|
امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے ایک خلائی طیارے کو مریخ
کی سطح پر اتار دیا ہے۔
مریخ پر جانے والا یہ خلائی طیارہ ’مارس
فونکس لینڈر‘ زمین سے سرخ سیارے تک کا اڑسٹھ کروڑ کلو میٹر کا سفر طے کر کے
اتوار کو رات گئے مریخ کے شمالی حصے میں اترا۔
مریخ پر اترنے والا یہ خلائی طیارہ ایک
مشینی ہاتھ سے لیس ہے جو مریخ کی سطح کے اندر پانی یا برف کی موجودگی کا پتا
چلائے گا۔ |
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس مشن سے یہ واضح طور پر پتا
چل سکے گا کہ آیا کبھی مریخ پر زندگی کے کوئی آثار موجود رہے ہیں۔
فونکس لینڈر مریخ کی سطح پر پچیس مئی کو
گرینج کے معیاری وقت کے مطابق گیارہ بج کر تریپپن منٹ پر اترا۔
اس خلائی سیارے کے دس ماہ طویل سفر کے
آخری سات منٹ خطرناک ترین لمحے تھے۔
اکیس ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے
مریخ کی فضا کے کنارے پر پہنچنے کے بعد اس خلائی سیارے نے حفاظت سے اترنے کے
لیے کئی ایک پینترے بدلنا تھے۔
|
|
آخری مرحلے پر اس خلائی سیارے کا پیرا شوٹ کھلنا تھا تاکہ اس کی رفتار کم ہو
سکے اور یہ بالکل محفوط حالت میں مریخ کی سطح کو چھو سکے۔
ناسا کی ’جیٹ پروپلشن‘ لیباٹری میں
انجینروں اور مینجروں نے طیارے کے مریخ کی سطح پر باحفاظت اترنے کی خوشی میں
تالیاں بجائیں۔
|
اس طیارے کے فلائٹ کنٹرولر نے اعلان کیا کہ
’فونکس اتر گیا ہے۔۔ مریخ کے شمالی علاقے پر خوش آمدید۔‘
اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق چلتا رہا تو
اگلے چند گھنٹوں میں یہ سورج سے توانائی حاصل کرنے کے لیے اپنے پینل کھولے گا۔
یہ اپنے مشینی ہاتھ کا استعمال کرتے ہوئے
مریخ سے برف اور اس کی مٹی کے نمونے حاصل کرے گا۔
برطانیہ کی طرف سے امپیریل کالج لندن کے
ڈاکٹر ٹام پک اس ٹیم میں شامل ہیں۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس مشن کا
مقصد مریخ کی سطح کے نیچے اس حصہ تک پہنچا جائےجہاں یقینی طور پانی کی موجودگی
کا پتا چل سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل مریخ کے گرد
گھومنے والے خلائی سیاروں کی مدد سے اس جگہ کے بارے میں معلومات حاصل کر لی گئی
تھیں اور انہیں یہ معلوم ہے کہ سطح کے نیچے دس سنٹی میٹر یا اس سے کم گہرائی پر
برف اور پانی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی موجودگی انتہائی
اہمیت کی حامل ہے ہے کیونکہ زندگی کا دارومدار اس پر ہے۔
|
|
مریخ پر خلائی طیارے کا اترنا انتہائی مشکل کام ہے۔ انیس سو
اکہتر سے اب تک اس طرح کے گیارہ تجربات ہو چکے ہیں لیکن صرف پانچ میں کامیابی
ہو سکی۔ |