اسلام، مسلمان نشانے پہ، احیائے اسلام جاری

اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دنیا بھر میں کاروائیاں جاری ہیں، یہود و نصاریٰ تو دشمن تھے ہی، روس ، ہندوستان اور دیگر مذاہب کی عوام اور حکمران بھی اس کارخیر میں اپنا بھرپور حصہ ڈال رہے ہیں شام میں جاری برطانیہ روس ایران فرانس امریکہ وغیرہ کی زمین و فضائی خون ریزی نے انبیاء و اصحاب کرام ، اولیائے کرام کی زمین کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہی حال امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں نے افغانستان، عراق، لیبیا و دیگر کئی ممالک کا کیا پڑوسی ملک ہندوستان میں مسلمانوں کی زندگی محال ہو کررہ گئی ہے۔ کشمیر میں لاکھوں کی فوج کے باوجود آزادی کی جدوجہد کو نہیں دبایا جاسکا بلکہ آئے دن اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لاکھوں مسلمان آزاد کشمیر کی جدجہد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ 1989سے لے کر اب تک 8 ہزار کشمیری لاپتہ ہیں جن کے رشتے دار ان کی یاد میں تڑپ تڑپ کر زندگی گزار رہے ہیں۔ برما کے مسلمانوں پر جو بیت رہی ہے۔ وہ لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا اسرائیل فوجیوں کی درندگی کا شکار فلسطینی آئے روز ہو رہے ہیں ان کے گھر مسمار کئے جا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو قید کیا جا رہا ہے شام میں گذشتہ 5 سالوں میں 3 ہزار سے زائد فلسطینی مہاجر شہید کئے جا چکے ہیں غاصب صدر بشارت الاسد کے کہنے پر پہلے سے کیمپوں میں رہائش پذیر فلسطینیوں کو جو پناہ گزین تھے شامی اور روسی فضائیہ کے حملوں میں شہید کیا گیا ان کے علاوہ شام کے اپنے لاکھوں تارکین دنیا بھر میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں شہید ہو چکے ہیں افغانستان، عراق میں عرصہ دراز سے جاری جنگ نے دونوں ملکوں کو تباہ کر دیا ہے لاکھوں مہاجرین کی نقل مکانی اور شہادت الگ ہے۔ عراق میں صرف گذشتہ ایک سال میں 19 ہزار شہری پر تشدد کاروائیوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔ 32 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں پاکستان میں اب تک دہشت گردی کی اپنے سر لی گئی جنگ میں فرنٹ رول ادا کرنے کے باعث 60 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں لاکھوں افغانیوں کا بوجھ ملک اٹھا رہا ہے ، ہمارے تجارتی مراکز تعلیمی ادارے کھیل کے میدان دفاتر مساجد مدارس مراکز خانقاہیں ہوٹل سیرگاہیں کچھ بھی محفوظ نہیں ہے اب تک ملک کو اس جنگ کے باعث 8702 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے انڈسٹری بند ہوتی جا رہی ہے نامساعد حالات کے باعث سرمایہ کاری تو دور کی بات ہے اپنے سرمایہ دار کھربوں روپوں سمیت دبئی، ابو ظہبی، ملیشیاء، بنگلہ دیش وغیرہ منتقل ہو چکے ہیں نہ تو دہشتگردی کے خلاف جنگ ختم ہو رہی ہے اور نہ ہی مسلمان اور اسلام کے خلاف متعصبانہ رویہ اور کاروائیاں۔ مغربی اور یہودی میڈیا اسلام کے خلاف مسلسل زہر اگل رہا ہے، بھارت میں ہندو انتہاء پسند ہندؤں کی اسلام اور مسلمان دشمنی پاگل پن کی حد کو چھو رہی ہے۔ تاجکستان میں ہزاروں مسلمانوں کو پکڑ کر ان کی داڑیاں مونڈ دی گئی ہیں یورپ میں حجاب پہننے والوں کو دفاتر اور تعلیمی اداروں سے فارغ کیا جا رہا ہے۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اقوام عالم کی مذکورہ درندگی وحشیانہ سلوک، متعصبانہ رویوں کے باوجود اسلام دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے امریکہ جیسے اسلام دشمن ملک میں روزانہ ایک مسجد تعمیر ہو رہی ہے یورپ بھر میں مسلمان خاص کر نو مسلم چرچوں کو خرید کر مساجد میں تبدیل کر رہے ہیں ۔ خلیجی اخبار العربیہ کے مطابق یورپ میں ہزاروں کی تعداد میں گرجا گھر عیسائیوں کی جانب سے لاپرواہی اور عبادت نہ کرنے کے باعث بند پڑے ہیں جنہیں مسلمانوں نے خرید کر مساجد مین تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے رپورٹ کے مطابق صرف امریکہ میں سالانہ20 گرجا گھر بند کئے جا رہے ہیں ڈنمارک کی حکومت کی جاب سے سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں 200 چرچ بند ہو چکے ہیں جبکہ جرمنی میں حالیہ برسوں کے دوران 515 گرجا گھروں کو تالے لگائے گئے ہیں اگلے 10 سالوں میں ان کے کیتھولک عیسائی فرقے کے رہنماؤں کے مطابق 1600 گرجاگھروں یں سے دو تہائی بند ہوجائیں گے جبکہ پروٹسٹنٹ کے مطابق چار برسوں میں 700 بند کئے جا چکے ہیں ۔عیسائیوں نے چرچوں میں جانا چھوڑ دیا ہے۔ فرانس میں صرف 5%لوگ گرجا گھروں میں جاتے ہیں جبکہ 71%مذہبی تعلیمات پر یقین نہیں رکھتے۔چرچ میں جانے والوں کی شرح آئرلینڈ میں 49%، اٹلی میں 39%، سپین میں 25%، برطانیہ میں 21%، جرمنی میں 11%، ڈنمارک میں 6%ہے۔پیو سوشل سائنس مرکز کے مطابق 2030میں یورپ میں مسلمان آبادی کا 8%ہو جائیں گے۔ برطانیہ میں عیسائیوں کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 1960سے اب تک 10ہزار گرجا گھر بند ہو چکے ہیں اور 2020تک مزید چار ہزار بند ہو جائیں گے۔ امریکہ میں ایک رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی تعداد 33لاکھ ہو گئی ہے۔ جو مجموعی آبادی کا ایک فیصد ہے جن میں اکثر مسلمان پڑھے لکھے ہیں۔اسلام کے خلاف ہر حربہ استعمال کر کے دیکھ لیا۔لیکن اسلام دشمن قوتیں اسکے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام ہیں۔ قرآن کے مطالعے اور اسوہ حسنہ اور ہمارے نبی ﷺ کی تعلیمات اور خلفائے راشدین کے دور کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔اسلام دشمن قوتیں میڈیا کے ذریعے منفی پراپیگینڈہ کر کے اسلام کے چہرے کومسخ کرنے کی جو بھی ناکام کوشش کرتے ہیں وہ الٹا انکے گلے پڑ جاتی ہے۔اپنے مقصد میں ناکامی کے بعد اب مسلمان اور انکی عبادت گاہوں کے خلاف پر تشددکاروائیوں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اسلام کے پھیلاؤ کے خلاف جمہوریہ چیک ، ایسوٹیا، فن لینڈ، جرمنی، پولینڈ، سلوواکیا، سوئزرلینڈ سمیت یورپ کے ۱۶ ملکوں میں ریلیاں نکالی گئیں، اس موقع پر کئی شہروں میں پولیس اور شہریوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں 22 افراد زخمی ہوئے لیکن احیائے اسلام کا عمل جاری و ساری ہے اگر ہر مسلمان اپنی دعوت تبلیغ کی ذمہ داری کو احسن طریقے سے انجام دیتا رہے اور اپنی زندگی کو اسلام کے اصولوں کے مطابق ڈھال لے تو پوری دنیا میں کفر ختم ہو جائے لیکن ہم مسلمان غیروں کے اسلام میں داخلے میں سب سے بڑ ی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ہمارے کرتوتوں کو دیکھ کر لوگ ٹھہر جاتے ہیں۔ مسلمان کی زندگی کو اﷲ کے احکامات اور حضورﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق ہو تو دین اسلام کے ہر ہر عمل میں اتنی جاذبیت اور کشش ہے کہ اگلا انہیں دیکھ کر مسلمان ہونے کو تیار ہوجاتا ہے۔ لیکن ہم نے اپنی کامیابی غیروں کے طریقوں میں سمجھ لی ہے اندھوں کی طرح ان کی تقلید میں ہم دیوانہ وار جہنم کے گڑھوں کی طرف رواں دواں ہیں لیکن آج انہیں اگر کوئی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو ان کے خلاف غیروں کو چھوڑیں اپنے مسلمان طرح طرح کی باتیں اور رکاوٹیں کھڑی کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اﷲ کی مدد و نصرت سے محروم ہیں، امر با لمعروف ونہی عن المنکر کی ذمہ داری کو پورا نہ کرنے کے باعث نا تو ہماری دعائیں اﷲ قبول کرتا ہے اور نہ ہی دشمن کے مقابلے میں ہماری مدد کی جاتی ہے آج دعوت تبلیغ کے نام سے جو تھوڑی بہت حرکت ہو رہی ہے اس کے باعث تبدیلی آرہی ہے۔ باقی جو بھی قوم کی تقدیر بدلنے جیسے کفریہ کلمات کا استعمال کرتا ہے یا تبدیلی کا نعرہ لگاتا ہے وہ اپنے اور مسلمانوں کے ساتھ مذاق کر رہا ہے تبدیلی صرف اسی محنت کے ذریعے سے آئے گی جو محنت کر کے ہمارے نبیﷺ نے اہل مکہ کے بدترین لوگوں کو دنیا کے بہترین لوگ بنادیا اور پھر اﷲ ان سے ایسا رازی ہوا کہ انہیں دنیا ہی میں سلام بھیجے اور جنت کی بشارتیں دیں۔
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 138035 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.