1947ء سے لے کرآج تک بھارت سرکار اور
بھارتی عوام کو پاکستان بن جانے کی خوشی ہضم نہیں ہوئی ۔اس لئے کئی بار
بھارت کو اس کی زبان میں سمجھانا پڑا۔ مگر اس کو پھر اپنی اوقات بھول جاتی
ہے ۔کہ بھارتی عوام میں کتنا دم ہے ۔مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ۔یہ
بھارتی عوام پاکستانیوں کا خاک مقابلہ کر پائیں گے ۔مقابلہ تو وہ نوجوان
اور عوام کرتی ہے جن کے جذبے سچے ہوں اور وہ لوگ ایک دوسرے سے پیار کریں
اور امن کا پیغام دیں ۔ بھار ت کی عوام اور اس کی سرکار سے تو اس کی امید
نہیں رکھی جا سکتی ۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہو رہا ۔
وہاں پر مسلمانوں کو کیا حقوق مل رہے ہیں ۔ریاست جموں و کشمیر،سری نگر،
گجرات ،اترپریش،اسام اور اس کی دوسری ریاستوں میں مسلمانوں کی عزتیں محفوظ
نہیں ۔ آئے روز مسلمانوں کے قتل عام کیے جا رہے ہیں ۔ مسلمان انصاف کے لئے
تڑپ رہے ہیں ۔ مگر بھارتی عوام ااوراس کے حکمرانوں کی صحت پر کوئی اثر ہوتا
دیکھائی نہیں دیتا۔سب سے بڑی جمہوریت اور اقلیتوں کو تحفظ دینے کا دعوا
کرنے والا ملک بھارت سب کچھ خبروں اور تصویروں میں ہی دے رہا ۔ حقیقت میں
مسلمانوں کو دینے کیلئے اس کے پاس کچھ نہیں ۔ مسلمانوں کو زبردستی ہندو
بنایا جا رہا ہے ۔سمجھ سے بالا تر ہے کہ آخر بھار ت چاہتا کیا ہے ۔جب بھی
بھارت میں کوئی واقع رونما ہوتا ہے ۔آنکھ چھپکنے سے پہلے پاکستان کو قصور
وار ٹھہرایا جاتا ہے ۔اور اس منظر کو بھارت میں اس کا میڈیا اس انداز سے
پیش کرے گا کہ اس کو دیکھ کر بھارتی عوام پاکستان کے اس قدر مخالف ہو جاتی
ہے کہ جیسے پاکستان نے بھارتی عوام سے اس کے کھانے کا نوالا چھین لیا ہو ۔
بھارت سرکار کے بڑے بڑے سیاستدان ہمارے قائد کے فائن تھے اور ہمارے قائد کی
بہت عزت کیا کرتے تھے ۔کیونکہ اس دور بر صغیر پاک وہند میں ہمارے قائد محمد
علی جناح ؒ جیسا لیڈر اور سیاستدان دنیا میں دھونڈنے سے بھی نہیں ملتا
تھا۔وہ اتنے قابل اور مہربان تھے۔اوراپنی قوم سے پیار کرنے والے تھے ۔جب
انہوں نے دیکھا کہ مسلمانوں پر ظلم و ستم ہو رہے ہیں ۔ان کی عزتوں کو لوٹا
جا رہا ہے ان کو مکمل یکساں حقوق نہیں مل رہے ۔جو ان سے دیکھے نہ گئے اور
انہوں نے اپنی والولہاانگیز قیادت میں مسلمانوں کے لئے ایک الگ ملک پاکستان
حاصل کیا ۔ اب بھی بھارت کے حالات کچھ اس طرف ہی جا رہے ہیں ۔ پاکستان کو
دہشت گرد کہنے والا بھارت خود سب سے بڑی دہشت گردی کی پیداوار ہے ۔ کیا
دنیا کی آنکھوں پر کالی پٹی باندھ دی گئی کہ ا س کو نظر نہیں آتا ۔ یا پھر
سب کے سب اندھے ہو گے ہیں ۔پاکستان نے ہمیشہ سے امن پیدا کرنے کیلئے دہشت
گردی کا بڑھ چڑھ کر مقابلہ کیا ہے ۔پاکستان نے دہشت کو ختم کرنے کے لئے بہت
سی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔اور اب پاکستان میں امن پیدا ہونا شروع ہوا
ہے ۔ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے اس لئے بھارت سے پاکستان کا امن دیکھا نہیں
جاتا اس لئے بھارت یہاں پر اقلیتوں میں انتشار کی روح بھونک رہا ہے اور
پاکستان کا امن تباہ کرنے میں لگا ہوا۔ ہے ۔پاکستان جب دہشت گردی ہوئی اس
میں بھارت کے لوگ ملوث نکلے ۔ مگر اقوام متحدہ نے پاکستا ن کے موقف پر
خاموشی باندھ لی ہے ۔ کیونکہ امریکہ بھی تو نہیں چاہتا کہ مسلمان متحدہ ہو
جائیں ۔
وزیر دفاع منوہر پاریکر آپ کے کیا کہنے ۔ آپ جب بھی بولتے ہیں کیا خوب
