پٹھان (پختون)

زیر نظر مضمون غنی خان کی کتاب ’’ پٹھان‘‘ سے ماخوذ ہے ۔ جس میں پختونوں کا ایک مختصر سایہ پر لطف خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ قوم تقریباَ پانچ ہزارسال پرانی ہے۔ اس لئے ہر نسل نے اس کی اچھائیوں اور برائیوں ، شکل و شباہت اور عقیدوں، مذہب اور محبت بھرے گیتوں وغیرہ کی تشکیل میں کچھ نہ کچھ لیا ہے لباس کی طرح اس کا مزاج بھی دلکش اور شائستہ ہے۔ اسے لڑنے سے رغبت لیکن سپاہی بننے سے نفرت ہے۔ اسے موسیقی بھاتی ہے لیکن موسیقار کیلئے اس کے جذبات تحقیر آمیز ہیں ۔ اس کی طبعیت میں رحمدلی اور نرمی ہے لیکن اس کے اظہار میں نفرت ہے یہ خود تو محبت کی عظمت کے گیت گاتاہے لیکن اپنی بیٹی کے عاشق کو گولی سے اڑادیتا ہے۔اس کے عجیب وغریب اصول اور مخصوص نظریات ہیں۔ وہ جو شیلا ، تندخو، تہی دست ، مہمان نواز اور خوددار ہے۔ یہ ایک شفیق دوست بن سکتا ہے یا پھر جانی دشمن ، بیچ کا راستہ یہ نہیں جانتاہے یہی اس کی سب سے بڑی خوبی اور یہی سب سے بڑی خامی ہے۔

پختون کا دل بڑانازک ہوتاہے لیکن وہ اپنے ظاہری رویوں میں ناشائتگی اور اکھٹرپن اپناکر اپنے اندرونی جزبات کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے وہ اتنا اچھا جنگجو ہے کہ اپنی سب سے بڑی کمزوری بھی ظاہر نہیں ہونے دیتا ۔ اس کا کہنا ہے (اتنے میٹھے نہ بنوکہ لوگ تمہیں ہڑپ کر جائیں نہ اتنے تلخ بنوکہ دکہ دھتکار دیئے جاؤ۔ چنانچہ وہ اپنی مٹھاس کو تلخی میں چھپا کر رکھتا ہے۔ اور صاف اور سید ھے انداز میں عزت نفس کی حفاظت کرتا ہے۔ اس کے ماں باپ اسے ان سختیوں کا خوگر بنانے کی کوشش کرتے ہیں جوانھوں نے اپنی زندگی میں جھیلی ہیں۔ وہ اسے بتاتے ہیں فاختہ کی آنکھیں بڑی پیاری ہیں لیکن فضائیں شاہین کے لئے بنتی ہیں اس لئے فاختہ جیسی آنکھوں کو چھپائے رکھو اور ناخنوں کو بڑیھاتے رہو اور وہ بڑاہو کر شاہین بنتاہے۔
 
Izhar Ul Haq
About the Author: Izhar Ul Haq Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.