ایک رنگ خاص و عام کے

مجھے نہیں معلوم کہ الیکشن کب ہونے ہیں اور اسکا نتیجہ کیا نکلے گا ؟؟ مجھے تو کوئی یہ بتا دے کہ الیکشن کے زمانے میں میں کیوں غیر محفوظ ہوں ؟؟ الیکشن کے زمانے میں بلند و بانگ دعوے کرنے والے لوگ اپنے اجلاس کے بجٹ میں ہم سے لوٹا ہوا مال کیوں شامل رکھتے ہیں ؟ جی مجھے اس سے بھی مطلب نہیں کہ سب کے ساتھ ایسا ہوتا ہے ہوا کرے مگر میرے ساتھ کیوں ؟؟؟ جی کیا کہا ؟؟ آپ سمجھ نہیں پارہے کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں؟؟ اچھا ٹھہریں ذرا میں تھوڑا تفصیل بتاتا ہوں ہمارا شہر امن و امان کا گہوارہ تھا کچھ دنوں پہلے پھر اچانک الیکشن کی خبر پھیلی ... انتخابات ہونے والے ہیں !! اس خبر کے ساتھ ہی لوگوں کے ایک دوسرے کو مشورے شروع ہوگئے .... دھیان سے باہر نکلنا ... موبائل کوئی سستا والا لے لو .. دو ڈھائی ہزار سے زیادہ جیب میں مت رکھنا لوٹ کھسوٹ شروع ہوجائے گی اب ! .... فلاں چوراہے سے تو بھول کر مت گزرنا وہ تو "بھائیوں" کا گڑھ ہے غرض جتنے منہ اتنی باتیں !! میں سنتا اور مسکراتا ! میری بیوی کا کہنا تھا کہ ہمیں کچھ نہیں ہوسکتا کبھی ... ہم نماز قرآن کے پابند ہیں صدقه خیرات کے پابند ہیں کسی کا حق نہیں مارتے سب کی ضرورت کے وقت اسکے کام آتے ہیں .... ان باتوں کی وجہ سے مجھے اپنا آپ بہت بلند و بالا لگتا تھا ! میرے ساتھ کچھ نہیں ہوسکتا ! جب الیکشن نزدیک آئے تو جگہ جگہ تقریبات ہونے لگیں جلسے زور پکڑ گئے ایک بار میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ تفریح کی غرض سے نکلا تھا ایک چوراہے کو بے حد خوبصورت طریقے سے سجایا گیا تھا کچھ بچے خوبصورت انداز میں رقص کر رہے تھے روشنیوں سے وہ چوراہا اجلے دن کا سماں پیش کررہا تھا ... ہم لمحے بھر کو ٹھہر کر دیکھنے لگے اور اب آگے بڑھ گئے ... آگے کا موڑ بند کیا ہوا تھا سواروں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا انے والے آ نہیں پا رہے تھے جانے والے تو بالکل ہی جیم پیک !! ہم رکے بغیر ہی آگے بڑھتے چلے گئے کہ اگلے موڑ سے مڑ جائیں گے ... اس موڑ کے بارے میں میں جانتا تھا کہ یہ کافی بدنام ہے مگر اس وقت بے دھیانی میں ہم اس جلسے کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے یہ بات قطعی بھول چکے تھے کہ یہ موڑ کافی خطرناک ہے ... اور اچانک ہی ہمیں ایک موٹرسائیکل نے سامنے آکر رک جانے پر مجبور کردیا ... دو نوجوانوں میں سے ایک بائیک سے اترا اور دوسرا بیٹھا رہا جو بائیک سے اترا وہ گھوم کر میری بیوی کی طرف آگیا میری بیوی بہت سمجھدار ہے ہر طرح کے حالات میں خود پر قابو رکھنے والی اس نے تیزرفتاری سے شیشہ چڑھایا اور غیر محسوس طریقے سے اپنا موبائل گاڑی کی سیٹ کے نیچے پھینک دیا ... پھر میری طرف منہ کر کے کہنے لگی آپ گاڑی چلا دیں سائیڈ دے کر پرواہ مت کریں .. . مگر ..میں نے بریک پر پیر جما دیے ..جی ؟؟ کیا کہا ؟؟ میں نے بے وقوفی کا ثبوت دیا ؟؟ اچھا اور آپ مجھے بزدل بھی کہہ رہے ہیں ؟ میں بھی یہی کہتا اگر آپ میری جگہ ہوتے اور میں آپکی جگہ ہوتا !! مگر جناب عالی ! اس وقت میری نظریں اس کے ہاتھ میں اس کھلونے کی طرف تھی جو لمحے بھر میں میری بیوی کے سر میں سوراخ کرسکتا تھا اور بالکل اسکے سر کی سیدھ میں شیشے پر ٹکا ہوا تھا !! مجھے اپنی جان سے عزیز بیٹی کی آواز آرہی تھی وہ تیرہ سال کی تھی اور وہ بھی بہت ہمت سے با آواز بلند قران مجید کی تلاوت کررہی تھی میں اسکو خاموش کروانا چاہتا تھا مگر نہیں کروا سکا پھر وہ باہر کھڑا عفریت نما نوجوان گھوم کر میری طرف آیا اس دوران میں نے ایک بار پوری قوت جمع کرکے گاڑی چلانے کی کوشش کی مگر وہ چھلاوے کی مانند میری طرف آکر شیشے پر پستول مارنے لگا تھا اور میرے آگے ایک عدد گاڑی کھڑی ہوگئی تھی اس میں بیٹھے لوگ ایک دوسرے کو پیچھے دیکھنے کے لیے کہہ رہے تھے .. تماشہ جو ہو رہا تھا !!! پھر میں نے ہار ماں کر گاڑی کا دروازہ کھول دیا اس نے میرا موبائل جیب سے نوچ کر نکالا پیچھے سیٹ پر میری چھ سالہ چھوٹی بیٹی کی رونے کی آواز میرے کانوں میں آرہی تھی تلاوت اور رونا ! میرا ذہن اس بے بسی پر بند ہوا جارہا تھا میرا بٹوہ لینے کے بعد اس نے میری بیوی سے کہا اپنا بٹوہ دو اس کے ہاتھ میں ایک شاپر تھا جس میں صرف ایک عدد دوپٹہ تھا ... میری بیوی نے بہت نارمل انداز میں اسکی طرف وہ شاپر بڑھایا " یہ لو جو کچھ ہے اس میں ہی ہے " مجھے یاد آیا میری بیوی کے ہاتھ میں ایک عدد بریسلٹ تھا جو میں نے شادی پر اسے گفٹ کیا تھا میری اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئی اسکے عبایا کی آستین سے وہ بریسلٹ جھلک دکھا رہا تھا " اس میں کیا ہے ؟" وہ عفریت غرایا تو میری بیوی نے اسی طرح جواب دیا " میرا دوپٹہ " اس نے عجیب سی اضطرابی کیفیت سے وہ شاپر گاڑی میں واپس پھینکا اور گاڑی میں لگی چابی نکال کر گاڑی کے نیچے پھینکتے ہوئے بولا ... یہ چابی نیچے پھینک رہا ہوں اٹھا لینا !! پھر بائیک کی طرف بڑھتے ہوئے کہنے لگا " ایک عدد فنکشن تو نمٹ ہی جائیں گے " ایک زور دار قہقہہ فضا میں گونجا وہ دونوں بائیک پر سوار ہوکر یہ جا وہ جا !!

