ہمارا معاشرہ اور اسلام میں صلہ رحمی کی فضیلت

حضور پر نور آقا دو جہاں ﷺ کا فرمان مبارک ہے ۔جو شخص اﷲ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔محترم قارئین آپ اکثر روز مرہ کی زندگی میں دیکھتے ہیں معمولی باتوں پر ہم ایک دوسرے سے الجھ پڑتے ہیں اور یہ بھی رحمت دوعالمﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔کہ سب سے پہلے اپنے اہل و عیال سے آغاز کریں ہم معمولی باتوں پر اپنے رشتہ داروں سے ناراض ہو جاتے ہیں ۔اکثر غمی خوشی کے موقع پر ایسے حالات سے گزرنا پڑتا ہے چونکہ اسلام میں یہ سخت منع ہے ایسے حالات میں اگر کوئی غلطی ہو جائے تو اسے درگزر کر دیں۔اور اسلام ہمیں با ر بار یہی درس دیتا ہے اس سے بڑھ کراور مثال کونسی ہے آپ اورمیرے آقادوجہاں سرو ر کائنات ﷺ پر اگرکسی نے ظلم بھی کیا تو آپؑ نے معاف کر دیا پر امن معاشرہ تعمیر کرتے وقت حضور پاکﷺ نے جن امور کو سنگ بنیاد رکھی ان میں ایک ،،صلہ رحمی بھی ہے ہمیں آپؑ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اورمعاشرہ میں رہنے کے لیے حسن سلوک،اخلاق حسنہ اور باہمی تعلقات کو زیادہ بہتر بنانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ امن اور سکون مہیا ہو سکے ۔قرآن کریم کی سورہ رعد کی آیت نمبراکیس تا چوبیس میں جہاں،،صلہ رحمی،، کے بارے میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے وہیں اس کے بدلے میں ملنے والے انعامات خدا وندی کاذکر بھی واضح لفظوں میں بیان کیا گیا ہے ایک موقع پررحمت دو عالمﷺ صحابہ کرامؓ کے درمیان تشریف فرما تھے ایک شخص آپؑ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوااور سوال کیا کہ آپؑ واقعی اﷲ کے رسول ہیں تو پیارے آقا ﷺ نے فرمایا،،جی ہاں میں اﷲ کا رسول ہوں اس کے بعد اس شخص نے اﷲ کے ہاں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کے بارے میں آپؑ سے پوچھا ۔آپؑ نے فرمایا،،اﷲ پر کامل ایمان لانا،،اس شخص نے عرض کیا یا رسول ؑاﷲ کچھ مزید ارشاد فرمائیں کہ عقائداسلامیہ کے بعد اﷲ پاک کے ہاں سب سے پسندیدہ بات کونسی ہے ۔رحمت دو عالمﷺ نے فرمایا،،صلہ رحمی کرنا۔،،ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی آپؑ کے پاس آیا اور عرض کر نے لگا ،،اے اﷲ کے برحق رسولؑ مجھے کوئی ایسا طریقہ بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے اور جہنم سے بچائے اس کا جواب دیتے ہوئے آپؑ نے ایک ایسا اصول مقرر فرمایا جس پر عمل پیرا ہو کر قیامت تک آنے والا ہر شخص جنت اور جہنم سے دوری اختیار کر سکتا ہے ۔۔۔(۱)۔۔۔اﷲ کی وحدانیت پر ایمان لاؤ(صرف اسی ایک اﷲ کی عبادت کرو اورکسی کو اس کی ذات وصفات میں شریک نہ بناؤ ۔۔(۲)۔۔۔نماز قائم کرو۔۔۔(۳)۔۔۔زکوۃ اداکرو(اگرصاحب نصاب ہو تو)۔۔(۴)۔صلہ رحمی کرو۔۔۔حضرت ابو ایوب انصاریؓ فرماتے ہیں کہ آپؑ کے فرمان کو سن کر وہ شخص جب چلا گیا تو آپؑ نے فرمایا،،اگر یہ میری بیان کردہ باتوں پرعمل کرے گا تو سیدھا جنت میں جائے گا ،،امام بخاریؒاور امام مسلمؒ نے اپنی کتابوں میں حضرت ابو ہریرہؓ سے رسولؑ اﷲ کا یہ فرمان نقل کیا ہے ،،جو اﷲاورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ،،صلہ رحمی،،کرے حضرت ابن عباسؓ تو اﷲ کے نبیؑ سے یہ بھی نقل کرتے ہیں ،،توریت میں یہ بات بھی لکھی ہوئی تھی جو اپنی لمبی زندگیاور رزق مین کشادگی چاہتا ہو اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے،،حضرت جابر بن عبداﷲؓ ارشاد فرماتے ہیں؛ہم لوگ ایک جگہ پر اکھٹے ببیٹھے تھے،،رسولؑاﷲ تشریف لائے اور فرمانے لگے،،اے مسلمانواﷲ سے ڈرواور صلہ رحمی کرو،،کیونکہ صلہ رحمی والے عمل کا ثواب جلدی ہوتا ہے ،،حدیث کے آخر میں ہے ،،جنت کی خشبو ایک ہزار سال کی مسافت سے محسوس کی جا سکتی ہے ۔لیکن قطع رحمی کرنے والا اسے سونگھ بھی نہیں پائے گا،،ایک اورحدیث میں حضرت علی ؓ ارشاد فرماتے ہیں۔حضور سرورکائنات نور مجسمﷺ نے فرمایا،،جس شخص کے اندر یہ تین خوبیاں پائی جائیں گی اﷲ تعالیٰ اس کا حساب و کتاب بہت آسان کر دے گا اور اسے جنت میں بھی داخل کرے گا صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ یا رسول ؑاﷲ ہمارے ماں باپ آپؑ پر قربان ہوں وہ کونسی تین خوبیاں ہیں ،،آپؑ نے فر مایا،، جوشخص تمہیں محروم کرے تم اسے نواز دو (یعنی جو تمہیں نہ دے تم اسے دے دو ۔۔اور دوسرایہ ہے جو آپ پرظلم کرے اسے درگزر کر دو اور جو تم سے قطع تعلقی کرے تم اس سے صلہ رحمی کرو جب تم یہ کام کرو گے تو اﷲ پاک تمہیں جنت عطا فر مائے گا ،،۔قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں صلہ رحمی کا حکم موجود ہے لیکن افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ آج ہمارا مسلم معاشرہ اپنے رسولؑ کی تعلیمات سے دور ہوتا جارہا ہے بھائی،بھائی سے ناراض ہے ، بہن،،اپنی بہنوں سے ماں باپ ،،اولاد سے اور اولاد والدین سے ہم لوگ اپنے عزیزو اقارب اور دوستوں سے معمولی باتون پر قطع تعلقی کر لیتے ہیں اور پھر خو شیوں پر آنا جانا ختم کر دیتے ہیں یہاں تک کہ موت پر بھی اپنی انا اور ضد پر قائم رہتے ہیں ہمیں قطع تعلقی کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہیے پیار اور محبت کی فضاء برقرار رکھنی چاہییاور اسلامی رو سے صلہ رحمی پر عمل کریں اور قطع رحمی سے دور رہیں اﷲ تعالیٰ ہم سب کو ای پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔۔۔۔اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Malik Nazir
About the Author: Malik Nazir Read More Articles by Malik Nazir: 159 Articles with 138085 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.