ویڈیو گیم کے نقصانات

وڈیو گیم کے ذَرِیعے دین و ایمان کا نقصان
بَہُت کم مَدَنی مُنّوں کو اس بات کا احساس ہوگا کہ مسلمانوں کی نئی نسلوں کو تباہ کرنے کیلئے دشمنانِ اسلام ایسی ایسی گیمز تیار کررہے ہیں کہ بچّہ کھیل ہی کھیل میں نہ صِرْف عَمَلاً اسلام سے دُور چلا جائے بلکہ مَعَا ذَاللہاس کے دل میں دینِ اسلام ہی کی نفرت بیٹھ جائے مَثَلاً وِڈیو گیم کھیلنے والا جس قسم کے کرداروں کو اسکرین پر دیکھتا ہے ان میں ایسے کردار بھی شامل ہوتے ہیں جن کے ہاتھوں اسلامی حُلیے مَثَلاً داڑھی اور ٹوپی یا عمامے میں ملبوس ’’کِرداروں ‘‘ کومَروایا جاتا ہے یا پھر اسلامی کرداروں کو ’’ دہشت گرد‘‘ کے روپ میں پیش کیا جاتا ہے ، اس قسم کی گیمیں کھیلنے والے کے دل میں اسلام کی مَحَبَّت بڑھے گی یا کم ہوگی! اس کا جواب آپ خود ہی اپنے ضمیر سے حاصل کیجئے۔

وڈیو گیمزسے ہونے والی بیماریاں
وِڈیو گیمز کھیلنے والا نظرکی کمزوری، پٹھوں (Muscles) کے کِھنچاؤ اور سر درد جیسے اَمراض میں مبتلا ہوسکتا ہے ۔وڈیوگیمز کی لرزہ خیز تباہ کاریاں حیاسوز لباس میں ملبوس وڈیو گیم کے کرداروں کو دیکھ دیکھ کربچّوں کی ذہنی پاکیزگی بے حیائی کے گندے نالے میں ڈوب جاتی ہے اوربدنِگاہی کا مَرَض ان کی نَس نَس میں اُتر جاتا ہے ،’’وڈیو گیمز کلب ‘‘پر مُنَشِّیات فروشوں کی ’’خاص نظر‘‘ رہتی ہے ،کئی بچے اور نوجوان ان کے چُنگل میں پھنس جاتے ہیں اور بعض تو ایسا پھنستے ہیں کہ ان کو عمر بھر رِہائی نصیب نہیں ہوتی ، ایسے مقامات پر بچوں سے ’’گندے کام‘‘ کئے جاتے ہیں خُصُوصاً وہ بچے بدکارلوگوں کی ہَوَس کا شکار بنتے ہیں جو گھر والوں سے چُھپ کر وِڈیوگیم کھیلتے ہیں۔ ماردھاڑ اور قتل وغارت گری کے مناظر سے بھرپور گیم کھیل کھیل کر بچّوں میں رحم دلی، صبر، مُعافی اور درگزر کا جذبہ کم یا ختم ہوجاتاہے اور دیکھی ہوئی چیزوں کا عملی مظاہر ہ کرنے کے شوق میں کچّی عمرکے نوجوان)Teenager یعنی 13سے 19سال والے) لُوٹ مار، چوری چَکاری ، گندے کاموں ، حتّٰی کہ قتل جیسے جرائم میں مُلوَّث ہوجاتے ہیں!

وڈیوگیمز قتل وغارت سکھاتے ہیں
وِڈیو گیمز اکثر ظلم و تشدُّد کے مناظر سے بھرپور ہوتے ہیں ،بعض گیموں میں وہ لوگ بھی ’’ہیرو‘‘ کی فائرنگ کا نشانہ بنتے دکھائے جاتے ہیں جو گھٹنوں کے بل بیٹھ کر گڑ گڑا تے ہوئے اُس سے رَحم کی درخواست کرتے اور موت سے بچنے کے لیے چیخ و پکارمچا رہے ہوتے ہیں ، لیکن وڈیو گیم کھیلنے والا فائنل راؤنڈ تک پہنچنے کے لیے ان سب کو بندوق کی گولیوں سے بھونتا ہوا آگے بڑھتا چلا جاتا ہے۔ ہر طرف خون ہی خون دکھائی دیتا ہے اور گیم کھیلنے والا ان تمام مناظر سے لطف اندوز ہوتا ہے۔بعض گیموں میں’’ہیرو‘‘ کار(Car)میں سوار ہوکر لوگوں کو کچلتاہوا چلا جاتا ہے ، بعض گیموں میں انسان کو ذَبح کرنے اور سر کاٹنے کے ہیبت ناک مناظِر دکھائے جاتے ہیں ، بعض گیموں میں مکانات اور پُل بم دھماکوں سے اُڑانے کے مناظر دکھائے جاتے ہیں ۔ کیا یہ سب کچھ بچّوں کے کچے ذِہن کے لیے نقصان دہ نہیں؟ اگریہ کہاجائے توشاید بے جانہ ہو گا کہ اس وقت مُعاشرے میں تیزی کے ساتھ بڑھنے والے جرائم میں وِڈیو گیمز کا نہایت گہرا تعلُّق ہے!

امریکیو ں کا اعتراف
امریکہ میں کی گئی ایک ریسرچ کے مطابق 80فیصد نوجوان مار دھاڑ اورتَشَدُّد سے بھرپور گیمز کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ ایک امریکی ماہِرِ نفسیات کا کہنا ہے :’’ ہم کمپیوٹر گیم کو محض کھیل سمجھتے ہیں لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ یہ ہمارے مُعاشَرے کوغَلَط سَمْت لے کر جارہے ہیں اور ہم اپنے بچّوں کو کمپیوٹر گیم کے ذَرِیعے وہ سب کچھ سکھا رہے ہیں جوکسی اور طریقے سے بَہُت دیر میں سیکھا جاسکتا ہے، کمپیوٹر کی مدد سے بچے نہ صرف جدید (یعنی نئے) ہتھیاروں کے استعمال میں مہارت حاصل کرلیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ انسانوں اور دوسرے جانداروں کو گولیوں کا نشانہ بنانا بھی سیکھ لیتے ہیں ۔‘‘
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 193453 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More