حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو !

ہم نے گزرے سال 2015 میں کیا کھویا ؟۔۔۔کیا پایا؟ نیا سال 2016 آئے گا؟خوشیاں لائے گا؟

 نئے سال کی آمد آمد ہے اور ہر جانب جشن کا سماں ہے ۔ہر سال اس دن کو منایا جاتا ہے ،نئے انداز سے ،پہلے سے بڑھ کر ،بے جا اسراف سے ایک دوسرے سے بڑھ کر رنگ و نور کی جو محفلیں سجائی جاتی ہیں ۔ہمارے ہاں خوشی کا کوئی تہوار ہو ،اسلامی ہو یا ثقافتی کہا جاتا ہے کہ اس پر اتنے اخراجات کیے جا رہے ہیں ، اس سے اتنے غرباََ کی مدد کی جا سکتی تھی وغیرہ بات تو دل کو لگتی ہے ۔عمل کون کرتا ہے ۔وہ بھی نہیں کرتا جو کہتا ہے ۔اسی لیے بات میں اثر نہیں ۔ ایسا نہ کبھی ہوا ہے اور نہ اس کا امکان ہے ۔ نئے سال کی خوشی میں منانے کے لیے ہمارے ہاں جو فضول خرچی ہوتی ہے، اس سے غریب بچوں کے لیے کتابیں خریدی جاسکتی ہیں ۔لیکن جو جشن مناتے ہیں، ان کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ غربت کس بلا کا نام ہے اور پھر یہ بھی کہ جشن کے ماحول میں کون انسانی مجبوریوں کو سمجھتا ہے اور کسے فکر ہے ۔

بہتر تو یہ ہے کہ نئے سال کی خوشی کے ساتھ اسے سال گذشتہ کے احتسا ب کے طور پر منایا جائے ۔ہمیں سوچنا چاہیے کہ گزشتہ سال جو ناگہانی آفت کے شکار ہوئے ہیں، ان کی مدد کی جائے۔ نئے سال کی خوشیوں پر جہاں لوگ اربوں ڈالرز خرچ کرتے ہیں وہاں اگر زلزلہ زدگان ،تارکین وطن ،سیلاب متاثرین کی مد د کی جائے تو اس سے ثواب کے ساتھ اطمینان قلب بھی نصیب ہو گا ۔کچھ لوگ یکم جنوری کو نیا سال منانے کے سخت مخالف ہیں، ان سے سوال کرنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ کیا ہماری روز مرہ کی زندگی اسلامی کیلنڈر کے گرد گھومتی ہے ؟ کیا ہم پاکستان کا یومِ آزادی اسلامی کیلنڈر کے مطابق مناتے ہیں ؟آج کا شمسی کیلنڈر ایک مسلمان عمر خیّام کی دین ہے ۔اور عمر خیام مسلمان تھا ۔مسلمان خلیفہ کے حکم سے اس نے یہ شمسی کیلنڈ ر بنایا تھا ۔بے شک نئے سال کی خوشی منانی چاہیے ،لیکن یہ یاد رکھیں ایک سال ہماری زندگی سے کم ہوا ہے۔بقول شاعر
غافل تجھے گھڑیا ل یہ دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹادی

سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ ہم نے گزرنے والے سال میں کیا کیا ؟ ۔کسی غریب کی مدد کی ہے؟۔ حقوق العباد کا خیال رکھاہے ؟عبادت میں کوتاہی تو نہیں کی ہے؟ ۔کسی کا دل تو نہیں دکھایا ہے؟ماں باپ کی خدمت کی، کوئی نیکی کا کام جان بوجھ کر تو نہیں چھوڑا؟بدی کے راستے پر تو نہیں چلے؟ کیا جو پچھلے سال اہداف مقرر کیے تھے وہ پورے ہوئے ؟اس بارے لازمی غور کرنا چاہیے کہ اس سال ہم سے کون کون بچھڑ گیا اور کتنے نئے دوست ملے ان کے لیے دعا بھی جو ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے ۔نئے سال کے لیے نئی امیدوں ،خواہشوں ،امنگوں ،ارادوں اور منصوبوں کے ساتھ ہم کو گزرے سال کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے کہ کیا کھویا ؟کیا پایا؟ ۔

