تحفہ سید احمد شہید

’’رزق کی برکت کے وظائف‘‘
سعدی کے قلم سے

اﷲ تعالیٰ ’’رزق ‘‘ کی تنگی سے ہم سب مسلمانوں کی حفاظت فرمائے. حضرت سیّد احمد شہید(رح) نے کئی غریب، فقیر اور پریشان حال مسلمانوں کو روزی میں برکت کے وظیفے بتائے. اور بعض لوگوں کو روزی میں برکت کے طریقے بھی ارشاد فرمائے. ماشا اﷲ ان تمام مسلمانوں کو ان وظیفوں اور طریقوں پر عمل کرنے سے فائدہ ہوا. اور اﷲ تعالیٰ نے اُن کی تنگی اور پریشانی دُور فرما دی. دراصل حضرت سیّد صاحب(رح) کو دو چیزوں کا بے حد شوق تھا.﴿۱﴾جہاد﴿۲﴾ مخلوق کی خدمت. حضرت ندوی(رح) تحریر فرماتے ہیں:
’’ آپ(رح) کو بچپن ہی سے مردانہ اور سپاہیانہ کھیلوں کا شوق تھا سنّ بلوغ کو پہنچے تو خدمت خلق کا ایسا ذوق پیدا ہو اکہ اچھے اچھے بزرگ حیران رہ گئے، ضعیفوں اور محتاجوں اور بیواؤں کی خدمت کرنے کا جذبہ، اس کے ساتھ عبادت، ذکر الہٰی کا ذوق بہت بڑھا ہوا تھا، ورزش اور مردانہ کھیلوں کا بہت شوق تھا، پانچ پانچ سو ڈنڈ لگاتے تھے اور تیس تیس سیر کے گرز گھماتے، تیرنے اور پانی میں دیر تک ٹھہرنے کی مشق کرتے ﴿جب ایمان کی بہار آئی، تسہیل﴾

اسلام کے اہم ترین فریضے’’جہاد فی سبیل اﷲ‘‘ کے بارے میں آپ(رح) کی خدمات کا سلسلہ تو ابھی تک جاری ہے. اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور انشا اﷲ آئندہ بھی لکھا جاتا رہے گا. آج کی مجلس میں حضرت سیّد صاحب(رح) کے اُن وظائف اور طریقوں کا تذکرہ کرتے ہیں. جو آپ(رح) نے روزی کی تنگی اور پریشانی میں مبتلا افراد کو تلقین فرمائے. ان وظائف سے پہلے چند ضروری باتیں.

روزی کی تنگی کی کئی قسمیں
روزی میں تنگی کی کئی قسمیں ہیں. اور ہر قسم دوسری سے زیادہ تکلیف دہ ہے.
﴿۱﴾ مال و اسباب کی اتنی کمی کہ اہم ضروریات بھی پوری نہ ہوں. یہ بھی رزق کی تنگی ہے.
﴿۲﴾ دل میں اتنی لالچ اور حرص پیدا ہو کہ جتنا بھی ملے کم محسوس ہو. یہ بھی رزق کی تنگی ہے.
﴿۳﴾ مال بہت ہو مگر اس مال سے کوئی فائدہ نہ ہو. سارا مال ایک کاروبار کے بعد دوسرے کاروبار میں لگتا جائے. مٹی اور گارے میں ضائع ہوتا رہے. اور مال کے مالک کو اس مال سے کوئی آرام، آسائش اور راحت نہ ہو. بلکہ الٹی تکلیف، پریشانی اور تھکاوٹ ہو. یہ بھی رزق کی تنگی ہے.
﴿۴﴾ رزق تو پورا ملے مگر اسراف، فضول خرچی اور لاپرواہی کی عادت ہو جس کی وجہ سے قرضوں پر قرضے چڑھتے جائیں. اور انسان دوسرے انسانوں کے سامنے رسوا ہوتا رہے. یہ بھی رزق کی تنگی ہے.
﴿۵﴾ مال موجود ہو مگر دل میں اتنا بخل پیدا ہو جائے کہ. ہر روپیہ خرچ کرنے پر تکلیف ہو. اور اس کی وجہ سے اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات تک پوری نہ کر سکتا ہو. یہ بھی رزق میں تنگی کی ایک قسم ہے.

