یوں تو انٹرنیٹ صارفین آئے روز سوشل میڈیا کے فوائد اور
نقصانات پر بحث کرتے رہتے ہیں اور اس بحث کے نتائج جو بھی ہوں لیکن سوشل
میڈیا نے 30 سال قبل بچھڑ جانے والی بہنوں کا ملاپ کروا کر ایک مرتبہ پھر
کمال ضرور کر دکھایا ہے-
جی ہاں 30 سال قبل کولمبیا کے ایک مکان پر مٹی کا تودہ گرنے کے باعث دو
بہنیں ایک دوسرے سے جدا ہوگئی تھیں- یہ مٹی کا تودہ آتش فشاں کے پھٹنے کے
نتیجے میں گرا تھا-
|
|
یہ حادثہ کولمبیا کے قصبے ارمیرو میں 1985 میں پیش آیا تھا جس نے جیکولین
اور لورینا سانچیز نامی دو بہنوں کو ایک دوسرے سے جدا کردیا تھا اور ایک
طویل مدت کے بعد یہ دونوں بہنیں ایک مرتبہ پھر ایک دوسرے سے ملی ہیں-
اس حادثے نے ان بہنوں کے گھر کو کو بھی تباہ کردیا تھا جبکہ اس وقت ان
تودوں کے گرنے کی وجہ سے 20 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے-
دونوں بہنوں کے بچھڑنے کے بعد ان کی پرورش مختلف خاندانوں نے کی جبکہ انہیں
اس دوران ایک دوسرے کی کوئی خبر نہ مل سکی- تاہم یہ دونوں بہنوں نے مسلسل
ایک دوسرے کو تلاش میں کوشاں رہیں۔
|
|
لیکن انہیں کامیابی اس وقت ملی جب سوشل میڈیا پر اس سانحے میں بچھڑنے والوں
کے ملاپ کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا گیا- اور جیکولین اور سانچیز کو ڈی این
اے ٹیسٹ کے بعد ایک دوسرے کے بارے میں علم ہوا-
کولمبیا میں شروع کی جانے والی اس مہم کا آغاز کولمبیا کے قصبے ارمیرو میں
ڈیپارٹمنٹ آف تولیما کی جانب سے کیا گیا تھا۔
لورینا سانچیز کا کہنا ہے کہ “ یہ میرے لیے انتہائی دکھ بھری صورتحال کہ
میری بہن کو مجھ سے بچھڑے ہوئے 30 سال گزر گئے اور میں اس کے بارے میں کچھ
نہیں جانتی کہ اس کے ساتھ کیا ہوا؟ میں نے سوچا کہ مجھے اس کے بارے میں پتہ
لگانا ہوگا اور اسے بھی یہ سب کچھ کرنا ہوگا“-
دوسری جانب جیکولین کی نظر سوشل میڈیا پر شئیر کی جانے والی ایک ایسی ویڈیو
پر پڑی جس میں ان بہن سانچیز لوگوں سے اس سانحے میں بچ جانے والے افراد کے
بارے میں معلومات فراہم کرنے کی اپیل کر رہی تھیں۔
|
|
اس مہم کو شروع کرنے والے کولمبیا کے ڈیپارٹمنٹ آف تولیما کی جانب سے
خواتین کے ڈی این اے جمع کیے گئے ایسی خواتین کی نشاندہی کی گئی جن ڈی این
کے نتائج مثبت آئے۔
تاہم یہ دونوں بہنیں اب تک اپنے والدین کو تلاش کرنے میں کامیاب نہیں
ہوسکیں- ان کے والدین بھی اسی سانحے کے نتیجے میں ان سے جدا ہوگئے تھے- |