بلّی خوبصورت پالتو جانور

بلّی
قدیم زمانے سے انسانوں کے ساتھیوں میں جن جانوروں کا شمار ہوتا ہے ان میں سر فہرست بلیاں بھی ہیں ۔ بلّی چھوٹا سا بے ضرر گوشت خورممالیہ جانور ہے جو اپنی خوراک کے حصول کے لئے لگ بھگ ایک ہزار جانوروں اور پرندوں کو شکار کرنے پر قادر ہے درختوں اور اونچی جگہوں پر چڑھنے میں مشاق اس جانور کو عربی میں قط،فارسی میں گربہ، ڈچ زبان میں Hauskatze، جرمن میں Katze،فرانسیسی میںChat، ہسپانوی زبان میں Gato،اسپرانتو میں Kato، جاپانی میں Nekoاوراطالوی میں Gattoکہا جاتا ہے انگریزی میں Catکا بنیادی ماخذ قدیم یورپی زبان کے لفظ Cattسے لیا گیا ہے ایک رائے یہ بھی ہے کہ یہ لفظ افریقہ اور ایشیاء کی قدیم زبانوں Afro-Asiaticکے مجموعے سے لیا گیا ہے کیوں کہ افریقہ کے صحرائے’ نیو با‘ کے باشند ے جنگلی بلی کو Kadisکہتے ہیں اِسی طرح قدیم مصری زبان میں جنگلی بلّی کے لیے Caus کا لفظ استعمال ہوتاتھا چناں چہ ماہرین کا خیال ہے یہ تمام لفظ موجود لفظ Catکی ابتدائی شکلیں ہیں۔

ْجِسمانی خصوصیات:
بلیوں کا وزن عموما ڈھائی کلو گرام سے آٹھ کلو گرام کے درمیان ہوتا ہے اور قد اوسطاً نو سے دس اِنچ اور لمبائی اٹھارہ اِنچ تک ہوتی ہے جب کہُ دم کی لمبائی گیارہ اِنچ تک ہو سکتی ہے بلّی کی اندرونی جِسمانی ساخت کا سب اہم عضو ہنسلی کی ہڈی ہے جو اِس کے جسم میں اِنتہائی لچک دار طریقے سے حرکت کرتی ہے واضح رہے یہ ہڈی حیرت انگیز طور پر بلّی کے جسم کی کسی دوسری ہڈی سے جڑُی نہیں ہوتی بل کہ دیگر عضلات(Muscle) میں پھنسی ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ کسی بھی ایسی جگہ جہاں بلّی کاسر داخل ہوجائے تو اس جگہ سے بلّی کا باقی جسم باآسانی گذر سکتا ہے تاہم اس عمل سے قبل وہ مونچھوں(Whiskers) کی حرکات و سکنات سے جگہ کی پیمائش کر کے گذرنے کا ا ندازہ لگا تی ہے منہ اور زبان کی مخصوص ساخت کے باعث بلّی مختلف آوازیں نکالنے پر قادر ہے یہ عمل اِسے دوسرے جانوروں سے ممتاز بناتا ہے بلّی کے کان اُس کے مزاج سے آگاہی کا اہم زریعہ ہیں بلّی بیک وقت دونوں کانوں کو مختلف سمتوں میں حرکت دے سکتی ہے حتی کہ بلّی کاجسم اگر دائیں سمت حرکت کررہا ہو تو بلّی باآسانی اِس دوران کانوں کو بائیں جانب گھما سکتی ہے بعض مواقعوں پر بلّی 180درجے تک کانوں کوحرکت دے سکتی ہے اِسی طرح کسی بھی آواز پر متوجہ ہونے کی صلاحیت بلّی میں کسی بھی نسل کے کتے سے دس گنا زیادہ ہے ،بلّی کی آنکھیں گول، بادامی اور نشیلی ہوتی ہیں جب کہ چال نازک اَندام کہلاتی ہے جس کی وجہ اُس کے پنجوں اور پیروں کی ہڈیوں کی مخصوص ساخت کا ہونا ہے پنجوں کی مخصوص بناوٹ اِسے بلندی سے گرنے کے بعد چوٹ لگنے سے بھی محفوظ رکھتی ہے بلیاں دوڑتے یا چلتے ہوئے بیک وقت پہلے دونوں الٹی اور پھر سیدھی ٹانگوں کو حرکت دیتی ہیں بلّی کے علاوہ قدرت نے یہ صلاحیت صرف اونٹ اور زرافے کو دی ہے بلّی کے چہرے پرموجود مونچھیں جو ریڈار کی مانند حرکت کرتی ہیں اُسے سونگھنے میں مدد دیتی ہیں بہترین شکاری ہونے کے باعث بلّی دن بھر میں اوسطاً تیرہ سے چودہ گھنٹے کی نیند لیتی ہے بلّی دن کی نسبت رات میں بہتر طریقے سے دیکھ سکتی ہے جس کی وجہ اُس کی آنکھوں میں موجود کیمیائی مادہ Tapetum Lucidumکی فراوانی ہے گوشت خور ہونے کے باوجود بلّی اپنے نظامِ ہضم کی درستگی اور چند مخصوص غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے گھاس اور پتے وغیرہ بھی نوش کرتی ہے بلیوں کی فطرت میں کھیل کود شامل ہے جس کااِظہار وہ اکثر و بیشتر کرتی ہیں اس دوران گیند سے لے کر لال بیگ تک اُن کا ہدف ہوتا ہے بلیاں ٹارچ کی روشنی اور اس کے دائرے کے تعاقب میں بھی خوب اچھل کود کرتی ہیں اور آئینے کے سامنے بھی چاک و چوبند ہوجاتی ہے قدرت نے بلّی کو اپنے تھوک اور رال کے زریعے حفاظت اور خوبصورتی کا طریقہ سکھایا ہے زبان پر موجود رال سے وہ اپنے جسم اور منہ کو عموما صاف کرتی نظر آتی ہے درحقیقت اِس عمل کے زیعے وہ اپنے جسم سے دشمن کو متوجہ کرنے والی مخصوص بو ختم کرتی ہے اور بالوں کی صفائی بھی انجام دیتی ہے لڑائی کی حالت میں بلّی کے بال کھڑے ہوجاتے ہیں جسم سکڑ کر درمیان سے اونچا ہوجاتا ہے او روہ اپنے اگلے پنجوں سے مخالف کے منہ پر ضرب لگانے کی کوشش کرتی ہے تاہم لڑائی عموما مختصر مدت میں ختم ہوجاتی ہے بلّی کے حمل کا دورانیہ 63سے 65دنوں تک ہوتا ہے بچے سات سے آٹھ ہفتوں کے بعد دودھ پینا چھوڑ دیتے ہیں جب کہ مادہ بلّی پانچ سے دس مہینوں او ر نر بلّی پانچ سے سات مہینوں میں بالغ ہوجاتے ہیں۔