رزق میں تنگی کے بعض اسباب
رزق میں تنگی کے کئی اسباب ہیں مثلاً
﴿۱۱﴾ اجتماعی اموال. یا کسی اور کے مال میں خیانت کرنا. حضرت سیّد صاحب(رح) جب نواب امیر الدولہ کے لشکر میں تھے تو آپ(رح) کو خواب کے ذریعہ معلوم ہوا کہ. لشکر کے ہاتھی کا جو نگران ہے وہ ہاتھی کے حق میں خیانت کرتا ہے. یعنی نواب صاحب(رح) اُسے ہاتھی کے لئے جتنا خرچہ دیتے تھے وہ پورا ہاتھی کو نہیں کھلاتا تھا. کچھ حصّہ خود ہڑپ کر جاتا تھا. چنانچہ وہ جہادی ہاتھی بھوکا رہ جاتا تھا. سیّد صاحب(رح) کو حکم ملا کہ اس کو سمجھائیں ورنہ وہ سخت مصیبت میں گرفتار ہو گا. اتفاق سے اُس نگران نے حضرت سیّد صاحب(رح) کی دعوت کی. اور درخواست کی کہ میری روزی میں بہت تنگی ہے، کچھ پورا نہیں پڑتا آپ میرے لئے سفارش کریں. حضرت سیّد صاحب(رح) نے فرمایا آپ اس ہاتھی کا حق پورا اس کو کھلایا کریں انشائ اﷲ چند دن میں خوب روزی ملے گی. انہوں نے فوراً خیانت سے توبہ کی. اور چند دن بعد ماشائ اﷲ مالا مال ہو گئے. اگر آپ نے یہ دلچسپ واقعہ پورا پڑھنا ہے تو وقائع ص۱۵ تا ص ۳۵ پر ملاحظہ فرمائیں.

﴿۲﴾ بعض اوقات کسی گناہ کی وجہ سے رزق میں تنگی آجاتی ہے. اس لئے اگر استغفار کا معمول بنایاجائے. اور صدقہ وغیرہ دیا جائے تو وہ تنگی فوراً دور ہو جاتی ہے. جس طرح کسی پائپ میں کچر ا آجائے تو پانی رُک جاتا ہے. وہ کچرا دور کر دیا جائے تو پانی جاری ہو جاتا ہے. حضرت سیّد صاحب(رح) جب نواب امیر الدولہ مرحوم کے لشکر میں تھے تو اسلحہ کے کچھ تاجر آئے اور انہوں نے آپ(رح) کے پاس قیام کیا. کئی دنوں بعد انہوں نے شکایت کی کہ ہمارا اسلحہ فروخت نہیں ہو رہا.اور کھانے پینے کا خرچ الٹا ہم پر پڑ رہا ہے. حضرت سیّد صاحب(رح) نے اُن سے کہلوایا کہ وہ اگر اپنی تیر کمانوں میں سے سب سے بہترین کمان اور ایک ترکش اُس مجاہد کو دے دیں جس کا ہم نام بتائیں تو انشا اﷲ اُن کا تمام سامان فروخت ہو جائے گا اور مزید مال بھی ملے گا. انہوں نے اس ’’نسخہ‘‘ پر عمل کیا تو فوراً اُن کا تمام اسلحہ فروخت ہو گیا اور نواب صاحب نے اُن کو مزید انعام بھی دیا. تاجر لوگ اگر اسی طرح جہاد میں قیمتی مال خرچ کریں . اور غریب مسلمان بھی اپنا کچھ نہ کچھ مال جہاد میں لگایا کریں تو اس سے اُن کے گناہ معاف ہوں گے. اور انشائ اﷲ روزی میں بہت برکت ہو گی.

﴿۴﴾ فجر کے بعد سورج نکلنے سے پہلے سونا، فجر کی نماز قضا کرنا، قرض لیکر واپس نہ لوٹانا، اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی اور کے مال پر نظر رکھنا کہ وہ ہمیں دے.یہ بھی رزق کی تنگی کے اہم اسباب ہیں.

اسمائ الحسنیٰ کا عمل
حضرت سیّد صاحب(رح) کو’’جہاد فی سبیل اﷲ‘‘ کی برکت سے اتنی اونچی نسبت اور مقام حاصل تھا کہ آپ(رح) کے شیخ امام المحدثین حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب(رح) بھی اپنے مریدوں اور رشتہ داروں کو اصلاح، دعائ اور توجّہ کے لئے حضرت سیّد صاحب(رح) کے پاس بھیجتے تھے. ایک بار حضرت شاہ صاحب(رح) کے کچھ رشتہ داروں نے رزق کی تنگی کی شکایت کی تو حضرت سیّد صاحب نے اُن کو برکت والے روپے دیئے اور اُن کے ساتھ دو افراد اور تھے اُن کو یہ وظیفہ ارشاد فرمایا:

