کرپشن سے پاک،صحت مند معاشرہ
(Imtiaz Ali Shakir, Lahore)
انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پرخصوصی تحریر |
|
9دسمبرگزشتہ 12برس سے پوری دنیا میں
کرپشن کے خلاف عالمی دن منایا جاتا ہے دنیا میں بڑھتی ہوئی کرپشن اور اس کے
مضراثرات کے پیش نظردسمبر2003ء میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے9دسمبر
کواینٹی کرپشن ڈے قرار دیا تاکہ اس دن لوگوں میں کرپشن جیسی لعنت کے خاتمے
کیلئے شعور بیدار کیاجائے ۔کرپشن وہ ناسور ہے جو بنیادی انسانی حقوق ،معاشرتی
ترقی وخوشحالی،عدل وانصاف،عام آدمی تک صحت وتعلیم کی سہولیات کی فراہمی
اوردیگر جمہوری اقدار کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے اب تک َ150سے زائدممالک
اقوامِ متحدہ کے اس کنونشن پر دستخط کرچکے ہیں۔ پوری دنیاہرسال 9دسمبر کو
انسدادبدعنوانی کے عالمی دن کے طورپر مناتی ہے ۔ہمارے لئے مثبت بات یہ ہے
کہ آج کل ملک کے اہم ترین اداروں میں کرپشن (بدعنوانی)کاناسوراہم ترین
موضوع بنا ہوا ہے ۔عزیزہم وطنوں جب ہم یہ بات سمجھتے ہیں کہ بیمارہونے کی
صورت میں اچھے ڈاکٹریا حکیم سے علاج کروانا ضروری ہوتا ہے تاکہ بیماری کی
حالت میں کمزورسے کمزورترہونے سے پہلے بیماری سے نجات حاصل کرکے صحت
مندزندگی بسر کی جاسکے۔اپنی ،اپنے بچوں اور خاندان کے دیگرافراد کی صحت کے
متعلق تو ہم بہت فکرمند ہوجاتے ہیں پرملک کی رگوں میں مسلسل گردش کرتے
کرپشن کے کینسر کا علاج کرنے کی ہمیں کوئی پروانہیں۔ذرہ سوچیں کہ کرپشن زدہ
ملک میں ہم کس طرح صحت مند زندگی بسرکرسکتے ہیں؟ہماری آئندہ نسلیں اس
بیماری کی زد میں آنے سے کیسے بچ سکیں گی؟ہم اپنے بچوں کو کرپشن سے پاک صحت
مند معاشرہ دینا چاہتے ہیں تو پھر آج کرپشن جیسی لعنت کے خاتمے کیلئے
سنجیدگی کیساتھ سچی لگن سے محنت کرنا ہوگی ۔یہ مسئلہ کوئی آج کی بات نہیں
بلکہ صدیوں سے معاشرے کی جڑیں کاٹ رہا ہے۔ سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا کرپشن
گزشتہ چند سالوں میں پیدا ہونے والی بیماری ہے؟ حقیقت تویہ ہے کہ کرپشن
کوئی نئی اور انوکھی چیز نہیں بلکہ کرپشن ہر دور موجود رہی ہے۔دنیا کاکوئی
معاشرہ نہیں جو یہ دعویٰ کر سکے کہ وہ کرپشن کے ناسور سے مکمل پاک اور
محفوظ ہے یا تھا۔ یہ بات تو کسی حدتک ممکن ہے کہ پہلے اس کا دائرہ محدود
ہواکرتاہوجبکہ تیزترین ترقی کے حساب سے اس زہرنے اپنی سپیڈ میں اضافہ
کردیاہے ۔کرپشن کا مسئلہ کسی ایک ملک ،ریاست ،شہریاکسی خاص ادارے کا نہیں
ہے۔ایسا بھی نہیں کہ کرپشن کا ناسور صرف کم ترقی یافتہ ملکوں ہی کو دیمک کی
طرح چاٹ رہاہے بلکہ یہ مسئلہ ترقی یافتہ ملکوں میں بھی عروج حاصل کرچکا