انکے جانے کے بعد میں گاڑی سے اترا ... پیچھے ایک گاڑی جانے کب سے آکر رکی تھی اور زور زور سے ہارن بجا رہی تھی میں نے حسرت و یاس سے اس گاڑی کی طرف دیکھا اگر میں صرف دو منٹ بعد بھی اپنے گھر سے نکلتا تو میری گاڑی اس کے پیچھے ہوتی اور ہارن یہ نہیں میں دے رہا ہوتا !! جی؟؟ کیا کہا ؟؟ خود غرض ؟؟ ضرور کہیں آپ کا حق بنتا ہے مگر آپ نہیں جانتے وہ گاڑی پچھلے ڈیڑھ منٹ سے ہارن دے رہی تھی اسکا ڈرائیور اندھا نہیں تھا وہ سب دیکھ رہا تھا میرے ساتھ جو کچھ بیتا اسے سب خبر ہے مگر میری بے بسی کا تماشہ آگے پیچھے سب نے دیکھا میری مدد کو کوئی آیا؟؟؟ تو میں اپنی مروتیں ہمدردیاں اس بے حس قوم پر نچھاور نہیں کرسکتا جو میرا تماشہ دیکھ رہی ہو ... اور میں کوئی ایسا اعلیٰ ظرف نہیں ہوں کہ خود کو زمانے سے ہٹ کر چلنے پر مجبور پاؤں ..