بلیاں تاریخ کے آئینے میں:
بلیوں کے آباؤ اجداد جو بلیوں کی موجودہ شکل سے قطعی مختلف تھے لیکن جینیاتی طور پر موجودہ بلیوں میں سے تھے45سے 50ملین سال قبل پائے جاتے تھے ان ممالیہ جانوروں کو Miacis کہا جاتا تھا تاہم انسان اور بلیوں کے مابین پالتو روابط کا تعلق تقریبا 9500سال سے قائم ہے ۔بلیاں انسانی معاشرے میں بطور پالتو جانور ہر دور میں موجود رہی ہیں اور اگر ہم ماضی پر نظر دوڑائیں تو کہیں شہنشاہوں کے قدموں میں لوٹتی دکھائی دیتی تھیں تو کہیں ملکاؤں کی گود میں اٹھکیلیاں کرتی نظر آتی تھی اِسی طرح دورانِ جنگ محاذ پر جنگ جوؤں کے خیموں میں شورمچاتی تھیں تو کہیں گھاس کے قطعوں پر لڑھکتی پھرتی تھیں بلیوں کی یہ حرکات قبل ازمسیح سے انسانی تاریخ کا دلچسپ حصہ رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ شاعروں، ادیبوں اور مصوروں نے ہر دور میں بلیوں پر اپنے اپنے شعبے میں طبع آزمائی کی ہے۔

اگرچہ ماہرین، بلیوں اور اِنسانوں کے مابین دوستی کی درست تاریخ سے تو ناواقف ہیں لیکن 1983میں قبرض کے پاس آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران پتھر کے زمانے سے تعلق رکھنے والی بلّی اور انسانی ڈھانچے کی ایک ہی قبر میں سے دریافت سے علم ہوا کہ انسان اور بلیوں کے دوستانہ مراسم لگ بھگ 7500قبلِ مسیح سے قائم ہیں واضح رہے یہ بلّی مقامی یعنی قبرض سے تعلق نہیں رکھتی تھی جس سے اِس خیال کو مزید تقویت ملتی ہے کہِ انسان کے ساتھ دفنائی گئی اس بلّی کو غالباً پالتو مقاصد کے لئے یہاں لایا گیا ہوگا۔

تاہم اِنسانی معاشرے میں بلیوں کا اِبتدائی عمل دخل قدیم مِصری تہذیب و تمدن میں جا بہ جا محسوس کیا جاسکتاہے جس کا واضح ثبوت مقبروں اور آثار قدیمہ میں پتھروں سے تراشے ہوئی بلّی کے مجسمے اور بلّی کی شکل کے زیورات اور فرنیچر کا دریافت ہونا ہے قدیم مصر میں بلیوں کو ’ ماؤ‘(Mau)کہا جاتا تھا ، یاد رہے مصری لوگ اُن اِبتدائی اَفراد میں سے تھے جنہوں نے گھریلو جانوروں کو پوجنا شروع کیا تو اس کی ابتدا بلیوں سے کی تھی کیوں کہ بلیاں اُن کی فصلوں کی محافظ تھیں زیریں مصر اور بالائی مصر میں فصلوں کو چوہوں اور سانپوں سے پہنچنے والے نقصانات سے بچانے میں بلیوں کا اہم کردار تھا یہی وجہ تھی کہ بلیوں کو اہلِ مصر دیوتا یا دیوی سمجھ کر اُن کی پوجا کرتے تھے اور انہیں دل اورجان سے عزیز رکھتے تھے عبادت کے لئے انہوں نے Mafdetجو اِنصاف اور تخلیق کی دیوی کہلاتی تھی اُس کا مجسمہ بلّی اور شیر سے متاثر ہوکر بنایا تھاجب کہ مکمل طور پر بلّی کی شکل کی دیوی Bastجسے Bastetبھی کہا جاتا ہے اہلِ مصر کے لئے حفاظت، افزائش اور مامتا کی علامت تھی Bast دیوی کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ مندر کی کھدائی کے دوران لگ بھگ تین لاکھ حنوط شدہ بلیاں دریافت ہوئیں تھیں ۔

اکثر اہراموں میں بلیوں اور اِنسانوں کی حنوط شدہ باقیات ایک ساتھ دریافت ہوئی ہیں جس سے مصری عہد میں بلیوں کی مذہبی اہمیت کا واضح اندازہ کیا جاسکتا ہے ایسے ہی ایک دریافت جو 1888ء میں اتفاقیہ طور پر ایک کسان کے ہاتھوں ہوئی تھی مقبرے میں سے ہزاروں کی تعداد میں حنوط شدہ بلیاں اور بلّی کے بچے دریافت ہوئے تھے یاد رہے یہ دریافت ’بنی حسن‘ کے قضبے سے دریافت ہونے والی اُن 80ہزار ہزار حنوط شدہ بلیوں کے علاوہ ہے جن کا تعلق ایک سے دوہزار سال قبلِ مسیح سے ہے اِن شواہد کی بنیا د پر مشہور ماہرِ حیوانات Mel Sundquist اورFiona Sundquistنے اپنی انعام یافتہ کتاب Wild Cats of the Worldمیں بلیوں کو بطور گھریلو یا پالتو جانوروں میں تبدیل کرنے کا سہرا مصریوں کے سر باندھا ہے اِسی قسم کے خیالات کا اظہار مشہور تاریخ دان’ راجر تابور ‘نے اپنی کتابThe Rise of the Catمیں بھی کیا ہے بل کہ اِن حضرات کا یہ بھی خیال ہے کہ جنگلی جانوروں مثلا بن مانس، شیر، چیتے وغیرہ کو سدھارنے کی ابتداء مصریوں کے ہاتھوں ہی ہوئی ہے اِسی طرح 525قبلِ مسیح میں جب اہلِ فارس نے مصر کو فتح کرنے کی ٹھانی تو اُس وقت بھی اُن کی افواج کی ڈھالوں پر بلّی کی شبیہ کنندہ تھی کہا جاتا ہے اِس شبیہ کے احترام میں مصریوں نے جنگ نیم دلی سے لڑی اور نتیجتا اہلِ فارس نے مصر میں فتح کے جھنڈے گاڑ دیے۔

