آجکل کے گہما گہمی کے دور میں ایک انسان
دوسرے انسان کی خوشیوں اور غموں سے لاتعلقی اختیار کیے ہوے ہے۔خواہ یہ
انسان رشتوں کی ایک کڑی میں ہی جڑے ہوں۔زندگی کی اسی تیز رفتاری کے باعث
لوگوں میں ذہنی دباو کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے۔جس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی
ہیں۔مالی اور روز گار کی پریشانیاں۔عدم تحفظ۔رشتوں میں کھنچاو اور
ٹوٹنا۔عدم اعتمادی۔کسی مخلص دوست کی کمی۔وغیرہ۔
ذہنی دباو کی بدولت ہمارا دل کی شریانوں تک سارا نظام متاثر ہوتا ہے۔ہر
گزرتے پل کے ساتھ یہ بری طرح ہم پر اثر انداز ہوتا ہے۔یہ ہمارا کولیسٹرول
لیول ایک دم بڑھا دیتا ہے۔بلڈ پریشر خطرناک حد تک بڑھنے لگتا ہے جو نت نء
بیماریوں کے جنم کا باعث بنتا ہے۔دل کی شریانیں سکڑنا شروع ہو جاتی ہیں جو
بعد ازاں دل کی بیماری میں تبدیل ہو جاتی ہے۔اور دل کی شریانوں کا مرض لاحق
ہو جاتا ہے۔
اس کی علامات بھی ہیں۔انسان بے چینی اور اضطراب محسوس کرنے لگتا ہے۔انسان
کے تمام اعضاء میں درد کی شکایت ہونے لگتی ہے۔مسلسل سر درد رہنے لگتا ہے۔جو
مختلف ادویات کے باقاعدہ استعمال کے باوجود برقرار رہتا ہے۔تھوڑی سی محنت
کے بعد شدید تھکان طاری ہو جاتی ہے۔جس کی وجہ سے بسا اوقات دل کی دھڑکن
کبھی بہت تیز ہو جاتی ہے۔آہستہ آہستہ بھوک کم ہو جاتی ہے جو چڑ چڑے پن میں
اضافہ کا سبب بنتی ہے۔وزن تیزی سے کم ہونے لگتا ہے کمزوری کی بدولت زندگی
سے بے رغبتی پیدا ہونے لگتی ہے۔انسان شدید قسم کے ڈپریشن کا شکار ہو جاتا
ہے۔کام تواتر سے غلط ہونے لگتے ہیں۔کاموں میں غلطیاں سرزد ہونے لگتی
ہیں۔اور بے رغبتی پیدا ہو جاتی ہے۔
اس کے حل کے لیے سب سے پہلے آپ اپنے غصے پر کنٹرول کریں۔میٹھی بات سیدھا دل
پر خوشنما اثر چھوڑتی ہے۔جبکہ تلخ کلامی بہت سے مسائل کا سبب بن جایاکرتی
ہے۔ایسے انسان کو کوی پسند نہیں کرتا جو منہ زوری کے بل بوتے پر تمام
معاملات زندگی کے حل کے خواہش مند ہوں۔اگر آپ اپنے اطراف کا ماحول خوش کن
بنایں گے تو وہ آپ پر بھی مثبت اثرات چھوڑے گا۔بسا اوقات یکسانیت بھی
مایوسی کو پیدا کرتی ہے۔ایسے افراد کو دوست بنایں جو آپ کے لیے آسودگی کا
باعث بنیں۔دکھ اور سکھ ایک تواتر کے ساتھ زندگی میں آتے ہیں ان کو زندگی کا
ایک خصہ سمجھیں کسی بھی مخصوص سوچ کو اپنے ذہن پر طاری نہ کریں۔ہر طرح کے
حالات سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ خود میں راسخ کریں۔ہسنے مسکرانے کی عادت
کو اپنی ذات کا خاصہ بنایں۔خوش رہنا سکھیں۔بعض معاملات ذندگی ایسے بھی ہوا
کرتے ہیں جن کا حل صرف رب کریمی کے اختیار میں ہوا کرتا ہے۔ایسے میں اپنی
فکریں اور پریشانیاں رب تعالی کے سپرد کرکے خود ہر قسم کی الجھن سے بری
الذمہ ہو جایں۔ذہنی دباو ایک بم کی مانند ہوتا ہے اگر آپ اس پر قابو نہیں
پایں گی تو اس کا نتیجہ ہارٹ اٹیک کی صورت میں بھی سامنے آ سکتا ہے۔اگر رات
کو معتدد بار آپ کی آنکھ کھلتی ہے تو جان لیں کہ آپ شدید دباو کا شکار
ہیں۔ابھی بہت دیر نہیں ھوی انسان کو چاہیے مایوسی کو ترک کرکے امید کو دل
میں جگہ دے کیونکہ ہم مسلمان ہیں ہمارا عقیدہ ہے کہ رب العزت ہر شے پر قادر
مطلق ہے اس لیے ہم مایوسی کر کے گناہ کے کیوں مرتکب ہوں۔اﷲ رب العزت مشکل
کشا سب کی مشکلات دور فرماے۔آمین
|