مسلم خواتین کا برقعہ اور خوفزدہ یورپ

فرانسیسی کابینہ میں برقعے پر پابندی کا بل منظور اور اُمتِ مسلمہ کی خاموشی

ایک غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ خبر عالم اسلام کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ فرانسیسی کابینہ نے اپنے یہاں مسلم خواتین کے برقع پہننے پر پابندی کا بل منظور کرلیا ہے اور جو اَب بلا کسی ہیل حجت کے جولائی میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا واضح رہے کہ برقعے پر پابندی سے متعلق بل کا مسودہ فرانسیسی وزیر قانون و انصاف مائکل ایلیٹ مرئی نے اجلاس میں پیش کیا ہے اور جس کی کابینہ نے اتفاق رائے سے منظوری دے دی جبکہ انسانی حقوق کے تحفظ کا علمبردار فرانس اپنے یہاں مسلم خواتین کے مذہبی طور طریقے پر پابندی لگا کر جو گھناؤنا فعل کرنے کا مرتکب ہو رہا ہے اِس سے اِس کی وہ دوغلی پالیسی کھل کر سامنے آگئی ہے جِسے یہ اَب تک دنیا سے چھپاکر رکھے ہوئے تھا۔

اگرچہ اِس سے بھی انکار نہیں کہ فرانس میں مسلم خواتین پر برقعے کی پابندی کے قانون کی کُلی منظوری کے بعد وہاں رہنے والی مسلم خواتین کے لئے جو مشکلات اور پریشانیاں درپیش ہوں گی اِن کا ازالہ نہیں کیا جاسکے گا اور اِس پر ستم ظریفی یہ کہ اِس بل میں برقعہ پہننے پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی پر 150یورو جرمانے کی تجویز کے ساتھ ساتھ یہ بھی منظور کر لیا گیا ہے کہ اگر کسی نے کسی مسلم خاتون کو برقعہ پہننے پر مجبور کیا یا اِس کی ترغیب بھی دی تو ایسا کرنے والے کو ایک سال قید اور پندرہ ہزار یورو جرمانے لگانے کا بھی قانون پاس کر لیا گیا ہے اور یہاں ایک افسوس ناک امر یہ ہے کہ اپنے اِن انتہائی ظالمانہ قوانین کی تائید میں عیار اور شاطر مسلم دشمن فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کا یہ کہنا ہے کہ عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی لگانے کے سوا ہمارے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا اور اِس فرانسیسی صدر کا مسلم خواتین کو پردے سے محروم کرنے کے اپنے عمل پر یہ بھی کہنا تھا کہ اِس حوالے سے ہماری حکومت درست اقدام اٹھانے جارہی ہے۔

جبکہ اِس بالکل برعکس فرانسیسی مسلم خواتین نے اپنی حکومت کے اِس کالے قانون کو مسلم خواتین کے لئے ظالمانہ اقدام قرار دے کر اِسے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی قانون کسی بھی مسلم خاتون کو پردے کے حق سے محروم نہیں کرسکتا اور وہاں رہنے والی اکثر مسلم خواتین نے اپنے اِس عزم کو دہرایا کہ وہ تمام پابندیوں کے باجود فرانس کے غلیظ اور گندے معاشرے میں اپنی مسلم تشخص کو برقرار رکھنے کے لئے برقعے کا استعمال جاری رکھیں گیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اِن مسلم خواتین کو برقعے کے استعمال سے محروم کرنے والے فرانسیسی قانون کے خلاف امتِ مسلمہ کوئی آواز بلند کرے گی کہ نہیں .....؟یا یہ مصلحتوں کا شکار ہو کر فرانس میں مسلم خواتین کے پردے کے خلاف بنائے جانے والے قانون پر خاموشی اختیار کر کے ایک سائیڈ پر ہوجائے گی.......؟ اور فرانس میں رہنے والی خواتین تنہا برقعے پر پابندی کے خلاف مقابلہ کرتے کرتے فرانسیسی حکومت کے آگے ہتھیار ڈال کر ہار مان لیں گی۔ اور وہی روپ اپنالیں گیں جس روپ میں فرانس کی حکومت مسلم خواتین کو دیکھنا چاہتی ہے۔

جبکہ اِس حقیقت سے انکار نہیں کہ ربِ کائنات اللہ رب العزت نے عورت پر اپنا بے پناہ فضل و کرم کیا ہے اور میرا اللہ اور اِس کے رسول ﷺ ہی ہیں جنہوں نے عورت کی عظمت، اِس کی اہمیت اور اِس کے مقام و مرتبے کا ذکر قرآن و احادیث میں بیان کر کے رہتی دنیا تک انسانیت کو عورت کی شان و مقام کو بخوبی سمجھا دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اہلِ اسلام کے ہر معاشرے میں عورت کو خاندانوں اور معاشروں کی مضبوطی اور خاندانی اقدار کا امین اور عورت کو پردے میں پاکیزگی کا پیکر تصور کیا جاتا ہے اور مسلم معاشرے کی یہی عورت ہی تو ہے جو مسلم معاشرے میں خاندانی اقدار کو فعال بنانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر مسلم تہذیب وتمدن کے ارتقا نسل نو کی تعمیر و ترقی اور بقائے نسل کے سوتے بھی اِسی سے پھوٹتے ہیں۔

