اقلیتوں کے بغیر ترقی نا ممکن
(Falah Uddin Falahi, India)
آج کل ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے
وہ بیحد افسوسناک ہے لیکن اس کے لئے کسی پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرانا بالکل
غلط ہے ۔چونکہ شر پسند عناصر نہیں چاہتے ہیں کہ ملک میں امن و آمان قائم ہو
اور کسی بھی پارٹی کو کام کرنے دیا جائے اس لئے اس کو بدنام کرنے کیلئے طرح
طرح کی کوششیں کرتے رہتے ہیں اور مختلف طرح افعال معاشرے میں انجام دیتے
ہیں جس سے براہ راست بر سر اقتدار پارٹی کی بدنامی ہوتی ہے۔حیرت کی بات تو
یہ ہے کہ عوام کسی بھی حادثے یا واقعے پر حکومت کو سیدھے طور پر برا بھلا
کہنے لگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ حکومت وقت کا کام ہے جب کہ ایسا نہیں
ہونا چاہئے ۔ضرورت تو اس بات کی ہے کہ برائی کے خلاف اگر معاشرہ اٹھ کھڑا
ہو تو کوئی ناخوشگوار واقعہ انجام پا ہی نہیں سکتا ہے۔ابھی تک ہندوستان میں
عوام برائی اور شر پسند عناصر کے خلاف اواز اٹھانے میں ناکام ہیں جس کا
مشاہدہ آپ ہر روز اپنے روز مرہ کے کاموں کو انجام دیتے وقت کر سکتے
ہیں۔مثلا آپ بس یا ٹرین میں سفر کر رہے ہیں اور چور پاکٹ مار کسی مسافر کو
پریشان کر رہا ہے اس بیگ لوٹ رہا ہے تو پوری بس میں ساٹھ ستر مسافر میں سے
کسی کے اندر اتنی جراء ت نہیں ہو پاتی ہے کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائے اور
فوراً پولیس کو بلائے یا پھر اس سے مزحمت کرے ۔ایسے معاشرے میں ہم برائی کو
کیسے کنٹرول کر سکتے ہیں۔یہ ایک بڑا سوال ہے ،ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے
عوام اپنے اندر تبدیلی لائیں اور ہر ہندوستانی شہری کو اپنا سمجھیں اور ان
کیخلاف ہونے والی نا انصافی اور ظلم کا بر وقت جواب دینا سیکھیں ۔اگر ایسا
ہو جاتا ہے تو معاشرے سے ظلم و زیادتی لوٹ مار ،سب ختم ہو جائے گا۔کسی بھی
حادثے یا واقعہ کے بعد سیدھے حکومت وقت کو مورد الزام ٹھہرانے سے پہلے ظلم
کے خلاف اپنی مجرمانہ خاموشی کو توڑیں آپ دیکھیں گے شر پسند عناصر کا ظلم
دیکھتے دیکھتے نہ صرف ختم ہو گا بلکہ وہ خوف بھی محسوس کریں گے اور معاشرہ
برائی و ظلم زیادتی سے پاک ہو جائے گا۔رہی بات حکومت کی تو کوئی بھی ذمہ
دار یہ نہیں چاہتا کہ معاشرے میں عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو۔اسی طرح
وزیر اعظم نریندرمودی بھی نہیں چاہتے کہ ملک کے شہریوں کے ساتھ تفریق ہو
اسی لئے انہوں نے سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کی بات کی تھی۔ بی جے پی کو
اقتدار میں آئے ہوئے بمشکل 2 سال سے کم کا عرصہ ہوا ہے لیکن اس نے اتنے کم
وقت میں بہت کام کیا ہے ۔بہت سے ایسے منصوبے بنائے ہیں جس کا تصور اب سے
پہلے نہیں تھا اور اس پر عمل کرنے کی پوری پوری کوشش ہو رہی ہے۔ضرورت اس
بات کی ہے کہ عوام بھی حکومت کے اسکیموں کو کامیاب کرنے کیلے اپنا بھرپور
کردار ادا کریں ۔عوام کے تعاون کے بغیر حکومت کا کوئی بھی منصوبہ کامیاب ہر
گز نہیں ہو سکتا ہے۔اس لئے عوام کو چاہئے کہ وہ بر سر اقتدار حکومت کے
کاموں میں مکمل تعاون کا رویہ اختیار کریں اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو
گئے تو ملک میں امن و آمن کے ساتھ اقتصادی ترقی میں کوئی رکاوٹ پید ہو ہی
نہیں سکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی ملک کی ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں اور ملک
کی ترقی میں ہی تمام شہریوں کی ترقی ہے ۔ اقلیتوں کو پریشان ہونے کی ضرورت
نہیں ہے ملک کی اقلیتوں تئیں مودی حکومت فکر مند ہے اور ان کے لئے کام بھی
کر رہی ہے ۔ ملک کی ترقی میں اقلیتوں کا کردار اکثریت سے کسی بھی طرح کم
نہیں ہے اور ،اقلیتوں کی ترقی کے بغیر ملک کی ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا
سکتا۔اس لئے اقلیتوں کو چاہئے کہ وہ آزادی کے بعد بننے والی حکومتوں کا
تجزیہ کریں اور بر سر اقتدار حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں یہی وقت اور
حالات کا تقاضا ہے ۔صرف تنقید کرتے رہنے سے کام اور الجھ جائے گا اور اس کا
نقصان صرف اور صرف اقلیت کو ہی ہوگا ۔اس لئے اقلیت کو چاہئے کہ وہ حکومت کے
ہر منصوبے پر گہری نگاہ رکھیں اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں
۔اب تک جو نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کریں اور اس کا بہترین ذریعہ ہیں حکومت
کے کاموں کو سنجیدگی سے لیں بطور خاص جو اسکیمیں اقلیت کے لے ہیں اس کو
سمجھیں اور اس کے تئیں سماج میں بیداری مہم چلائیں تاکہ اس سے ہر خاص و عام
مستفید ہو سکے ۔
|
|