دین اسلام جس کی بنیاد سراسر محبت پر
ہے۔دین کا وجود ہی اس لئے ہے کہ بندگان ِ خدا کے دلوں کو جوڑے اور اُن کے
درمیان ہم آہنگی اور محبت بڑھائے۔دین یہ نہیں کہ اُس کے نام پر نفرتیں اور
دشمنیاں پیدا کی جائیں یہ چھوٹے پیمانے پر ہو یا بڑے پیمانے پر، اسلام
ہمیشہ اُن کی نفی کرتا ہے۔حضرت آدم ؑ کو تنہائی کا احساس ہو اتو اُن کے
سکون قلب کے لیے حضرت حوّا کی تخلیق عمل میں آئی۔ یہاں سے صنف نازک کی حلقت
کا بنیادی مقصد سکون قلب فراہم کرنا سامنے آیا۔انسان ایک معاشرتی حیوان ہے
اور اس معاشرے کی بنیادی اکائی اس کا گھر ہے جہاں ایک مرد اپنی بیوی کے لیے
مکان فراہم کرتا ہے جو اس کو ایثار و محبت کے ذریعے گھر میں تبدیل کرتی ہے
۔مرد کو سوائے اس کے کہیں اور سکون نہیں ملتا اور جب وہ زندگی کی سختیوں
اور پریشانیوں سے تھک جاتا ہے تو اپنی اسی پناہ گاہ کا رخ کرتا ہے تاکہ
زندگی کے چند لمحات سکون کے ساتھ گزار سکے۔
کیا یہ معاشرے کا المیہ نہیں کہ اُس کے مرد سکون کی تلاش میں گھر سے باہر
رخ کریں اس کا مطلب یہ ہی ہے کہ معاشرے کی حواتین اُن کے فراہم کردہ مکان
کو گھر میں تبدیل نہیں کر سکیں۔جو اُن کی تخلیق کے بنیادی مقصد میں ناکامی
کی علامت ہے معاشرے کی اس بنیادی اکائی میں شوہر بیوی کے لیے ،بیوی شوہر کے
لیے یہ دونوں اولاد کے لیے اور اولاد دونوں کے لئے ہے۔یہ چودہ مجرب نسخے
مختلف لوگوں کی زندگی کا نچوڑ ہیں ان پر عمل کرنے سے پہلے اپنی ذمہ داریوں
پر ایک نگاہ ڈالنی ضروری ہے کہ میں اپنے گھر کو جنت کیسے بنا سکتا ہوں؟
خاندان صحیح ہو تو صحیح معاشرہ وجود میں آتا ہے وہ گھر جس میں گناہ
ہو،اختلاف ہو وہ گھر صلاحیتوں کا قاتل ہے اور بچوں کی صحیح نشونما کا قاتل
ہے۔اگر آپ گھر کو جنت بنانا چاہتے ہیں تو اپنے اندر لچک پیدا کریں ،اختلافات
کو فوراً دور کریں یہاں تک کہ ایک گھنٹہ بھی آپ کے گھر میں اختلاف نہیں
ٹھہرنا چاہیے۔ــ ــ" آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ ہمت ہار دو گے اور تمہاری
ہوا اکھڑ جائے گی" (سورہ انفال آیت 47 )۔
بیوی کے عمل کے لیے مجرب نسخے: اگر عورت نہ ہو تو کارخانہ تمدن ہی ختم ہو
جائے۔پوری انسانی تہذیب اجڑ جائے۔عورت چاہے تو فقیر کو دولت مند اور
دولتمند کو فقیر بنا دیتی ہے۔دنیا کی انتہا گھر اور گھر کی انتہا عورت
ہے۔ایک نیک اعمال والی عورت ستر اولیاء سے بہتر ہے۔عورت ہی گھر کی مالکہ ہے
بس اپنے اندر وہ صفات پیدا کر لے کہ مرد آپ کی ہر بات مان لے۔گھر کی رانی
بننے سے پہلے آپ کو کسی حد تک باندی بننا ہو گا۔
سرخ رُو ہوتا ہے انسان ٹھوکریں کھانے کے بعد
رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ گِھس جانے کے بعد
نسخہ نمبر1 :شوہر پر مسلسل احسانات کریں۔یہ شوہر وں کو غلام بنانے کا شرعی
نسخہ ہے۔نسخہ نمبر2 :جی ہاں۔۔۔۔یہ لفظ بولنا سیکھ لیں۔یہ جھگڑوں سے نجات
پانے کا زریں نسخہ ہے نسخہ نمبر3 :معاف کر دیجئے،آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔یہ
