میں ایسی قوم سے ہوں جس کا کوئی سر ہے نہ
پیر،میں ایسی قوم سے ہوں جسے نہ خوشی منانے کا پتہ ہے نہ غم،میں ایسی قوم
سے ہوں جو دشمن کے بچوں کو پڑھانے کے لیے پر عزم ہے اور اس نیک کام کے لیے
کمر کس چکی ہے مگر اپنے بچوں کے لیے پینے کا صاف پانی ہے نہ ڈھنگ کا کوئی
اسکول،میں ایسی قوم سے ہوں جوپشاوراسکول کے طلبہ کو یاد رکھتی ہے شمعیں بھی
روشن کرتی ہے دیکھیں کب تک مگر 26ستمبر 2014کوموٹرووے سالٹ رینج میں فیصل
آباد کے بس کے نیچے دب کے مر جانے والے 45بچے ہمیں یاد ہیں ان کیلئے کوئی
شمع ہے اپنے پاس نہ کوئی موم بتی، میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس کے وزیر اعظم
وزیر داخلہ اور چاروں وزرائے اعلیٰ تک کے پاس16دسمبر کے لیے وقت ہی وقت
جبکہ گجرات میں سی این جی سلنڈر کی نذر ہوجانے والے 16بچوں اور ان کی ٹیچر
کے لیے کوئی صوبائی منسٹر توکیا کوئی ہومیوپیتھک سا ایم این اے یا ایم پی
اے بھی نہیں دستیاب ،میں ایسی قوم سے ہوں جس کی چلتی فیکٹری کو بھتہ نہ
دینے پر باہر سے بند کر کے آگ لگا دی جاتی ہے اور 248افراد آن واحد میں
کوئلہ بن جاتے ہیں آج تک وجہ ہی پتہ نہیں چل سکی وہاں کبھی کوئی وزیرا عظم
یا وزیر اعلیٰ نہیں جاتا برسی منانے شاید فیکٹری میں ہیلی پیڈ کی جگہ جو
نہیں اور میں ایسی قوم سے ہوں جس کے پاس ایک طرف ایک ایک اسکول کی سیکورٹی
کے لیے درجن درجن بھر سیکورٹی اہلکاردستیاب ہیں مگر ہر مہینے ڈیڑھ بعد
رکشوں اور سوزوکیوں پر سواردرجنوں بچوں کو نگل جانے والے کھلے ریلوے پھاٹک
بند کرنے کے لیے ایک گیٹ تک دستیاب نہیں،میں ایسی قوم سے ہوں جو اپنے
شاہینوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں پرانے جہازوں
کے ماڈل لگا لیتی ہے مگر لگانے کے بعد یوں بھول جاتی ہے کہ کوے اور چیلیں
ان میں گھونسلے بنا لیتے ہیں اور یہ ہیروز کی نشانیا ں مٹی سے یوں اٹ جاتی
ہیں کہ سمجھ ہی نہیں آتی کہ اس کا نظر آنے والا حصہ سر ہے یا ٹیل،میں ایسی
قوم سے ہوں کہ جس کی شہداء کی یادگاریں بنتی تو سفید سنگ مر مر سے ہیں مگر
فوراًبعد ہی سیاہ چادر اوڑھ لیتی ہیں،میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس کے پاس
آرمی کے علاوہ کوئی اداراہ ہی نہیں جو کسی بھی ایمرجنسی میں فوراً قوم کی
مدد کو آ سکے جی ہاں میں ایسی قوم سے ہوں کہ جو اپنے بوڑھوں کوساری زندگی
قوم کی خدمت کرنے کے بعد بڑھاپے میں ہر ماہ کی پہلی تاریخوں میں چند ہزار
روپے کی پنشن ا ن کے گھر بھجوانے کی بجائے انہیں نیشنل بنک کے تھانیداروں
کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیتی ہے،میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس کے اسکولوں میں اس
ملک کا کوئی ادنے سے ادنےٰ بااختیار اپنا بچہ داخل کروانے کو تیار ہے نہ ہی
