مستقل مزاج ہونا واقعی میں کوئی آسان کام
نہیں ہے خاص کر اچھے کاموں میں...برے کاموں میں تو پتا نہیں مستقل مزاجی
پہلے سے ہی پکی جڑ کر آتی...آپ دیکھ لیں ذرا کتنے ایسے چھوٹے ، بڑے برائی
والے کام جس میں لگ جاؤ تو بندہ بھاگتا ہی جاتا اس کے پیچھے...مگر کوئی
اچھا کام شروع کرو تو " اچھا دیکھتے ہیں" ابھی دل نہیں کر رہا" کیا ہے یار
روز روز ایک کی روٹین"..."تنگ آ گیا ہوں میں" وغیرہ وغیرہ. جو لوگ تو مستقل
مزاجی کے سفر میں پیدا ہو جانے ایسی "بوریت" کا حل تلاش کر لیتے ہیں پھر وہ
ہار نہیں مانتے .
اگر ہم سوچیں تو پتا چلتا ہے کہ مستقل مزاجی کا دل سے بہت گہرا تعلق ہے..جو
کام ہم دل سے اور شوق سے کرتے تب ہم اس کام کو انجام پذیر کر کے ہی چھوڑتے
ہیں.تبھی تو ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ اپنے شوق والے کام میں ہی خود کو کھپانا
چاہیے...مگر کیا کریں جناب ....شوق بھی تو اچھے ہوں پھر نا.... روزانہ نیٹ
پر اسائنمنٹ بنانی ہو تو آنکھیں دکھنے لگتی ، مگر محبتانہ چیٹ کرتے ہوے تو
پتا ہی نہیں چلتا....آوارہ گردی کرنی ہو تو میلوں کا سفر یاروں ساتھ گپ شپ
میں پتا ہی نہیں چلتا گزرنے کا مگر گراؤنڈ میں جا کر واک کرنی ہو ، بھاگنا
ہو یا جم جانا پڑے تو ایک ہفتے میں ہی جسم جواب دے دیتا.... روزانہ فلم
دیکھنا، گیم کھیلنا تو بےحد بھاتا مگر نماز پڑھنا ہو تو .... آگے آپ خود ہی
سمجھ جائیں.. کہ مستقل مزاجی بھی نا بس ...
ایک تو ہمیشہ یاد رکھیں کہ مستقل مزاج بننا ہے تو اپنے کام کو اپنا شوق
بنائیں یا شوق والا کام ہی کریں مگر یہ بھی یاد رہے کہ صرف اچھے و مثبت کام
کو ہی مستقلا اپنانے کی کوشش کریں...یا پھر کسی بری عادت و کام کو چھوڑ کر
اس پر ہمیشہ قائم رہنے کی کوشش ......دوسرا اپنے اچھے و مثبت دوستوں کے
حصار میں رہیں جو آپ جیسا ہی کام و شوق رکھتے ہیں تاکہ آپ ایک دوسرے کو
دیکھ کر ، باتیں کر کے حوصلہ پا سکیں، تیسرا یہ کہ اچھی باتوں و کتابوں کو
ساتھی بنائیں، کامیاب لوگوں کو پڑھیں کہ انہوں نے کیسے مستقل مزاجی اختیار
کر کے منزل پر پوھنچ کر ہی دم لیا...مستقل مزاج نہ ہونا یہ کوئی انہونی
عادت نہیں ہے، اکثر لوگوں میں پائی جاتی ہے، بس سیکھنا پڑتا ہے اور پھر
بدلنا پڑتا ہے، خود کو " بس تھوڑا اور، بس تھوڑا اور" کہتے بڑھنا پڑتا ہے
...تب مشکل و نا ممکن کام بہت آسان ہو جاتے ہیں.
تو دوستو، حرف آخر یہ کہ اپنی چاند جیسی خوبصورت منزل و مقصد پانے اور ٹریک
پر رہنے کے لئے خود کو کسی اچھے استاد، رہنما، مینٹور، مرشد وغیرہ کی نگاہ
میں ضرور رکھوائیں.. اس کائنات میں ہی دیکھ لیں کہ سورج و چاند سمیت باقی
تمام سیارے کیسے مستقل مزاجی سے ایک دائرے میں گردش کر رہے اور رب نے ان کو
اپنی مخلوق کی خدمات کے لئے اپنی نگاہ و حکم میں کیسے جکڑ کر رکھا کہ ان کی
مجال بھی نہیں کہ وہ اکتائیں یا راستہ چھوڑ جائیں ...سمجھ آ گئی ہو تو اپنے
آس پاس کے لوگوں کو بھی ضرور بتا کر حوصلہ دیجئے گا " چاند کو پانا ہو تو
پھراکتایا نہیں کرتے جناب" |