تابوت میں لاش - (دوسری قسط)

"قاتل کا پیغام"
ڈان ہوٹل مغل آباد کا سب سے مشہور اور مہنگا ہوٹل تھا۔جس کے ڈائننگ ہال میں انور اور رشیدہ بیٹھے کافی سے دل بہلا رہے تھے۔رات کے آٹھ کا عمل تھامگر ابھی ہوٹل اپنے پورے جوبن پرنہیں آیاتھا۔لیکن وہ دونوں سب سے بے نیاز اسی سیریلِ کلر کے بارے میں بیٹھے گفتگوکررہے تھے۔دونوں کا رشتہ عجیب تھا یعنی کبھی پیار ہوجاتا اور کبھی ایک دوسرے سے شدید نفرت۔وہ اکثر لڑتے جھگڑتے ہی رہتے تھے،لیکن تھے ایک دوسرے کے بہترین ساتھی۔کبھی انہوں نے اس سے زیادہ سوچا ہی نہیں تھا۔
"تمہاری رائے میں قاتل کون ہوسکتا ہے اور یہ ایسا کیوں کررہاہے۔"
"سچ پوچھو تورشیدہ میں نے اس بارے میں زیادہ ابھی سوچا نہیں۔قاتل اتنہائی مکار ہے اپنے پیچھے کوئی سراغ نہیں چھوڑ رہا۔۔۔۔"
"فریدی صاحب کے آنے سے تم کیا سمجھتے ہوکیس میں کوئی پیش رفت ہوگی۔"
"فریدی صاحب کا تو میں پہلے سے ہی بہت بڑا فین ہوں،زندگی میں مجھے ان سے زیادہ کسی نے اتنامتاثر نہیں کیا۔کیس میں بالکل جان پڑنی چاہیے۔فریدی صاحب کا تو نام ہی کافی ہے۔"
"کیاتم ان کے ساتھ مل کر کام نہیں کرو گے۔"
"میری خواہش ہے کہ ایسا ہوجائے مگر تم جانتی ہوخواہشات کے سہارے زندگی نہیں گذرا کرتی۔لیکن ان کی شخصیت میں اتنا سحرہے کہ میری ہمت ہی نہیں ہوتی کہ ان کے سامنے جاکر اپنی خدمات پیش کروں۔ہاں اگر خود بلالیں گے تو زیادہ مناسب ہے۔"
"تم نرے نکمے ہو کسی کام نہ کاج کے،موبائل کے دور میں تو مزید فارغ ہوگئے ہو۔بس ایم ایم ایس کیا اور خبرچینل والوں کو پہنچ گئی، تمہارا کام ختم ۔ ۔۔"
"تو تم کیا چاہتی ہو،گھوڑے پہ بیٹھ کر پورے شہرکو فتح کرلوں ؟تم نے کونسا اپنے فلیٹ میں پودے اُگائے ہوئے ہیں جو صبح شام ان کو پانی دیتی ہو۔تم بھی تو بیٹھ کر سارادن ٹانگ پر ٹانگ رکھے مونگ پھلیاںیا پاپ کارنز کھاتی رہتی ہو۔نکمامیں کے تم؟"
"ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا بھی بڑی ہمت والا کام ہے جانتے ہو کیسے؟اس سے ٹی وی پر ڈرامے دیکھنے سے لطف د وبالا ہوجاتاہے "
" توکیامیرے ایم ایم ایس کرنے سے لطف دوبالا نہیں ہوتا؟ تم عورتوں کی یہی خامی ہے مردوں کے ہر کام میں کیڑے نظر آتے ہیں۔خود تو جیسے نیوٹن کی طرح کائنات کے اوپر غور و فکرکررہی ہوتی ہیں کہ اگر یہ عمل ہوا تو اس کے پیچھے کون ساسائنس کا قانون لاگوہوگا۔شکرہے دنیا میں اب تک مرد سائنس دان عورتوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں عورتوں کی عجیب و غریب منظق تو پلے ہی نہیں پڑتی۔"
