زانی اور زانیہ سے نکاح کا قرآنی حکم

اگر زانی مرد یا زانیہ عورت محصن نہ ہو تو قرآن مجید میں اس کی سزا سو کوڑے مارنا بیان فرمائی ہے۔ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے :
………(النور : ٢) زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والے مرد ان میں سے ہر ایک کے سو کوڑے مارو۔
بعض احادیث میں سو کوڑے مارنے کے علاوہ ایک سال کے لئے شہر بدر کرنے کا بھی حکم ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث نمبر ٤٣٠١ میں ہے۔ فقہاء کا اس میں اختلاف ہے کہ آیا غیر شادی کے زنا کی حد میں سو کوڑوں کے علاوہ شہر بدر کرنا بھی داخل ہے یا نہیں ؟

علامہ ابن قدامہ لکھتے ہیں کہ غیر شادی شدہ کے زنا کرنے کی حد میں جمہور کا یہ نظریہ ہے کہ اس کو سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لے شہر بدر بھی کیا جائے۔ خلفاء راشدین سے بھی یہی مروی ہے، حضرت ابن عمر اور حضرت ابن مسعود (رض) سے بھی یہی منقول ہے، فہقئا تابعین میں سے عطاء، طائوس، ثوری، ابن ابی لیلیٰ اور ابو ثور کا بھی یہی نظریہ ہے۔ امام اشافعی اور امام مالک کا بھی یہی قول ہے اور یہی امام احمد کا مذہب ہے، اور امام ابو حنیفہ اور امام محمد بن حسن یہ کہتے ہیں کہ شہر بدر کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ حضرت علی (رض) نے فرمایا ان دونوں کو شہر بدر کرنا انہیں فتنہ میں ڈالنے کے لئے کافی ہے، اور ابن مسیب سے یہ روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ربیعہ بن امیہ بن خلف کو شراب نوشی کی بناء پر خیبر میں جلا وطن کردیا۔ وہ ہرقل کے پاس جا کر نصرانی ہوگیا تب حضرت عمر نے فرمایا : اس کے بعد میں کبھی کسی کو شہر بدر نہیں کروں گا۔ نیز اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف کوڑے لگانے کا حکم دیا ہے اور اگر شہر بدر کرنے کو واجب قرار دیا جائے تو نص قرآن پر زیادتی لازم آئے گی۔ (المغنی مع الشرح الکبیر ١٠ ص ١٣٠، دار الفکریہ بیروت، ١٤٠٤ ھ)
زانی اور زانیہ کو شہر بدر کرنے میں فقہاء احناف کا موقف اور دلائل
علامہ ابو الحسن مرغینانی حنفی (صاحب ہدایہ) لکھتے ہیں : غیر شادی شدہ کی حد میں کوڑوں اور شہر بدر کرنے کو جمع نہیں کیا جائے گا امام شافعی ھد میں ان دونوں سزائوں کو جمع کرتے ہیں، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :
………(صحیح مسلم، سنن ابو دائود، جامع ترمذی)

کنوارہ کنواری کے ساتھ زنا کرے تو اس کو سو کوڑے مارو اور ایک سال کے لئے شہر بدر کردو۔

نیز اس سے زنا کا دروازہ بند ہوجائے گا، کیونکہ دوسرے شہر میں ان کے جان پہنچان والے کم ہوں گے۔
علامہ مرغینانی حنفی لکھتے ہیں : ہماری دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے فاجلدو اپس کوڑے مارو، اللہ تعالیٰ نے کل سزا سو کوڑے بیان کی ہے اور اس کے علاوہ کنوارے شخص کی اور کوئی سزا بیان نہیں کی (پس اگر ایک سال شہر بدر کرنے کو زنا کی حد کا جز قرار دیا جائے تو اخبار آھاد سے نص قرآن پر زیادتی لازم آئے گی اور یہ جائز نہیں ہے، اس کے برخلاف شادی شدہ کو رجم کرنا اخبار آحاد سے نہیں بلکہ احادیث متواترہ سے ثابت ہے اور احادیث متواترہ سے قرآن مجید کے عام کو خاص کرنا جائز ہے، اس لئے یہ کہا جائے گا کہ قرآن مجید میں الزانی سے مراد کنوارہ زانی ہے اور کوڑے مارنے کا حکم کنواروں کے بارے میں ہے اور شادی زدہ زانی کی سزا یعنی اس کو رجم کرنا احادیث متواترہ سے ثابت ہے جیسا کہ عنقریب اس کی وضاحت کی جائے گی۔
