ٹاپ ٹین جاہل اقوام !

 میری نگاہ ایک کالمی خبر پر پڑی، سروے تو ہوتے رہتے ہیں، مگر یہ سروے ذرا مختلف قسم کا تھا اور قدرے دلچسپ بھی۔ جہالت میں ’’ٹاپ ٹین‘‘ ممالک (اقوام) کے نام لکھے ہوئے تھے۔ خبر سے یہ تو معلوم نہیں ہوسکا کہ جہالت کا معیار پرکھنے کے لئے کمپنی نے کون کونسے اشاریے دیئے تھے، ظاہر ہے جب کوئی سروے ہوتا ہے، یا کسی معاملے میں تحقیق ہوتی ہے، تو ایک سوالنامہ تیار کیا جاتا ہے، مختلف طبقہ ہائے فکر کی آرا لی جاتی ہیں، مختلف قسم کے معاشی حالات رکھنے والوں سے معلومات لی جاتی ہیں، جو ایک دوسرے سے تعلیم، رہن سہن اور رویوں میں مختلف ہوتے ہیں۔ 33ممالک کے 25ہزار افراد سے معلومات اکٹھی کر کے یہ نتائج اخذ کئے گئے ہیں۔ دنیا میں بہت سے ادارے مختلف معاملات پر سروے کرتے رہتے ہیں، اور بنی نوعِ انسان کے رویوں سے پیدا ہونے والے نتائج کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرتے رہتے ہیں، اور یہ بتاتے ہیں کہ فلاں معاملے میں فلاں ملک سرفہرست ہے، یا اس کا کونسا نمبر ہے۔ زیرِ نظر خبر میں ان ملکوں کی فہرست دی گئی ہے جو سب سے زیادہ جاہل ہیں۔

بدقسمتی سے پاکستان کا نام ایسے ممالک کی فہرست میں بہت نمایاں ہوتا ہے، جو بدامنی، کرپشن، ناخواندگی اور اسی قسم کے معاملات میں آگے ہوتے ہیں۔ مذکورہ خبر میں صرف دس ممالک کے نام تھے، اچھی خبر تو یہ ہوئی کہ ان دس ممالک میں پاکستان شامل نہیں۔ جہالت میں پوزیشن حاصل کرنے والے ممالک بالترتیب اس طرح ہیں، میکسیکو، بھارت،برازیل، پیرو، نیوزی لینڈ، کولمیبا، بیلجیئم، جنوبی افریقہ، ارجنٹائن اور اٹلی۔ ساتھ ہی خبر میں اس ملک کا نام بھی بتا دیا گیا ہے، جو جہالت کی متضاد فہرست میں پہلے نمبر پر ہے، وہ ہے جنوبی کوریا۔ ہمارا خیال تھا کہ مغربی ممالک بڑے مہذب کہلواتے ہیں، یقینا انہی میں سے کوئی ملک پہلے نمبر پر ہوگا، مگر ایسا نہیں ہوا۔ اگرچہ خبر سے ہمیں سروے کے معیارات اور اشارات نہیں مل سکے تاہم اپنے ہمسایہ ملک کی جہالت میں دوسری پوزیشن ہونے پر بھارت کے معاملات سے ہی اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ دوسرے ملکوں کا معاملہ بھی اِس سے ملتا جلتا ہی ہوگا۔ اگرچہ پاکستانیوں کے لئے یہ فہرست دو لحاظ سے بہت خوش کن ہے، اول یہ کہ اس میں پاکستان کا نام شامل نہیں ، اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اس میں بھارت کا نام نمایاں جگہ پر موجود ہے، لیکن انسانیت کی بھلائی کو مدنظر رکھ کر سوچا جائے تو یہ خوشی نہیں پریشانی کی بات ہے، کیونکہ معاشرتی اور اقدار کا زوال بڑھتا جارہا ہے۔

بھارت کے وزیراعظم کے معاملات پر نگاہ ڈالی جائے تو بات وہیں سے شروع ہوجاتی ہے، بھارت میں تنگ نظری اور انتہا پسندی کا اگرچہ ہمیشہ زوراور عمل دخل رہتا ہے، مگر موجودہ دور حکومت میں تو کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا، وہاں نہ صرف مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے، بلکہ دوسری اقلیتوں پر بھی حملے ہورہے ہیں، انہیں اپنے مذہب کے مطابق زندگی بسر کرنے کی بھی اجازت نہیں یا اس ضمن میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ جہالت میں چوری چکاری اور سینہ زوری کا بھی بہت عمل دخل ہے، شاید بھارت میں اس کے اثرات انہی کی فلموں کے ہوتے ہوں، کیونکہ بالی وڈ کی فلموں میں غنڈہ گردی سب سے پسندیدہ عمل ہے، اصلاحی فلمیں بھی بنتی ہیں مگر ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ فلموں کی ایک قسم وہ بھی ہے جس میں پاکستان کے خلاف زہر اگلا جاتا ہے، کہا جاسکتا ہے کہ بھارتی فلموں کی اکثریت خود بھی جہالت پر مبنی ہے اور اس کے نتیجے میں بھی جاہل قوم ہی پروان چڑھ رہی ہے۔ بھارت میں غربت بھی عام ہے، جس کی وجہ سے تعلیم کی بھی کمی کا سامنا ہے، یہ عمل بذاتِ خود جاہلانہ ہے، تاہم کچھ ان پڑھ لوگ بھی جاہل نہیں ہوتے، اور بعض اوقات پڑھے لکھے جاہل بھی دیکھنے کو مل جاتے ہیں، کیونکہ جہالت ایک رویے کا نام ہے۔

جاہلوں کی فہرست میں جن ممالک یا قوموں نے پہلی دس پوزیشنیں حاصل کی ہیں، ان میں بہت سے ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں، عجیب بات ہے کہ وہ پڑھے لکھے بھی ہیں اور ترقی یافتہ بھی مگر تعلیم اور ترقی نے ان کا کچھ نہیں بگاڑا، جاہل ترقی کس طرح کرسکتے ہیں ، یہ راز بھی نہیں کھلا۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اقوامِ عالم کے ادارے دنیا سے دہشت گردی، غربت، بیماری اور اسی قسم کی مصیبتوں کو ختم کرنے کے دعوے کرتے ہیں، کچھ اقدامات بھی دکھائی دیتے ہیں، جہالت کو ختم کرنے اور تعلیم کو عام کرنے کے لئے بھی بہت سے بندوبست دیکھنے میں آتے ہیں، یہ نہ جانے کس قسم کی جہالت ہے، کیونکہ اگر شرح خواندگی کا حساب لگایا جائے تو بہت سے ملک اس فہرست والوں سے زیادہ ان پڑھ ہوں گے، گویا بہت سی قومیں ان پڑھ ہیں مگر جاہل نہیں۔ اگر سروے کرنے والے ادارے جہالت یا دیگر مسائل پر اعدادوشمار بتاتے ہیں تو یقینا اس کے نتیجے میں متاثرہ ممالک کو اپنی خامیوں کو دور کرنے کی فکر کرنی چاہیے، تاکہ دنیا سے جہالت کابھی خاتمہ ہو اور امن بھی قائم ہوسکے۔
 
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 430546 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.