"تومردوں نے اب تک کون ساتیر چلالیا ؟کائنات کو مزید پیچیدہ کرکے رکھ دیا ہے۔سائنس جتنی ترقی کرتی جارہی ہے اتنی ہی پیچیدہ ہوتی جارہی ہے۔سمجھ میں تم لوگوں کے کوئی بات آتی نہیں اس لئے کیمسٹری اور فزکس کے اتنے مشکل فارمولے بنالیے کہ شریف اور معصوم عورتوں کی سمجھ میں بھی نہیں آتے ۔اس لئے عورتیں کم ہی سائنسدان بنتی ہیں۔تاکہ تم لوگ تنہا ہی نپٹو اور پاگل ہوتے رہو۔مجھے آج تک اپنی لائف میں کوئی ایسا سائنس کا پروفیسر نہیں ملا جو تھوڑا کھسکا ہوا نہ ہو۔"
"تم لوگوں کو تو ملنا ہی نہیں ، کبھی علم والوں کی صحبت میں بیٹھو تو کوئی حکمت کی بات پتہ چلے۔سارادن سوائے ڈرامے دیکھنے کے تم لوگ اور کیا ملک و قوم کی خدمت کرتی ہو؟تم نے عورتوں کو معصومیت کا سرٹیفکیٹ دے کر خودکوبری کرلیا۔اس پرمیں شدید احتجاج کرتا ہوں بھلا یہ بھی کوئی سند ہے دینے کو۔"
"تمہارااحتجاج کہیں پر بھی ریکارڈ نہیں ہوااور جہاں تک بات ہے معصومیت کی سند دینے کی تو تم نے ٹھیک کہا میں سند واپس لے لیتی ہوں۔اس کے بدلے میں سیانے ہونے کی دے دیتی ہوں کیونکہ کب سے تمہیں الوبناکے تمہاری ہر دلیل کوکس خوب صورتی سے اُڑارہی ہوں۔"
"الواور تم نے، اچھا مذاق کرلیتی ہو۔شکرکرو تمہاری ہر بات کا جواب دے رہا ہوں اور یہ سنددینے والی جعلی فیکٹری کہاں کھلی ہوئی ہے جس میں سے اسناد کی بوریاں نکل رہی ہیں؟۔۔۔"
"اچھا فضول باتیں چھوڑو اپنے اصل اِشوپر آؤ،تمہیں کیا لگتا ہے ٹرین کے بند واش روم میں سے تابوت اندر کیسے پہنچاہوگا؟حالانکہ بظاہراندر جانے اور آنے کاواحد راستہ واش روم کا دروازہ ہے"
"صحیح کہتی ہو،میڈیا والوں نے اندر سے بھی دکھایا تھا۔بظاہر تو ایک ہی راستہ ہے یہ قاتل مجھے کو ئی مافوق الفطرت چیز لگتاہے۔یہ والی واردات بالکل منطق میں نہیں بیٹھ رہی،وہ لکڑی کا بناہوا ایک ٹھوس تابوت تھا کوئی کاغذ ریت یاتنکا نہیں جوکسی نے اسے دروازے کے نیچے سے سرکادیا تو وہ اندر چلاگیا۔"
"میرے خیال میں کوئی ایسا نکتہ ہے جوہم سے چوک رہاہے،اس جدیدترین دور میں بھوت پریت پریقین کرنا احمق ہونے کے مترادف ہے۔سائنس ان چیزوں کو نہیں مانتی،مجرم نے جو بھی کیا ہوگالازماًمنطق اور دلیل کی بنیاد پر کیا ہوگا۔لیکن ایساکیا ہے جوہم لوگ مس کررہے ہیں۔"
" ہوں اب پہلی واردات کو ہی لے لو،مجرم نے کس طرح دیدہ دلیری سے سرعام دن دہاڑے تابوت ایک ہائی اسکول کے سامنے رکھ دیا اور کسی کی نظر بھی نہیں پڑی۔وہی تمہاری والی بات اس میں بھی کوئی ایسا منطقی نکتہ ہے جو ہم سے چوک رہاہے۔"
"ہاں ٹھیک کہا اور وہ تابوت جو ہمارے سامنے میرے بینک لاکر سے ملا،کیایہ محض اتفاق تھاکہ قاتل نے وہی لاکر چنا جو مجھے الاٹ ہواتھا یا پھر یہ ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت ہوا۔ہربار قاتل ہم سے دو قدم آگے ہوتاہے۔بہت چالاک ہے اور نفسیاتی کھیل کھیلناخوب جانتاہے۔مگراس کھیل میں اسے ہمیں شامل کرنے سے کیا فائدہ ہوا؟یا ایساکرنے سے اس کا کونسا مفادہوسکتاتھا؟"