کوئی سرکاری ہسپتال سے علاج کا ہی روادار،میں ایسی قوم سے ہوں جس کوآگے کی
فکر ہے نہ پیچھے کا ہوش مگر ٹھیکیداری ساری دنیا کی،میں ایسی قوم سے ہوں کہ
جس کے حکمرانوں کے کتے بھی مخملی بستر اور خالص دودھ پیتے ہیں مگر اس قوم
کے آدھے سے زائد بچے باسی روٹی سے بھی محروم ہیں میں ایسی قوم سے ہوں کہ جو
کسی سرکاری ادارے کو ترجیح دیتی ہے نہ ان اداروں کی بہتری اس کی ترجیحات
میں شامل ہے مگر نوکری ہر کوئی صرف سرکارکی کرنا چاہتا ہے کہ اس میں کام ہو
نہ ہو تنخواہ اور مراعات بھرپور ملتی ہیں میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس کے
اسلاف کا بنیادی سبق یہی ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے
مسلمان محفوظ رہیں مگر یہ راستے سڑکیں اور گلیاں بند کر کے انہی اسلاف سے
عقیدت کا اظہار کرتی ہے،میں ایسی قوم سے ہوں جس کے شہنشاہوں کے سر درد کے
لیے بھی انگلینڈکے ہسپتالوں کے سرکاری انتظامات اور قوم کیلئے بنائے گئے
شفاخانوں میں ڈسپرین کی گولی تک نایاب،میں ایسی قوم سے ہوں جس کے ہاسپٹلز
میں سفارش کے بغیر بیڈتک نہیں ملتا میری قوم کی مائیں ہسپتال کی سیڑھیوں
اور فرش پر بچے جننے پر مجبورہیں،میں ایسی قوم سے ہوں جس کا معیار تعلیم
جیسا منہ ویسا تھپڑ کی طرح غریب اور امیر کا اسکول بھی الگ جبکہ دونوں کا
نصاب بھی جدا جدااور پڑھنے پڑھانے والے بھی الگ الگ،میں ایسی قوم سے ہوں جس
کے 80فیصدسرکاری اسکولوں میں ٹیچرز ہیں نہ فرنیچر،اور اکثر اسکولوں میں
پینے کا پانی ہے نہ بیٹھنے کے لیے کلاس روم،میں ایسی قوم سے ہوں جس کے اب
بھی 60فیصد اسکولوں میں زیادہ سردی یا زیادہ گرمی اوربارش میں طلبہ کو
مناسب جگہ نہ ہونے پر چھٹی دے دی جاتی ہے،میں ایسی قوم سے ہوں منافقت جس
میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے،حج پہ حج اور عمرے پہ عمرے اور مسجد نبویﷺسے ہی
تصویریں کھنچوا کے ساتھ اخبارات میں شائع کرانے کی بھی تنقید،مگر کوئی غریب
علاج معالجے یا بچوں کی تعلیم کے نام پہ سوال کرے تو حقارت و نفرت کا
اظہار،میں ایسی قوم سے ہوں کہ دنیا چاند سے نکل کر مریخ پر پہنچ گئی اور یہ
سال بھر کہیں نہ کہیں کتوں کی لڑائی کا مقابلہ کرواتی ہے اور پھر اکثر کتوں
کی طرح وہیں پر آپس میں لڑ بھی پڑتی ہے ،میں ایسی قوم سے ہوں جس کے ایس ایچ
او زنیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر کے گاؤں دیہاتوں کی مساجد اور ان کے
متولیوں کے خلاف دو اسپیکر لگانے پر پرچے درج کر رہے ہیں مگر اسلام آباد
میں اسی نیشنل ایکشن والوں کی عین ناک کے نیچے ہر مسجد پر چھ چھ لاؤڈ
اسپیکر لگے ہوئے ہیں،میں ایسی قوم سے ہوں جو گندے اور ناپاک تیل سے بنی
اشیاء چٹخارے لے لے کر کھاتی ہے ،اور یہ چیزیں ہر گلی محلے میں بنی چکن