ایسا جملہ ہے جو سنگ دل سے سنگدل انسان کو بھی موم بنا دیتا ہے۔نسخہ نمبر4
:مکمل خاموشی۔ جھگڑے کے وقت اس کو ختم کرنے کا اکسیری نسخہ ہے نسخہ نمبر5 :
ـ" جو تم مسکراؤ تو سب مسکرائیں" ۔شوہر کے آتے ہی اپنے اور بچوں کے چہروں
پر مسکراہٹ کا پاؤڈر لگالیں نسخہ نمبر6 :ہر وقت شکر کرنے کی عادت ڈال لیں
ہر حال میں" ۔ہر وقت الٰہی تیرا شکر ہے کرنے سے آپ کا دل اور زبان چینی کی
طرح میٹھی ہو جائے گی۔نسخہ نمبر7 ـ:" زبان شیریں تو مُلک گیری" ۔میٹھی زبان
ایک دلکش خوبی ہے کہ خراب سے خراب عادت والا شوہر بھی اس کے تابع ہو
جائے۔نسخہ نمبر8 اپنے غصہ پر قابو پایئے" یہ سوچیے کہ اﷲ کے بھی آپ پر حقوق
ہیں جب وہ آپ کو معاف کر سکتا ہے تو آپ کیوں نہیں۔نسخہ نمبر9 شوہر جب غصہ
میں ہو تو جواب نہ دیں" نسخہ نمبر10 ۔ راز نہ کھولیں" بیوی شوہر کے سامنے
اپنے گھر والوں اور رشتہ داروں کے راز نہ کھولے۔نسخہ نمبر11 ہر حال میں
شوہر کا ساتھ دیں ـ" ۔نسخہ نمبر12 " نا محرموں سے اجتناب کریں" ہر عورت کو
نا محرم مرد چاہے کوئی بھی ہو سے کھلم کھلا بغیر پردہ باتیں نہ کریں اُن کو
گھر میں نہ بٹھائیں خصوصاً جب شوہر گھر میں موجود نہ ہو اس عمل سے ایسے
بچیں جسے سانپ سے بچا جاتا ہے۔نسخہ نمبر13 جب تک ناراض شوہر کو راضی نہ
کریں آرام سے نہ بیٹھیں ۔نسخہ نمبر14 ۔شوہر اور اولاد کو بھی دیندار بنائیں"
۔
شوہر کے عمل کے لیے نسخہ جات:نسخہ نمبر1 :" یہ بات طے کر لیں کہ بیوی ،ماں
اور بہنوں کی ایک دوسرے کے خلاف بات نہیں سنیں گے" ۔نسخہ نمبر2 :بیوی کے
سلسلے میں اپنے معیار کو نیچے لائیں" ۔آپ کی اکثر سوچ ہوتی ہے کہ بیوی میرے
معیار پرپورا نہیں اُتری،تو قصور اُس غریب کا نہیں جناب کے بلند معیار کا
ہے۔اس کا علاج صرف یہ ہے کہ اپنے آپ کو ذرا نیچے لائیے۔نسخہ نمبر3 : اخلاق
میں بہترین اور اپنے گھر والوں کے حق میں نرم ترین بن جائیں" ۔پیغمبر اسلامﷺ
فرماتے ہیں کہ مومنین میں سے کامل ترین ایمان والا وہ ہے جو اخلاق میں
بہترین ہو اور اپنے گھر والوں کے حق میں نرم ترین ہو" ۔نسخہ نمبر4 : گُڑ نہ
دیں تو گُڑ جیسی بات تو کریں" ۔یہ آسان نسخہ کر کے دیکھئے آپ کی خانگی
پریشانیاں ختم ہو جائیں گی۔نسخہ نمبر5 : بیوی کے کاموں کی اکثر تعریف کریں"
۔کام کی زیادتی سے بیوی اتنا نہیں تھکتی جتنا حوصلہ شکنی سے تھکتی ہے۔حوصلہ
افزائی کی حواہش تب ہی زیادہ ابھرتی ہے جب اُس کی علانیہ حوصلہ شکنی کی جا
رہی ہو۔خصوصاً دیورانی،جیٹھانی،اور نندیں وغیرہ مسلسل اُس کے کام میں رخنہ
ڈال رہی ہوں۔نسخہ نمبر6 :بیوی کو دوست سمجھیں نو کر نہیں" ۔نسخہ نمبر7 :بیوی
کی خدمات کا احساس کریں۔نسخہ نمبر8 :اگر بیوی کی یہ کوتاہیاں آپ کی بہن
یابیٹی میں ہوتی۔۔۔۔تو؟" ۔اُن کی شکاتیں اُن کے سسرال سے آتیں تو جو عذر اُ
ن کے لیے وہ بیوی کے لیے کیونکہ نہیں سوچتے۔نسخہ نمبر9 ـ:اپنے غصہ کو