"میرے خیال میں تمہارے بینک لاکر کا چناؤ خوب سوچ سمجھ کرکیا گیا۔کیونکہ اس میں واقعی اس کا فائدہ چھپاہواتھا۔"
"اور وہ کیا تھا؟"
"وہ فائدہ بالکل واضح تھا،اس نے ہم دنوں کو استعمال کیا۔میں اسے کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ایک بار ہاتھ لگ جائے بلکہ میرے ہاتھ وہ کیالگے گا میں خود اس کے پیچھے جاؤں گا۔" انور کی آنکھیں ایک دم انگارے اگلنے لگیں۔اس کی وہی پرانی بدلا لینے والی آگ پھر سے جاگ اُٹھی تھی اور وہ اپنی اس عادت سے مجبور تھا۔بدلے کی آگ میں بہہ کر وہ کئی دفعہ درندہ بن جاتا تھا۔وہ اٹھا اور تیزتیز چلتا ہوا ہوٹل سے باہر چلاگیا۔جبکہ رشیدہ بل دے کراس کی پیچھے لپکی۔
********
"آپ کو کیا لگ رہا ہے کہ اب آپ میڈیا پر آنے کے بعد ہیرو بن گئے ہیں؟آپ کے ان نفسیاتی حملوں کا کچھ اثر نہیں ہونے والا۔قاتل آپ سے دو ہاتھ آگے ہے۔"حمید نے فریدی پر طنزکرتے ہوئے کہا۔وہ دنوں اس وقت بیٹھ کرشطرنج کھیل رہے تھے۔فریدی نے مسکراتے ہوئے اپنی گھوڑی حمید کے گھر میں داخل کی ،البتہ وہ اس دوران خاموش رہا۔
"آپ کی خاموشی اُس پراسرار قاتل سے زیادہ پراسرار ہے،میرے تو اب تجسس میں اضافہ ہورہاہے۔آپ کیا سمجھتے ہیں میڈیا کے سامنے دو چار فلمی مکالمے بولنے سے آپ ٹام کروز بن جائیں گے۔بھول ہے آپ کی ۔۔۔"حمید فریدی کی خاموشی پر جھلایا ہواتھا۔پھر اس نے اپنے گھر میں پیادے کے دو خانے چل دیئے ۔فریدی بدسطور مسکرارہاتھا۔
"آپ کی یہ شطرنج کی چالیں اور آپکی یہ خاموشی مجھے بری طرح سے کاٹ رہی ہے۔چکرکیا ہے آخرآپ اتنے مطمئن کیوں ہیں۔؟"
"حیرت ہے تم مجھے باربار کاٹ رہے ہویا میں تمہیں کاٹ رہاہے؟"فریدی نے آخرکار خاموشی توڑی۔
"آپ کی خاموشی زیادہ کاٹ دار ہے،نجانے آپکی کھوپڑی میں اس وقت کیا چل رہا ہے؟"
"صبر کروپیارے اتنی جلدی بھی کیاہے۔"فریدی نے مسکراتے ہوئے اپنے وزیرکی چال چلی۔
"اور کتناصبرکروں؟آپ ہیں کہ حاموشی سے ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں۔کچھ کر بھی نہیں رہے اورالٹا مجھے صبر کی تلقین کئے جارہے ہیں۔آخر اور کتنا صبر؟میرا دل کرتا ہے گارڈن میں جاکر اپنے جنگلی کتوں سے چک ڈلوالوں۔"
"نیکی اور پوچھ پوچھ،اچھے کام میں دیرنہیں کرنی چاہیے۔"
"مطلب آپ نے قسم کھائی ہے کہ آپ مجھے کچھ نہیں بتائیں گے کہ آپ کے دماغ میں کیا چل رہاہے۔"
حمید نے اپنے حصے کی چال چلی اور گھورتے ہوئے فریدی کودیکھنے لگا۔فریدی نے مسکراتے ہوئے اپنی گھوڑی اور آگے چلی اور کہا:
"شاہ۔۔۔۔۔اور یہ مات تمہارا بادشاہ اب کہیں بھی خانہ نہیں چل سکتا۔۔۔"حمید نے حیرت سے دیکھتے ہوئے گہرا سانس لیا اور پھر گویاہوا۔
