حال ہی میں پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر جہلم سے تقریباً
30 لاکھ سال پرانی ہاتھی دانت کی جوڑی دریافت کی گئی ہے. ہاتھی دانت کی یہ
جوڑی لاہور کی پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ حیوانیات کے پروفیسر ایم اختر اور
ان کی ٹیم نے دریافت کی ہے-
|
|
پروفیسر ایم اختر کے مطابق “ یہ پہلا موقع ہے کہ ہاتھی دانتوں کی ایسی جوڑی
دریافت کی گئی ہے جس کا اوپری اور نچلا حصہ جبڑوں کے ساتھ منسلک ہے“-
“ یوں تو میوزیم میں ہاتھی دانت، گینڈے کے سینگوں اور مگرمچھوں کے دانتوں
کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن آج تک کبھی کسی جانور کے مکمل ڈھانچے کی
دریافت میں کامیابی نہیں مل سکی۔
جہلم کے علاقے دینہ سے دریافت ہونے والے ان ہاتھی دانتوں کی لمبائی 6 فٹ سے
زائد لمبے ہے جبکہ ان کا تعلق ہاتھی کے Anancus نامی خاندان سے ہے۔ یہ
ہاتھی لاکھوں سال قبل پائے جاتے تھے-
اس دریافت سے قبل گجرات کے علاقے کھاریاں سے ہاتھی دانت دریافت کیا گیا تھا
جس کی تاریخ 11 لاکھ سال پرانی ہے۔ یہ دانت ہاتھیوں کی معدوم ہونے والی نسل
Stegodon سے تعلق رکھتا تھا۔
|
|
پروفیسر اختر نے اسے ایک بڑی دریافت قرار دیا ہے اور ان کے مطابق تین سال
قبل پنجاب یونیورسٹی کے ایک طالبعلم نے پہلی مرتبہ Anancus نسل کے جو ہاتھی
دانت دریافت کیے تھے وہ صرف ایک حصہ تھا اور اس کی مکمل دریافت 16 فروری
2016 کو ہوئی ہے۔
|