برداشت کرنا سیکھئے" ۔نسخہ نمبر10 ـ:اپنا مقام پہچانیئے" اسلام میں مرد کا
جو مقام ہے اُس کو مدنظر رکھتے ہوئے گھر کا نظام چلائیے۔نسخہ نمبر11:بیوی
کو دیندار بنائیے مگر خود دینداری چھوڑے بغیر" ۔نسخہ نمبر12 : دیندار شوہر
گھر میں فقہی قوانین نہ چلائیں کیونکہ گھر الفت و محبت سے چلتے ہیں نہ کہ
قوانین سے" ۔نسخہ نمبر13 :بیوی سے اچھا سلوک کرنا اور اسے ہمیشہ خوش رکھنے
کی کوشش ہونی چاہیے۔نسخہ نمبر14 : اپنے گناہوں کی معافی مانگتے رہنا چاہیے"
۔بعض اوقات انسان کے اپنے گناہوں کی نحوست کا یہ اثر ہوتا ہے کہ بیوی اور
اولاد نا فرمان ہو جاتی ہے۔
ساس ،سسر اور گھر کے دیگر افراد کے لیے مجرب نسخے:نسخہ نمبر1: ساس،سسر یا
گھر میں رہنے والے افراد سورہ بقرہ پڑھ کر اپنے گھر والوں پر دم کریں، رسول
خداﷺ نے فرمایا " قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمدﷺ کی جان ہے،شیطان
اُس گھر میں ٹھہر نہیں سکتا جس گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت کی جائے" ۔نسخہ
نمبر2 :ساس،سسر یا گھر میں رہنے والے افراد گھر میں کثرت سے تلاوت قرآن
بمعہ ترجمہ کا اہتمام کریں۔نسخہ نمبر3: بیٹے کو شادی کے بعد الگ رہنے کی
ترغیب دیں۔نسخہ نمبر4 : ہم مزاج بیٹے اور بہو کو ساتھ رکھیں۔نسخہ نمبر5 :
کچن تو لازماً علیحدہ ہونا چاہیے" کیونکہ زیادہ تر آگ چولہے سے ہی بھڑکتی
ہے۔نسخہ نمبر6 : حُسن اخلاق اور خوش دلی سے جتنی چاہے خدمت کروائیے" ۔نسخہ
نمبر7 : بہو سے بد گمان نہ ہوں" قرآنی حکم ہے کہ لوگوں کے متعلق بدگمانی سے
پرہیز کرو کیونکہ اکثر گمان گناہ ہوتے ہیں۔نسخہ نمبر8 : بیٹا اور بہو کے ہر
کام میں مداخلت نہ کریں۔نسخہ نمبر9 : ماں باپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ
داماد اور بہو کی طرفداری کریں" ۔نسخہ نمبر10 :کبھی بھی بہو کی برائی بیٹے
سے اور داماد کی برائی بیٹی سے نہ کریں۔نسخہ نمبر11 ۔ معافی کو اپنا شعار
بنا ئیں۔نسخہ نمبر12 : جب کوئی تم سے برائی کرے اُس کے ساتھ نیکی کرو" یہ
آیت بمعہ ترجمہ گھر میں ایسی جگہ لٹکا دیں کہ گھر کے ہر فرد کی نظر با
آسانی اس پڑتی رہے۔نسخہ نمبر13 :اختلافات کو ختم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ"
خود بینی اور خود پسندی" کی بیماری ہے اس کو دور کیجئے۔نسخہ نمبر14 :اگر آپ
خود کو آخرت کے لیے آمادہ کر لیں گے توگھر کے سارے جھگڑے خود ہی ختم ہو
جائیں گے" رسول اسلامﷺفرماتے ہیں کہ وہ شخص جس کی عمر چالیس سال سے زیادہ
ہو جائے اور اس کے اچھے کام بُرے کاموں پر غالب نہ ہوں تو وہ اپنے آپ کو
عذاب الٰہی کے لیے تیار رکھے" ۔حضرت علی کرم اﷲ وجہہ فرماتے ہیں جب عقل مند
انسان بوڑھا ہوتا ہے تو اس کی عقل جوان ہوتی ہے اورجب جاہل انسان بوڑھا
ہوتا ہے تو اس کی جہالت جوان ہوتی ہے" ۔" رسول اسلامﷺفرماتے ہیں جھگڑا اور
تکرار کرنا مسلمانوں کی شان نہیں،جو لوگ ایسا کریں گے میں اُن کی شفاعت
نہیں کروں گا۔ |