چوہدری نثار جو مرضی کر لیں مرد و عورت آپس
میں پیار کرتے رہیں گے یہ وہ الفاظ ہیں جس نے مجھے قلم اُٹھانے پر مجبور کر
دیا جو کہ ایک نجی نیوز چینل پر ملک کی ایک معروف تجزیہ کار نے ادا کئے جس
کا نیوز اینکر نے بھرپور ساتھ دیا جس سے صاف صاف ظاہر ہوتا ہے کہ میڈیا
آزادی کے نام پر اسلامی ملک میں فحاشی و عریانی پھیلانے کا موجب بن رہا ہے
تجزیہ کار نے چند اور بھی خرافات کا ذکر کیا کہ اگر پیار کرنا بُرائی ہے تو
ناچ گانے پر بھی پابندی ہونی چاہیئے جینز والی بھی پیار کرتی تھی، برقع
والی بھی پیار کرتی تھی تو میرا اُن محترمہ سے سوال ہے کہ بلا شبہ مرد و
عورت ایک دوسرے کے لئے ہی بنے ہیں مگر میاں بیوی کی صورت میں اور دوسری بات
پیار کریں مگر دائرے میں رہتے ہوئے کریں چار دیواری میں کریں میں یہاں
مانتا ہوں کہ بہت سے لوگ مسلمان ہونے کے باوجود غیر اسلامی کام کرتے ہیں
مگر اُن کو غیر اسلامی کام کرنے کا لائسنس نہیں دیا گیا بلکہ غیر اسلامی و
غیر شرعی کام کرنے کی سزا متعین کی گئی ہے اور کسی کو بھی یہ حق نہیں
پہنچتا ہے کہ وہ اسلامی ملک میں رہتے ہوئے کلمہ گو ہونے کے باوجود میڈیا پر
بیٹھ کر عریانی اور بے حیائی کی ترویج کرے قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے کہ
’’ اور دیکھنا شیطان کا کہا نہ ماننا وہ تمہیں تنگدستی کا خوف دلاتا ہے اور
بے حیائی کے کام کرنے کو کہتا ہے( البقرۃ- 268 ) ‘‘ ایک مقام پر اﷲ تعالیٰ
ارشاد فرماتا ہے کہ ’’ اور بے حیائی اور نا معقول کاموں سے اور سر کشی سے
منع کرتا ہے (النحل- 90 )‘‘ ــ ’’ کہہ دو کے میرے پروردگار نے تو بے حیائی
کی باتوں کو ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام
کیا ہے (الا عراف- 33 ) تو کیا میڈیا کے نزدیک یہ پھولوں و تحائف کا کسی نا
محرم کو دینا بے حیائی کے زمرے میں نہیں آتا؟ اﷲ تعالیٰ نے انسان کے لئے
حدود و قیود مقرر کئے ہیں قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ ــ’’ اے مومنو! شیطان
کے قدموں پہ نہ چلنا ، اور جو شخص شیطان کے قدموں پر چلے گا تو شیطان تو بے
حیائی کی باتیں اور بُرے کام ہی بتائے گا (النور- 21 )ـ‘‘ بعض نام نہاد
آزادی نسواں کے حامی افراد یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ جن کو یہ بے حیائی لگتی
ہے تو وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھ لیں تو جناب نام نہاد مسلمانوں آپ ہی کے لئے
اﷲ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’’ مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی
نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں یہ اِن کے لئے
بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خُدا ان سب سے خبردار ہے (النور-
30 )‘‘ بات یہیں ختم نہیں ہوتی اِسی سوُرت کی دوسری آیت میں ارشاد ہوتا ہے
کہ ـ’’ اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا
کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش یعنی زیور کے
مقامات کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو اُن میں سے کُھلا رہتا ہو، اور
اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور
بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی
ہی قسم کی عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی
خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کی پردے کی چیزوں سے واقف نہ
ہوں غرض ان لوگوں کے سوا کسی پر اپنی زینت اورسنگھار کے مقامات کو ظاہر نہ
ہونے دیں اور اپنے پاؤں ایسے طور پر زمین پر نا ماریں کہ جھنکار کانوں میں
پہنچے اور ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہو جائے اور مومنوں سب خُدا کے آگے توبہ
