مسلم امہ کے اتحاد میں حائل مشکلات

موجودہ حالات کو اگر دیکھاجائے تو اس وقت دنیا میں کوئی بھی ایسا اسلامی ملک نہیں جس کو ہم مکمل طور پر اسلامی ملک کہہ سکیں۔غور کیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلامی ریاست مکمل طور پر اسلامی ریاست ہے ۔یا جمہوری مزاج رکھتی ہے ۔اسلام ہماری زندگی کے ہر شعبہ میں ہدایات فراہم کرتا ہے ۔معاشی ،معاشرتی ،کونسا پہلو ایسا ہے ۔جس میں اسلام نے رہنمائی نہیں کی ۔موجودہ عالم اسلام کو دیکھا جا ئے تو ماسوائے د و تین ریاستوں کے سب جمہوری یا Authoritarianمزاج رکھتی ہے۔ایران ایک Totalitarian State ہے ۔کیونکہ ریاست میں فرد کی زندگی کے کسی پہلو کو بھی دیکھیں اسلامی رنگ نمایاں نظر آتا ہے ۔جبکہ دوسرے ممالک میں صدام کو لے لیں ۔شاہ فیصل شیخ زید انہوں نے صرف اپنی کرسی بچانے کے لئے اسلام کا نعرہ لگایا ۔ان کی حکومتیں بس نام کی مسلمان حکومتیں نہیں ۔بھٹو نے اسلامک سوشلزم کا نعرہ لگایا تھا۔ضیاء نے اسلام کے نام پر ریفرنڈم کروا کر ووٹ حاصل کیے۔زکوٰۃ،عشر،سودی ،بینک کاری ،اسلامی دفعات کا پروپگنڈا کیا۔اگر اسلام کی حقیقت کو سمجھا جاتا تو پھر یہ فیوڈل لارڈاسلام کو اس طرح استعمال نہ کرتے ۔مسلم امہ کا ایک خلیفہ ایک ریاست ہوتی ہے ۔مسلمان ریاستوں کا یہی نظریاتی اختلافات کے اتحاد کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے ۔

آنحضور ؐکے قول کے مطابق قیامت تک مسلم امیہ کے 73فرقے ہو جائیں گے ۔مگر ہم بعض اوقات میں ریڈیکل ایرانی انقلاب سے مایوس ہو جاتے ہیں ۔کیونکہ ایران ایک ماڈل ہے۔ اگر ایران کے معاشی نظام کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ایران نے اسلام کے مطابق اس کو نہیں ڈھالا۔ اس کی بڑی وجہ شعیہ ازم ہے ۔حقیقتاً ایران کو ایک مکمل اسلامی ریاست کا نمونہ کہنا چاہئے۔ مگر اس میں ایرانی بھی ایرانی نیشلزم کی وجہ سے دوسری ریاستوں سے برتری کا احساس پیدا ہو گیا ہے ۔ایسے فقدان کی وجہ سے مسلمان ریاستوں کے اتحاد میں رکاوٹیں پڑ سکتی ہیں ۔

مسلم امہ کے اتحاد میں حائل سب بڑی رکاوٹ نیشلزم ہے ۔ظاغوتی طاقتوں نے اسلام کو ختم کر کے1924ء میں بدنام زمانہ معاہدہ سیوارے کی رو سے اسلامی سلطنت کے حصے کیے ۔ اس طرح اب 53ریاستیں تو وجود میں آچکی ہیں مگر ان ریاستوں مں اتحاد نام کی کوئی چیز نہیں ۔نیشن اسٹیٹ کے تصور میں بتاتا چلوں کہ یہ مغرب کی پیداوار ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ وہاں اتنا مقبول نہیں ہوا جتنا یہ مسلمانوں کے دلوں میں گھر کر گیاہے۔آج اسلامی ریاستوں کے باشندے پاکستانی ،انڈونیشین یا سعودی ہونے پر فخر تو کرتے ہیں ۔ مگر اپنے درمیاں حدوں کو دور نہیں کرتے ۔ میں مانتا ہوں کہ ہر ملک کی اپنی جغرافیائی حدود ہو تی ہے مگر مسلمانوں کو یہ تصور اب ختم کر دینا چاہئے ۔کیونکہ بنیادی طور اس تصور نے مسلمانوں کو کمزور کر دیا ہے ۔