فروشوں کی دکانوں سے اٹھائی گئی آلائشوں کو اکٹھا کر کے گرم کر کے تیل نما
چیز بنا کے اس میں تلی جاتی ہیں مکروہ دھندا دھڑلے سے جاری و ساری ہے مگر
کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی، میں ایسی قوم سے ہوں جس کا ڈی سی او تک
ایک بازار تو کیا ا فٹ پاتھ تک تجاوازات سے خالی نہیں کر وا سکتااور دکان
دکان کے اندر کم اور باہر زیادہ ہوتی ہے، میں ایسی قوم سے ہوں جس کا پٹواری
کمشنر کے دورے کے تمام اخراجات زمین داروں کو جاری کردہ فرد سے پورے کرتا
ہے،میں ایسی قوم سے ہوں جس کے تھانوں میں تھانیداروں کا رد وبدل ریٹ اور
بولیوں کے ذریعے ہوتا ہے میں ایسی قوم سے ہوں جس میں جوتے شیشوں کے کیبن
اور ٹھنڈی ٹھارائرکنڈیشنڈ دکانوں میں مگر سبزیاں اور پھل سڑکوں اورفٹ
پاتھوں پہ رل رہے ہیں،میں ایسی قوم سے ہوں جس کے سمگلر عمرے کر رہے ہیں
سیاستدان بزنس کر رہے ہیں اور فوجی حکومت کر رہے ہیں ،میں ایسی قوم سے ہوں
کہ جس کے فنکار اسلام سکھا رہے ہیں اور مولوی فنکاریاں کر رہے ہیں ،میں
ایسی قوم سے ہوں کہ جس کے دین کے ہر مکتبہ فکر کے اکثرعلماء کی زبانوں پر
تالے لگانے پڑتے ہیں اور محرم کی آ مد کے ساتھ آدھا ملک ان اسلام کے :مبلغوں:
کے شر سے بچانے کے لیے نو گو ایریا بنا دیا جاتا ہے،میں ایسی قوم سے ہوں جس
میں لوگوں کو اسلام کے نام پہ تہ تیغ کیا جاتا ہے،جبکہ نہ مارنے والے کو
پتہ کیوں مار رہا ہے اور نہ مرنے والے کو ہی خبر کہ کس گناہ کی سزا اسے دی
جا رہی ہے،میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس میں نجانے کوئی کب کسی کومار ڈالے
کافر کہہ کر کہ شہر کا شہر مسلمان ہوا پھرتا ہے ،میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس
کی ہر گلی محلے میں فتوے کی فیکٹریاں لگی ہیں جب دل چاہا جوچاہا دین بنا
لیا، ،میں ایسی قوم سے ہوں جو دہشت گردی کا مقابلہ موٹر سائیکل کی ڈبل
سواری پر پابندی لگا کر کرتی ہے تو کبھی سڑکیں اور گلیاں بند کرکے،میں ایسی
قوم سے ہوں جو آج تک لاؤڈ اسپیکر اور کالے شاپر پابندی نہیں لگا سکی ،میں
ایسی قوم سے ہوں جس کے عام افراد و شہریوں کو رات کو بھی لو بیم پہ گاڑیاں
چلانے کے احکامات دیے جاتے ہیں جبکہ چھوٹے سے چھوٹے حکمران کا قافلہ دن
بارہ بجے بھی ہائی بیم یعنی فل لائٹس جلا کر چلتا ہے ان کے سائرن ایمرجنسی
ایمرجنسی کرتے مخلوق خدا کو راستے سے ہٹ جاؤ ورنہ کچلے جاؤ گے کی دھمکی
دیتے ہیں،میں ایسی قوم سے ہوں جس کی پولیس ہر واردات کے بعد جائے وقوعہ پر
پہنچتی ہے،اورجس میں قانون کا اطلاق صرف غریب لوگوں پر ہوتا ہے، اورمیں
ایسی قوم سے ہوں جو آزاد اور خود مختار قوم ہے مگر جس کے دو بلکہ تین افراد
کو ایک امریکی شہری لاہور جیسے شہر کی مصروف سڑک پر تیتر بٹیر کی طرح بھون