"میں جب سے آپ کے ساتھ کھیل رہاہوں،مجال ہے آپ کوکبھی مجھ پرترس آیاہو۔میں اب تک ایک بھی کھیل آپ کے مقابلے میں نہیں جیت پایا۔مطلب حد ہے مجھے احتجاجاًاب آپ کے ساتھ شطرنج کھیلنابندکرنا پڑے گی اور جہاں تک میری یاداشت کام کرتی ہے آج تک میں نے آپ کواپنی زندگی میں کبھی ہارتے نہیں دیکھا۔"
"مطلب تم یہ ظاہر کرناچاہ رہے ہوکہ تم اب بھی جوان ہو؟"
"کیامطلب ہے آپ کا،ابھی میری عمرہی کتنی ہوئی ہے؟یہی کوئی آپ سے بیس پچیس سال چھوٹاہونگا۔"
"ہاں ہاں ابھی تو تمہاری عمرہی کیا ہوئی ہے،بس کہیں کہیں بالوں کو رنگ لیتے ہوورنہ تو تم سچ میں ٹام اینڈ جیری میں ٹام کاکردار بخوبی نبھاسکتے ہو ۔"
"آپ سے کسی چیز میں جیتنا ناممکن ہے ،میری توبہ ہے ،میری سات نسلوں کی توبہ ہے بلکہ میرے فرشتوں کی بھی توبہ ہے۔"حمید نے اپنے ہاتھ باربار کانوں سے لگاتے ہوئے باقاعدہ توبہ کرناشروع کردی۔اس کے بعد اس نے شطرنج سمیٹ کربند کی اور الماری میں رکھی ہی تھی کہ اچانک فریدی کے سیل فون پر کال آنے لگی ۔فریدی نے کال رسییوکرتے ہوئے کہا۔
"ہارڈسٹون۔۔۔۔"
"بی ٹوسر۔۔۔"
"یس۔۔۔"
"سردس ہیرے مل گئے،لیکن یہ فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے کہ کونسا اصلی ہے اور کون سے نقلی۔"
"سب کواٹھالواور ہیروں کے ڈاکڑسے چیک کرواؤ،پتہ کرو کہ کون سااصلی ہے۔"
"یس سر۔۔۔"
"اس کے علاوہ پھیل جاؤپوری زمین میں اور اناج تلاش کرو۔۔گڈبائے۔"فریدی نے کہا اور اس کے بعد اس نے کال کاٹ دی۔لاؤڈر کھلاتھا اس لئے تمام گفتگو حمید نے بھی سن لی۔وہ اپنی کھوپڑی سہلاتے ہوئے حیرت سے یہ سب کچھ سن رہاتھا۔چکرلاشوں کاتھا لیکن یہ درمیان میں کوئی الگ ہی قصہ شروع ہوگیا تھا۔
"آپ کو سمجھنا میری دانش سے باہرہے،میرے خیال میں ہمارے پاس گمنام لاشوں کا کیس ہے۔وہ مسئلہ ابھی حل نہیں ہواپھریہ آپ نے درمیان میں کون سابکھیڑاشروع کردیا۔"
"دھیرج رکھو پیارے ،سب کچھ اپنے وقت پر اچھا لگتا ہے۔تمہیں کتنی دفعہ سمجھایابلکہ کتنی دفعہ تمہیں اس کی باقاعدہ مشقیں کروائیں کہ صبر کیسے کیاجائے۔جلدبازی سارے کام کو بگاڑدیتی ہے،قدرت کو بھی جلدبازی والا کام پسند نہیں۔وہی کام ہمیشہ دیرپا ہوتا ہے جو تحمل سے کیاجائے اور اس کے صحیح وقت کا انتظارکیا جائے۔تمہاری اسی جذباتی طبیعت کی وجہ سے تم اکثر اپنا نقصان کروابیٹھتے ہو۔"
"اچھاآپ یہ بتائیں کہ قاتل ایک ہے یااس سے زیادہ،میرے خیال میں ایک سے زیادہ قاتل ہیں،ممکن ہے کوئی گروہ ہو۔کیونکہ اس قدرکامیاب پلاننگ کے بعد اس پر عمل کرنے کے لئے کسی کو بھی زیادہ بندوں کی ضرورت ہوگی۔"
"قاتل ایک ہی ہے۔۔۔"
"ائیرپورٹ پرجس ایکریمی کی لاش ملی وہ کون تھا؟"
"تمہیں اس کا جواب وقت آنے پر ملے گا۔۔۔"
