پا کستا ن میں ہر کو ئی کسی نہ کسی
کی وجہ ہڑتا ل پر جا رہا ہے اب بھٹہ ما لکا ن نے بھی مو رخہ 26.02.16سے تھک
ہا ر کر ہڑتا ل پر جا نے کا فیصلہ کیا ہے اور تا حال ہڑتا ل جا ری ہے نئے
نئے قوا نین لا نے ہڑ تا لوں ،دنگے،فساد سے کیا حا صل ہوگا ۔ہو نے وا لا ہے
سوائے مزدوروں اور غریبوں کے چو لہے بند ہو نے اور ایک وقت کی رو ٹی سے
بمشکل گزارا کر نے والوں کو خو د کشیوں پر مجبور کر نے کے سوا کچھ حا صل ہو
نے والا نہیں لگ رہا مگر یہ با ت طے ہے کے دیگر صنعتوں کی طرح بھٹہ خشت کا
کا روبا ر ٹھپ ہو کر رہ جا ئے گا بھٹوں پر مزدوری کر نے والوں کے علا وہ
اینٹوں کی نکا سی کر نے والا مزدور گدھا ریڑھی ،ٹریکڑ ٹرا لی ،ٹرک ،بلڈنگ
مٹیریل سٹور، الیکٹرونکس اور سیمنٹ بجری کا کا م کر نے کے علا وہ (راح)اور
مزدوروں کے منہ سے نوا لہ ضرور چھن جا نے کی کو شش ہے ہم الفا ظوں اور
تقریروں میں تر قی کی راہ پر تو ضرور گا مزن ہیں مگر بد حا لی ،بے روز گا
ری ،مفلسی کا سا ما ن اٹھا ئے پھر تے ہیں کسی کے اشا روں پر بھٹہ مزدوروں
کو تعلیم دلوا نے کے لیے قا نون تو لے آئے ہیں مگر ان کے مسا ئل ،بھٹہ ما
لک و بھٹہ مزدور کے درمیا ن کا فرق ختم کر کے دونوں کو ایک ہی تر ازو میں
تو ل دیا اور اگر بھٹہ مزدور کا بچہ سکو ل نہ جا ئے تو اس کی کر نی کی سزا
کا مستحق بھی بھٹہ ما لک کو ٹھہرا کراختیا رات کی چھڑی سے ہا نکتے ہو ئے
مقدما ت درج کرا نے سے لیکر حوا لا ت بند کر نے کی حد بھی پھلا نگ چکے ہیں
جہا ں تعلیم کی شمع روشن کرنا انتہا ئی ضروری ہے وہا ں اے سی کمروں سے نکل
کر حقا ئق کو قریب سے دیکھ کر قا نوں سا زی کر نا بھی ضروری ہے عجلت میں کی
گئی قا نوں سا زی سے تعلیم کی شمع تو روشن نہ ہو سکی الٹا اینٹوں کے بھٹے
ضرور بند ہو گئے اور ان سے وابستہ ہزاروں ،لا کھوں افراد کا رزق بھی قا نون
سا زی کی بھینٹ چڑ گیا ہے مسلسل ڈیڑھ ما ہ کی خا مو شی ،اورحکو مت سے مذا
کرات کی امید کا دامن پکڑے بھٹہ خشت یونین آخر تھک ہا ر کر ہڑ تا ل پر
مجبور ہو گئی اور اجتجا ج کر رہی ہے بھٹہ خشت ما لکا ن ایسو سی ایشن کے مر
کزی صدر محمد شعیب خا ں نیا زی اور ،مہر عبدالحق نو جوان رہنما ں مر کزی
بھٹہ خشت ما لکا ن ایسو سی ایشن پا کستا ن ظریف خا ں اور شا ہ ولی خا ں نے
حکو مت سے اپیل کر تے ہو ئے گزارشا ت کیں ہیں کہ حکو مت نے چا ئلڈ لیبر کے
خاتمہ کا آرڈر جا ری کیا مگر بڑے سٹیک ہو لڈر ز بھٹہ خشت ما لکا ن اور بچوں
کے مزدور والدین کو یا ان کا کوئی نما ئندہ مشا ورات میں شا مل نییں کیا