مصری مذہبی رسوم ورواج کے علاوہ بلیوں کو دیگر مذاہب میں بھی اہمیت حاصل رہی ہے اِسلام میں یوں تو تمام جانوروں سے حُسنِ سلوک کا حکم دیا گیا ہے لیکن بلّی کے حوالے سے خاص طور پر رسول اللہﷺ کی وابستگی کا ذکر ہے حتی کہ آپ ﷺ نے بلّی کی خرید و فروخت کو منع کیا ہے بل کہ اِسے پالنے کو اہم قرار دیا ہے ، بعض روایات کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے پالتو بلّی کے جھوٹے پانی سے وضو کرنے کی اجازت بھی دی ہے اِسی طرح ایک اور عظیم صحابی عبدالرحمن بن صخرؓ جن کے زریعے سے کثیر تعداد میں حدیثیں امت مسلمہ تک پہنچی ہیں بلیوں سے ازحد محبت کرتے تھے اِس اُنسیت کی بناء پر آپ کو ’ابو ہریرہؓ ‘ یعنی ’بلیوں کا باپ ‘کہا جاتا تھا۔
ہندؤں کی مذہبی کتابوں’ رامائن‘ اور’ مہابھارت ‘میں بھی بلیوں کے مذہبی رسومات میں عمل دخل کا ذکر موجود ہے ہندؤں اور پارسیوں کے مذاہب میں بلیوں کی خاص اہمیت ہے بل خصوص نیک ہندو کوشش کرتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں کم ازکم ایک بلی کا ضرور خیال رکھیں ،چین کی تاریخی کتابوں میں شہنشاہ ’شی ہوانگ تی‘ کا بھی بلیوں سے اُلفت کاتاریخی حوالہ موجود ہے اِسی طرح قرونِ وسطیٰ میں اہلِ کلیسا بلیوں کو جادو وغیرہ کے اثرات ختم کرنے کے لئے اِستعمال کرتے تھے جب کہ تاریخی شواہد موجود ہیں کہ جاپان میں میجی شہنشاہیت کے دور میں بلیوں کو خاص عزت اور مرتبہ حاصل تھا ۔

پالتو بلیوں کی اقسام:
سن2007کے ایک تحقیقی سروے کے مطابق دنیا بھر میں سوائے براعظم آسٹریلیا اور انٹارکیٹیکا کے پالتوبلیوں کی تمام اقسام کا تعلق بنیادی طور پربرِاعظم افریقہ کے پانچ جنگلی بلیوں کے خاندانFelis Silvestris Lybica سے ہے اِن بلیوں نے صحرائی بیابانوں سے شہر اور گلی کوچوں کی طرف لگ بھگ آٹھ ہزار قبل مسیح میں ہجرت کی تھی جن میں سے اہم بلیوں کی اِقسام اور خصوصیات کے بارے میں معلومات درج ذیل ہیں ۔

ایرانی بلّی(Persian Cat)
بلیوں کے قدیم خاندان سے تعلق رکھنے والی ایرانی بلّی کا جسم نرم اور ملائم بالوں سے بھرا ہوتا ہے اِس نسل کی بلّی پہلے ترکی کے راستے فرانس پہنچی اور 1620ء میں سیاحوں کے زریعے ایران سے اٹلی میں داخل ہوکر پورے یورپ کی پسندیدہ پالتو بلّی بن گئی واضح رہے لمبے بالوں اور چمکتی آنکھوں کے حوالے سے یہ بلیوں کی قدیم ترین نسل سمجھی جاتی ہے جسے ایران کے قدیم نام فارس کی مناسبت سے Persian Catکہا جاتا ہے ۔ خوبصورتی اور معصومیت سے آراستہ پرشین نسل کی بلیاں عرصہ درازسے مقابلوں میں نمایاں حیثیت حاصل کررہی ہیں اس حوالے سے یاد رہے گذشتہ سال امریکہ میں منعقد ہو نے والے بین الااقوامی کیٹ شو میں بھی اول اور سوئم پوزیشنیں ایرانی بلیوں نے ہی حاصل کی تھیں ۔

ترکش انگورہ(Turkish Angora)
ترکی کے تاریخی شہر انقرہ کے سابقہ نام انگورہ سے منسوب بلیوں کی یہ نسل قدیم نسل کی بلیوں میں شمار کی جاتی ہیں اِس بلّی کی رنگت عموما سفید دودھیا ہوتی ہے تاہم سفید رنگ کے علاوہ دیگر ہلکے رنگوں میں بھی پائی جاتی ہے ترکش انگورہ کے بال ریشم کی مانند نرم اور ملائم ہوتے ہیں آنکھیں عموما دو رنگی(Odd Eye) ہوتی ہیں کان نوکیلے اور لمبے ہوتے ہیں ترکش انگورہ نسل کی بلّی کو ایک امتیازی وصف یہ بھی حاصل ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی پالتو بلی ’معزۃ‘ کا تعلق بھی اِسی نسل سے تھا۔

ایبے سی نین (Abyssinian)
نرم مگر مختصر بالوں اور لمبی دم والی یہ بلّی امریکہ میں سب سے زیادہ تعداد میں پالی جاتی ہے اِس کا آبائی علاقہ مصر کے شہر اسکندریہ کوکہا جاتا ہے جب کہ بلی کا نام ایتھوپین زبان سے اخذ کیا گیا ہے حیرت انگیز طور پر بلّی کی پیشانی پر بالوں کے ہلکے اور گہرے رنگ کے اِمتزاج سے انگریزی کا لفظ Mلکھا دکھائی دیتا ہے دوسری بلیوں کے برعکس اِس کے کان کافی بڑے ہوتے ہیں اجنبیوں سے سردمہری کا رویہ رکھنے والی یہ ذہین بلّی اپنی چلبلی طبیعت کے باعث اِنسانی گود میں نہیں ٹہرتی بل کہ گھر سے باہر گھومنے پھرنے کی شوقین ہے تاہم مالک کی جانب سے سردمہری یا روز مرہ کی حرکات میں تبدیلی کے بعد دیکھا گیا ہے کہ ایبے سی نین بلّی تناؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔

سیامی بلّی (Siamese Cat)
جنوب مشرقی ایشیاء سے تعلق رکھنے والی یہ بلّی اپنی تیز طراری اور خوبصورتی کے باعث ہر دلعزیز ہے اِس نسل کا آبائی وطن ’ سیام ‘ موجودہ تھائی لینڈ ہے1884ء میں بنکاک میں تعینات برطانیہ کے کونسل جنرل کے زریعے اِس نسل کا تعارف برطانیہ اور یورپ میں ہوا جب کہ1878ء میں امریکہ کے صدر ’ردرفورڈ بی ہیز‘ کو اِسی کونسل جنرل نے سیامی بلّی تحفہ میں دی تھی جس کے بعد یہ نسل امریکہ میں بھی متعارف ہوئی اور امریکن شہریوں کی اولین پسند قرار پائی سیامی بلّی ہلکے رنگوں میں پائی جاتی ہے جب کہ منہ پر سیاہ یا بھورا رنگ ہوتا ہے، آنکھیں بادامی شکل کی ہوتی ہیں جن کا رنگ نیلا ہوتا ہے ،کان نوکیلے اور بڑے ہوتے ہیں۔