"کیوں وقت کے پہیوں میں ایسی کیا خاص بات ہے جن کے گھومنے سے مجھے ہر سوال کا جواب مل جائے گا۔ویسے آپ ہیروں کے سوداگر کب سے بن گئے؟وہ آپ کی فیلڈ تو نہیں تھی ۔"حمید نے فریدی کو تیز نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا تو فریدی ہلکا سامسکرادیا مگر خاموش رہا۔اس کی خاموشی میں نجانے کتنے ہنگامے چھپے ہوئے تھے۔فریدی اس وقت بہت پراسرار لگ رہاتھااور اس کا یہی رویہ حمید کو بری طرح سے متجس کئے ہوئے تھا۔اب اس کی دلچسپی اس کیس میں کہیں زیادہ بڑھ گئی تھی۔اس کے سینے میں بہت سے سوالات مچل رہے تھے اوروہ ان کے جوابات جاننے کے لئے بہت بے چین ہورہاتھا۔قاتل کی پہلے تھوڑی مسٹری تھی جو اب فریدی بھی اس کے جذبات سے کھیل رہاتھا۔ہرواردات پہلے سے زیادہ شدید نوعیت کی تھی،قاتل شہر میں کھلاپھر رہاتھا اور فریدی نے حمید سے شطرنج کھیلنے کی فرمائش کردی تھی۔فریدی کے مزاج کو سمجھنا واقعی بہت مشکل تھا۔وہ ایک ایسی پہیلی تھی کہ جس کے جس پہلو کو جتناکرُیدلو انسان اتناہی الجھتاچلاجاتاتھا۔فریدی کے مزاج میں یہ تبدیل وقت کے ساتھ آئی تھی۔وہ اوپر سے بظاہر جتنا پرسکون اور نارمل نظر آتا تھااندر سے اتناہی گہرا اور تہہ در تہہ نقابوں میں چھپاہواتھا۔
"دیکھو حمید میں نہیں چاہتاکہ تم وقت سے پہلے ڈگمگا جاؤ،میں کسی بہت بڑے طوفان کو آتے ہوئے دیکھ رہاہوں۔مجھے اس بات کا شدید خدشہ ہے کہ کہیں اس طوفان کی تباہی سے پورا ساگالینڈ نہ متاثر ہوجائے۔بلکہ مجھے تو اس کادائرہ کار اور وسیع ہوتا ہوالگ رہاہے۔مجھے تم پر پورا بھروسہ ہے کہ تم ثابت قدم رہو گے۔حالات کا دھارابہت بے رحم ہونے جارہاہے۔قاتل اپنی نفرت اور جنون میں بہہ کرہر حد پار کرسکتاہے۔اس لئے تم اپنے اعصاب پر مکمل قابو رکھنا،اپنے صبرکے دامن کوکسی طورہاتھ سے چھوٹنے نہ دینا۔یاد رکھو برائی جتنی بھی مضبوط اور طاقت ور کیوں نہ ہوآخری فتح ہمیشہ سچائی کی ہوتی ہے۔۔۔"فریدی نے انتہائی پراسرار لہجے میں حمید کو سمجھاتے ہوئے کہا۔
"آپ نے مجھے ہر مشکل میں ثابت قدم پایا ہے،آئندہ بھی ایسے ہی ہوگا۔بس اتنا بتا دیں یہ ہیروں والا قصہ اور لاشوں والا کیس دونوں الگ الگ ہیں یا ایک ہی؟"ابھی فریدی اس کی بات کاجواب دینے ہی والاتھا کہ ایک ملازم نے آکر ایک سفید لفافہ حمیدکوپکڑایا۔حمید اسے الٹ پلٹ کردیکھنے لگا۔اس پر کوئی تصویریاتحریر موجود نہیں تھی۔وہ چاروں طرف سے بند تھا۔
"اب یہ نئی مصیبت کون سی آگئی،پہلی سے جان چھوٹی نہیں اور اب یہ"حمید نے منہ بناتے ہوئے کہااور لفافہ فریدی کو تھمادیا۔فریدی کی آنکھوں میں ایک پل کے لئے تیز چمک آئی اور پھر غائب ہوگئی۔اس نے لفافہ ایک سائیڈ سے پھاڑا اور اس میں سے ایک چھوٹی سی ڈی وی ڈی نکال لی۔جو ایک کور میں بند تھی،اس کو دیکھتے ہی حمید اپنی کھوپڑی سہلاتے ہوئے غور سے دیکھنے لگا پھر اس نے آگے بڑھ کر ایک سائیڈ ٹیبل سے لیپ ٹاپ اُٹھا کر فریدی کو پکڑا دیا۔فریدی نے لیپ ٹاپ کھول کرایک دو بٹن دبائے تو و ہ روشن ہوگیا پھر اس نے لیپ ٹاپ کے سائیڈ سے ایک بٹن دبایا تو ایک خالی سلیٹ باہر نکل آئی اس نے ڈی وی ڈی اسکے اوپر احتیاط سے سجائی اور پھر اسے اندر دھکیل دیا۔
