ٹنڈ کرانے کیلئے بھی بڑے ہمت چاہئیے

ٹپ ٹپ برسا پانی ` کسی زمانے میں یہ گانابہت زیادہ مشہور تھا ‘ اس گانے کے دوسرے بول تو "پانی میں آگ" لگادی تھی لیکن آج " ٹپ ٹپ کرتا پانی ‘ پانی نے ٹھنڈ کرائی ٹنڈ"گانے کو دل کررہا ہے کیونکہ کئی عرصے سے خواہش تھی کہ بال ختم کرکے گنجا بن جاؤں لیکن عجیب سی خواہش تھی جو پورے ہی نہیں ہورہی تھی ‘ کبھی اس کا ڈر کہ بیگم کیا کہیں گی ‘ بچے کیا کہیں گے ‘ لوگ کیا کہیں گے اور پھر ہماری صحافت کے لوگ کیا سمجھیں گے - عجیب سی ذہنی تناؤ کا شکار تھا- اسی وجہ سے ٹنڈ پر ٹھنڈ نہیں پڑ رہی تھ
ٹپ ٹپ برسا پانی ` کسی زمانے میں یہ گانابہت زیادہ مشہور تھا ‘ اس گانے کے دوسرے بول تو "پانی میں آگ" لگادی تھی لیکن آج " ٹپ ٹپ کرتا پانی ‘ پانی نے ٹھنڈ کرائی ٹنڈ"گانے کو دل کررہا ہے کیونکہ کئی عرصے سے خواہش تھی کہ بال ختم کرکے گنجا بن جاؤں لیکن عجیب سی خواہش تھی جو پورے ہی نہیں ہورہی تھی ‘ کبھی اس کا ڈر کہ بیگم کیا کہیں گی ‘ بچے کیا کہیں گے ‘ لوگ کیا کہیں گے اور پھر ہماری صحافت کے لوگ کیا سمجھیں گے - عجیب سی ذہنی تناؤ کا شکار تھا- اسی وجہ سے ٹنڈ پر ٹھنڈ نہیں پڑ رہی تھی-

ایک ہفتہ قبل دل کررہا تھا کہ گنجا ہوجاؤ ں - ہیر ڈریسر کے پاس گیا ‘ اپنے چھوٹے بیٹے کو بھی لے گیا تھا دکان میں اسی مقصد کیلئے گیا تھا کہ گنجا ہونا ہے لیکن وہاں جا کر ہمت جواب دے گئی اور پھر کچھ نہ کرتے ہوئے میں نے اپنے تین سالہ بیٹے کو گنجا کردیا کہ چلو اس سے میرا شوق پورا ہو جائیگا- یہ الگ بات کہ گھر جا کر بیگم کی باتیں سننی پڑی لیکن ..... دو دن گزر نے کے بعد پھر وہی گنجا ہونے کی خواہش اتنی بڑھی کہ برداشت نہیں ہورہی تھی میں نے اپنے دوسرے بیٹے کو کہا کہ آجاؤ آج تم گنجا ہونا ہے تو وہ بھاگ گیا--- اور ساتھ میں بیگم سے شکایت کردی- بیگم نے کہہ دیا کہ بچے کے امتحان ہورہے ہیں اور پھر سکول میں بچے کو گنجا کہہ کر پکارتے ہیں اور "کٹا دے"مارتے بھی ہیں اس لئے بچے کو چھوڑ دو .... شکایت وہ بھی بچے کی اپنی ماں کو یعنی .....پھر.....میں نے دل میں ہی ٹھان لی تھی کہ اپنے دوسرے بیٹے کو بھی گنجا کرانا ہے ---

دو دن قبل گھر آیا تو میری چھوٹی بیٹی نے مجھے کہہ دیا کہ بھائی آج مما کیساتھ بدتمیزی بھی کررہا تھا اور گالی بھی اس نے سیکھ لی - میرے دل میں دو دن پہلے والی بات تھی اس کوکہہ دیا کہ چلو باہر جاتے ہیں اور پھر ..., اس کی سزا یہی ہوئی کہ وہ بھی گنجا ہوگیا لیکن میرے دل کی بھڑاس نہیں نکلی نہ ہی میرا شوق پورا ہوا-

آج مون سون کی بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی تھی -اور پھر بچوں کو سکول چھوڑنے کے بعد ہمت کی اور بیٹھ گیا کہ بھائی آج ہی گنجا ہونا ہے-جب ہیر ڈریسر نے مشین کے نمبر 2سے میری ٹنڈ کرائی اور اپنے ٹنڈ پر باہر سے آنیوالی ہوا لگ گئی تو میرے جذبات بھی بے قابو ہوگئے اور پھر میں نے کہہ دیا کہ بھائی اب زیرو نمبر والے مشین سے بالکل ہی ٹنڈ کرادو- اور پھر جب دکان سے نکلا تو اوپر سے بارش برس رہی تھی جس کے قطرے اوپر سے نیچے میرے "خوبصورت ٹنڈ"پر پڑ رہے تھے اور اسی وجہ سے " ٹپ ٹپ کرتا پانی ‘ پانی نے ٹھنڈ کرائی ٹنڈ" گانے کو دل کررہا تھا-

