بہت عجیب ہیں ہم!

بہت عجیب ہیں ہم۔میں توبد نصیب کہنے والاتھا بلکہ سچ تویہ ہے کہ یہی کہناچاہتاہوں۔اندرمجھے روکتا ہے کہ نہیں،اتناآگے نہ جاؤ ۔ہما رے رویے،ہما را برتاؤ،ہما ری بودوباش،ہما ری خواہشات سب کچھ عجیب ہے۔ خواب بھی،ہم تضادات کامجموعہ ہیں ۔جواہم ہے اسے نظرانداز کردیتے ہیں،جوثانوی ہے اسے اوّلیت دیتے ہیں ۔میں بندہ نفس ہوں،مجھے بندہ رب بنناتھا۔اوربندہ رب وہ ہے جو اس کی چلتی پھرتی،جیتی جاگتی،ہنستی گا تی تصویروں سے محبت کرے۔لیکن ٹھہرئیے!مشروط محبت نہیں....بس محبت،جس میں اخلاص ہو،طلب نہ ہو۔بس دینا ہی دینا،لیناکچھ نہیں،کھلے بازواورکھلادل، تنگ دلی کاگزربھی نہ ہو۔طمع اورلا لچ چھوبھی نہ سکیں.....بس خالص محبت ۔ میرارب تواس سے محبت کرتاہے جواس کی مخلوق سے محبت کرے۔
کتنا عجیب ہے یہ رویہ کہ میں کسی سے محبت کرتاہوں اوراس کی تخلیق سے صرف نظر!

وہ وقت آج بھی مجھے یاد ہے ..... جنا ب حسن مطہر کے ہاں مکہ مکر مہ میں، عمرہ سے ابھی لوٹے تھے اور مدینہ منورہ کی تیاری تھی ،بڑاسا ڈرائنگ روم اورسفید با لوں والے باباجی....اورکچھ دوستوں کی بحث پران کی مسکراہٹ۔میں نے انسا نی شکل میں بہت فرشتے دیکھے ہیں،وہ بھی ایسے تھے،بہت تحمّل اور بہت صبروالے....اورمجھے تودونوں چھوکربھی نہیں گزرے۔جب بہت دیرہو گئی تو انہوں نے مجھ سے کہا''تو سمجھ گیا ہے ناں،ویسے ہی یہ بحث کر رہے ہیں !'' تو میں بہت ہنسااورکہا''نہیں باباجی مجھے کچھ کچھ توسمجھ آگیا،پوری طرح نہیں''۔''اوپگلے جب تجھے کسی کی بری عا دتیں بھی اچھی لگیں،اس کے غصے پربھی پیارآئے،تواس کی جھڑکی سن کربھی سرشارہو،اس کی ڈانٹ سننا چاہے،بلکہ خودایسی حرکت کرے کہ وہ تجھے ڈانٹ دے،تجھ میں سے''تو''نکل جا ئے اور''وہ''بس جائے،انا صرف دم نہیں توڑے بلکہ فناہوجائے،جب وہ دھتکاردے اورتواورقریب آئے....جب تجھ میں، تیر ی رگ وپے میں، تیری نس نس میں،لہوکی ہربوندمیں '' وہ'' سما جا ئے تو سمجھ لینا ہاں ! اب ہے محبت،اگر ایسا نہیں تو عبث ہے،سب عبث،سب کارعبث ہے ۔

ہاں مجھے سمجھ آگیاتھا،تجربہ توکوئی بھی نہیں جھٹلاسکتا۔با لکل ایسا ہی ہے۔ مجھے عجیب لگتاہے۔ہم سب اللہ کی محبت کے طلبگارہیں اورمخلوق سے بیزار۔ نجا نے کیاہے یہ۔میں اسے قیدکرناچاہتاہوں جب کہ محبت آزادی ہے۔وہ سارے عالم کارب ہے،ساری کا ئنات کارب ہے اورمیں اسے صرف رب المسلمین سمجھ بیٹھاہوں۔وہ لامحدودہے اورمیں اسے محدودکرکے اپنی بوتل میں بندکرناچاہتا ہوں ۔میں اس کے بندوں کوتقسیم کرتا ہوں خا نوں میں،وہ سب کودیتاہواورمیں سب سے روکتاہوں ۔وہ وسیع ہے اورمیں تنگ دل۔میں بندوں کاحساب کتاب اس پر نہیں چھوڑتا،خودکوتوال بن گیاہوں۔میں محبت توکیاکروں نفرت کابیج بوتارہتا ہوں۔میں کون ہوتا ہوں اس کے اوراس کی مخلوق کے درمیان آنے والا!میں ڈنڈے اوربندوقیں لیکرانسان پرٹوٹ پڑاہوں ۔وہ جبرسے منع کرتاہے اورمیں اپنی بات طاقت سے منواناچاہتاہوں۔میں اس کی کوئی بات نہیں سنتااوراس کاخلیفہ بنا پھرتاہوں۔مجھے میرے نفس نے بربادکردیاہے،میں اس کی مخلوق کیلئے آزاربن چکاہوں اوررب سے تقاضہ کرتاہوں کہ مجھے محبت سے دیکھے!میں خودظالم ہوں اوررب سے طلب کرتاہوں اس کارحم!میں کسی کوبھی معاف کر نے کیلئے تیارنہیں ہوں اورہردم اس کوکہتا ہوں کہ مجھے معاف کردے!میں خودپیٹ بھر کرکھاتاہوں اوراپنے آس پاس خاک بسرلوگوں سے بے خبرہوں!میں عجیب ہوں ، میر ے رب نے جوحقوق دئیے ہیں سب کو،میں وہ سلب کرکے بیٹھ گیاہوں،میں اپنی بات محبت سے نہیں بلکہ دھونس،دھاندلی اوردھمکی سے منواتاہوں۔میں اتناظالم ہوں کہ میرے گھروالے جنہیں میں نے اتنی محنت کرکے،سچ جھوٹ بول کر،ہلکان ہوکر،ہرجائزوناجائزکی پرواہ کئے بغیرانہیں پالا ہے،جب وہ اپنے حقوق جومیرے رب نے انہیں دئیے ہیں،طلب کربیٹھیں تومیں ڈنڈالیکرکودپڑتا ہوں۔اس وقت تومجھے رب یادنہیں آتا۔میں بہت ظالم ہوں، جورب نے حقوق دئیے ہیں میں نے وہ بھی چھین لئے ہیں، اوردعویٰ کرتاہوں محبت کا،اپنے رب سے!