اکتالیس دن تک ہر روز یَا مُغْنِیْ اور یَا بَاسِطُ گیارہ گیارہ ہزار بار پڑھیں. یعنی گیارہ ہزار بار یَا مُغْنِیْ اور گیارہ ہزار باریَا بَاسِطُ. اور اس وظیفہ کے اوّل اورآ ٓخر میں سات سات بار درود شریف اور سورہ فاتحہ پڑھیں.
اکتالیس دن کے بعد یہ عمل بند کر دیں. اُن حضرات نے یہ عمل کیا تو ماشا اﷲ چند دن بعد اُن کی تمام تنگی بہت عجیب طریقہ سے دور ہو گئی. یہ پورا قصہ ’’وقائع احمدی ‘‘کے صفحہ ۹۲۱ پر مرقوم ہے.

بسم اﷲ کا عمل
ایک صاحب جن کا نام’’محمد میاں‘‘تھا. انہوں نے حضرت سیّد صاحب(رح) اور آپ کے رفقائ کی دعوت کی. اور پھر انہوں نے اور ایک دوسرے صاحب نے آپ(رح) کی خدمت میں اپنی پریشانی عرض کی کہ. ہماری قدیم جاگیریں انگریز حکومت نے ضبط کر لی ہیں. جبکہ ہمارے اخراجات اپنی پُرانی طرز پر جاری ہیں جس کی وجہ سے ہم ہمیشہ قرضدار رہتے ہیں، حضرت ہمیں ایسی دعا بتادیں کہ جس کی برکت سے اﷲ تعالیٰ قرض سے نجات بخشے اور ہماری گزر بسر خوبی سے چلے. حضرت سیّد صاحب(رح) نے ان میں سے ایک شخص کو یہ مؤثر اور طاقتور وظیفہ ارشاد فرمایا:

پانچ سو بار درود شریف پڑھ کر گیارہ سو بار بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھیں اور آخر میں پھر پانچ سو بار درود شریف پڑھیں. اﷲ تعالیٰ آپ کا مقصد پورا کر ے گا
﴿وقائع ص ۱۷۱﴾

سعدی فقیر عرض کرتا ہے کہ یہ عمل رزق میں برکت کے علاوہ اور بھی بہت سی پریشانیوں اور مسائل کا حل ہے. شرط یہ ہے کہ اخلاص اور توجہ سے کیا جائے.

اَﷲ ُ الصَّمَدْ کا عمل
ایک شخص نے حضرت سیّد صاحب(رح) سے عرض کی کہ میں روزی سے بہت تنگ حال ہوں. کچھ ایسا عمل ارشاد فرمائیں کہ روزی کشادہ ہو جائے. آپ(رح) نے ارشاد فرمایا:
تم ہر روز گیارہ سو مرتبہ اَﷲُ الصَّمَدُ پڑھا کرو. اوّل آخر درود شریف ﴿جتنی بار ہو سکے﴾
اﷲ تعالیٰ تمہاری روزی میں برکت کرے گا. انشا اﷲ۔ ﴿وقائع ص ۵۴۱﴾
’’ اَﷲُ الصَّمَدُ ‘‘ کا یہ عمل بہت نافع اور مجرب ہے.

قرآنی آیت مبارکہ کا عمل
ایک شخص نے حضرت سیّد صاحب(رح) سے رزق میں وسعت اور برکت کا عمل پوچھا تو آپ(رح) نے ارشاد فرمایا:
تم گیارہ سو بار یہ آیت پڑھا کرو
اِنَّ اﷲَ ھُوَالْرَّزَّاقُ ذُوالْقُوَّۃِ اَلْمَتِیْنُ
اوّل آخر درود شریف ﴿وقائع ص ۵۴۱﴾
قرآنی آیت کا یہ عمل بہت مبارک، مفید اور قوی ہے.

