دنیا بھر میں مختلف قومی اور مذہبی تہواروں
کے موقع پر عوام کو ریلیف دیا جاتا ہے۔ خصوصا مسلم دنیا میں رمضان اور حج
کے موقع پر خصوصی پیکیجز متعارف کرائے جاتے ہیں۔ رمضان میں اشیائے خورد و
نوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی جاتی ہے جبکہ حج کے موقع پر ائیر فیئر میں
خاطر خواہ ریلیف دیا جاتا ہے۔ یہ صرف مسلم ممالک کے ساتھ خاص نہیں بلکہ غیر
مسلم ممالک میں بھی رمضان، حج، کرسمس ، ایسٹر، دیوالی اور ہولی وغیرہ کے
موقع پر خصوصی ڈسکاونٹس دئے جاتے ہیں۔
پاکستان دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے جس میں بالخصوص ایسے موقعوں پر ناجائز
منافع خوری کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔ رمضان کے موقع پر اشیائے خورد و نوش
کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاتا ہے۔ غریب کے منہ سے نوالا چھیننے
کی بھر پور کوشش کی جاتی ہے۔ چونکہ رزق کا وعدہ اﷲ تعالیٰ نے کیا ہے اور
رمضان المبارک برکتوں کا مہینہ ہوتا ہے ۔ اس لیے غریب کے گھر میں بھی کئی
قسم کے افطاریاں موجود ہوتی ہیں۔
بھارت سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں حج کے موقع پر ائیر فیئر میں کمی سمیت
مختلف سہولیات مہیا کیے جاتے ہیں۔ بد قسمتی ہمارے ملک پاکستان میں جیسے ہی
حج و عمرہ کا سیزن شروع ہوجاتا ہے تو ائیر فیئر میں 30 سے 50فی صد تک اضافہ
کیا جاتا ہے۔ حکومت بجائے سہولیات میں اضافہ کرنے کے قیمتوں میں اضافہ کرتے
ہیں۔ حال ہی میں حج پیکج میں تقریبا 23 ہزار روپے کے اضافہ کی تجویز دی گئی
ہے۔ ایک سال کے اندر انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں جتنی کمی ہوئی
ہے اس کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے کئی قسم کے ٹیکس لگا کر قیمتیں
برقرار رکھی گئی ہے ۔ جبکہ ائیر فیئر میں بھی آئے روز اضافہ کیا جا تا ہے۔
اسی طرح ٹیکسز کی مد میں جو رقم عوام سے لی جاتی ہے اس کے بدلے بھی کوئی
ریلیف دکھائی نہیں دے رہا۔ اب حج پیکج میں اضافہ کرنا انتہائی ظلم کے
مترادف ہے۔ ہمارا پڑوسی ملک جو نہ صرف ایک غیر مسلم ملک ہے بلکہ ہمارے
مقابلے میں سعودی عرب سے تقریبا دگنے فاصلے پر واقع ہے مسلمانوں کو حج
سپیشل پیکج پاکستان سے 35فی صد کم قیمت پر دیتا ہے۔
حکومت کو چاہئے کہ حج پیکج خرچ پر نذر ثانی کرکے نہ صرف اضافے کی تجویز
مسترد کردے بلکہ اس میں 30 سے 40 فی صد کمی کرے۔ حج جیسے عظیم عبادت میں
ریلیف نہ دینے اور رکاوٹیں ڈالنے سے نہ صرف عوام کے مجرم بنتے ہیں بلکہ اﷲ
کے حضور بھی مجرم بن جاتے ہیں۔
|