ہے۔انتہائی دکھ کی بات ہے کہ پاکستان میں تو کرپشن کی انتہاء یہاں تک پہنچ
چکی ہے کہ انتہائی بااختیارادارے بھی اس لعنت کے سامنے کمزور نظر آتے
ہیں۔ابھی چندروزقبل ہی قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے
اپنے ایک بیان میں تسلیم کیاکہ دہشت گردی کے بعد کرپشن دوسرا بڑا ناسور ہے
۔اُن کے خیال میں کرپشن کیخلاف سب کو مل کرجہاد کرنا ہو گا ، کرپشن اور بد
عنوانی کے خلاف کسی ہتھیار سے کام نہیں لیا جا سکتابلکہ اس کے لئے آگاہی
مہم چلانے کی ضرورت ہے ،پیار،محبت اور دلجوئی سے معاشرہ سے کرپشن کا خاتمہ
کیا جا سکتا ہے جس کیلئے نوجوان نسل ہی اپنا اہم کردار ادا کر سکتی
ہے،انہوں نے درست کہا کہ کرپشن جیسی لعنت کے کاتمے کیلئے پوری قوم کو متحد
ہوکرمحنت کرناہوگی،جس طرح دہشت گردوں کے خلاف افواج پاکستان سمیت دوسرے
سکیورٹی ادارے اور سول سوسائٹی فرائض سرانجام دے رہی ہے۔جہاں تک بات ہے
متحد ہوکرلڑنے کی تواس سے بڑی حقیقت اورکوئی نہیں ہے۔پرراقم قمر زمان
چوہدری کا ہم خیال نہیں اس لئے دہشتگردی کونہیں بلکہ کرپشن اورحق تلفی
کوپہلا ناسور خیال کرتاہے ۔ اقوام متحدہ کے منشور میں تین بنیادی ستون بیان
کئے گئے ہیں۔جن میں امن وسلامتی، انسانی حقوق اورترقی شامل ہیں۔ انسانی
بنیادی حقوق کی فراہمی کے بغیر نہ امن و سلامتی قائم رہ سکتی اور نہ کوئی
ملک یاریاست ترقی کی منازل طے کرسکتاہے۔جب انسان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں
ہونگے جن میں غذا،تعلیم اورصحت اہم ترین ہیں تواس کاشہر،ملک یاریاست کس طرح
امن وسلامتی اورترقی کانمونہ بن سکتاہے۔ معاشرے سے حق تلفی کا عنصر ختم
کردیا جائے تودہشتگری کے جن کوقابوکیاجاسکتاہے اورکرپشن کے خاتمے سے قبل حق
تلفی کا خاتمہ ناممکن ہے۔ بد عنوانی ہمارے ملک کی ترقی و خوشحالی میں بہت
بڑی رکاوٹ ہے‘ کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے تعلیم ‘ صحت اور ریونیو کے
معاملات جو کہ ہر شہری کی بنیادی سہولیات ہیں۔ نیب لاہور نے 2015ء میں کل
4244درخواستیں وصول کیں۔ اس بڑی تعداد کا موصول ہونا لوگوں کے اس ادارے پر
اعتماد کی دلیل ہے۔ نیب اب تک 264بلین روپے نہ صرف وصول کر چکا ہے بلکہ ڈبل
شاہ سکینڈل ‘ ہاؤسنگ سوسائٹیز اور فاریکس کمپنیوں کے متاثرین اور قومی
اداروں کو بھی ان کی امانتیں لوٹا چکا ہے۔سربراہان نیب کی طرح ہی ملکی
اداروں میں کرپشن کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ بار کی
جانب سے دیئے گئے عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان
جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھاکہ بد انتظامی اور کرپشن کے باعث ملک
تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔ اُن کایہ کہنا بالکل حقیقت ہے کہ ملکی
