حادثات سے نجات
(Muhammad Nasir Iqbal Khan, Lahore)
کوئی معاشرہ کس قدر منظم
اورمہذب ہے اس بات کااندازہ اس کے شہریوں کی ڈرائیونگ سے باآسانی
لگایاجاسکتا ہیں۔پاکستان سمیت دنیا بھرمیں شب وروز شاہراہوں پرخونیں حادثات
رونماہوتے ہیں اوران کے نتیجہ میں کئی قیمتی جانوں کاضیاع ہوتا ہے ۔یقیناان
اندوہناک اورالمناک حادثات کاسبب قوانین سے بیزاری اوران کی عدم پاسداری ہے
۔جو لوگ دوران ڈرائیونگ قوانین کااحترام کرتے ہیں ان کاسفر آسان اورپرسکون
گزرتا ہے ۔کچھ حادثات دوسروں کی مجرمانہ غفلت جبکہ کچھ ہماری اپنی بے
پرواہی سے بھی ہوتے ہیں۔دوران ڈرائیونگ عجلت اورغفلت دونوں صورتوں میں
زہرقاتل ہے ۔ شاہراہوں پرگاڑیوں کی بے ہنگم آمدروفت کے نتیجہ میں صرف ہماری
نہیں بلکہ دوسروں کی زندگی کیلئے بھی خطرات پیداہوجاتے ہیں۔میں سمجھتا ہوں
ہم انسانوں کی طرح گاڑیوں کابھی ماہانہ بنیادوں پر '' چیک اپ'' ہوناچاہئے
کیونکہ زیادہ ترحادثات کاسبب بیمار گاڑیاں بنتی ہیں۔قوانین ہم انسانوں کے
فائدے کیلئے بنائے جاتے ہیں ۔جس معاشرے میں قانون شکنی عام ہوجائے وہاں
مختلف حادثات،سانحات اوراجتماعی اموات کاراستہ کوئی نہیں روک سکتا ۔طبقاتی
تقسیم اورتفریق سے معاشروں پرنحوست چھاجاتی ہے لہٰذاء طاقتوراورکمزورکیلئے
ایک قانون ہوناچاہئے ۔معاشرے میں وی آئی پی کلچر سے شدیدنفرت اوراس کیخلاف
مزاحمت کے باوجود اس کی نحوست ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوئی ۔شاہراہوں
پرجابجاوی آئی پی کلچر کامنظردیکھنے میں آتا ہے۔وی آئی پی موومنٹ کے نام
پرعام شہریوں کیلئے گھنٹوں شاہراہوں کی بندش کاسلسلہ بندکیا جائے ۔اگرکالے
شیشوں والی گاڑیوں کیخلاف کاروائی کی جائے توکسی وی آئی پی کی گاڑی کو
استثنیٰ نہیں ملناچاہئے ۔
پچھلے دنوں لاہور اورراولپنڈی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں اور دنیا بھرمیں
حادثات کی روک تھام کیلئے ٹریفک کا عالمی دن منایا گیااوراس سلسلہ میں
شعوراجاگر کرنے کیلئے مختلف پروقار تقریبات منعقدکی گئیں ۔اس مناسبت سے
لاہورمیں 16نومبر سے22نومبر تک سی ٹی اوطیب حفیظ چیمہ بھرپورجوش وجذبہ اور
اٹلس ہنڈا کے تعاون سے ٹریفک ویک منارہے ہیں ۔لاہورپولیس کے انتھک کپتا ن
محمدامین وینس،متحرک سی ٹی اوطیب حفیظ چیمہ اوراٹلس ہنڈا کے نیشنل سیفٹی
منیجر تسلیم شجاع نے طلبہ وطالبات اورشہریوں کے ہمراہ فیصل چوک میں شمعیں
روشن کرکے مختلف حادثات میں ہلاک ہونیوالے شہریوں کے بلندی درجات کیلئے
اجتماع دعا کی ۔بعدازاں شہریوں میں ٹریفک قوانین کی آگہی کے سلسلہ میں موثر
پیغامات والے پمفلٹ تقسیم کئے ۔اس قسم کی سرگرمیوں میں طلبہ برادری کوشریک