امریکن کرل(American Curl):
سیدھے کانوں کے ساتھ پیدا ہونے والی اس نسل کی بلّی کے کان پیدائش کے دس دن بعد پیچھے کی جانب خم دار ہوجاتے ہیں یہ عمل چارماہ کی عمر تک جاری رہتا ہے جس کے بعد کان اِسی حالت میں مستقل ہوجاتے ہیں کانوں میں تبدیلی کا یہ عمل ’امریکن کرل‘ کو دوسری نسل کی بلیوں سے ممتاز بناتا ہے مختلف رنگوں پر مشتمل نرم اور ریشمی بالوں والی’ امریکن کرل‘ زیادہ تر امر یکہ ، اسپین، فرانس، جاپان اور روس میں پائی جاتی ہے اور خوبصورت بلیوں کے مقابلوں کی اہم شریک سمجھی جاتی ہے واضح رہے یہ نسل مختلف بلیوں کے ملاپ سے وجود میں لائی گئی ہے اِس کے باوجود جینیاتی طور پر نہایت صحت مند سمجھی جاتی ہے تاہم اِس کے کانوں کی حفاظت کرنی ضروری ہوتی ہے جو کسی بھی غیر ضروری تشدد سے سماعت متاثر کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔

بنگال(Bengal Cat)
بنگال نام کی یہ نسل دراصل دوغلی (Hybrid)نسل کی بلّی ہے جسے جنوب مشرقی ایشیاء میں پائی جانے والی جنگلی بلّی Leopard Catاور مختلف پالتو بلیوں کے ملاپ سے تخلیق کیا گیا ہے اور تقریبا تین نسلوں کے بعد اس بلّی میں پالتو جانور وں والے اوصاف پیدا ہوئے ہیں ماربل کی مانند بڑے بڑے دھبوں اور سفید پیٹ والی یہ بلّی 1960ء کی دہائی میں تخلیق کی گئی تھی ۔ بارہ سے سولہ برس تک زندہ رہنے والی اِس بلّی کی آواز دوسری تمام گھریلو بلیوں کی نسبت خاصی تیز ہوتی ہے ۔ اپنے نام کے برعکس اِس بلّی کا بنگال ٹائیگر کی نسل سے قطعی تعلق نہیں ہے اِسی طرح بنگال کے بجائے یہ بلّی زیادہ تر امریکہ اور برطانیہ میں پائی جاتی ہے ۔

برمن (Birman Cat)
بر ما سے تعلق رکھنے والے لوگ برمن بلّی کو مقدس سمجھتے ہیں گہری نیلی آنکھوں اور ہلکے رنگوں والی اِس بلّی کے حوالے سے برما میں کئی دیومالائی کہانیاں بھی وابستہ ہیں۔دوسری جنگِ عظیم کے بعد اِس نسل کی صرف دو بلیاں Orloffاور مادہ Xenia یورپ میں بچی تھیں تاہم جنگِ عظیم کے بعد فرانس میں اِن کی اَفزائشِ نسل کی گئی اور اب بہتر نگہ داشت کے باعث کثیر تعداد میں نظر آتی ہیں دوست مزاج، نسبتاً لمبے قداورقامت کی اِس بلّی کا چہرہ گہرے رنگ کے بالوں اور باقی جسم عموما سفید بالوں سے ڈھکا ہوتا ہے۔

بمبئی بلّی (Bombay Cat)
ہندوستان کے شہر ممبئی سابقہ بمبئی کے نام سے وابستہ اِس نسل کی بلیوں کی دو اِقسام پائی جاتی ہیں جن میں برٹش بمبئی اور امریکن بمبئی کیٹ شامل ہیں برٹش بمبئی کیٹ عموما اُس مکمل سیاہ رنگت کی بلّی کو کہا جاتا ہے جو بلیوں کے ا یشین گروپ سے تعلق رکھتی ہے ،روئے دار بالوں کی حامل یہ بلّی مزاجاً نرم خو اور دیکھنے میں دُبلی پتلی نظر آتی ہے دوسری قسم امریکن بمبئی کیٹ ہے جسے تیندوے کی مشابہت کے باعث ’بے بی پینتھر‘ بھی کہا جاتا ہے سیاہ رنگت کی اس بلّی کی آنکھیں نارنجی رنگ کی ہوتی ہیں دونوں اِقسام کی بلّی کی آوازیں عام بلیوں سے خاصی مختلف ہوتی ہیں جب کہ یہ باآسانی گرم ماحول میں رہ سکتی ہیں اور مکمل انسان دوست ہوتی ہیں ۔

California Spangled Cat
تیندوے سے مشابہت رکھنے والی اوربظاہر تندخو نظر آنے والی یہ بلّی مکمل طور پر پالتو ہے اور قیمت کے لحاظ سے چند مہنگی ترین بلیوں میں شمار کی جاتی ہے مالک کے کاندھے پر سوار ہو کر گھومنا اِس کا دِل پسند مشغلہ ہے ۔

مصری ماؤ(Egyptian Mau):
تمام پالتو بلیوں میں سب سے ذیادہ تیز رفتاری سے دوڑنے والی مصری بلی تقریباً تین ہزار سال پہلے کی قدیم بلیوں کی نسل سے تعلق رکھتی ہے جس کے شواہد قدیم مصری تصاویر میں ملتے ہیں اِس بلّی کے جسم پر دھبّے ہوتے ہیں واضح رہے یہ دھبّے صرف بالوں کی رنگت کے نہیں ہوتے بل کہ اگر بلّی کو گنجا کردیا جائے تو یہ دھبّے جلد پر بھی نظر آتے ہیں مصری بلّی حیرت انگیز طور پر آوازوں کے زیرِوبم پر بھی قادرہے جب کہ خوشی میں ناچتی بھی ہے اِس نسل کی بلیاں پانچ مختلف اورمنفرد سرمئی،کانسی،مٹیالے،سیاہ اور جستی رنگوں میں پائی جاتی ہیں۔

Exotic Shorthair
چپٹے منہ والی یہ بلّی’ پرشین‘ اور’ امریکن شارٹ ہیر‘ بلّی کے ملاپ سے تخلیق کی گئی ہے جو کتوں کی بھی بہترین دوست سمجھی جاتی ہے تنہائی میں سخت بیزار رہنے والی اِس بلّی کے لئے ضروری ہے کہ مالک اِس کے قریب رہے یا کم اَزکم کوئی ایسی چیز موجود ہو جس میں سے مالک کی خوشبوآتی ہو یا پھر ریڈیو یا ٹی وی کھلا (On) ہو تاکہ اِسے تنہائی نہ محسوس ہو اچھل کود سے رغبت رکھنے والی یہ بلّی چوہوں کی بھی اچھی شکاری ہے۔

Sphynx
بغیر بالوں والی بلیوں کی نسل میں Sphynxایک اہم نسل ہے جس کے جسم پر رواں تک نہیں ہوتا بل کہ بدن پر چکنے چمڑے جیسی کھال ہوتی ہے جس پر مختلف رنگ ہوتے ہیں اس بلّی کو Canadian Hairless بھی کہا جاتا ہے اِسی نسل کی روس سے تعلق رکھنے والی بلّیDon Sphynx کی جلد پر بھی پیدائشی بال نہیں ہوتے جب کہ ایسی ہی ایک اور بلّیPeterbaldبھی ہے تاہم اِس کے بال رَفتہ رَفتہ ختم ہوتے ہیں بغیر بالوں والی یہ بلیاں انسانوں سے آسانی سے گھلتی ملتی نہیں ہیں ۔