یہ سال پوری دنیا میں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے بہت کٹھن رہا ۔تین سالہ ایلان کی تصویرنے پوری دنیا کو ہلا کے رکھ دیا ۔دہشت گردوں کی کاروائیوں میں اضافہ ہوا ۔بہت سے اسلامی ممالک میں جنگ کے بادل چھائے رہے ۔اسلامی ممالک کا اتحاد وجود میں آیا ۔سعودی عرب میں سانحہ منیٰ پیش آیا، جس میں سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے ۔عالم اسلام میں یہ سانحہ انمٹ نقوش چھوڑ گیا ۔گزرے سال میں نیپال ،بھارت کے علاوہ پوری دنیامیں شدید زلزلے آئے ۔ پاکستان کے قریبا تمام بڑے شہروں میں وقفے وقفے سے زلزلے آتے رہے جس کے نتیجے میں مکانوں کی چھتیں گرنے اور عمارتیں منہدم ہونے سے سینکڑوں افراد جاں بحق ،اورہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوگئے،

اس گزرے سال پاکستان کی سیاست میں بہت ہلچل رہی ،بہت سے دلخراش واقعات بھی ہوئے ۔سیاسی پارٹیوں کے اتحاد بنتے رہے، ٹوٹتے رہے ۔ سانحہ قصور نے حساس دلوں کو بہت متاثر کیا ۔دوسری طرف ماڈل آیان اور ڈاکٹر عاصم کا کیس اور عمران خان کی شادی اور طلاق کا معاملہ میڈیا پر چھایا رہا ۔اس سال ضرب عضب کا سفر کامیابی سے جاری رہا اور اسے عو امی سپورٹ حاصل رہی ۔ فوجی عدالتوں کو قانونی و آئینی حیثیت حاصل ہوئی ۔دیکھا جائے تو سب سے اہم کام جو ہوا ،وہ ہے پاکستان میں 24 سال کے بعد کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات اور عشرہ بعد بلدیاتی انتخابات کاہونا ہے ۔اس طرح اقتدار نچلی سطح پر منتقل ہوا ۔انتخابات کا نتیجہ حسب سابقہ رہا کہ جس صوبہ میں جس پارٹی کی حکومت تھی ،انہی کے امید وار کامیاب ہوئے ،مثلا َ پنجاب میں مسلم لیگ ن ،سندھ میں پی پی پی اور ایم کیو ایم ،بلوچستان میں جمعیت علما ء اسلام ،کے پی کے میں پاکستان تحریک انصاف کامیاب ہوئی ۔چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا 46 ارب ڈالر کے 51 اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے ۔مودی کا دورہ پاکستان بھی سال کے آخر میں اس سال کا اہم واقعہ ہے ۔مہنگائی ،بے روزگاری میں اضافہ ہوا ۔زراعت ،معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ۔قتل غارت ،ڈکیتی اور کرپشن کا بازار گرم رہا ۔ہمارے ملک کے یہ حالات کب تک ہم پر سایہ فگن رہیں گے، اس بارے کچھ کہنا مشکل ہے ،بس دعا ہے ،امید ہے ،او ر امید پر دنیا قائم ہے ۔
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

نئے سال کے آغاز پرمیر ی سب نوجوانوں کیلئے دعا ہے کہ پیارے پاکستان کے اچھے معمار ثابت ہوں اوراﷲ تعالی ہمیں دشمنوں سے بچائے اور آنے والے وقت میں قائد اعظم ،محمد علی جوہر ،علامہ اقبال ثابت ہوں۔ہم نئے سال میں عہد کریں کہ ہم مل جل کر رہیں گے ۔

اﷲ تعالی سے دعا ہے کہ پاکستان پر اپنی رحمتیں ،برکتیں نازل فرما ۔اے اﷲ اے خدائے کارساز ہماری قوم کو ہدایت دے مل جل کر مصیبت کے ماروں کی مدد کرنے کی توفیق دے، ہمارے حکمرانوں کو ملک و قوم کے لیے کام کرنے کی توفیق دے ،یا اﷲ میرے ملک کو تمام آفات سماوی و ارضی سے محفوظ رکھے ۔آمین

Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 578585 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More