خیر ... تو بات ہورہی تھی میری .. اور مجھے صرف اپنے بارے میں ہی بات کرنا ہے ! آپ سن سکتے ہیں تو بے شک سنیں ورنہ لوگ سکرال ڈاؤن کردیں !! تو میں کہہ رہا تھا کہ مجھے چابی نکالنے میں دو سے تین منٹ لگے پھر چابی نکال کر ہم واپس ہوگئے اب کہیں جانے کا نہ موڈ تھا نہ ہمت !

غم و غصے کی وجہ سے میرے دماغ میں سیٹیاں سی بج رہی تھیں میرے سوال کا کوئی جواب ہے آپکے پاس ؟؟؟ یہ سیاسی غنڈے !! انکی وجہ سے آج گیہوں کے ساتھ گندم بھی پس گئی... میں جو سب کے حقوق پورے کرتا ہوں ... میں کیوں غیر محفوظ ہوں ؟؟؟

آج جو کچھ ہوا تھا مجھے اس پر بہت حیرت تھی مگر جو ہوگیا ہوگیا .. اب میرا یہ غرور بھی خاک میں مل چکا تھا کہ ہمیں کچھ نہیں ہوسکتا ... ہم الله کے کتنے بھی قریب ہوں مگر ہمارے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا تھا جس کی توقع ہمیں کبھی نہیں تھی ...

" سمجھ میں نہیں آرہا ہے یہ سب کیسے ہوگیا ؟؟ ہم نے زکات بھی دے دی ہے ہم تو بہت ..." آپ کو یاد ہے آپ سے بوآ ( کام والی ) نے پچھلے ہفتے چھتیس ہزار مانگے تھے ؟ میں نے آپ سے کہا تھا اور آپ نے جواب دیا تھا کہ حمیرہ کے ایڈمیشن کے لیے پچاس ہزار دینے ہیں .. ابھی میں کسی کو کچھ نہیں دے سکتا !! " میں نے خفگی سے اسے دیکھا ... میں بھی کسی کو کم ہی منع کرتا ہوں مگر ہم اپنے بچوں کے لیے ہی تو کماتے ہیں میں اسکی ضرورت کو کیسے نظر انداز کرتا ؟؟ " اگر ہم حساب لگائیں تو آج تقریباً اتنا ہی نقصان ہوا ہوگا !! کاش اس دن بوا کو پیسے دے دیے ہوتے ! میری بیوی کی آواز میں عجب سا دکھ تھا !!
میں اس وقت اپنے دھیان میں تھا مجھے معلوم تھا کہ ابھی مجھے کریڈٹ کارڈز بلاک کروانے ہیں ابھی مجھے سم بلاک کروانا ہے اور ایف آئی آر کٹوانی ہے اور جب میں اپنی بیوی کے موبائل سے ایک دوست کو فون کررہا تھا تو میں سوچ رہا تھا ابھی تین دن پہلے ہی تو میں نے اسکے موبائل چھن جانے پر بہت زعم سے کہا تھا کہ اسی شہر میں رہتے ہوئے میرے ساتھ تو کبھی ایسا نہیں ہوا .. میں نے ہمیشہ حلال کمایا ہے اس لیے !! " اس کے چہرے کی تاریکی مجھے آج یاد آرہی تھی.. آج وہ کچھ نہ بھی کہے تو دل میں ہنسے گا !! میں نے کال ڈسکنیکٹ کردی !!

اس وقت میں ان لوگوں کی بے بسی کو محسوس کررہا تھا جن کو میں نے بہت ٹھیس پہنچائی ہے میں خود کو بہت اونچائی پر محسوس کرتا تھا بہت خاص مگر آج میں خود کو بہت عام سا محسوس کرنے لگا تھا .. شاید یہی حقیقت تھی .. آپ خود کو تب تک خاص سمجھتے ہیں جب تو کوئی خاص حادثہ آپکو عام لوگوں کی قطار میں نہ کھڑا کردے !!
 
فاطمہ عنبرین
About the Author: فاطمہ عنبرین Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.