British Shorthair
تانبے کی رنگت کی آنکھوں والی یہ بلّی صحت مند بلیوں میں شمار کی جاتی ہے اور برَطانیہ کی چند مقبول ترین بلیوں کی نسل سے تعلق رکھتی ہے اگرچہ یہ نسل مختلف رنگوں میں پائی جا تی ہے تاہم زیادہ تر گہرے نیلے رنگ میں دکھائی دیتی ہے بلّی کی اِنفرادیت اِس کے پیر ہیں جو اِس کے جسم کی نسبت مختصر ہوتے ہیں۔

ہمالین (Himalayan) :
اپنی منفرد جسمانی ساخت کے باعث دنیابھر میں مقبول ہمالین نسل کی اِن بلیوں کا شمار اِنسان دوست میں ہوتاہے ہمالین بلیوں کو اپنے لمبے اور گھنے بالوں میں انسانی ہاتھ پھیرنا بہت پسند ہے بنیادی طور پر بلّی کے بالوں کا رنگ کریم اور سفید ہوتا ہے لیکن بالوں کا اختتام یا نوکیں مختلف رنگوں کی ہوتی ہیں جس کے باعث یہ مختلف رنگوں کے شیڈز میں پائی جاتی ہیں اور ہر ایک کی پسندیدہ ہیں ۔

جاپانی بوب ٹیل (Japanese Bobtail):
خرگوش کی مانند چھوٹی سی دم والی اِس نسل کی بلیاں زیادہ تر جاپان اورجنوب مشرقی ایشیاء کے ممالک میں پائی جاتی ہیں اور زیادہ تر تین رنگوں پر مشتمل ہوتی ہیں لگ بھگ ایک ہزار سال قدیم یہ نسل جاپان میں خوش قسمتی کی علامت سمجھی جاتی ہے اور اکثر کاروباری اداروں میں اس کے مجسمے سجائے جاتے ہیں جنہیں Maneki Neko کہا جاتا ہے جس کے معنی’ پیسے لانے والی بلّی‘ کے ہیں اِس خصوصیت کے باعث Maneki Nekoکی تصاویر دنیا بھر کی مختلف گھریلوتجارتی اشیاء پر بھی نقش ہوتی ہیں ۔

Norwegian Forest Cat:
اِنتہائی سرد علاقوں میں پائی جانے والی یہ نسل اپنے روئیں دار ملائم بالوں کی وجہ سے سرد علاقوں بل خصوص شمالی یورپ کے لوگو ں کی پسندیدہ ترین بلّی شمار کی جاتی ہے اِس کے پچھلے پیر اگلے پیروں کی نسبت بڑے ہوتے ہیں جب کہ بالوں کی مخصوص بنا وٹ جسم کے لئے واٹر پروفنگ کا کام بھی کرتی ہے اور برَفانی موسم کی شدت سے بھی محفوظ رکھتی ہے ۔

Squitten:
گلہری اور کنگرو کی مانند نظر آنے والی اِس منفردنسل کی بلّی کو دنیا بھر میں اہمیت دی جاتی ہے کیوں کہِ اس کے اگلے پیر پچھلے پیروں کی نسبت خاصے چھوٹے ہوتے ہیں جب کے دُم گلہری کی مانند لمبی ہوتی ہے اِ نہی خصوصیات کے باعث اِسےTwisty Cat یا’ کنگرو کیٹ‘ بھی کہا جاتا ہے ۔

مذکور ہ بالا بلیوں کے علاوہ بھی بلیوں کی خاصی اِقسام ہیں جن میں ’بالینز (Balinese)،برمیز(Burmese)، کھارتریکس(Chartreux)، کور نش ریکس(Cornish Rex)، ڈیوان ریکس(Devon Rex)،جاوا نیز (Javanese)،کوراٹ(Korat)،مینکس، منچ کن، اوکی کیٹ(Ocicat Cat)،راگ ڈول(Rogdoll)، راگا میوفن(Ragamuffin)، رشین بلیو(Rassian Blue)، سوانحا(Savannah)، ہوانا براؤن (Havana Brown)، برازیلین شارٹ ہیر (Brazilian Shorthair)،اسکاٹش فولڈ(Scottish Fold)، سائبرین ، سنگاپورا،ٹونکیز(Tonkinese) اِسنو شوز،صومالی اور ترکش وان ‘اہم ہیں دنیا کی تمام پالتو بلیوں کی صفات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے آئرلینڈ کے لوگوں کی کہاوت ہے کہ ’’ جو بلیوں کو ناپسند کرتے ہیں ان لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے ‘‘کیوں کہ بلی صرف اور صرف دوستی ،محبت، پیار اور خلوص کا دوسرا نام ہے انسانوں میں دم توڑتے اِن جذبوں کو اگر دوبارہ زندہ کرنا ہے تو ہمیں بلّی جیسے جانوروں سے سبق سیکھنا چاہیے۔

ظاہری خدوخال کی بنیاد پر نسل
ظاہری جسمانی بناوٹ کے اعتبارسے بلّیوں کی تین قسمیں ہیں پہلی قسم Cobbyکہلاتی ہے اِیسی بلیوں کا جسم کَسا ہوا ، سینہ اندر کی جانب، چھوٹی ٹانگیں سر پھیلا ہوا اور آنکھیں بڑی اور گول ہوتی ہیں ،دوسری قسم کی بلیوں کو Muscularیا کسرتی جسم والی بلّی کہا جاتا ہے اِن کا جسم گھٹا ہوا اور گول ہوتا ہے جب کہ گال پھیلے ہوئے ہوتے ہیں تیسری قسم Foreignکہلاتی ہے جن کی جسمانی ساخت چھریری، ٹانگیں اور دُم لمبی ہوتی ہیں چہرہ نوکیلا، کان لمبے اور آنکھیں نشیلی ہوتی ہیں۔

ٹبی بلیTabby cat:
ٹیبی کیٹ یا بلّی کو عموما بلیوں کی کوئی مخصوص نسل سمجھا جاتا ہے لیکن دراصل یہ بلیوں کی جلد پر موجود بالوں کے بیک وقت دھبے، لکیریں،دائرے اور مختلف نمونوں (Patterns)کی ساخت رکھنے والی بلیوں کے لئے بولے جانے والا لفظ ہے یہ نشانات بلا تخصیص کسی بھی نسل کی بلیو ں پر ہوسکتے ہیں تاہم اِن بلیوں کی پیشانی پر بالوں کے ہلکے اور گہرے رنگ کے اِمتزاج سے انگریزی کا لفظ Mبھی لکھا دکھائی دیتا ہے واضح رہے مختلف ٹیبی بلیوں اور غیر ٹیبی بلیوں کے ملاپ سے کئی ایک رنگ یا تین رنگوں پر مشتمل بلیوں کی اَفزائشِ نسل (Breed) کی گئی ہیں ۔

