اجی بات عزت پہ آگئی۔۔۔

بچوں سے عزت کروانی پڑتی ہے وہ دیتے نہیں ہیں۔

بچوں کے ساتھ آپ جیسا سلوک کریں گے وہ بھی آپکے ساتھ ویسا ہی کریں گے۔

بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے۔ بچے سیاپے ہو گئے۔ بچے لڑاکے ہو گئے۔ بچے بچے نہ رہے۔۔۔۔۔۔
بچوں اور بڑوں میں ٹھنی تو یمہشہ سے ہی رہی ہے۔ مگر اب اتنے ترقی یافتہ اور جدید دور میں مزید ٹھنتی جا رہی ہے کیونکہ رفتار زمانہ بڑھ گئی ہے اور دونوں کے بیچ فاصلے اور بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔
بچوں کا بڑوں کی عزت کرنے کا مطلب کیا ہے؟ ہر بات بنا چوں چرا ماننا، ہر بات پر ہاں جی ہاں جی کہننا، کبھی آواز اونچی نہ کرنا، کبھی ناں جی ناں جی نہ کہنا، کبھی اپنی رائے نہ دینا
۱۔ جیسے ہو ویسا ہی پاؤ گے
آپ جس قابل ہوتے ہیں لوگ آپ کے ساتھ اسی قابل روئیہ رکھتے ہیں۔ آپ واقعی میں اتنے با کمال ہوں گے اگر کہ اپنی زندگی میں کوئی کارنامہ انجام دے رہے ہوں شاندار کام انجام دیں۔ دوسروں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں بچے تو کیا بڑے بھی آپکو عزت و داد دئے بغیر نہیں رہیں گے۔
@ دنیا کا اصول ہے آپ جس قابل ہوتے ہیں آپکو ویسا ہی صلہ مل جاتا ہے۔
@ اگر واقعی میں عزت لینے کی اتنی تمنا ہے تو اپنے سب کے سامنے نظر آنے والے بھی اور چھپے کام بھی صرف وہی کریں جو اچھا محسوس کرائیں۔
۲۔ کر کے دکھاؤ
ہمیں جب کوئی بھی اچھا کام کرتا نظر آتا ہے یا ہمارے ساتھ اتنا اچھا کرتا ہے کہ ہمیں اچھا لگے تو فطرت ہے کہ اسکے اچھے کام سے ہم متاثر ضرور ہوتے ہیں۔ اس کام کی نقل ضرور کرنا چاہتے ہیں۔
@ اپنے بڑوں کو عزت والا روئیہ ضرور دیں۔ چھوٹے آپکو بھی ویسا واپس دینا چاہیں گے۔
@ جب دوسروں کو آپ عزت دینے کے اصول پر کاربند محسوس ہوتے ہیں تو لامحالہ چاہے وہ دوسروں کے ساتھ عزت والا رویہ رکھے یا نہ آپکے ساتھ رکھے گا۔