بولتے ہیں ۔ مجھے شک ہے کہ جب آپ بولتے ہو تو آپ اپنی زبان نہیں بلکہ کسی
اورکی زبان بول رہے ہوتے ہو۔ جناب وزیر دفاع صاحب کس نے آپ کو بولنے والی
گولی کھلا دی ہے ۔ اگر اتنا بول سکتے ہوتو کچھ کر کے بھی دیکھا۔آخر آپ ایک
سال میں کیا کریں گے جو ہم پاکستانیوں کو دھمکا رہے ہم کیا آپ سے ڈرنے والے
ہیں اگر ہم بھارتیوں سے ڈرتے تو پھر ایسا نہ ہوتا۔ کیا آپ کو اپنے ساتھیوں
کا لاہور کا ناشتہ یاد ہے جو انہوں نے لاہور پر قبضہ کرنے کے بعد کھانا
تھا۔ پھر کہا ں گئے آپ کے سپاہی اتنے ہی دلیر بنتے ہو تو وہ لاہور پر قبضہ
کر لیتے بھاگنے اور اپنا سب کچھ وہاں چھوڑ نے پر کیوں مجبور ہوئے ۔ کیا یہ
بھی مجھے ہی آکر بتانا پڑے گا۔وزیر دفاع صاحب اگر کچھ کر نہیں سکتے تو
پھراپنی عوام کو بے وقوف کیوں بناتے ہو۔ کیوں ان کو پاکستان اور مسلمانوں
کے خلاف بھڑکارہے ہوں ۔کیوں پاکستانیوں کی محبت اپنی عوام کے دلوں سے اس
طرح نکال رہے ہو۔ جناب ہو ش کے ناخ لو ۔اتنے زیادہ گرم مت ہو ۔ابھی ہم نے
تو کچھ کیا ہی نہیں اور اتنے بھڑک پڑے ہو۔اپنا غصہ کنٹرول میں رکھو۔ کیوں
پٹھان ایئر بیس پر ہونے والے حملے پاکستان نے نہیں بلکہ آپ نے خود کروائے
ہیں ۔ اور نہ ہی اس میں پاکستان ملوث ہے ۔ کیونکہ پاکستان کے خلاف آپ کے
پاس بولنے کے لئے توبہت کچھ ہے مگر شواہد کچھ بھی نہیں ۔ اس لئے آپ نے خود
ہی یہ حملہ کروا دیا تاکہ اس میں پاکستان کو ملوث کر سکو۔ ذرا ہوش کروتم
بھی امریکہ کے بنائے طریقوں پر عمل پہرا ہونا شروع ہو گے ہو۔کیا بات ہے آپ
دونوں کی ۔ آپ جب بھی برستے ہو ۔اسی طرح ہی گھٹیا سوچ لے کر لوگوں پر ظلم
کرتے ہو۔ اور دہشت کو پھیلاتے ہو۔
اب اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چند دن پہلے بھارتی وزیر دفاع کا
کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ حملے کے بعد پاکستان کو کافی ثبوت فراہم کر چکے ہیں
۔ہم پاکستان سے محدود تعاون چاہتے ہیں جبکہ پاکستان سے آنیوالی تفتیشی ٹیم
کو بھی پٹھان ایئر بیس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینگے ،خیال رہے کہ
پاکستان نے بھارت کے فراہم کردہ شواہد کی روشنی میں متعدد گرفتاریاں کیں
،جیش محمد کے دفاتر سیل کئے جبکہ وزیر اعظم نے پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات
کرنے کے لئے ایک ٹیم بھی بھارت بھیجنے کا اعلان کیاتھا۔ تا ہم بھارت نے
روایتی ہٹ دھرنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے مثبت ردعمل
اورعملی تعاون کا انتہائی بھونڈے انداز میں جواب دیا۔پاکستانی تحقیقاتی ٹیم
نے پٹھان کوٹ ائیر بیس کا دورہ اور موقع سے شواہد اکٹھے کرنا تھے ۔مگر اب
بھارتی وزیر دفاع نے اعلان کر دیا کہ پاکستانی ٹیم کو ایئر بیس میں داخل
نہیں ہونے دیں گے ۔
قارئین کو اب میری کچھ بات توسمجھ میں آگئی ہو گی جو میں نے اوپر کہی ہے
۔یہ سب کچھ بھارت خود ہی کروا رہا ہے تاکہ پاکستان کو بدنام کر سکے ۔اور
پاکستان کا امن تباہ ہو سکے ۔اور کوئی بھی پاکستان کو اچھا ملک نہ سمجھے
۔میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ اگر پاکستان پٹھان ایئر بیس میں ملوث ہوتا تو
وزیر دفاع پاکستانی ٹیم کو پٹھان ائیر بیس پر تحقیقات کرنے دیتے ۔ وہاں پر
ایسا کچھ ہے ہی نہیں کہ وہاں کچھ مل سکے اس لئے وزیر دفاع ایک طرف تو
پاکستا ن کو دہشت گرد کہتے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی ٹیم کو دورہ کرنے سے
منع کررہے ہیں ۔ ضرور دال میں کچھ کالا ہے ۔ |