حدیث دلربا
(Syed Muzzafar Hussain Bukhari, Islamabad)
الحمد ﷲ رب العالمین وصلوٰۃ والسلام علیٰ
نینا محمد وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلم اما بعد اعوذ بااﷲ من الشیطا ن الرجیم ط
بسم اﷲ الرحمان الرحیم ط قال اﷲ تعالیٰ یٰآیھاالناس اتقوا ربکم الذی خلقکم
من نفس واحدۃ وخلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیرا و نسآء ج النسا ء (۱)تر
جمہ؛ اے لو گو اپنے رب سے ڈرو ! جس نے آپ کو ایک جان سے پیدا کیا اور اسی
جان سے اس کا جو ڑا بنا یا اور ان دو نوں سے بہت سے مرد اور عورت دنیا میں
پھیلا دیئے ۔ ان آیات میں اﷲ تعالیٰ نے انسانی معاشرے میں خاندا نی نظام
میں زو جین کے کر دار کی اہمیت بیان فر مائی ․ اس خاندا نی نظام کی بنیاد
حضرت آدم علیہ السلام اور ان کا جو ڑا حضرت حوا علیھاالسلام کے نکاح کی
صورت میں رکھی اور زوجین کے در میان ایسی کشش اور محبت ان کی فطرت میں رکھ
کر ایک خوشنما خود کار نظام مرتب کیا جو قیامت تک نسل انسا نسانی کے فروغ
اور حفاظت کا ضا من ہے ، تخلیق آدم ؑ ایک عظیم مقصد کے لیئے ہوئی جس کو اﷲ
تعالیٰ نے یوں بیان فر ما یا۔واذ قال ربک للملٓئکۃ انی جاعل فی الارض خلیفۃ
(ط) البقرۃ ۳۰) ترجمہ ، پھر ذرا اس وقت کا تصور کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں
سے کہا تھا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں،،خلیفۃالاردو الآٰدم
فسجدوٓا الآ ابلیس(ط) ابیٰ وستکبروکان من الکا فرین(۲۴) البقرۃ ،، پھر جب
ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدمؑ کے آ گے جھک جاؤ تو سب جھک گئے مگر ابلیس
نے انکار کیا۔وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑ گیا اور نا فر مانوں میں شامل
ہو گیا۔ گو یا کہ تعصب کی بنیاد پر اعتراف عظمت انسانی کیخلاف ورزی پر
شیطان ہمیشہ کے لئے دھتکارا گیا اور قیامت میں بھی وہ اور اس کے ساتھی جہنم
کے مستحق ٹھرے۔ خلافت کا دائرۂ کار دنیا ہے اور دور خلا فت تخلیق آدمؑ سے
قیامت تک ہے نظام خلا فت کے لئے افراد کار کی فرا وا نی اور نسل انسانی کی
بقا مطلوب تھی اس لئے اﷲ تعالیٰ نے تخلیق آدم ؑ وحوا ؑ کے طریقے سے مختلف
افزائش نسل انسانی کو ایک خوبصورت پرکشش اور محبت و جذبات سے لبریز اور خود
کار خاندانی نظام تر تیب دیا جو انتہائی محفوظ پاکیزہ با اعتماد اور فطری
نظام تناسل ہے۔زوجین کی فطرت میں محبت کے جذبات کو اس طرح رکھا گیا ہے کہ
اپنے بچوں کی پرورش تربیت اور نشو نما پر پوری توجہ دیتے ہیں اس طرح افزائش
نسل انسانی کوفطری محبت کے ساتھ جوڑ دیا گیا ۔اگر چہ فرشتوں کے علاوہ تمام
اصناف کا تنا سل اسی فطری طریقے پر رکھا گیا ہے تا ہم ان کی صرف ا فزائش
نسل مطلوب ہے انسان چونکہ خلیفئۃالارض بنا کر بھیجا گیا ہے اس لئے اس کو
شعور کے ساتھ ہدا یات سے بھی نوازا گیا ہے ، جب حضرت آدمؑ حضرت حواؑ کے
ہمراہ کچھ پا بند یوں کے ساتھ زمین پر اتارا گیا تو فر مایا،فاما یئا تینکم
منی ھدی فمن تبع ھدای فلا خوف علیھم ولا ھم یحز نون(۳۸)البقرۃ)پھر جو میری
طرف سے کوئی ہدایت تمہارے پاس پہنچے تو جو لوگ میری اس ہدایت کی پیروی کریں
گے، ان کے لئے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہو گا۔فروغ نسل انسانی کے ساتھ
ساتھ شعور وہدایت کے ذریعے نظام خلافت کا اہل بھی بنانا تھا اس لئے انسانی
راہنمائی کا انتظام بعثت انبیاؑ ء کا تسلسل قائم کیا گیا اور اس کی تکمیل
خاتم النبیین ﷺ پر ہوئی اور قرآن پاک میں پاکیزہ خاندانی نظام کے اصول
وضوابط متعارف کرائے گے جس سے تقوٰی و طہارت کے ذریعے نسل انسانی کو خلافت
اسلامیہ کا اہل بنا یا جا سکے۔اسلا می نظام زندگی میں بنیا دی کر دار
خاندان کا ہوتا ہے اس لئے انتخاب زو جین میں بڑی احتیاط رکھنی چا ہئے تا کہ
پاکیز گی کے معیار کو بر قرار رکھا جا سکے۔موجود ہ دور میں جہاں خود سا ختہ
نظریات نے اسلامی خاندانی نظام کو بے پناہ نقصان پہنچایا وہاں ہندوانہ کلچر
نے مسلمانوں کے اندربھی ذات پات اونچ نیچ اور نفرت کو فروغ ملا ۔ان تمام
قسم کی خرابیوں کے خاتمے کے لئے اہل علم حضرات نے بھی کردار ادا نہیں کیا
یہ ساری ذمہ داری علمائے کرام کی تھی لیکن بد قسمتی سے وہ راہنمائی ملت کو
فراہم نہ کر پائے جس کی ضرورت تھی بلکہ فرقہ وارانہ فتاویٰ نے اس پا کیزہ
خاندانی نظام کو نقصان پہنچایا ۔غیراسلامی رسم و رواج اور زوجین کے انتخاب
میں خود ساختہ حلال و حرام کا تصورمحدود سوچ کی تبدیلی کے لیئے قرآن و سنت
اور بالخصوص رسول اﷲ ﷺ کے انتخاب زوجین میں اختیار کیا گیاطرز عمل کی روشنی
میں حلال و حرام رشتوں کا تعارف کرایا جائے اور جن امور میں احتیاط کی
ضرورت ہے اجاگر کیا جائے ۔جن فرقہ وارانہ فتاویٰ کی وجہ سے خلاء پیدا ہوئی
اس خلاء کو غیر متعصبانہ انداز میں پورا کیا جائے تا کہ اس پاکیزہ خاندانی
نظام کے لئے راہنمائی فراہم ہو۔ وماتوفیقی الابااﷲ ،والحمد ﷲ رب العالمین۔
|
|