مگر یہاں مجھے یہ کہنے میں ذرا بھی عار محسوس نہیں ہورہی ہے کہ بدقسمتی سے مغربی معاشرت میں رہنی والی عورت(جو مسلمان نہیں ہے) اِس کے مردوں نے اِسے انسانی اخلاق و کردار کی تمام صفات سے محروم کر رکھا ہے اور مغرب و یورپ کے مردوں نے اپنی عورت کو اپنی جنسی تسکین کا ذریعہ بنانے کے سوا اِسے اور کوئی مقام نہیں دیا ہے اور آج یہی وجہ ہے کہ مغرب کا مرد مسلم معاشرے میں عورت کو دی جانے والی عزت سے خائف ہے اور ہمہ وقت اِس کی بس یہی ایک کوشش ہے کہ مسلم معاشرے کی عورت کو ملنے والا احترام کسی بھی طرح سے ختم کیا جائے اور مسلم عورت کی بھی اُسی طرح سے بے قدری ہو جس طرح اُس نے اپنی عورت کی اپنے ہی معاشرے میں کر رکھی ہے اور یوں مغربی مردوں اپنے یہاں عورت کے وقار اور احترام کو مجروح کرنے کے بعد مسلم معاشرے میں بھی مسلم خواتین کے وقار اور اِن کی اہمیت کو تار تار کرنے کے لئے نقب لگانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنی اِس کوشش کا پہلا ذریعہ اُنہوں نے مسلم معاشرے میں عورت کے برقعہ پہننے پر اعتراض کیا ہے اور اِسے بے پردہ کر کے اِس کی معصومیت کو عیاں کر کے اِس کے وقار کو مجروح کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح سے مسلم عورت کو آزادی کے نام پر اِسے بے پردہ کیا جائے اور اِس کی عزت کا جنازہ بھی اُسی طرح سے نکالا جائے جس طرح فرانس اور یورپ کی عورت کا نکال چکا ہے۔

جبکہ یہاں یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ دنیا کو اپنی انگلی پر نچانے والا فرانس اور یورپ آج مسلم خواتین کے برقعہ سے اتنا خوفزدہ کیوں ہے اور اِس پر اِسے پابندی لگانے کا جنون کیوں سوار ہوگیا ہے ....؟ اِس کی کیا وجہ ہے کہ اہلِ یورپ کے نزدیک مسلم خواتین میں برقعے کا استعمال کیوں اتنا معیوب ہوتا جا رہا ہے......؟ کہ یورپ کو اِس پر پابندی لگانے کے لئے سخت ترین قانون سازی کرنی پڑ رہی ہے.....؟اور کیا اِس کا جواب کسی مسلمان، مرد و عورت اور کسی مسلم دانشور نے تلاش کرنے اور اہلِ یورپ کو اِن کے اِس غیر اخلاقی اور غیر قانونی اقدام پر لگام دینے کی کوشش کی ..... جس کے لئے مسلمان یوں ہی بے حس بنے اُس وقت کا انتظار کر رہے ہیں کہ جب عیاش پسند یورپ والے مسلمانوں کے عقائد پر حملہ کر کے اِن کو اپنے جیسا بنانے کے لئے بزور طاقت حملہ آور ہوں گے ......تو کیا تب ہمارا مسلمان ان سے مقابلہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہوگا.....؟کہ جب پانی سر سے بہت اُونچا ہوچکا ہوگا اُس وقت ہم کیا کرسکیں گے.....؟کبھی سوچا ہے کسی نے سوائے اِس کے کہ اُس وقت یورپ کے آگے ہمارا ہتھیار ڈالنا ہی ہماری پناہ اور جان بخشی کا واحد سہارا ہوگا۔

اور آج اِس بات پر کم ازکم اسلامی ممالک ضرور متفق ہونگے کہ عورت کو اپنی کامیابی اور جنسی تسکین کا زینہ بنانے والے یورپ نے جتنی بھی ترقی کی ہے اُس کے پسِ پردہ یورپ کی عورت کا بڑاعمل دخل ہے مگر اِس کے باوجود بھی اہلِ یورپ اپنی اِس عورت سے ہمیشہ نالاں رہے ہیں کہ اِس کی عورت نے سوِائے اِن کی جنسی تسکین مہیا کرنے کے اور کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ اپنی عورت کو سر پر بیٹھائیں اور اِن کے اُس طرح سے حقوق ادا کریں جس کی وہ حق دار ہے اور آج یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بسنے والا کوئی یورپی کیوں نہ ہو اِس کی نظر میں عورت بے توقیر ہے اِس کے نزدیک عورت کی حثیت سوائے جنسی تسکین اور اِس کے عیاشی کے سامان کے سوا کچھ نہیں ہے۔اور آج اہلِ یورپ اِس سازش میں مصروف ہیں کہ مسلمان خواتین کو بے پردہ کیا جائے اور اِس کا احترام مسلم معاشرے سے ختم کیا جائے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 889962 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.