کرنا خوش آئند ہے کیونکہ وہ ہمارامستقبل اورمادر وطن کے معمار ہیں ،تعلیم
کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی اہمیت کی حامل ہے۔ سی سی پی اولاہور کیپٹن (ر)محمدامین
وینس پولیس کے ہرشعبہ میں بھرپوردلچسپی رکھتے ہیں ۔ محمدامین وینس خودبھی
ماضی میں لاہورٹریفک پولیس کی قیادت کر تے رہے ہیں لہٰذاء ان کاتجربہ
اورجذبہ سی ٹی اوطیب حفیظ چیمہ کو خاصی مدددے رہا ہے۔اگرکپتان مردمیدان اور
مردانہ وارخطرات سے کھیلتا ہوتوپھرباقی ٹیم ممبرز کی صلاحیتوں اوران کے
جذبوں میں نکھارپیداہوجاتا ہے۔ امن وامان برقراررکھنے کیلئے کس سے کیا کام
لیا جائے لاہور پولیس کے کپتان محمدامین وینس کواس بات کا بخوبی علم ہے۔میں
سوچتا ہوں اگرمحمدامین وینس کراچی میں ہوتے تویقینا وہاں بھی امن کی بحالی
کیلئے دوررس تجربات کرتے اورکامیابی سے ہمکنارہوتے مگرپھر سوچتاہوں ان کے
سندھ چلے جانے کی صورت میں پنجاب کے پاس کیا رہ جائے گا ۔میں وثوق سے
کہتاہوں جب پنجاب پولیس کی باگ دورکیپٹن (ر)محمدامین وینس کے مضبوط ہاتھوں
میں آئے گی توپوراپنجاب ان کی نیک نیت کی برکت سے مستفیدہوگااورپولیس فورس
پولیس سروس بن جائے گی ۔اگرآئی جی پنجاب مشتاق احمدسکھیرا اپنے پیشروآئی جی
پنجاب حاجی حبیب الرحمن سمیت دوسرے پولیس آفیسرز بھی فیلڈ میں نکلیں اور
شہریوں سے گفتگوکریں تویقیناان کے اس اقدام سے پولیس پرعوام کااعتمادبحال
جبکہ اہلکاروں کامورال بلندہوگا۔پریس ریلیز جاری اوردوسروں کی بازپرس کرنے
کے سوابھی آئی جی پنجاب کے کرنیوالے کئی اہم کام ہوتے ہیں۔جس طرح حاجی حبیب
الرحمن کوتھانہ کلچر کی تبدیلی کیلئے پنجاب کے مختلف شہروں اورتھانوں میں
دیکھا گیا اس طرح مشتاق احمدسکھیراکی سرگرمیاں دیکھنے میں نہیں آئیں ۔پنجاب
کے کئی تھانوں میں ابھی تک حاجی حبیب الرحمن کی تصویرنہیں اتاری گئی کیونکہ
ان کاکام بولتا تھا اوروہ پریس ریلیز پراکتفانہیں کرتے تھے ۔
شاہراہوں پر حادثات سے بچاؤجبکہ مہذب ومنظم ٹریفک کیلئے شعوربیدارکرنے
کیلئے موادتعلیمی نصاب کاحصہ بنایا جائے ۔سی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ اورسی
ٹی اوراولپنڈی شعیب خرم جانباز اپنے اپنے کام سے انصاف کررہے ہیں ۔
لاہوراورراولپنڈی سمیت تمام شہر وں میں ٹریفک کی روانی کاراستہ قانون کی
حکمرانی سے ہوکرجاتا ہے ۔سی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ اورسی ٹی اوراولپنڈی
شعیب خرم جانباز اپنے اپنے اندازسے شہریوں میں محفوظ ڈرائیونگ کاشعور اجاگر
کرنے کیلئے مختلف صحتمند سرگرمیوں کااہتمام کرتے ہیں ۔سی ٹی اوراولپنڈی
شعیب خرم جانبازنے مری میں برفباری کے دوران ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے اپنے