مسائل حل کرنے کے لیے آسمان سے کوئی نہیں اترے گا۔ہم اپنے قومی وسائل ضائع
کررہے ہیں، لوگ بجلی پانی اور گیس چوری کے نت نئے طریقے ایجادکرتے ہیں۔ عام
آدمی کو انصاف فراہم کرنے والے دو اہم ترین اداروں کے سربراہان کے کرپشن
کیخلاف بیانات سامنے آنے کے بعد عوام کیا سوچتے ہوں گے؟چیف جسٹس آف پاکستان
بے بس ہیں،قومی احتساب بیورو کے چیئرمین بھی لاچار ہیں توپھرعام آدمی کیا
کرسکتاہے؟عام عوام کو انصاف فراہم کرنے والے بااختیارادارے کرپشن کے گریبان
میں ہاتھ ڈالنے سے قاصر ہیں توکیا اس بات کی اُمیدکی جاسکتی ہے کہ ملک سے
کبھی کرپشن اوربدانتظامی کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا؟ کرپشن ایسا قاتل مرض ہے
جو چھوت کی طرح پھیلتا جارہاہے ۔آپ جانتے ہیں کہ اس موذی مرض نے ہماری
معاشرتی، سیاسی اور روحانی زندگی کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔بین الاقوامی
غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں ہر سال کرپشن
میں اضافہ جبکہ قانون کی پاسداری میں کمی ہورہی ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی
کرپشن کی لہر کی بڑی وجہ ملک میں موثر اور سخت احتساب کے قانون کی عدم
موجودگی اورموجود قوانین پرعمل درآمد نہ ہونا ہے۔پاکستان کا ہمسایہ ملک چین
قیام پاکستان کے دوبرس بعد آزاد ہوا۔اس حساب سے چین پاکستان سے دو سال
چھوٹا ہے۔ جب ترقی کے حساب سے دیکھاجائے تو پاکستان کئی صدیاں چین سے پیچھے
ہے ۔کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ 1949ء کو آزاد ہونے والا چین نئی
صدی میں دنیا کی سب سے بڑی معاشی و اقتصادی طاقت بن کر ابھرے گا۔راقم کے
خیال میں چین کی ترقی کا راز مشکل اور بڑے فیصلے اور ان پر سختی سے عمل
درآمد ہے۔چین میں نگرانی کا نظام موثر بنا کرکرپشن کی سزا موت مقرر کردی
گئی ۔شفافیت کی حوصلہ افزائی کی گئی اور ان تمام حکمت عملیوں کے نتائج اور
ثمرات سے عوام کو اچھی طرح آگاہ کیا گیا۔انتہائی مشکل اور سخت فیصلوں پر
بین الاقوامی دباؤ کے باوجودسختی سے عملدرآمد کیا گیا۔کرپشن کی سزاموت اور
باقی جرائم کی سخت ترین سزاؤں کے قانون پرسختی سے عملدرآمد کی وجہ سے ملک
کالی بھیڑوں سے پاک ہوگیا۔چین کے وسائل اور قومی خزانے پر بری نظر رکھنے
والے چور،ڈاکوسمجھ گئے کہ وہاں اب دال نہیں گھلنے والی اور وہاں سے غائب
ہوگئے ۔اس طرح محب وطن ،محنت کش ،فرض شناص،جفاکش اور وفادار طبقے کی حوصلہ
افزائی ہوئی ،ملک کے اہم ترین انتظامی عہدوں پرایمان داراور محب وطن لوگوں
کو اپنا حقیقی کردار ادا کرنے کا موقع ملاجس کی بدولت ایک لاغر اور کمزور
قوم نے ایسی ترقی کی کہ دنیا کو حیران کردیا۔آج چین کا سکہ دنیا میں ہر جگہ