دنیا اور آخرت دونوں کی فلاح کا عمل
’’ناگور‘‘ کے ایک میاں جی جن کا نام خدا بخش تھا. اور وہ بچوں کو قرآن پاک پڑھاتے تھے ، حضرت سیّد صاحب(رح) کی خدمت میں حاضر ہوئے. اور عرض کی کہ آپ میرے واسطے دعائ کریں کہ اﷲ تعالیٰ مجھ سے راضی ہو اور دین و دنیا میں مجھ کو فلاح﴿کامیابی﴾ دے. حضرت سیّد صاحب(رح) نے ہنس کر فرمایا کہ تم تو آپ میاں جی ہو! اور تم کو معلوم ہے کہ قرآن مجید اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کا خزانہ ہے، اسی میں سے کوئی آیت پڑھا کرو. انہوں نے عرض کی کہ بے شک قرآن مجید نعمتوں کا خزانہ ہے مگر آپ جس آیت کی اجازت دیں میں پڑھا کروں.سیّد صاحب(رح) نے فرمایا.
ہر روز گیارہ سو بار یہ آیت پڑھا کریں
اِنَّ اﷲَ ھُوَالْرَّزَّاقُ ذُوالْقُوَّۃِ اَلْمَتِیْنُ
اوّ ل آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف.
اﷲ تعالیٰ تمہارا دنیا کا مقصد پورا فرمائے گا اور آخرت کی فلاح اور کامیابی کے لئے یہ آیت پڑھا کرو
سَلَامٌ قَوْلاً مِنْ رَبٍّ رَحِیْمٍ
﴿وقائع ص ۳۵۶﴾

راوی کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ بعد میری’’میاں صاحب‘‘ سے ملاقات ہوئی تو ماشا اﷲ بہت خوشحال. اور فارغ البال تھے.

سورہ فاتحہ اور اخلاص کا عمل
حضرت سیّد صاحب(رح) کے قاصد’’میاں پیر محمد صاحب(رح) ‘‘ سے ایک غریب مسلمان نے روزی کی تنگی کی شکایت کی. اور رزق میں برکت اور وسعت کا عمل پوچھا. میاں پیر محمد صاحب(رح) نے فرمایا:
تم ہر روز ایک سو بار سورہ فاتحہ اور ایک سو بار سورۂ اخلاص پڑھا کرو، اﷲ تعالیٰ تمہاری روزی میں برکت دے گا اور یہ وظیفہ مجھے میرے مرشد﴿حضرت سیّد صاحب(رح)﴾ نے بتایا ہے۔ ﴿وقائع ص ۹۷۲۲﴾

چند اور وظائف
آپ نے رزق میں وسعت کے وظائف ملاحظہ فرما لئے. یہ آپ سب کے لئے حضرت سیّد صاحب(رح) کی طرف سے تحفہ ہیں. آپ میں سے جو بھی رزق کی کسی طرح کی تنگی کا شکار ہو وہ اخلاص کے ساتھ ان وظائف سے فائدہ اٹھائے. ’’وقائع سیّد احمد شہید(رح) ‘‘ میں چند اور وظیفے بھی درج ہیں. مثلاً
﴿۱﴾ کسی کے ساتھ دشمنی یا لڑائی ختم کر کے اتفاق پیدا کرنے کا عمل
تہجد کے وقت ساٹھ دن تک تین سو اکتالیس بار ’’اَﷲُ الصَّمَدُ ‘‘پڑھنا ۔﴿ملاحظہ فرمائیے وقائع ص ۵۷۶﴾
﴿۲﴾ جنگ اور خوف کی جگہ جاتے وقت امن اور عافیت کے لئے گیارہ بار سورۂ القریش﴿لایلٰف قریش﴾ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرنا.
یہ عمل کتاب میں کئی جگہ مذکورہے.
﴿۳﴾ رزق میں بے حد برکت، وسعت اور پریشانیوں کے حل کے لئے سورۂ مزمّل کا چلّہ. یہ عمل وقائع صفحہ ۰۳۱ پر مختصر اور حج کے بیان میں مکمل شرائط اور تفصیل کے ساتھ مذکور ہے.
﴿۴﴾ سمندر کے سفر میں حفاظت کے لئے
سورہ الزخرف کا پہلا رکوع روزانہ تلاوت کیا جائے
﴿وقائع ص ۷۲۰۱﴾
حج کے سفر کے دوران حضرت سیّد صاحب(رح) بحری جہاز پر. روزانہ فجر کے بعد’’حزب البحر‘‘ پڑھتے تھے۔
﴿وقائع ص ۹۲۰۱﴾

اﷲ تعالیٰ حضرت سیّد احمد شہید(رح). اور اُن کے اہل و عیال اور رفقائ کرام کے درجات مزید بلند فرمائے. اور ہمیں بھی اپنی رحمت سے ’’صراط مستقیم‘‘ کی ہدایت اور استقامت نصیب فرمائے.

آمین یا ارحم الراحمین
اللھم صل علیٰ سیّدنا محمد النبی الامّی وانزلہ المقعد المقرب عندک وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا کثیرا
 
Shaheen Ahmad
About the Author: Shaheen Ahmad Read More Articles by Shaheen Ahmad: 99 Articles with 210741 views A Simple Person, Nothing Special.. View More