وارڈنزکو چارپہیوں والے جدیداورمحفوظ موٹرسائیکل فراہم کئے ہیں ،اس سے ان
کی مجموعی کارکردگی پرمثبت اثرپڑے گا ۔سی ٹی اولاہور طیب حفیظ چیمہ کی
قیادت میں شہرلاہورمیں ٹریفک ویک کے سلسلہ میں سیمینارزمنعقدہوں گے ،ٹریفک
واک ہو گی اوردوسری تقریبات کااہتمام کیا جائے گا۔طیب حفیظ چیمہ نے جس طرح
ون ویلنگ روکنے کیلئے ایک بھرپوراورموثرمہم شروع کی ہوئی ہے اس کی کامیابی
کیلئے شہریوں سمیت مختلف طبقات کوبھی اپنااپناکرداراداکرناہوگا ۔میں
سمجھتاہوں وہ شاہراہیں جہاں ون ویلنگ کی جاتی ہے ان شاہراہوں کیلئے
وارڈنزکی الگ الگ ٹاسک فورس بنائی جائے جوصرف ون ویلنگ کے نام پراپنی زندگی
اوراپنے ماں باپ کی امیدوں اوران کے خوابوں سے کھیلنے والے گمراہ نوجوانوں
کیخلاف کامیاب کریک ڈاؤن کرے ۔ لاہورمیں کچھ شاہراہوں پرخطرناک اندازسے
کارریس بھی ہوتی ہے اورلوگ ان پرجوابھی کھیلتے ہیں ۔مہذب معاشروں میں کسی
شہری کونام نہادتفریح کی آڑمیں اپنی بیش قیمت زندگی داؤپرلگانے اورقانون
توڑنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ سی ٹی اوطیب حفیظ چیمہ نے ٹریفک ایجوکیشن
کاجوبیڑااٹھایا ہے ،اپنی اوراپنے پیاروں کی زندگی سے محبت کرنیوالے شہری
لاہور اورراولپنڈی سمیت مختلف شہروں کے سٹی ٹریفک چیف اوران کی ٹیم سے
بھرپورتعاون کریں کیونکہ قوانین کی پاسداری ان کی زندگی کومزید
خوشگواربناسکتی ہے۔میں سمجھتاہوں اگرشہریوں میں قوانین کی پاسداری کے سلسلہ
میں شعوراجاگرکیا جائے تووہ ارباب اختیارکو مایوس نہیں کریں گے۔ شہروں میں
اورشاہراہوں پرامن وامان کیلئے حکام اورعوام کے درمیان مختلف ایشوزپرمسلسل
ڈائیلاگ سے یقینا بہتری آئے گی۔
سی ٹی اولاہور طیب حفیظ چیمہ جہاں دوران ڈرائیونگ سیٹ بیلٹ کی پابندی یقینی
بنارہے ہیں وہاں وہ پبلک ٹرانسپورٹ میں ہماری ماؤں بہنوں کوبٹھاکراونچی
آوازمیں بیہودہ گا نے لگانے والے ڈرائیورز کیخلاف بھی کریک ڈاؤن کریں ۔
قانونی طورپرپبلک ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی کی اجازت نہیں ہے مگرڈرائیورز
سمیت زیادہ ترشہری اس قانون کودھویں میں اڑارہے ہیں لہٰذاء پبلک ٹرانسپورٹ
میں سموکنگ پر پابندی یقینی بنائی جائے ۔دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں جبکہ
پریشر ہارن استعمال کرنے والے ڈرائیورز کیخلاف بھی منظم مہم ناگزیر ہے
کیونکہ یہ فضائی آلودگی کاسبب بنتی ہیں ۔پبلک ٹرانسپورٹ کاکوئی ڈرائیورایک
دن میں آٹھ گھنٹوں سے زیادہ ڈرائیونگ نہ کرے ہماری ٹریفک پولیس اس بات
کوبھی یقینی بنائے،ٹرانسپورٹرز کواعتمادمیں لے کرایک ضابطہ اخلاق بنانے کی
ضرورت ہے اورجوٹرانسپورٹر اپنے ڈرائیورز سے آٹھ گھنٹو ں سے زیادہ کام لے اس