دورَنگی آنکھیں(Odd-eyed cat):
بلیوں کی کچھ نسلیں ایسی بھی ہیں جن کی دونوںآنکھوں کے رنگ مختلف ہوتے ہیں رسول اللہﷺ کی پالتو بلّی ’معزۃ‘ جس کا تعلق ترَکش انگورہ نسل سے تھااُس کی آنکھوں کے رنگ بھی جدا تھے دورَنگی آنکھوں والی بلّی سے مراد یہ ہے کہ بلّی کی ایک آنکھ کارَ نگ دوسر ی آنکھ سے بالکل مختلف ہو تاہم بلّی کی ایک آنکھ کا رنگ لازمی نیلا ہوتا ہے جب کے دوسری آنکھ ہری، پیلی یا بادامی رنگت کی ہوتی ہے دورَنگی آنکھوں والی بلیوں کے حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اِیسی بلیاں عموما بہری بھی ہوتی ہیں اِس کے علاوہ دو رَنگی آنکھوں والی بلیوں کی نیلی رنگ کی آنکھ عموما کیمرے کی فلیش لائٹ کی چمک سے تصویر میں سرخ رنگ(Red-Eye Effect) کا اثر دیتی ہے اِن بلیوں میں پائی جانے والی اِس خصوصیت کی وجہ وہ جینیاتی ردوبدل ہے جو بنیادی طور پر جلد پر موجود بالوں کی رنگت کے حوالے سے سرگرم ہوتا ہے واضح رہے اپنی اِس منفرد خصوصیت اور تاریخی حیثیت کے باعث ترکی میں ایسی بلیوں کو قومی وَرثہ قرار دیا جاچکاہے۔

بین الااقوامی بلّی ایسوسی ایشن(The International Cat Association):
بلیوں کی دیکھ بھال، بلّی پالنے کے قوانین، بلیوں کے مقابلے اور بلیوں کی اَفزائشِ نسل(Breeding) کی بابت TICAمستند حوالہ ہے ادارے کے ریکارڈ کے مطابق دنیا بھر میں لگ بھگ تین ہزار مختلف اِقسام کی بلیاں پائی جاتی ہیں جن میں سے صرف 8فیصد اصیل نسل یعنی شجرہ نسب (Pedgiree) رکھنے والی بلیاں ہیں باقی تمام بلیوں کی اِقسام مختلف نسلوں کے ملاپ سے پیدا کی گئی ہیں شمالی امریکہ میں1979ء میں قائم ہونے والا یہِ ادارہ جس کی بانی Georgia Morganہیں جینیاتی طریقے سے تخلیق پانے والی مختلف نسل کی پالتو بلیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے بھی کام کرتا ہے برِاعظم ایشیاء میں تنظیم کا علاقائی دفتر جاپان میں واقع ہے جس کی ڈا ئیریکٹر Motoko Oizumi ہیں پاکستان کے علاوہ یہِ ادارہ برونائی، چین، ہانگ کانگ، انڈونیشیاء، ملائیشیاء، فلپائن، سنگاپور، جنوبی کوریا، تائیوان اور تھائی لینڈ میں بھی مصروف عمل ہے اِدارے کا صدر دفتر امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر Harlingen میں واقع ہے اس کے علاوہ ادارے کی زیرِ سرپرستی بیس مختلف ممالک میں 93کلب بھی سرگرم عمل ہیںTICAکی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئے ویب سائٹ پر رجسٹریشن بھی کرائی جاسکتی ہے۔

بلیوں کی سجاوٹ
Cat Fanciers' Association:
بلّی پالنے اور سجانے سنوارنے کے شوق کو Cat Fancyکہا جاتا ہے اِس مہنگے مقصد کی تسکین کے لئے بلّی پالنے کے شوقین حضرات نے ’ کیٹ فینسی ایسوسی ایشن ‘ قائم کی ہے جو امریکہ ، جاپان اور یورپ میں منظم انداز میں کام کرتی ہے یہ تنظیم اپنے قیام 1906ء سے بلیوں کے مختلف معاملات کے حوالے سے متحرک ہے اِسی تنظیم نے 1906ء میں امریکہ کے شہر ڈیٹرائٹ میں پہلا کیٹ شو منعقد کروایا تھا اِس کے علاوہ1909ء میں بلیوں کے حوالے سے ہونے والی سرگرمیوں پر پہلا میگزین شائع کیا تھا جب کہ 1919ء میں CFAکو نیویارک کے ریاستی قوانین کا حصہ بنا کر قانونی تحفظ بھی دیا گیا صرف موجودہ سال2009 ء میں یہ تنظیم دنیا بھر میں تقریبا 400کیٹ شو منعقد کرواچکی ہے ،ایسوسی ایشن کا صدر دفتر نیو جرسی میں10ہزار اسکوائر فٹ کے رقبے پرمحیط ایک خوبصورت عمارت میں واقع ہے اِس تنظیم کے زیرِ اہتمام گذشتہ سال 2008-09ء میں بہترین بلیوں کے انتخاب کے لئے کیٹ شو 22نومبر 2008کو امریکہ کے شہر اٹلانٹا میں منعقد کیا گیا تھا مقابلے میں عالمی سطح پر پہلے نمبر کا اعزاز ایرانی نسل (Persian) کے سیاہ رنگت کے بلّے نے حاصل کیا بلّے کا نام Kuorii Santos of Cuzzoe ہے ’ سنٹوس‘ کے مالکان کا تعلق جنوبی کیرولینا کے علاقے’ رالیخ‘ (Raleigh) سے ہے مقابلے کی ایک دوسری کیٹیگری میں سب سے خوبصورت بلّی کے بچے کا اعزاز مصری نسل کے Egyptian Mue نے حاصل کیا ہے واضح رہے کیٹ شو میں دنیا بھر سے 750بلیوں نے حصہ لیا تھا اور مقابلے کے دوران اِن معصوم بلیوں کی چابک دستی ، ذہانت، اشیاء شناسی، کھیلوں سے شغف، مالک سے محبت،کرتب اور خوبصورتی کی بنیاد پر فاتح کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔

بلیاں اورتواہمات:
یورپ میں قرون وسطی کے زمانے میں بلیوں کو جادوگرنیوں کا ساتھی سمجھا جاتا تھا بل خصوص اگر سیاہ رنگت کی بلّی کسی بوڑھی عورت کے ہمراہ نظر آتی تو اُسے جادوگرنی کی روح قرار دیا جاتا جب کہ جادوگرنی قرار دی جانے والی عورت کے ہمراہ اُس کی بلیاں بھی نذر آتش کی جاتی تھیں اِسی طرح یہ بھی خیال کیا جاتا تھا کہ سورج غروب ہوتے ہی جادوگرنیاں بلّی کا روپ دھار لیتی ہیں سولھویں صدی میں یورپ کے دیہی علاقوں میں پیدا ہونے والے وہ بچے جو سانس کے مرض کا شکار ہوتے تھے ان کے منہ کے قریب بلی کی ناک کے نتھنے والا حصہ لا کر یہ سمجھا جاتا تھاکہ اِس عمل سے بلّی مریض بچے کے سانس لینے میں مدد گار ثابت ہو تی ہے اور سانس میں روانی پیدا ہوجا تی ہے اِسی طرح آئرش اور اسکاٹش دیومالائی کہانیوں کے مطابق Sithنام کی بلّی درحقیقت پری تھی جس نے بلّی کا روپ دھارا ہوا تھا جب کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ وہ جادوگرنی تھی Cat Sithکا کردار جدید زمانے میں کئی فلموں، ناولوں، گانوں اور کہانیوں میں شامل کیا گیا ہے دنیا میں کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں سیاہ بلّی اگر سامنے سے گذر جائے تو اِسے منحوس خیال کیا جاتا ہے لیکن یورپ میں کچھ ایسے بھی علاقے ہیں جہاں سیاہ بلّی کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتاہے اِسی طرح اگربلّی اپنے چاروں پیر سکیڑ کر سو رہی ہو تو اس کے معنی یہ لئے جاتے ہیں کہ سرد موسم شروع ہونے والا ہے جاپان میں خیال کیا جاتا ہے کہ Nekomataنسل کی بلّی جب دس برس کی ہوجاتی ہے تو اُس کی دوسری دُم نکل آتی ہے اور وہ اِنسانوں کی زبان سمجھنے پر قادرہوجاتی ہے، کئی ممالک میں سمجھا جاتا ہے کہ بلیاں نو مرتبہ جنم لیتی ہیں نواں جنم ان کی قابلیت کی معراج ہوتا ہے ،پندرہویں صدی میں بلیوں کو اکثر بیماریوں کی جڑ سمجھا جاتا تھا اور انہیں مار دیا جاتا تھا بلیوں کے اس بے دریغ قتلِ عام سے چوہوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا تاہم ، جب سترہویں صدی میں چوہوں کی کثرت سے طاعون کی وبا پھیلی تو بلیوں کی اہمیت واضح ہو ئی اور انہیں مارنے پر پابندی لگادی گئی نتیجتا بلیوں کی تعداد میں خاطر خوا ہ ضافہ ہوتا چلاگیا ، بلیوں کے حوالے سے ضعیف الاعتقاد ی کی ایک مثال برِاعظم امریکہ کے اکثر ممالک میں پائی جاتی ہے جس کے مطابق اگر شادی کے دن دروازے پر سفیدبلّی آکر بیٹھ جائے تو اِسے کامیاب ازدواجی زندگی کاپیغام سمجھا جاتا ہے ،کیتھولک عقائد میں ہے کہ چھٹی صدی عیسوی سے تعلق رکھنے والے بزرگ Saint Gertrude of Nivellesبلیوں کے روحانی محافظ ہیں برصغیر اور کئی یورپی ممالک میں بلّی کے رونے کی آواز کو منحوس گردانا جاتا ہے جب کہ جاپان میں Maneki Neko نام کی بوبی ٹیل بلّی کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے دنیا کے دور دراز علاقے اسکینڈے نیوین ممالک کی دیومالائی کہانیوں کے نسوانی کردار Freyjaکی خوبصورت بگھی کودوڑانے والی گھوڑوں کے بجائے بلیاں تھیں۔