اچانک چو دہ جنوری 2016کو آرڈنینس کی اشا عت کی اور پندرہ جنوری سے بھٹوں
پر پو لیس کی بھا ری نفری حملہ آور ہو نے لگی بھٹوں پر رہا ئش پزیر اور
کھیلتے کو دتے بچوں کو چا ئلڈ لیبر کا نا م دے کر مقدما ت درج کیے گئے
سینکڑوں بھٹہ ما لکا ن ہتھکڑیا ں پہنا کر تھانوں میں حر است میں رکھا گیا
کچھ کو چھ ما ہ قید اور پا نچ لاکھ روپے جر ما نہ سنا کر ظلم کی انتہاء کہ
بھٹوں کو سیل کر دیا گیا یعنی ،بھٹہ مالک کا بھٹہ ہی بٹھا دیا گیا ،پندرہ
لاکھ سے بیس لاکھ فی بھٹہ مالک کا نقصان ہوا حکومت نے ٹی وی اور اخبارات
میں قومی خزانے سے کروڑوں روپے کے اشتہارات لگا کر بھٹہ مالکان کی بھرپور
انداز میں کردار کشی کی ہے بھٹہ ما لکان بار بار حکومت سے استدعا میں ذاتی
ملاقات اور اخباری اشتہارات کے ذریعے چائلڈ لیبر کے خاتمہ میں ساتھ دینے کا
وعدہ جو ں جوں کرتے گئے بھٹہ ما لکا ن تعا ون کا یقین دلا تے رہے حکو مت
اتنی ہی تیزی اور سختی سے آپریشن کر تی چلی گئی اور ظلم و ذیا تی میں اضا
فہ ہوتا گیاجس سے بھٹہ ما لکا ن کے لئے کا م جا ری رکھنا انتہا ئی مشکل ہو
گیا ہے اب تما م بھٹہ ما لکا ن نے مشتر کہ طور پر بلا وجہ کی ذلت ،بے عزتی
،ما لی نقصا ن اور کردار کشی کے خلا ف کمر کس لی ہے اور احتجا ج کر رہی ہے
فیصلہ کیا گیا ہے کہ آرڈنینس میں زمینی حقا ئق کے مطا بق تر میم ،جعلی وجھو
ٹے مقدما ت ،کی وا پسی اور بھٹہ ما لکا ن کی کردار کشی بند نہ کی گئی تو
پہلے مر حلے میں تین ما رچ 2016تک بھٹہ ما لکا ن اینٹ کی سپلا ئی بند رکھے
گے ۔اس کے بعد اینٹ بنا نی بند کر دی جا ئے گی ۔اٹھا رہ ما رچ کے بعد تما م
بھٹے بند کر دیے جا ئیں گے پہلے مر حلے انتیس فروری کو پو رے پنجا ب میں
ضلعی سطح ہر احتجا ج کیا جا ئے گا ۔دوسرے مرحلے میں تما م بھٹہ ما لکا ن
لاہور میں احتجا جی مظا ہرے شروع کر ئیں گے جس میں بھٹہ مزدور بھی شا مل
ہوں گے اور ان کے مطا بق اس دوران تما م تر نقصا نات کی ذمہ داری حکو مت ہو
گی ان حا لا ت میں حکو مت کی سستی اور لا پرواہی ایک اور صنعت کو تبا ہ و
بربا د کر سکتی ہے جس کو کنٹرول کرنے، ایک میز پر آنے اور معالا ت سلجھا نے
کے لیے شا ید حکو مت وقت تیا ر ہی نہیں ہے اگر قا نو ن سا زی کر تے وقت تر
میمی آرڈنینس کا نفا ذکر نے سے پہلے بھٹہ ما لکا ن اور مزدوروں کا ایک ایک
نما ئندہ بھی شا مل کر لیا جا تا تو پیدا ہو نے وا لے حا لا ت سے چھٹکا رہ
مل سکتا تھا سا رے حکمرا ن اور لیڈران اقتدار کے نشہ میں چور ہو کر جس کی