چلتا ہے۔معاشی لحاظ سے چیں جاپان کو بھی پیچھے چھوڑ چکا ہے ۔دنیا کی بہترین
کمپنیوں میں امریکا کے بعد چین کا نام آتا ہے۔میری نظر میں چین کی ترقی کا
راز کرپشن کی سزا موت طے کر کے اس پر سختی سے عملدرآمد کرنے میں ہے ۔کیونکہ
کرپشن ایسا درخت ہے جس کی ،رشوت ،سفارش ،اقربا پروری شاخیں ہیں ۔چین نے اس
کرپشن کے پودے کودرخت کو بنے سے پہلے ہی کاٹ دیا جس کی وجہ سے آج چینی قوم
باوقار زندگی بسر کررہی ہے ۔پاکستانی قوم نے شروع سے ہی کرپٹ لوگوں کو سزا
دینے کی بجائے ملک کے اعلیٰ ترین ایوانوں میں بیٹھا دیاجس کی وجہ سے محب
وطن طبقہ ذلیل ورسوا ہوکرخاموشی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔آج پاکستان
میں کرپشن کا درخت اتنا تناور ہوچکا ہے کہ اس کی شاخوں پررشوت ،سفارش ،
اقرباپروری ،بے روز گاری ،لوڈشیڈنگ ،دہشتگردی،مہنگائی،بدامنی،ٹارگٹ
کلنگ،ناانصافی،کی شکل میں پھول اور پھل نکل آئیں ہیں ،یہ درخت بہت سایہ دار
ہوچکا ہے جس پرہزاروں خون خوار پرندوں نے کنکریٹ سے اپنے گھونسلے بنا لیے
ہیں ۔اور بہت سے خون خوار جانور وں نے اس کی گہری چھاؤں میں اپنے محلات
تعمیرکرلیے ہیں۔یہ خون خوار پرندے اور جانور جن کا اوڑھنا بچھونا کرپشن ہے
یوم پیدائش سے ہی پاکستان کے وسائل اور قومی خزانے کوگدھوں کی طرح نوچ نوچ
کر کھا رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں کاروبار ختم ،معیشت برباداور امن
وامان تباہ ہوچکا ہے ۔آج پاکستانی قوم بد ترین بدحالی کے عالم میں خودکشیاں
کرنے پر مجبور ہے ۔پاکستان جیسے غریب ملک کے تمام حکمران ہی نہیں بلکہ ہم
سب مل کر کرپشن کی بہتی گنگامیں صرف ہاتھ ہی نہیں دھورہے بلکہ ننگے نہارہے
ہیں۔پاکستانیوں کی کیلئے خوشی کی بات یہ ہے کہ آج کل نیب کرپٹ افراد کیخلاف
کارروائی کررہاہے۔جنہوں نے ملکی دولت،وسائل کو بے دردی سے لوٹایااپنے عہدے
اوراختیارات کوغلط استعمال کرتے ہوئے حرام مال ودولت کمائی،نیب کی
کارروائیاں حوصلہ افزاء تو ہیں پرابھی بہت کام باقی ہے کیونکہ چھوٹے چھوٹے
چوروں کے ساتھ بڑے مگرمچھوں کے گریبان میں ہاتھ نہ ڈالاگیا توپھرکوئی فائدہ
نہیں ہوگا۔پاکستانی قوم چاہتی ہے کہ اب بلاامتیازاحتساب کیا جائے ،سیاست
میں کرپٹ لوگ موجود ہیں توکیاہوا کوئی بھی پاکستان سے زیادہ اہم نہیں۔
بلاتفریق سب کا احتساب ہونا چاہیے۔ سیاستدانوں ،سول و ملٹری بیورو کریسی
کسی کیلئے بھی دوہرا معیار نہ بنایا جائے۔اﷲ تعالیٰ سے دُعاہے کہ ہمیں مل
کرسودی نظام،کرپشن،بدامنی ،بے روزگاری سمیت تمام مشکلات کا سامناکرنے
اورپاکستان کو ترقی کے راستے پرگامزن کرنے کی توفیق وطاقت عطاہو،اے اﷲ
ہمارے پیارے پاکستان اوردنیا میں بسنے والے انسانوں پررحمت فرما- |
|