علامہ مرغینانی لکھتے ہیں : زانی کو شہر بدر کرنا زنا کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے کیونکہ اپنے شہر میں تو خاندان والوں سے حیاء آئے گی اور دوسرے شہر میں اس کو زنا کرنے سے کوئی حجاب نہیں ہوگا۔ نیز دوسرے شہرے میں اس کے کھانے، پینے، رہائش، کپڑوں اور علاج معالجہہ کی ضروریات کا کوئی کفیل نہیں ہوگا اس وجہ سے یہ خطرہ ہے کہ شہر بدر کی ہوئی عورتیں اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے زنا کو کسب معاش بنا لیں اور یہ زنا کی بدترین قسم ہے، اور اس کی تائید اس سیہوتی ہے کہ حضرت علی نے فرمایا : فتنہ میں مبتلا کرنے کے لئے شہر بدر کرنا کافی ہے۔ اور جس حدیث میں کنوارے کی حد میں کوڑوں اور شہر بدر کرنے کو جمع کیا ہے وہ اسی طرح منسوخ ہے جس طرح اس حدیث کا وہ حصہ منسوخ ہے جس میں شادی شدہ کی حد میں رجم اور کوڑوں کو جمع کیا گیا ہے، کیونکہ پوری حدیث اس طرح ہے کنوارہ، کنواری کے ساتھ زنا کرے تو اس کو سو کوڑے مارو اور ایک سال کے لئے شہر بدر کردو۔ اور شادی شدہ، شادی شدہ کے ساتھ زنا کرے تو اس کو سو کوڑے مارو اور پتھروں سے رجم کردو۔ (صحیح مسلم، جامع ترمذی، سنن ابو دائود)۔
علامہ ابو الحسن کے استدلال کا خلاصہ یہ ہے کہ جس حدیث میں کوڑے مارنے کے ساتھ شہر بدر کرنے کا حکم ہے اسی حدیث میں رجم کے ساتھ کوڑے مارنے کا بھی ذکر ہے اور جب جمہور فقہاء باوجود اس حدیث کے رجم کی سزا کے ساتھ کوڑے مارنے کا ضافہ نہیں کرتے تو کنوارے کی سزا میں کوڑے مارنے کے ساتھ شہر بدر کرنے کا اضافہ کیوں کرتے ہیں۔ یہ صراحتاً ترجیح بلا مرجح ہے بلکہ ترجیح یا بالمرجوع ہے کیونکہ اس سے قراان مجید کی ذکر کردہ حد پر زیادتی لازم آتی ہے۔ علامہ یحییٰ بن شرف نواسی زیر بحث حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں : شادی شدہ کی حد میں رجم کے ساتھ کوڑوں کو جمع کرنے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ ایک جماعت نے کہا ان کو جمع کرنا واجب ہے پہلے کوڑے لگائے جائیں پھر رجم کیا جائے۔ حضرت علی، حسن بصری، اسحاق بن راہویہ، دائود، اہل ظاہر اور بعض اصحاب شافعی کا یہی قول ہے، اور جمہور فقہاء نے یہ کہا ہے کہ صرف رجم کرنا واجب ہے۔ قاضی عیاض نے بعض محدثین سے نقل کیا ہے کہ جب شادی شدہ زانی بوڑھا ہو تو کوڑے لگا کر رجم کیا جائے اور اگر جو ان ہو تو صرف رجم کیا جائے۔ یہ مذہب باطل اور بے اصل ہے۔ اور جمہور کی دلیل یہ ہے کہ احادیث کثیرہ میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی شدہ کو صرف رجم کرنے پر اقتصار کیا جیسا کہ حضرت ماعز اور غامدیہ کے قصہ سے ظاہر ہے (رح صحیح مسلم ج ٢ س ٦٥ مطبوعہ نور محمد) نیز احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غیر شادی شدہ کو صرف کوڑے مارے اور شہر بدر نہیں کیا اور کثیر آثار صحابہ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے جیسا کہ ہم انشاء اللہ عنقریب واضح کریں گے…
علامہ ابو الحسن مرغینانی حنفی ( صاحب ہدایہ) لکھتے ہیں : ہاں ! اگر امام کے نزدیک شہر بدر کرنے میں مصلھت ہو تو وہ جس قدر عرصہ مناسب سمجھے شہر بدر کرسکتا ہے، یہ تعزیر اور سیاست ہے کیونکہ بعض اوقات اس کا فائدہ ہوتا ہے اس لئے یہ امر امام کی رائے پر موقوف ہے اور بعض صحابہ سے جو شہر بدر کرنے کی روایت ہے وہ بھی تعزیر اور سیاست پر محمول ہے۔ (ہدایہ اولین ص ٤٩٣۔ ٤٩٢، مکتبہ امدادیہ ملتان)
ائمہ ثلاثہ کے دلائل کے جوابات اور فقہاء احناف کے دلائل