لا ٹھی اس بھینس وا لی مثا ل بنا کر ،،شا ہی ،،فر ما ن جا ری کر کے لمبی تا
ن کر سو جا تے ہیں یا پھر کا نوں میں رو ئی ٹھو نس کر سڑ کوں پر احتجا ج کر
تی ،رو تی ،کر لا تی عوام نظر ہی آتی جنکی آواز سن کر تکلیف دیکھ کر حا لا
ت کی رو شنی میں نر می سے اپنے مقا صد بھی پو رے کر لیے اور عوا م کو بھی
اعتما د کا گما ن رہے کہ حاکم وقت عوا م کی با ت سنتے بھی ہیں اور انصا ف
کے تقا ضے بھی پو رے کر تے ہیں ۔مزدور کے بچوں کو سکول تک پہنچا نے کی ذمہ
داری وا لدین کی ہو تی ہے چو دہ سا ل سے کم عمر بچوں کو تعلیم نہ دلا نے
والے والدین کو جب سزا کا خو ف گا تو بچہ کا م نہیں کر ے گا بلکہ وا لدین
خو د سکو ل بھجوا نے کے لیے تیا ر کر یں گے ہا ں اگر بھٹہ ما لکا ن زبر
دستی کر تے ہیں تو سخت قا نو ن کی ضرورت ہے اسی طرح زمینی حقائق اور حا لا
ت کو مد نظر رکھ کر غریب مز دوروں کی مزدوروی بھی طے ہو نی چا ہیے جس میں
دھو نس کا عکس نہ ہو بلکہ دو نوں فر یقین کی رضا مندی شا مل ہو تا کہ
اینٹوں کے کا روبا ر کو تبا ہی سے بچا یا جا سکے کیو نکہ ملک بھر میں
خصوصاصرف پنجا ب میں ہزاروں بھٹوں پر لا کھوں افراد مزدوری کر تے ہیں اگر
جبر یا ذیا دتی کی جا ئے گی تو ہو سکتا ہے کہ لا کھوں گھروں کے چو لہے ہی
بند ہو جا ئیں جو مزدوری کر کے شا م کو اپنے بچوں کے لیے روزی روٹی لا تے
ہیں کہیں پر زبر دستی کی ہتھکڑیا ں پہنا کر انہوں کو ہی خو د سے اتنا دور
نہ کر دیں کہ بغا وت کی آگ بھڑک اٹھے کیو نکہ ایک اور بغاوت کسی بھی صورت
ہما رے ملک وقوم کے لیے درست نہ ہو گی ۔حکو مت وقت کو بیدار ہو نا پڑے گا
اور سب اچھا کی رٹ لگا نے والے وزراء کی بجا ئے چند منٹ نکا ل کر اس طرف تو
جہ دینا ہو گی تا کہ بھٹہ ما لکا ن کی ہڑ تا ل طو ل نہ پکڑ تی جا ئے اور یہ
ہڑ تا ل سے ہٹ کر،، انا،، کا روپ نہ دھا ر جا ئے کیو نکہ اناؤں اور ضد کے
فیصلوں میں کبھی فائدہ اور نفع نییں ہو تا ہمیشہ خسا رہ ہی رہا ہے ۔حکو مت
وقت کو سٹیل مل ،پی آئی اے ،فٹ با ل ، زراعت ،سمیت دیگر تبا ہ شدہ صنعتوں
کی طرح اس کو تبا ہی کے گھپ اندھیروں میں جا نے سے روکنا ہو گا اور لا کھوں
،بے بس، مجبور ،لا چا ر ،دو وقت کی رو ٹی کے لیے دن بھر مزدوری کر نے وا لے
خا ندا نوں کو بے روز گا ری اور خو د کشی سے بچا کر اعلیٰ حکمت عملی سے نا
صرف چا ئلڈ لیبر کا خاتمہ کرکے بھٹہ خشت کا رو با ر کوبچا کر چو دہ سا ل سے
کم عمر بچوں کے ہا تھوں میں اینٹ کی بجا ئے قلم دینا ہو گی مگر یہ سب تب
ممکن ہو گا جب حکومت وقت ہو ش کے نا خن لے گی۔ |