کرو تا کہ فلاح پاؤ (النور- 31 )۔ یہ تمام بیان کردہ ارشادات اﷲ تعالیٰ کے
ہیں جو کہ قرآن پاک میں بیان ہیں اور آخرت تک قائم و دائم رہیں گے جن میں
واضح طور پر فحاشی پھیلانے والوں کے متعلق رہنمائی اور وعید موجود ہے کہ جو
تم کر چکے سو کر چکے اب اﷲ کے حضور سر بسجود ہو کر اپنے بُرے کئے ہوئے
کاموں سے توبہ کر لو اس سے پہلے کہ موت آجائے اور جب موت آ جائے تب توبہ کے
دروازے بھی بند ہو جاتے ہیں۔ یہ تمام آیات جن کا ترجمہ بیان کیا گیا ہے اُن
لوگوں کے لئے ہے جو کہ میڈیا پر بیٹھ کر دجالی لوگوں کے کہنے پر اُول فول
بکتے رہتے ہیں اپنی تو ان کی آخرت کا پتہ نہیں پر یہ لوگوں کی آخرت کو خراب
کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے اس لئے میں یہاں چوہدری نثار خا ں صاحب کو
عرض کروں گا کہ آپ نے اسلام آباد میں جو ویلنٹائن ڈے منانے پر پابندی عائد
کی ہے اس پابندی کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھایا جائے اور فحاشی و عریانی
کو فروغ دینے والوں سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے جو جو پارکوں،
کلبوں،چوراہوں پر سرِعام عشق لڑاتے پھرتے ہیں اُن کو پابندِ سلاسل کیا جائے
یا اُن کے والدین کو بُلا کر اُن کا نکاح کر دیا جائے پھر دیکھیں گے کہ کون
عشق کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پیمرا سے گزارش ہے کہ جو ٹی وی چینل،
اشاعتی ادارے ویلنٹائن ڈے کی ترویج یا کوریج کریں اُ ن کے لائسنس کینسل کر
دیے جائیں کیونکہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اور ہمارے آباؤ اجداد نے ان
گنت قربانیاں دے کر اِسے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا نہ کہ عریانی و
فحاشی کے نام پر دوسری بات جو کہ ناچ گانے کے متعلق کی گئی کہ اُس پر بھی
پابندی لگائی جائے تو عزیز محترم ناچ گانے کی اجازت کہاں ہے؟ جس طرح آزادی
حقوق کے نام پر بنی نوع انسان کو ہر وہ کام کرنے کی طرف راغب کیا جا رہا ہے
جس سے آقا دو جہاں حضرت محمد ﷺ نے پاک پروردگار جس کے قبضے میں سب کی جان
ہے کے حُکم سے منع ہونے کا درس دیا ہے با لکل اسی طرح معاشرتی ثقافت کے نام
پر ناچ گانے کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کا اسلام سے دور دور تک واسطہ نہیں
ہے اس لئے ناچ گانے پر بھی پابندی ہونی چاہئے مگر کیا کریں ہمارے حکمران جن
کو شائد مرنا بھول گیا ہے جو کہ اقتدار کی ہوس میں اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ
اُن کی نزدیک دینی باتیں بے معنی لگتی ہیں حالانکہ حقیقت اس کے با لکل بر
عکس ہے ان راعی سے ان کی رعایا اور مملکت کے متعلق باز پرس کی جائے گی آخر
میں یہ آیت تمام مسلمانوں کے لئے جو کہ اپنے دین سے غافل ہو چُکے ہیں اور
غیروں کی راہ پر چل دیے ہیں ـ’’ اور لوگوں میں بعض ایسے ہیں جو بیہودہ
حکائتیں خریدتے ہیں تا کہ لوگوں کو بے سمجھے خُدا کے رستے سے گمراہ کرے اور
اس سے استہزاء کرے یہی لوگ ہیں جن کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ۔ اور جب اس
کو ہماری آئتیں سُنائی جاتی ہیں تو اکڑ کر مُنہ پھیر لیتا ہے گویا اُن کو
سُنا ہی نہیں جیسے اُن کے کانوں میں ثقل ہے تو اُس کو درد دینے والے عذاب
کی خُوشخبری سُنا دو (لقمان - 6-7 )‘‘ آپ سب سے گزارش ہے کہ آئیں ہم سب مل
کر ویلنٹائن اور اس جیسی دوسری تمام خرافات کا خاتمہ کریں اور سہی معنوں
میں اپنی زندگی اسلام کے اصُولوں کے مطابق گزارنے کا عہد کریں اور 14 فروری
کو ویلنٹائن ڈے کی جگہ’’ حیا ڈے‘‘ منایا جائے تا کہ ان مغربی روایات کی بیخ
کنی ہو سکے اور یہ اپنی جڑیں مضبوط نہ کر سکیں اﷲ ہم سب کو صحیح معنوں میں
زندگی گزارنے کی ہدایت عطا فرمائے آمین!٭٭٭ |