ائمہ ثلاثہ نے شہر بدر کرنے کی جن روایات سے استدلال کیا ہے وہ صرف تین صحابہ کی روایات ہیں حضرت عبادہ بن صامت، حضرت ابو ہریرہ اور حضرت زید بن خالد (رض)، اور جو روایت صرف تین صحابہ سے مروی ہو وہ خبر متواتر یا خبر مشہور نہیں ہے صرف خبر واحد ہے۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ اگر یہ مان لیا جائے کہ یہ احادیث خبر مشہور ہیں تو زیادہ سے زیادہ یہ ثابت ہوگا کہ نبی و نے کسی غیر شادی شدہ زانی کو شہر بدر کیا یا شہر بدر کرنے کا حکم دیا اور اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فعل بطورِ حد کیا ہو بلکہ یہ بھی احتمال ہے کہ آپ نے یہ فعل بطور تعزیر کیا ہو لہٰذا ان احادیث سے شہر بدر کرنے کا حد ہونا ثابت نہیں ہوا۔
غیر شادی شدہ زانی کو صرف کوڑے مارنے کے ثبوت میں احادیث
امام ابو دائود کرتے ہیں :
حضرت سہل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شخص نے آکر یہ اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت کے ساتھ زنا کیا ہے جس کا اس نے نام بھی لیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے پاس کسی شخص کو بھیج کر اس سے اس کے متعلق پوچھا اس عورت کا زنا کرنے سے انکار کیا تو آپ نے اس شخص کو ڑے مارے اور اس عورت کو چھوڑ دیا۔ (سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٤٤٦٦، بیروت)
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ بنو بکر بن لیث کا ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے چار بار یہ اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے زنا کیا ہے، آپ نے اس کو سو کوڑے لگائے پھر آپ نے فرمایا : اس عورت کے خلاف گواہ لائو، عورت نے کہا خدا کی قسم یا رسول اللہ ! یہ شخص جھوٹا ہے، پھر آپ نے اسی کو اسی کوڑے حد قذف لگائی۔ (سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٤٤٦٧ )
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ بنو بکر لیث کا ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے چاربا یہ اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے زنا کیا ہے، آپ نے اس کو سو کوڑے لگائے پھر آپ نے فرمایا : اس عورت کے خلاف گمراہ لائو، عورت نے کہا خدا کی قسم یا رسول اللہ ! یہ شخص جھوٹا ہے، پھر آپ نے اس کو اسی کوڑے حد قذف لگائی۔ (سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٤٤٦٧ )
حضرت ابو ہریرہ اور حضرت زید بن خالد (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ پوچھا گیا کہ اگر غیر شادی شدہ باندی زنا کرے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا جب وہ زنا کرے تو اس کو سوکوڑے مارو، اور اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے مارو اور اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے مارو، پھر اس کو بیچ دو خواہ رسی کے ایک ٹکڑے کے عوض بیچنا پڑے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٨٣٧، صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٧٠٤، سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٤٤٦٩، سنن الترمذی رقم الحدیث : ١٤٣٣)۔
ان دونوں حدیثوں میں اس کی تصریح ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غیر محصن کو حد میں سو کوڑے مارے یا سوکوڑے مارنے کا حکم دیا اور ایک سال کے لئے شہر بدر کیا نہ شہر بدر کرنے کا حکم دیا اس لئے جن احادیث میں شہر بدر کرنے کا حکم ہے وہ سیاست پر محمول ہیں۔
Syed Imaad
About the Author: Syed Imaad Read More Articles by Syed Imaad: 144 Articles with 350538 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.