سپریم کورٹ کے سود کے حوالے سے آنے والے فیصلے کے بعد سود کے خاتمے کے
لئے مختلف تنظیمیں اور تحریکیں احتجاج کر رہی ہیں۔ جس طرح سود حرام ہے
بالکل اسی طرح جوئے کی حرمت بھی قرآن کے صریح اور واضح حکم سے ثابت ہے،
ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ قرآنی احکامات سے نہ صرف روگردانی کی جارہی ہے بلکہ
حکومت خود سودی اور جوئے کا کاروبار کرنے اور اس کی ترغیب اور لالچ دینے
والوں کو نہ صرف اجازت بلکہ لائسنس دیتی اور رجسٹر بھی کرتی ہے۔سود کے خلاف
تو کافی حد تک لوگوں میں شعور پایا جاتا ہے لیکن جوئے کی نت نئی اقسام
مارکیٹ میں متعارف ہو چکی ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ جوئے کی ان اقسام کا
پوسٹ مارٹم کرکے انہیں عوام کے سامنے کھول کر رکھ دیا جائے۔ امید ہے کوئی
ماہر معیشت یہ خدمت سرانجام دے کر ذخیرہ آخرت کرے گا۔جوئے کی اقسام میں سے
ایک قسم انشورنس ہے جس پر کافی علماء نے کتابیں لکھی ہیں۔
ابھی چند سالوں سے موبائل کمپنیاں آئی ہیں ان کا اصل کرنے کاکام تو لوگوں
کو آپس میں رابطے میں رکھنا تھا لیکن حکومتی کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے ان
کمپنیوں نے کئی کئی بزنس اور عوام کو بیوقوف بنا کر لوٹنے کے طریقے شروع
کررکھے ہیں۔ موبائل کمپنیوں کی روزانہ کی کمائی اربوں میں ہے جس کا اندازہ
ان کمپنوں کے ٹی وی چینلز پر چلنے والے اشتہارات سے ہی لگایا جاسکتا ہے،
کیونکہ چینلز پر سیکنڈکے حساب سے پے منٹ کرنی ہوتی ہے جو کروڑوں میں بنتی
ہے۔ ان کمپنیوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ عوام کو لوٹنے کے لئے الفاظ کا
ہر پھیر کرکے طرح طرح کے پیکجز متعارف کروائے۔ اب صورتحال یہاں تک پہنچ گئی
ہے کہ موبائل کمپنیوں نے سرعام جوا سکیمیں شروع کردی ہیں، اور عوام کو
باربار میسجز کے ذریعے ان جوا سکیموں میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔
زونگ کی طرف سے مسلسل کئی دن سے ہرروز ایک میسج موصول ہورہا جس کے شروع میں
صارف کا موبائل نمبر لکھا ہوتا ہے اور آگے لکھا ہوتا ہے: اس پیغام کو نظر
انداز مت کریں، زونگ نے آپ کو چنا ہے دس لاکھ کے لئے، حصہ لیں مفت ایس ایم
ایس کے ذریعہ۔ حالانکہ یہ سراسر جھوٹ ہے یہ ایس ایم ایس مفت نہیں ہوتا بلکہ
عام ایس ایم ایس سے کئی گنا مہنگا ہوتا ہے۔
قرآن حکیم میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
تم سے شراب اور جوئے کا جو حکم پوچھتے ہیں۔ تم فرمادو کہ ان دونوں میں بڑا
گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ دنیاوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا
ہے۔(البقرہ آیت نمبر 219 )
اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں۔ شیطانی کام تو
ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔ شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور
دشمنی ڈلوادے۔ شراب اور جوئے میں اور تمہیں اﷲ عزوجل کی یاد اور نماز سے
روکے تو کیا تم باز آئے( المائدہ کی آیت نمبر 90 تا 91 )
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے جوا کھیلنے کے سامان سے جوا کھیلا تو
گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈبودیا۔(سنن ابن ماجہ، ج
1، ص 231، حدیث 3863)
حضور نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے۔ جس شخص نے اپنے ساتھی سے کہا ’’آؤ جوا کھیلیں‘‘
تو اس کہنے والے کو چاہئے کہ صدقہ کرے (صحیح مسلم، ص 893، حدیث 1637)
محترم قارئین آج کل دنیا میں جوئے کے نت نئے طریقے رائج ہیں۔ ان میں سے 6
یہ ہیں۔
1۔لاٹری: اس طریقہ کار میں لاکھوں، کروڑوں روپے کے انعامات کا لالچ دے کر
لاکھوں ٹکٹ معمولی رقم کے بدلے فروخت کئے جاتے ہیں پھر قرعہ اندازی کے
ذریعے ہونے والوں میں چند لاکھ یا چند کروڑ روپے تقسیم کئے جاتے ہیں جبکہ
بقیہ افراد کی رقم ڈوب جاتی ہے۔ یہ بھی جوا کی ایک صورت ہے جوکہ حرام اور
جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
2۔موبائل میسجز اور جوا: موبائل پر مختلف میسجز جوکہ سوالات پر مبنی ہوتے
ہیں، بھیجے جاتے ہیں۔ جس میں مثلا کون سی ٹیم میچ جیتے گی؟ پاکستان کس دن
بنا تھا؟ درست جوابات دینے والوں کے لئے مختلف انعامات رکھے جاتے ہیں۔ شرکت
کرنے والے کے ’’موبائل بیلنس‘‘ سے قلیل رقم مثلا دس روپے کٹ جاتی ہے۔ جن کا
انعام نہیں نکلتا، ان کی رقم ضائع ہوجاتی ہے۔ یہ بھی جوا ہے جوکہ حرام اور
جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
3۔ پرائز بانڈ کی پرچی: حکومت پاکستان 200، 750، 1500، 7500، 15000 اور
40000 روپے کی مالیت کے انعامی بانڈز بینک کے ذریعے جاری کرتی ہے اور جدول
کے مطابق ہر ماہ قرعہ اندازی کے ذریعے کروڑوں روپے کے انعامات خریداروں میں
تقسیم کرتی ہے۔ جس کا انعام نہیں نکلتا، اس کی بھی رقم محفوظ رہتی ہے۔ وہ
اسے جب چاہے کیش کرواسکتا ہے۔ یہ جواز (جائز ہونے) کی صورت ہے اور جوئے میں
داخل نہیں لیکن بعض لوگ انعامی بانڈز کی پرچیاں بیچتے ہیں۔ ان پرچیوں کی
خرید وفروخت غیر قانونی ناجائز حرام ہے کیونکہ بیچنے والا حکومت کی طرف سے
جاری کردہ پرائز بانڈز اپنے ہی پاس رکھتا ہے (بلکہ بعض اوقات پرائز بانڈز
بھی بیچنے والے کے پاس نہیں ہوتے ہیں) پرچی بیچنے والا خریدار کو قلیل رقم
کے بدلے پرچی پر محض ایک نمبر لکھ دیتا ہے کہ اگر اس نمبر پر انعام نکل آیا
تو میں تمہیں اتنی رقم دوں گا۔ انعامی پرچی کا یہ کام بھی جوا ہے کیونکہ اس
میں انعام نہ ملنے کی صورت میں خریدار کی رقم ڈوب جاتی ہے۔
4۔معمہ: اس میں ایک یا ایک سے زیادہ سوالات حل کرنے کے لئے دیئے جاتے ہیں۔
جس کا حل منتظمین کی مرضی کے مطابق نکل آئے، اسے انعام دیا جاتا ہے۔
انعامات کی تعداد تین یا چار یا اس سے بھی زائد ہوتی ہے لہذا درست حل زیادہ
تعداد میں نکلیں تو قرعہ اندازی کے ذریعہ فیصلہ ہوتا ہے۔اس کھیل میں بہت
سارے افراد شریک ہوتے ہیں۔ ان کی شرکت دو طرح سے ہوتی ہے۔
(1۔ مفت) (2۔ معمولی فیس دے کر)
اگر شرکاء سے کسی قسم کی فیس نہ لی جائے اور کوئی مانع شرعی نہ ہونے کی
صورت میں انعام لینا جائز ہے جس میں شرکاء سے فیس لی جاتی ہے، اس میں انعام
ملے یا نہ ملے، رقم ڈوب جاتی ہے۔ یہ صورت جوئے کی ہے جوکہ حرام اور جہنم
میں لے جانے والا کام ہے۔
5۔ پیسے جمع کرکے قرعہ اندازی کرنا: بعض دوست یا افراد مل کر تھوڑی تھوڑی
رقم جمع کرکے قرعہ اندازی کرتے ہیں کہ جس کا نام نکلا، ساری رقم اس کو ملے
گی۔ یہ بھی جوا ہے کیونکہ بقیہ افراد کی رقم ڈوب جاتی ہے۔ اس طرح بعض اوقات
پیسے جمع کرکے کوئی کتاب یا دوسری چیز خریدی جاتی ہے کہ جس کا نام قرعہ
اندازی میں نکل آیا۔ اسے یہ کتاب دے دی جائے گی۔ یہ بھی جوا ہے۔ یاد رہے کہ
بعض کمپنیاں اپنی مصنوعات خریدنے والوں کو قرعہ اندازی کرکے انعامات دیتی
ہیں، یہ جائز ہے کیونکہ اس میں کسی کی بھی رقم نہیں ڈوبتی۔
6۔ مختلف کھیلوں میں شرط لگانا: ہمارے یہاں مختلف کھیل مثلا گھڑ دوڑ، کرکٹ،
کیرم، بلیئرڈ، تاش، شطرنج وغیرہ دو طرفہ شرط لگا کر کھیلے جاتے ہیں کہ
ہارنے والا جیتنے والے کو اتنی رقم یا فلاں چیز دے گا۔ یہ بھی جوا ہے اور
ناجائز و حرام۔ کیرم، بلیئرڈ کلب وغیرہ میں کھیلتے وقت عموما یہ شرط رکھی
جاتی ہے کہ کلب کے مالک کی فیس ہارنے والا ادا کرے گا۔ یہ بھی جوا ہے۔ بعض
نادان گھروں میں مختلف کھیلوں میں مثلا تاش، لوڈوں پر دو طرفہ شرط لگا
کرکھیلتے ہیں اور کم علمی کے باعث اس میں کوئی حرج نہیں رکھتے۔ وہ بھی
سنبھل جائیں کہ یہ بھی جوا ہے۔ جوا حرام اور جہنم میں لے جانے والاکام ہے۔
آج کل موبائل ہر ایک استعمال کرتا ہے، موبائل کمپنیوں کی جوا سکیمیں اور ان
کی ترغیب ہر کو دی جارہی ہے حکومت کو چاہیے ان سکیموں کو بندکرے اور ان
کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ عوام کو لوٹنے کے حربے ختم کردیں۔ |