۳۔ بچوں کو سمجھا نا
یہ وہ کام ہے جو سب کا ہی پسندیدہ ہے۔ موقع ملتے ہی سب یہ کام کرنے کی سوچتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بچوں کو سمجھانے سے ذیادہ دکھانے کا اثر ہوتا ہے۔
@ اگر سمجھانا ضروری ہے تو چوبیس گھنٹَے میں صرف ایک دفعہ سمجھائیں۔
@ سمجھانا مشتمل صرف دو منٹ کا ہونا چاہئے۔
@ سمجھانا طعنوں پر نہیں پلان آف ایکشن کہ سامع کو کیا کرنا چاہئے پر مشتمل ہو۔
۴۔ رائے دینا
آپ کا دل چاہتا ہے کہ آپکی رائے آرام سے سنی جائے یقین کریں دل چھوٹوں بھی یہی چاہتا ہے۔
@ رائے مکمل سنیں۔ بات کاٹیں نہیں۔
@ کتنا ہی اختلاف ہو اسکو بیچ میں نہ پیش کریں۔
@ اختلاف کو اگلی نشست کے لئے بھی بچا کر رکھا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات بات منوانے سے ذیادہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ صرف ہماری بت سن لی جائے۔
۵۔ رٹ منوانا
جس طرح حکومتی رٹ ہم نہیں ماننا چاہتے اسی طرح بچے تو ہماری بات بالکل بھی ماننا کیا سننا بھی نہیں چاہتے۔ بڑے ہر بات ہی منوانا چاہتے ہیں اسکے لئے ضروری ہے کہ انکے ساتھ تکنیک سے چلیں۔
@ چوبیس گھنٹے میں بچے کی تابعداری کا لیول چیک کرتے ہوئے اس حساب سے احکامات منوانے کے لئے دیں۔ جیسا کہ انتہائی نافرمان اور نہ ماننے والے بچے سے دن بھر میں صرف دو باتیں ہی منوائیں۔
@ بچے کو تابعداری کا کیا فائدہ کیا نقصان کیوں ضروری جیس باتوں پر لیکچر تو ہر گز نہ دیں۔
@ بات ماننے پر تھینک یو ضررو کہیں
@ سب سے اہم بات یہ کہ بڑی بڑی باتیں نہ منوائیں جو کہ ماننا بچے کو انتہائی مشکل لگے ابتدائی طور پر انتہا کی چھوٹی بات منوائیں۔ جیسا کہ صرف ایک آلو گوبھی جو میز پڑ پڑا ہو کچن تک لانے کا کہا جا سکتا ہے۔
۶۔شئیر کرنا
سب سے آسان طریقہ جو فاصلہ کم کرنے کا ہے وہ ہے کہ آپس میں کچھ وقت شِئر ضرور کیا جائے۔ کچھ وقت اکٹھے گزارنا کسی بھی رشتے میں گلیو کا کام کرتا ہے آج ہم یہ گلیو سب سے کم لگا رہے ہیں۔
@ کوئی بھی سرگرمی ہو کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو اسکو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
@ چوبیس گھنٹوں میں ایک کام کھانا کھانے سے لے کر اکٹھے واک کے لئے جانے یا دس منٹ کی اکٹھے چائے پینے کے لئے کچھ بھی ضرور کریں۔
@ اس ایکٹیویٹی میں صرف باتیں کرنی ہیں جو کہ ہلکی پھلکی ہوں کوئی نصیحت طعنہ سرزنش ہر گز نہیں ہو سکتی۔
۷۔ شاباشی دینا
شاباش تو دنیا کی وہ طاقت ہے جس کا کسی اور چیز سے کوئی مقابلہ ہی نہیں
@ چاہے بچہ کتنا ہی چھوٹا کام کیوں نہ کرے اسکو شاباش ضرور دیں۔
@ کبھی بھی طنزیہ شاباش نہ دیں صیح والی شاباش بھی اپنا اثر کھو دے گی۔
@ ہر دن شاباش کی چار ڈوز ضرور دیں خواہ آپکا جو نئیر کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو
۸۔ تنقید کرنا
اگر آپکا دل بڑے ہونے کے نا طے انڈین سوپس کی ساس کی طرح بات بات پر روک ٹوک کرنے کا چاہتا ہے تو
@ بے وجہ کی تقریری تنقید تو آپکی دوسرے کے دل میں جگہ بنانا تو دور کی بات قریب سے گزرنے بھی نہیں دے گی
@ کسی بھی بات پر بلا وجہ چیخ چلا کر بھڑاس نکالنے سے ذیادہ کول ڈاؤن ہو کر ڈسکشن کریں
@ برے لگنے والے الفاظ کوشش کریں جتنے کم بولیں بہتر ہے اچھے الفاظ کا اور کم برے لگنے والے الفاظ کا انتخاب کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخر الفاظ ہی تو آپکی ذہنیت کا پتہ دیتے ہیں۔
۹۔ اپنا خیال رکھنا
جب بڑا ہی مفلوک الحال بیمار چال والا ہو گا تو اس سے متاثر کون کیوں ہو گا اور کس وجہ سے اس کو عزت دے گا
@ ہم جس دور میں رہ رہے ہیں اس میں اپنی شخصیت کو اچھا بنانا ظاہری طور پر بھی بے حد اہم ہے
@ جب آپکا چھوٹا آپکو بنا سنورا صحت مند اور اچھے اطوار کے ساتھ دیکھے گا تو آپکا ایک اچھا امپریشن تو پڑے گا
@ جب آپ اپنا جسمانی روحانی ذہنی جزباتی خیال رکھیں گے تو لا محالہ اسکے مثبت اثرات چھوٹوں پر پڑتے ہی ہیں
۱۰۔ قسمت پر چھوڑنا
زندگی ہے ہی یہ کہ آپ اچھے کام کرتے ہیں اچھے عمل بوتے ہیں خواہ کوئی بھی کام کوئی بھی مقصد ہو پھر ایک وقت آتا ہے کہ آپکو صلہ ملنے لگتا ہے
مستقل مزاجی سے اچھا عمل کرتے رہیں اور اچھے طریقے سے کرتے رہیں آگے قدت خود انتظام سنبھال لے گی مگر پہلے اچھا کرنا ضروری ہے۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 293101 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More