اتحاد عالم اسلام میں ایک بڑی رکاوٹ لسانی اختلافات ہے۔اسلا می ممالک میں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں ۔مثلاً پاکستان میں اردو،ترکیہ میں ترقی ،ایران میں فارسی ،افغانستان میں فارسی اور پشتو،عرب ممالک میں عربی اور افریقہ کے ممالک میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں ۔ہر زبان ہر ملک کیلئے موزوں ہوتی ہے مگر اس کی زبان میں دوسرے ممالک کیساتھ روابط ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو جاتے ہیں ۔

مسلم امہ کے اتحاد میں حائل ایک اور بڑی رکاوٹ یہ بھی ہے کہ مذہبی عقائد کے بہت سے اختلافات ہیں ،مسلمانوں میں دو بڑے مکتہ ہائے فکر موجودہ ہیں یعنی سنی اور شیعہ ۔یہ دونوں اپنی اپنی انتہاؤں پر ہیں ۔مختلف واقعات میں ان دونوں مذہب کے درمیان گرم سرد باتیں ہو تی رہتی ہیں ۔ان کے علاوہ بہت ایسے چھوٹے چھوٹے فرقے بھی موجودہیں ۔ جو آپس میں لڑتے رہتے ہیں ۔ان کے تمام اختلافات کا نتیجہ ہمیشہ انتشار کے علاوہ کچھ نہیں نکلتا۔ان کو ایسے لڑائی جھگڑوں سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ تاکہ ماحول خوشگوار رہے ۔ مگر کچھ ممالک میں ایسے بھی لوگ موجودہ ہیں جو مسلمانوں کو ایک نہیں ہونے دیتی ۔بعض اسلامی ممالک میں غیر اسلامی اقلیتیں پسند نہیں کرتی کہ دنیا کے مسلمان متحد ہو جائیں ۔اور چند مسلمان ممالک دوسروں کی نسبت اقتصادی لحاظ سے زیادہ ترقی یافتہ ہوتے ہیں اس لئے کم ترقی یافتہ ممالک کو یہ خدشہ لاحق ہو جاتاہے کہ اتحاد کی صورت میں وہ ترقی یافتہ ممالک کی مصنوعات کی منڈیاں نہ بن جائیں اور ان کی معاشی ترقی رک جائیگی ۔اس لئے ایسی سوچ رکھنے والے ممالک تحریک اتحاد میں دلچسپی نہیں لیتے ۔

ایسی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جس کے پیش نظر مسلم ممالک متحد نہیں ہو پاتے ۔روس اور امریکہ اس وقت دنیا کی سپر پاورز ہیں ،یہ دونوں طاقتیں اتحاد عالم اسلام کو روکنے کے لئے مختلف سازشیں اور چالیں چلتی رہتی ہیں ، انہوں نے ساری مسلم دنیا کے مسلمانوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ لیکن اب روسی خاتمے کے بعد سرمایہ دارانہ نظام کو اسلام سے خطرہ ہے ۔ لہذا مغربی ممالک مسلم اتحاد کے تمام عناصر کو جڑ سے اکھاڑنے میں کوشاں ہے ۔ ایران اسلامی تہذیب کی نشوونما کر رہا ہے اس لئے ایران امریکہ کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے ۔اس لئے سارے مسلم مماک کو اتحاد میں پیدا ہونے والے مسائل کا سامنہ کرتے ہوئے متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے ۔ تاکہ مغربی سازشوں اور ان کے اسلام کے خلاف منفی پروپگنڈ ہ کا پھرپور سامنہ کیا جاسکے ۔ اور متحد ہو کر ان کے خلاف آواز بلند کر سکیں ۔ کیونکہ اتفاق میں ہی برکت ہے۔

Muhammad Riaz Prince
About the Author: Muhammad Riaz Prince Read More Articles by Muhammad Riaz Prince: 107 Articles with 93079 views God Bless You. Stay blessed. .. View More