئی سزامقررنہیں کی گئی۔ان دونوں کرداروں کے لیے بھی وہی سزامنظورکی جانی چاہیے۔جھوٹی ایف آئی آردرج کرنے اورکرانے کی سزاجرم کی نوعیت کے لحاظ سے مقررکی جائے توبہترہوگا۔کہ جس جرم کی ایف آئی آردرج کرائی جائے یاجس جرم کااستغاثہ عدالت میں دائرکیا جائے جھوٹ ثابت ہونے پراسی جرم کی سزادی جائے۔اس کے ساتھ ہی مدعاعلیہ نے اس کیس میں جواخراجات کیے وہ بھی وصول کیے جائیں اورعدالت ، پولیس اوردیگرمتعلقہ ذمہ داروں کاوقت ضائع کرنے پرفی دن کے حساب سے جرمانہ بھی وصول کیاجائے۔چاہے ایف آئی آرتھانے میں درج ہویاعدالت میں استغاثہ دائرہواس میں گواہوں کوخاص اہمیت حاصل ہوتی ہے۔مقدمات کافیصلہ گواہوں کی گواہی کومدنظررکھتے ہوئے بھی کیاجاتا ہے۔بعض مقدمات میں گواہ منحرف ہوجاتے ہیں جس سے کیس پرمنفی اثرپڑتا ہے ۔اس لیے گواہی سے منحرف ہونے والوں کے لیے بھی سزامقررکی جانی چاہیے اورجھوٹی گواہی دینے والوں کوبھی سزادی جائے ۔ایف آئی آردرج کرانے والے اوراستغاثہ دائرکرانے والے گواہوں کے نام لکھوادیتے ہیں۔کئی گواہ اس سے متفق نہیں ہوتے یاان کواعتمادمیں لیے بغیران کانام بطورگواہ لکھوادیا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے وہ منحرف ہوجاتے ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ جب بھی کوئی ایف آئی آردرج کی جائے یااستغاثہ دائرکیاجائے تواس وقت بھی گواہوں کی موجودگی کولازمی قراردیا جائے اوران سے لکھوالیا جائے کہ وہ اس کیس میں وقت آنے پرگواہی دیں گے۔گواہی چھپانے پربھی سزاہونی چاہیے کہ جوواقعی گواہ ہواوروہ گواہی نہ دے تواس کے لیے بھی سزابھی ہونی چاہیے اوراس کے تحفظ کاانتظام بھی ہوناچاہیے۔کہ کئی گواہ خوف کی وجہ سے بھی گواہی نہیں دیتے۔ جھوٹی ایف آئی آردرج کرنے پرسزامقررکی گئی ہے۔پولیس جب ایف آئی آردرج کرتی ہے اس وقت تونہیں کہاجاسکتا کہ یہ ایف آئی آرحقائق پرمبنی ہے یاجعلی ہے۔یہ توبعدمیں تفتیش، تحقیق اورگواہوں کے بیانات اوران پرجرح کے بعدہی یہ فیصلہ کیاجاسکتا ہے کہ ایف آئی آرسچی ہے یاجھوٹی۔پولیس کاکام ایف آئی آردرج کرنااوراس میں دوسرے فریق پرلگائے گئے الزامات کی تفتیش کرناہوتا ہے۔ایف آئی آرسچی ہے یاجھوٹی اس کافیصلہ خودپولیس ہی نہیں کرسکتی بلکہ اس کافیصلہ عدالت کرتی ہے۔پولیس اگرایف آئی درج کرے اوروہ جعلی ہوتب بھی وہ ذمہ داراوراگروہ کوئی ایف آئی آردرج نہ کرے تب بھی وہ ذمہ دار۔یہ رویہ درست نہیں جعلی ایف آئی آرکی سزادرج کرانے والے کے لیے ہی ہونی چاہیے۔ایف آئی آردرج کرتے وقت درج کرانے والے سے حلف نامہ لیاجائے کہ یہ ایف آئی آرجعلی یاجھوٹی ثابت ہوئی تووہ قانون کے مطابق سزابھگتے گا۔ کمیٹی میں نوعمربچی یاغیرمسلم عورت سے جبری شادی پر پانچ سے دس سال قیدکی سزاتجویز کی گئی ہے اورجرمانہ میں اضافہ کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے جرمانہ مقررکیاگیا ہے۔نابالغ لڑکی سے شادی کی اجازت اسلام بھی نہیں د یتا۔ اگرکسی لڑکی کانکاح کم سنی میں اس کے والدین یاسرپرست کردیں تواس کوبالغ ہونے پرنکاح برقراررکھنے یاختم کرنے کااختیارحاصل ہوتا ہے۔نوعمربچی یاغیرمسلم عورت سے جبری شادی کرنے پرسزامقررکی گئی ہے ۔اس سے جبری شادی کرنے اورکرانے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ جس سے جبری شادیوں میں کمی متوقع ہے۔جبری ۔اگرکوئی مسلمان کسی غیرمسلم عورت سے اسے مسلمان کرکے اس کی رضامندی سے شادی کرے اوراس کے غیرمسلم ورثاء اس پرراضی نہ ہوں اوروہ شادی کرنے والے مسلمان پرجبری شادی کاالزام لگادیں تواس کاکیابنے گا۔جبری شادی کرنے پرتوقانونی کارروائی ہوسکتی ہے ۔ اولادکی شادیاں کرنا والدین یاسرپرستوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔جولڑکی والدین کے باربارتاکیدکرنے اورمناسب رشتہ ملنے کے باوجودشادی کرنے پرآمادہ نہ ہواس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔مناسب رشتہ ملنے کے بعدنوجوانوں اورلڑکیوں کی شادیاں نہ کرنے والوں کے خلاف بھی قانون بنایا جائے۔