ویلنٹائن ڈے ایک مغربی اور غیر اسلامی تہوار

ویلنٹائن ڈے ہر سال کی چودہ فروری کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔لیکن بد قسمتی سے اب یہ تہوار پچھلے چند سالوں سے ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی منایا جا رہا ہے پہلے پہل اس دن کو پوش علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں نے منانا شروع کیا لیکن اب متوسط گھرانوں کے لوگ بھی اس دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔اور میڈیا میں بھی اس کی بھر پور پذیرائی کی جاتی ہے۔اس دن ہر طرف سرخ گلابوں،سرخ کارڈوں ،سرخ گلدستوں،سرخ اخبارات ،سرخ میگزین اور ٹیلی ویژن کی سکرین بھی سرخ ہو جاتی ہے۔اور اسی مناسبت سے ایک دوسرے کو سرخ اشیاء کے تحفے دیے جاتے ہیں۔

مضمون کو آگے بڑھانے سے پہلے میں اس کی مختصر سی تاریخ بتا دیتا ہوں ویسے تو اس کی تاریخ مختلف لوگوں نے مختلف بیان کی ہے ۔لیکن سب کا یہ ماننا ہے کہ اس کا سلسلہ شہر روم کے کیتھولک عیسائی مذہب کے دیوی اور دیوتاؤں سے شروع ہوتا ہے ۔بہر حال ہمیں یہ تو پتا چلا کہ اس تہوار کو منانے والے عیسائی مذہب کے تھے بعد میں یہ تمام مذاہب کے لوگوں میں منایا جانے لگا۔تاریخ سے معلوم ہوا کہ یہ ایک قدیم تہوار ہے اور آج جدید دور کے نوجوان اس کو ویلنٹائن ڈے کے نام سے جانتے ہیں۔یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ عیسائی اپنے ان دیوی دیوتاؤں کو مانتے تھے اس لئے ان کے لئے یہ دن اہم ہو سکتا ہے لیکن ہمارے لئے اس دن کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ ہم ایک خدا ،ایک رسول ﷺ اور ایک کتاب کے ماننے والے ہیں۔جب ہمارے پاس اپنی ایک تاریخ،تہذیب و تمدن ہے تو پھر ہم غیر مسلم قوموں کی پیروی کیوں کریں۔لیکن افسوس کہ ہمارا ااج کا نوجوان مغربی تہذیب کو اپنا رہا ہے ۔ویلنٹائن ڈے بھی ایک مغربی اور غیر اسلامی تہوار ہے جسے اب ہمارے ملک میں بھی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

ہم سب کو اغیار اور کفار کے تہواروں کو منانے سے گریز کرنا چاہیئے اور ان کی مشابہت نہیں کرنی چاہیئے یہی ہمیں ہمارا مذہب سکھاتا ہے۔ہمارے مذہب اسلام میں بہت سے ایسے تہوار ہیں جن کو ہم مسلمان بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں اور انشااﷲ مناتے رہیں گے۔جیسے عید ین کے دن،رمضان،بارہ ربیع اول اور جمعہ مبارک کا دن ہے۔ان دنوں ہم پاک صاف ہونے کے علاوہ صاف ستھرے کپڑے اور بہترین خوشبو بھی لگاتے ہیں۔اور اپنے دوستوں ،بہن بھائیوں ،عزیز رشتہ داروں اور ماں باپ کو تحفہ تحائف بھی دیتے ہیں۔کیونکہ یہ ہمارے رب کا اور ہمارے رسول ﷺ کا فرمان ہے ۔اس کے بر عکس ویلنٹائن ڈے کا تعلق نہ ہی ہمارے مذہب سے ہے اور نہ ہماری ثقافت سے ہے۔اس لئے ہمیں ایسے دن منانے سے اجتناب کرنا چاہیئے۔

ویلنٹائن ڈے جیسے دن ہمیں بے حیائی اور بے راہ روی کے راستے کی طرف لے جاتے ہیں۔ہمیں بے حیائی سے بچنا ہے ۔کیونکہ بے حیائی تمام برائیوں کی جڑ ہے ۔اگر انسان بے حیا ہو جائے تو اسے کوئی برائی بھی برائی نہیں لگتی۔حضور ﷺ کے مطابق حیا(شرم) بھی ایمان کی ساٹھ شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔ایک اور جگہ حضور پاک ﷺ نے فرمایا کہ شرم و حیا اور بری باتوں سے خاموش رہنا ایمان کی شاخ ہے اور بہودہ گفتگو کرنا نفاق کی شاخ ہے۔ ہمارے مذہب نے ہمیں نگاہ نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے تو پھر ایسا مذہب کیسے کسی نوجوان لڑکی اور لڑکے کو تہنائی میں ملنے کی اجازت دے سکتا ہے کیونکہ وہ دونوں ایک دوسرے کے لئے نامحرم ہیں ۔اسلام کسی لڑکی کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ بغیر نکاح کسی غیر محرم سے اکیلے میں ملے ۔اس کو تحفہ دے یا اس سے تحفہ لے۔یہاں تک کہ دین اسلام میں ایک لڑکی کا غیر محرم سے غیر ضروری گفتگو کرنا بھی جائز نہیں۔

اظہار محبت اور پیار کے لئے ہمارے مذہب میں کوئی ایک دن نہیں بلکہ ہم سال کے تین سو ساٹھ دنوں میں جب چاہیں اپنے بہن بھائیوں،ماں باپ،عزیز رشتہ داروں سے کر سکتے ہیں اگر پیار کرنا ہی ہے تو شہدا ء کے والدین سے کریں جن کے بچے دہشت گردی کا شکار ہوئے۔ایدھی سنٹر جیسے اداروں میں رہنے والے ایسے لوگوں سے جو محبت اور پیار کے متلاشی ہیں محبت کا اظہار کرنا ہے تو یتیموں ،محتاجوں اور ضرورت مندوں سے کریں اور ان کو تحفے تحائف بھی دیں تاکہ اﷲ اور اس کا رسول ﷺ آپ سے راضی ہو جائے۔ اور سب سے بڑھ کر ہمیں اپنے اﷲ اور رسولﷺ سے محبت کا اظہار کرنا چاہیئے۔ہمیں ایسا کوئی دن نہیں مناناچاہیئے جو اسلام کے منافی ہو ۔ اسلام میں ایسے تہوار کی کوئی گنجائش نہیں جس میں کھلم کھلا بے حیائی کی دعوت دی جاتی ہو ۔ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی مذہبی روایات اور ثقافت کو مد نظر رکھیں اور ایسے تہوار سے دور رہیں ۔مسلمان ممالک میں یہ اغیار اور کفار کی سازش ہے اسے نہ منا کر ہم ان کی سازش کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

یہاں حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر پابندی لگائے اور میڈیا کو بھی اس کا پا بند بنایا جائے۔ ذرائع ابلاغ کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اس غیر اسلامی دن کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کرے اور اخبارات میں شہ سرخیاں لگا کر اس کو نمودار کیا جائے بلکہ نوجوانوں کے لئے ایسے پروگرام ترتیب دیے جائیں یا ایسے مضامین لکھے جائیں جو ہماری اسلامی اقدار اور ثقافت کے مطابق ہوں تاکہ آج کا نوجوان بے حیائی جیسی برائی سے بچ سکے۔ ماں باپ کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اس دن اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔تاکہ وہ کسی گناہ کے مرتکب نہ ہوں ورنہ روز محشر وہ بھی اتنے ہی گنہگار ہوں گے ۔
H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1924970 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More