کیخلاف بھی قانونی کاروائی ضرورہونی چاہئے ۔ مشاہدے میں آیا ہے زیادہ
تروارڈنز چھپ کرکھڑے ہوتے ہیں اور شہریوں کی طرف سے ٹریفک قوانین کی خلاف
ورزی کاانتظارکرتے ہیں ۔میں سمجھتاہوں اگر وارڈنز ٹریفک سگنل کے عین پاس
اورنمایاں اندازسے کھڑے ہوں توان کے ڈر سے قانون شکنی اوربالخصوص سگنل
توڑنے کے رجحان میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔سزاسے زیادہ قانون کاڈر ہوناضروری
ہے جوشہریوں کوقانون شکنی سے روکے اورسب کی زندگی محفوظ رہے ۔موٹرسائیکل
سواروں کیلئے ہیلمٹ کی پابندی اچھی بات ہے ، حادثہ ہونے کی صورت میں جہاں
ہیلمٹ چہرہ بچانے کے کام آتاہے وہاں کچھ لوگ اس سے اپنے چہرے بھی چھپاتے
ہیں لہٰذاء ہیلمٹ میں سیاہ شیشہ استعمال نہ کرنے دیا جائے ۔ٹریفک پولیس کی
کارکردگی کوبہتر سے بہتربنانے کیلئے سی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ اورسی ٹی
اوراولپنڈی شعیب خرم جانباز کے صادق جذبوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا تاہم
شہریوں کی صلاحیتوں اورتوانائیوں سے استفادہ کرنے کیلئے ا ن کی تحریری
تجاویز بھی لی جاسکتی ہیں۔
لاہورمیں پولیس کے بڑے بڑے نیک نام اور اعلیٰ آفیسرزکام کرچکے ہیں ۔پنجاب
کے سابق باوفااورباصفا آئی جی حاجی حبیب الرحمن جو اپنے منصب پرعزت سے رہے
اور باوقاراندازسے ریٹائرڈہوئے ۔حاجی حبیب الرحمن ہوں یا مشتاق
احمدسکھیراہرکسی نے اپنے منصب سے سبکدوش ہونا ہے مگر آبرومندانہ رخصتی کی
اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ پنجاب پولیس کے زیرک اور نیک نام ڈی آئی
جی جوادڈوگربھی لاہورمیں اہم عہدوں پر ڈیلیورکرتے رہے ہیں لیکن آج کل ریلوے
پولیس میں ان سے بھرپور کام لیا جارہا ہے۔ان کی خدادادصلاحیت اور پیشہ
ورانہ قابلیت سے پنجاب پولیس کا طویل مدت سے استفادہ نہ کرناایک بڑا سوالیہ
نشان ہے ۔جوادڈوگرکاشماران ٹاپ ٹین پروفیشنل آفیسرزمیں ہوتا ہے جوپولیس کی
روح کوسمجھتے ہیں۔پنجاب پولیس کے پاس جوادڈوگرکی طرح کے ذہین اورنڈرپولیس
آفیسرز نہ ہونے کے برابر ہیں مگران سے کام نہیں لیا جاتا۔کیونکہ سیاست کی
طرح اب پولیس میں بھی سمجھداری کی بجائے ارباب اقتدارواختیار کے ساتھ
وفاداری کو میرٹ بنالیا گیا ہے۔جوپولیس کی اے بی سی تک سے آشنانہیں وہ
پولیس آفیسرزکے انٹرویو کرکے ان کی ٹرانسفر پوسٹنگ کافیصلہ کرتے ہیں ،آئی
جی پنجاب کاعہدہ نمائشی بنادیا گیا ہے۔ مشتاق احمدسکھیراکو اپنے ادارے
اورمنصب کی عزت بچانے سے زیادہ اپنی مدت پوری کر نے میں دلچسپی ہے اسلئے
جوادڈوگر سے قابل پولیس آفیسرز ریلوے میں بیٹھے ہیں جبکہ پنجاب پولیس
کاہراہم فیصلہ ان کی بجائے کوئی اورکرتا ہے۔ |
|