بلیاں اور دلچسپ حقائق :
*فینسی ئیر کیٹ ایسوسی ایشن(FCA) کے اعداد وشمار کے مطابق امریکہ میں ستر ملین، چین میں پچاس ملین، روس میں بارہ ملین،برازیل میں بارہ ملین اور فرانس میں نو ملین پالتو بلیاں ہیں۔
*قدیم مصر میں بلیوں کو اسی برتن میں کھانا دیا جاتا تھا جس میں مالک نے کھانا کھایا ہوتا تھا۔
*قدیم مصر میں پالتو بلّی کے مرنے پر مالک اور اِس کے خاندان کے افراد اِظہارِ غم میں اپنی بھنویں منڈواتے تھے ۔
*بائبل میں 14مواقع پر کتے کا اور 89مرتبہ شیر کاذکر آیا ہے لیکن بلّی کاذکر نہیں ہے ۔
*1986ء میں درج گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کی سب سے وزنی بلّی کا اعزاز آسٹریلیاکی Himmyنام کی بلّی کو حاصل ہے جس کا وزن پینتالیس پونڈ دس اونس تھا۔
* چالیس فیصد بلیاں اُلٹا پنجہ، بیس فیصد سیدھا پنجہ اور چالیس فیصد دونوں پنجے استعمال کرتی ہیں ۔
* بلیوں کی ناک پر ابھری باریک لکیریں اِنسانی فنگر پرنٹ کی طرح ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں ۔
*بلّی کی دوڑنے کی تیز ترین رفتار 30میل فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے ۔
*بلیوں کے غول کو Clowderاور بچوں کے گروپ کو Kindleکہا جاتا ہے ۔
*Ailurophobiaبلی سے ڈرنے کی نفسیاتی بیماری کو کہتے ہیں نپولین بونا پارٹ، جولئیس سیزر اور ہٹلر اس بیماری کا شکار تھے۔
*بلّی سے محبت کرنے کے عمل کو Ailurophileکہا جاتا ہے۔
*بلّی ’ میاؤں‘ (Meow)کی آواز صر ف اِنسان کے سامنے نکالتی ہے۔
* بلّی تقریبا 100مختلف اَندازمیںآوازیں نکالنے پر قادر ہے جب کہ کتا صرف 10آوازیں نکال سکتا ہے۔
*بلّی کا دماغ دیکھنے میں اِنسانی دماغ سے مماثلت رکھتا ہے۔
*بلّی اور اِنسان کے دماغ میں حرکات و سکنات کو کنٹرول کرنے والا حصہ تقریبا ایک جیسا ہوتا ہے ۔
*تجربات سے پتہ چلا ہے کہ کتاجو عمل پانچ منٹ میں بھول جاتا ہے بلّی اُس عمل کو سولہ گھنٹے تک اپنے دماغ میں محفوظ رکھ سکتی ہے ۔
*پالتو بلیاں ایک وقت، ایک سے برتن اور ایک جگہ پر کھانا کھانا پسند کرتی ہیں۔
*چاکلیٹ بلیوں کی صحت کے لئے سخت مضر ہے۔
*وزن کے لحاظ سے سب سے بھاری بلیاں Ragdollنسل کی ہوتی ہیں۔
*پالتو بلّی کا دِل ایک منٹ میں اوسطاً150سے 180مرتبہ د ھڑکتا ہے۔
*بلّی کی نبض کی رفتار 130سے 240فی منٹ ہوتی ہے ۔
*بلّی کے جسم کا نارمل درجہ حرارت 102فارن ہائیٹ ہوتا ہے۔
* بلّی ایک منٹ میں بیس سے تیس مرتبہ سانس لیتی ہے ۔
*مناسب قد و قامت کی بلّی کی اوپری جلد پر ایک مربع انچ میں تقریبا ساٹھ ہزار بال ہوتے ہیں جب کہ جسم کی نچلی (Underside) جانب اوسطاً ایک لاکھ بیس ہزار فی مربع انچ بال ہوتے ہیں ۔
*بالغ بلّی کے منہ میں 16 دانت اوپر اور 14نیچے ہوتے ہیں۔
*بلّی کے جسم میں 230ہڈیاں ہوتی ہیں جس میں دس فیصد ہڈیاں دُم میں ہوتی ہیں۔
*صحت مندبلّی دن میں سولہ سے اٹھارہ گھنٹے سوتی ہے۔
* دورانِ نیند کسی بھی جاندار کی نسبت بلّی سب سے زیادہ برق رفتاری سے ہوشیار ہوتی ہے ۔
*تین سو کلو گرام وزن رکھنے والا چیتا بھی بلیوں ہی کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔
*بلّی واحد ممالیہ ہے جو چلتے وقت اپنی دُم بلند رکھ سکتا ہے ۔
*بلّی کی قوتِ شامہ اِ نسان سے چودہ گنا اور قوتِ سماعت پانچ گنا تیز ہوتی ہے ۔
*بلّی کی رات کے اندھیرے میں دیکھنے کی صلاحیت انسان سے چھے گنا زیادہ ہے ۔
*بلّی میٹھا ذائقہ محسوس نہیں کر سکتی ۔
*ناک سے سونگھنے کے علاوہ بلّی منہ کے اندر موجود ایک عضو Jacobson's Organسے بھی سونگھنے میں مدد لیتی ہے ۔
*بلّی کی اٹھارہ انگلیاں ہوتی ہیں اگلے دونوں پنجوں میں پانچ پانچ اور پچھلے میں چار چار انگلیاں ہوتی ہیں ۔
*بلیاں تلوے کے بجائے انگلیوں (Toes)کے بل چلتی ہیں۔
*بلّی کا جبڑا صرف اوپر نیچے حرکت کرسکتا ہے ۔
* بلیوں کی آنکھوں کا رنگ پیدائشی طور پر نیلا ہوتا ہے جس میں وقت گذرنے کے ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے۔
*بلّی اپنے قد سے پانچ گنا زیادہ اونچا اُچھل سکتی ہے ۔
*بلّی کی آنکھیں ممالیہ جانداروں میں اُس کے جسم کی نسبت سب سے زیادہ بڑی ہوتی ہیں۔
*بلّی کی ناک کے دونوں طرف مونچھوں کی تعداد بارہ بارہ ہوتی ہیں ۔
*87فیصد پالتو بلیوں میں خون کا گروپ Aہوتا ہے ۔
*اِنسان کے بچوں کی طرح بلّی کے بچوں کے بھی دودھ کے دانت ہوتے ہیں جو چھے ماہ بعد دوبارہ نکلتے ہیں ۔
* کتوں کی مانندبلّی کے پنجوں میں بھی پسینہ آتا ہے ۔
* Maine Coonنسل کی بلّی سب سے بڑی اور Singapuraنسل کی بلّی مختصرترین قامت کی بلیوں میں شمار کی جاتی ہے۔
*جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بلّی پر ہاتھ پھیرنے سے بلڈ پریشر اور اعصابی تناؤ میں کمی آتی ہے ۔
*بلیوں کے مٹر گشت کے مخصوص علاقے ہوتے ہیں جس میں اجنبی بلیوں کی مداخلت پر وہ ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتی ہیں۔
* میل جول کی فطرت رکھنے کے باوجود بلیاں اپنے شکار پر جتھے کے بجائے ہمیشہ اِنفرادی حیثیت میں حملہ آور ہوتی ہیں ۔
*بلّی کی خوشی کا سب سے والہانہ اِظہار مالک کے قدموں میں لوٹنا اور پیٹھ کے بل لیٹ کر پنجوں کو ہوا میں لہرانا ہے ۔
*بلّی اپنے شکار کو زیادہ تر گردن پر حملہ کرکے پکڑتی ہے جس کے لئے کافی دیر تک دَم سادھے اِنتظار بھی کرتی ہے ۔
* امریکہ میں بلیوں کی خوراک پر سالانہ اوسطاً 2بلین ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں ۔
*سب سے ذیادہ تعداد میں چوہوں کو شکار کرنے کا اَعزاز اِسکاٹ لینڈ کے چوہے مارنے کے ڈپارٹمنٹ کی بلّیTowser کو حاصل ہے جِس نے اپنی 21سال کی زندگی میں 28,899چوہے شکار کئے ۔
*پہلی جنگِ عظیم میں فوجیوں کے ساتھ بلیاں بھی خندقوں میں بھیجی جاتی تھیں تاکہ وہ چوہوں کا شکار کرسکیں۔
*1940ء سے تاحال پیش کئے جانے وا لے شہرہ آفاق کارٹون’ ٹام اینڈ جیری‘ کے دو اِہم کرداروں میں ایک ’ ٹام ‘ ہے یہ بلّا اپنے ساتھی کرداروں اور پیش کاروں کے ساتھ مل کر کارٹون فلم کے شعبے میں سات آسکر ایوارڈ جیت چکا ہے۔
*98فیصد ڈراؤنی فلموں کی منظر نگاری کا اِہم ترین حصہ بلّی کی موجودگی ہے۔
*بلّی کو اگر سدھایا جائے توبلّی مختلف کرتب اور حرکات دلچسپ انداز میں انجام دیتی ہے مثلا بعض پالتو بلیاں دروازے پر دستک دیتی ہیں، کھڑکیاں کھول سکتی ہیں، نل بند کرسکتی ہیں ۔
*بلیاں راستہ یاد رکھنے میں بھی بہت مشاق ہوتی ہیں اور پَرندوں کی مانند ارضیاتی مقناطیسی لہروں اور شمسی شعاعوں کی مدد سے دوردراز علاقوں سے گھر پہنچ سکتی ہیں۔
*امریکی صدر اَبراہام لنکن کے پاس چار پالتو بلیاں تھیں جو ان کے ساتھ وائٹ ہاوس میں رہتی تھیں ۔
*بلیاں اُن چند جانوروں میں سے ایک ہیں جنہیں دُنیا کی ہر قابلِ ذکر زبان کے ادب میں بیک وقت منفی اور مثبت کرداروں میں ڈھالا گیا ہے۔
*جانوروں پر بنائے جانے والے زیادہ تر مقبول کارٹون بلّی کے کرداروں پر مبنی ہیں۔
ATEEQ AHMED AZMI
About the Author: ATEEQ AHMED AZMI Read More Articles by ATEEQ AHMED AZMI: 26 Articles with 109580 views I'm freelance feature essayist and self-employed translator... View More