اس ملک میں ایسے افرادبھی رہتے ہیں جن کے گھرمیں ایک سے زیادہ رشتے بھی موجودہوتے ہیں وہ اپنی بیٹیوں کے رشتے نہ ہونے پرپریشان بھی دکھائی دیتے ہیں۔جب ان کے پاس کوئی رشتہ کی بات کرنے جاتا ہے تووہ ایسی ایسی شرائط سامنے رکھ دیتے ہیں کہ رشتہ مانگنے آنے والااپناسامنہ لے کررہ جاتا ہے۔جوشخص اپنی رشتہ دینے کے لیے بڑی بڑی شرطیں لگائے ،غیرمناسب مطالبات سامنے رکھے کہ لڑکی کے نام اتنی زمین ہونی چاہیے، اتنے زیورہونے چاہییں دوسرے لفظوں میں ایسی شرطیں اورمطالبات سامنے رکھے جس کے بغیرشادی ہوسکتی ہواوروہ مطالبات شادی کے لیے ضروری نہ ہوں توایسے مطالبات اورشرطیں بتانے والوں کے خلاف بھی قانون بناکران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ رشتہ مانگنے والاعلاقہ کاہوتواس کے کردارسے توعلاقے والے واقف ہوتے ہیں اوراگروہ کسی اورعلاقے سے ہوتوجس سے رشتہ مانگاجارہا ہے وہ رشتہ لینے کے لیے آنے والے کے بارے میں اپنے طورپرتحقیق کے بعد رشتہ دینے یانہ دینے کااختیارضروررکھتا ہو۔دولہابھی باکرداراورگھربسانے کے قابل ہوناچاہیے۔ کئی لوگ لڑکیوں کی شادیاں کرنے کے بعد انہیں پھرگھرمیں بٹھالیتے ہیں ان کے خلاف بھی سزائیں مقررکی جائیں۔خاص ضرورت کے بغیرکسی بھی شادی شدہ لڑکی یاعورت کے میکے میں رہنے پرپابندی لگادی جائے۔کسی معقول عذرکے بغیرتنسیخ نکاح کرانے کی بھی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔کہ نوجوان میں توکوئی ایسی بات نہ پائی جاتی ہوجس سے شادی قائم نہ رہ سکتی ہو اس کے خلاف تنسیخ نکاح کامقدمہ بھی دائرکیا جائے۔کسی بھی تنسیخ نکاح کے دعوے میں مدعیہ کی طرف سے مدعاعلیہ پرلگائے گئے الزامات جھوٹ ثابت ہوں مدعیہ اپنے لگائے گئے الزامات کے دفاع میں ثبوت پیش نہ کرسکے تو عدالت کاوقت ضائع کرنے اورنوجوان کوناجائزتنگ کرنے پرجرمانہ بھی کیاجائے۔جب رشتہ مانگنے آنے والے کے سامنے بڑی بڑی شرطیں اورمطالبات سامنے رکھے جائیں گے۔جب اکثرسوسائیٹیاں اورفورمزعورت کے حق میں ہی بات کریں گی اورمردوں کے مسائل کونظراندازکردیں گی ۔جب شادی اخراجات کی وجہ سے جوئے شیرلانے کے مترادف بنادی جائے توان حالات وواقعات میں جنسی زیادتی کے واقعات سامنے نہیں آئیں گے کیا؟شادیاں جتنی آسان بنائی جائیں گی اورگھربسانابھی جتنا آسان بنایاجائے گا۔جنسی زیادتی کے واقعات میں ا تنی ہی کمی آئے گی۔قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پروٹیکشن آف پاکستان بل پرمرکزکے علاوہ صوبوں کوبھی شامل کرکے اعتمادمیں لینے تک بل موخرکردیاگیا ہے۔رینجرزکے ۰۹ دن کے ریمانڈکومرکزکے تحت رکھنے پرڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ صوبوں کی جانب سے اس کے غلط استعمال کاخدشہ ہے۔غیرقانونی اسلحہ رکھنے پردونئی شک بنانے پراتفاق کرلیا گیا ہے۔کمیٹی کوممبران نے بتایا کہ دوران شکاراسلحہ رکھنے والوں کے لیے الگ شک جبکہ دہشت گردی سمیت خوف وہراس پیداکرنے والوں کے لیے تفتیشی کے صوابدیدی اختیارتک محدودکرنے پربھی اتفاق کرلیا گیا ہے۔کمیٹی کوبتایا گیا کہ نئے اسلحہ لائسنس اکتیس دسمبرتک جاری نہیں کیے جائیں گے چونکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائداسلحہ لائسنس ابھی تک نادرہ کے پاس کمپیوٹرائیزڈ ہونے کے لیے نہیں آئے ہیں۔صوبوں کی جانب سے لائسنس بنائے جارہے ہیں وفاق میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت وزارت داخلہ نے پابندی لگارکھی ہے۔ممبران نے کمیٹی کوبتایاکہ جرائم پیشہ افرادکے پاس لائسنس موجودہیں جبکہ ایم این ایزکے پاس لائسنس نہیں ہیں۔جس پرچیئرمین نے کہا کہ اسلحہ لائسنس کی سکرونٹی کی جائے تاکہ جرائم پیشہ افرادکے خلاف گھیراتنگ ہوسکے۔
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 350534 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.