فریدی اور وہ اس وقت اپنی کوٹھی کے سٹنگ روم میں موجود تھے۔ فریدی صوفے پر بیٹھاتھا جبکہ حمید اس کے سامنے کھڑا تھا ۔ ان کے درمیان ایک میز حائل تھی۔جونہی فریدی نے ڈی وی ڈی لیپ ٹاپ میں ڈالی ،حمید گھوم کر اس کے پیچھے آگیااور صوفے پر اپنے ہاتھ رکھ کر غور سے ڈی وی ڈی کے پلے ہونے کا انتظار کرنے لگا۔
حیرت انگیز طور پر ڈی وی ڈی اندر ڈالتے ہی خود ہی پلے ہوگئی،حالانکہ جب تک مطلوبہ فولڈ ر کے اندر جاکر فائل پر کلک کرکے اسے کھولا نہ جائے تب تک کوئی بھی فائل خود بخود اوپن نہیں ہوتی۔
سب سے پہلے اسکرین پر ایک بڑا سا سیانیولا جھومتا ہوا نظر آیا پھر اس کے بعد وہ منظر غائب ہوا تو اس کی جگہ ایک پراسرار وجود نے لے لی۔منظر میں کسی آدمی کا عکس نظر آرہا تھا لیکن اس کی شکل بالکل اندھیرے میں تھی۔ جو پرچھائی نظر آرہی تھی اس میں کوئی آدمی فلیٹ ہیٹ پہننے بیٹھا تھا پھر کچھ دیر میں اس نے بولنا شروع کردیا۔
"مسڑ فریدی! کیسالگا تمہیں میرا یہ کھیل ؟ابھی تو کچھ بھی نہیں ہے یہ دو چار لاشیں تو صرف ٹریلر تھا،اصل کھیل تو تمہارے آنے سے اب شروع ہوگا۔سناہے بہترین کھلاڑی ہواپنی چالیں خوب پردے میں چھپا کر کھیلتے ہو۔۔۔اچھا ہے ۔۔۔۔مجھے تمہارا یہ اسٹائل بہت خوب لگا۔جانتے ہو کیوں۔۔۔۔کیونکہ میں بھی چالیں کھیلنا خوب جانتا ہوں،اس کا عملی مظاہر ہ اب تک تم نے دیکھ ہی لیا ہوگا۔کیس چھوڑ کر تم اب بھی اپنے آپ کو سائیڈ پر کرسکتے ہو، اگر نہیں تو پھر جو برسوں لگا کر تم نے یہ اپنی عزت کامحل کھڑا کیا ہے۔ اسے تنکوں کی طرح بکھرتے ہوئے تم اب اپنی آنکھوں سے دیکھو گے۔ہاہاہا۔۔۔۔ کیوں ہے نہ مزے کی بات ۔۔۔۔اس خونی کھیل کو روک سکوتو روک لو۔۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔۔ اور ہاں جاتے جاتے میں ایک بات تمہیں بتاتا چلوں، یہ ڈی وی ڈی ایک ہی بار کام کرتی ہے اس کے بعد یہ کرپٹ ہوکر خود بخود فارغ ہوجائے گی۔کہیں ایسا نہ ہو تم لگے رہو اسے اپنا ثبوت بنانے۔۔۔۔ہاہاہا گڈبائے ہاہاہاہا۔۔۔"ایک چلاتی ہوئی آواز میں قاتل کا پیغام ختم ہوا اور اس کے ساتھ ہی ویڈیو پر نو سگنل اور کرپٹ فائل کانشان جھومتا ہوا ان کا منہ چڑانے لگا۔
********
Muhammad Jabran
About the Author: Muhammad Jabran Read More Articles by Muhammad Jabran: 47 Articles with 61279 views
I am M Phil Scholar In Media Studies. Previously, i have created many videos which are circulating all over Social Media.
I am the Author of thre
.. View More