کر رکھ دیتا ہے، اور پھر جیل کے اندر ہی اپنی عدالت لگوا کر ڈیڑھ دو کروڑ
روپے اس قوم کے منہ پر مار کر سب کے سامنے اسپیشل جہاز میں اپنے وطن کی طرف
اڑان بھر جاتا ہے ،میں ایسی قوم سے ہوں جس کے ایبٹ آباد جیسے سیکورٹی کے
حوالے سے اہم اور حساس شہر میں افغانستان سے چل کر تین امریکی ہیلی کاپٹر
نہ صرف آپریشن کرتے ہیں بلکہ چھ افراد کو مارنے کے بعد اپنے مطلوبہ شخص
کوزندہ یا مردہ اپنے ساتھ لے جاتے ہیں اور میری قوم اور ملک کا صدر اگلے دن
انہی کے اخبار میں اپنا مضمون شائع کرواتا ہے اور ان کی مذمت کی بجائے
انہیں شاید ہمیں کان و کان خبر نہ ہونے دینے پر شاباش دیتا ہے ،میں ایسی
قوم سے ہوں کہ جس میں مذہبی تقریبات کے لیے باقاعدہ مدعو مہمانوں کے نام
پتے جمع کرا کرگورنمنٹ سے اجازت لینا پڑتی ہے اور جید علماء کرام مناظرین
اسلام کی شعلہ نوائی اور لفظوں کو جانچنے کے لیے اسپیشل برانچ پولیس کے
دومیٹرک پاس اہلکاروں کو نگرانی کرنا پڑتی ہے،میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس کی
سبیلوں کے ساتھ لوہے کے گلاس کو رسی سے باندھ کر رکھا جاتا ہے کہ بیس روپے
کا گلاس آزادی برداشت نہیں کر سکتا، میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس کے اسکالرز
اور ڈاکٹرز تک کے پاس جعلی ڈگریاں ہیں اور سب کو پتہ ہونے کے باوجود یہ
اسکالرز اور ڈاکٹر قوم کو فیضیاب کرنے میں ہمہ تن مصروف ہیں ،اور میں ایسی
قوم سے ہوں کہ جس کے ہاں سردیوں میں بارہ گھنٹے جبکہ گرمیوں میں ایک گھنٹہ
لائٹ آتی ہے ایک گھنٹہ جاتی ہے صرف شہروں میں اور دیہاتوں میں جاتی تو ہے
مگر آنے کا کوئی وقت ویلہ نہیں قوم ہے کہ اس پہ خوش اور شادمان ہے،میں ایسی
قوم سے ہوں کہ جس سے سی این جی کی مد میں کروڑوں روپے انویسٹ کروا کے ایک
نیا سیکٹر ڈیویلپ کرا یا گیا اور کب برباد بھی کر دیا گیا کسی کو پتہ ہی نہ
چلا،میں ایسی قوم سے ہوں کہ جو جلد ہی آبادی کے لحاظ سے دنیا کے پہلے پانچ
ممالک میں شامل ہو جاے گی وسائل اور ذرائع وہی ہیں جو پہلے تھے،میں ایسی
قوم سے ہوں کہ جس کے ہاں ایک بیٹے کی خواہش میں آٹھ بیٹیاں تک پیدا کر لی
جاتی ہیں ،میں ایسی قوم سے ہوں کہ جس کے ہاں پسند کی شادی کرنے پر :غیرتمند:
بڑا بھائی بہن کو گولی مارتا ہے چھوٹا بھائی پرچے کے لیے درخواست دیتا ہے
باپ وارث اور مدعی بن کر قاتل کو معاف کر دیتا ہے،ریاست تماشہ دیکھتی رہتی
ہے،میں ایسی قوم سے ہوں جس میں کیس کرنے والے کا پوتا تک انصاف کی تلاش میں
مارا مارا پھر رہا ہوتا ہے یوں یہاں نسلوں تک کو انصاف کی فراہمی یقینی
بنائی جاتی ہے میں ایسی قوم سے ہوں جو دنیا کی سب سے نرالی قوم ہے ،دنیا
میں اگر کسی کو نئے عجوبے کی تلاش ہے تو وہ ایک بار میری قوم کا مطالعہ
ضرور کرے۔ |