ہربندے کارب سے ایک خاص تعلق ہے اورایسا کوئی آلہ ایجاد نہیں ہوا جومجھے بتائے کہ کون رب کے کتناقریب ہے.....وہ جو تسبیح لئے گھوم رہا ہے یاوہ جوسڑک پر تارکول بچھا رہا ہے،وہ جوموٹرمیں گھوم رہا ہے یاوہ جوبرہنہ پاہے۔ہاں موٹرتوکیاہے،جہازمیں بیٹھنے والابھی اس کے قریب ہوسکتاہے۔مجھے کیاپڑی ہے کہ میں رب اورمخلوق کے درمیان آؤں!میں خودکوکیوں نہیں دیکھتا کہ میرا کیا تعلق ہے رب سے!میں اگرنمازپڑھتاہوں توبے نمازیوں کوحقارت سے دیکھتا ہوں۔میں اگرروزہ رکھتاہوں تودوسروں سے خودکواعلیٰ سمجھ بیٹھتاہوں۔مجھے کیامعلوم ہے کیامجبوری ہے کسی کی۔وہ جا نے اوراس کارب... ....مجھے تواپنا کام کرناہے۔جومجھے کرناچاہئے وہ نہیں کر تااورجونہیں کرناچا ہئے وہ کرتا چلاجارہا ہوں۔ پھر میں کیوں نہ وہ کام کروں جس کی مجھ سے بازپرس ہوگی، میں اپنے پاؤں کوجنبش تک نہ دے سکوں گاجب تک اپنے ان فرائض کی ادائیگی کاحساب نہ دوں ۔مخبرصادق ۖ نے اپنے ماننے والوں کو ایمان کوجانچنے کاپیمانہ بتادیاکہ افضل ایمان کی نشانی یہ ہے کہ برائی کوبزورطاقت روک دیا جائے اوراگرسکت نہیں توتقریریاقلم کے ساتھ یہ فرض اداکیا جائے،جی ہاں!قلم، جس کی حرمت کی قسم ربِّ ذوالجلال نے کھائی ہے اوراگریہ بھی نہ کرسکوتو برائی کودل میں براضرورجانوکہ یہ ایمان کاکمزورترین درجہ ہے۔

ساری دنیانے میڈیاپردیکھاکہ برطانیہ میں پاکستانی سفیرواجدشمس الحسن جینوا سوئٹزرلینڈمیں زرداری کے مقدمات کاساراریکارڈوصول کررہاہے اورآج انہی مقدمات میں نیب نے زرداری کوکرپشن کے مقدمات سے محض اس لیے بری کردیاکہ موجودہ حکومت اصلی ریکارڈپیش کرنے سے قاصرتھی۔اب تویہ خبر بھی سامنے آگئی ہے کہ کرنسی اسمگلنگ میں ملوث جس کی تفتیش میں ایک ایماندارافسر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا،ایان ماڈل گرل نے عدالت سے پاسپورٹ حاصل کرلیا ہے اورجلداطلاع آئے گی کہ وہ علاج کیلئے دبئی روانہ ہوگئیں ہیں جہاں زرداری،شرجیل اوراس قبیل کے تمام افرادعلاج کیلئے پہلے سے موجود ہیں!

مخلوق سے نفرت اوررب سے محبت۔مجھے توکچھ پلے نہیں پڑتا،آپ کو سمجھ آگیا ہوتوبراہ مہربانی مجھے بھی سمجھائیے۔یہ میں تونہیں کہہ رہا،بابا اقبال کہہ رہے ہیں!
عجب واعظ کی دیں داری ہے یا رب
عداوت ہے اسے سارے جہاں سے
کوئی اب تک نہ یہ سمجھاکہ انساں
کہاں جاتا ہے،آتا ہے کہاں سے
وہیں سے رات کو ظلمت ملی ہے
چمک تارے نے پائی ہے جہاں سے
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 354308 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.