گھر جا کر والدہ سے خوب باتیں سنی - والد ہ کو کہہ دیا کہ آمی ابھی شیمپو کا خرچہ بھی نہیں ہوگا ‘ صبح کنگھی کرنے سے بھی جان چھوٹ گئی اور بال بھی مضبوط ہو جائینگے والدہ تو کہنے لگی کہ چلو تمھیں اچھے لگتے ہیں تو ٹھیک ہے لیکن بیگم نے منہ بنا کر اونہہ کہہ دیا کہ یہ کیا بن گئے ہو - بیگم کی بات سن کر میں واپس ہیر ڈریسر کی دکان پر گیا اور ہیر ڈریسر جس کی دکان پر کوئی نہیں تھا اور میرے بال پڑے تھے میں نے اس سے بال لیکر شاپنگ بیگ میں ڈال دئیے وہ پوچھتا رہ گیا کہ اس پر کیا کرنا ہے لیکن میں وہ بال لیکر گھر آیا گھر داخل ہوتے ہی بیگم کو آواز دی کہ آجاؤ- وہ سمجھی میں باہر سے کچھ لیکر آیا ہوں اورمیں نے اسے شاپنگ میں بال لیکر دئیے-اس نے پوچھا میں نے کیا کرنا ہے اس بالوں کا ‘ پھر میں نے جواب دیا کہ اسی کے پیچھے تو مجھے باتیں سننی پڑ رہی ہیں اس لئے اب اسے " الماری "میں رکھ دو جب میرے بال یاد آئے تو دیکھ لیا کرو ‘ جس پر شاپنگ بیگ گرا کر بیگم بھی چلی گئی-اور پھر جیسا کہ کہتے ہیں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا اسی وجہ سے اپنے بھانجے اور بھتیجے کو بھی لے گیا اور ان دونوں کی بھی ٹنڈ کروا دی .... پھر گھر جا کر اپنے بیٹے ‘ بھانجے اور بھتیجے کیساتھ " بمعہ ٹنڈ" کی خوب سیلفیاں لی- جس کا اپنا ہی مزہ تھا-

گھر سے خریداری کیلئے نکلا تو دو چھوٹی بچیاں جو اپنے بھائی کیساتھ سکول سے چھٹی کے بعد موٹر سائیکل پر آرہی تھی- میں نہر کے ایک طرف جارہا تھا اور دو بچیاں دوسری طرف پر جارہی تھی انہوں نے آواز لگائی "گنجے ماما دے" اور میں نے انہیں دیکھ کر ہاتھ ہلایا وہ بچیاں بھی ہنستے ہوئے چلی گئی- جب مین روڈ پر آگیاتو پیچھے سے ایک صاحب میرے ٹنڈ کو دیکھ کر کہنے لگے کہ بھائی آج تمھارے ٹنڈہونے کی وجہ سے بارش ہورہی ہیں- میں نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہہ دیا کہ چلو اچھا ہے میری ٹنڈ کی وجہ سے موسم تو سرد ہوگیا اب تو صورتحال بہتر ہو جائیگی اور وہ شخص اور کچھ کہے بغیر ہی چلا گیا-

بارش ہونے کی وجہ سے "ٹنڈ" پر پڑنے والی بارش کے قطروں کا اپنا ہی ایک مزہ ہے ‘ جس کا اندازہ مجھے آج ہوگیا ہمارے کچھ ساتھی جن کی عمریں تو اتنی نہیں لیکن وہ "پیدائشی گنجے" ہیں انہیں یاد کرکے آج مجھے محسوس ہوا کہ وہ ہر وقت کیوں اتنے خو ش رہتے ہیں کیونکہ ان کی پیدائشی ٹنڈ پر ہوا اور پانی کے قطرے نہیں رکتے- اسی وجہ سے وہ ہمیں ان مزوں کے بارے میں نہیں بتاتے - کہ ٹنڈ کرنے میں کتنا مزا ہے لیکن ایک بات جویہاں لکھنا بھی ضروری ہے کہ ٹنڈ کرانے کیلئے بڑی ہمت کی ضرورت ہوتی ہیں کیونکہ ایک ایسے معاشرے میں جہاں پر لوگ ٹنڈ ہونے پربھی باتیں کرتے ہیں اور" کٹا دے اور گنجے ماما دے"اور کٹا ... کٹ دے پہ کوٹا .... سننے کو ملے وہاں پر "ہر ٹنڈ"کرنے والے کو سلام.
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 589 Articles with 424957 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More