بسم اﷲ الرحمن الرحیم
اس در پر وہ جاتا ہے جس کا بلاؤا آتا ہے۔۔ ۔ جب ہم منتخب کر لئے گئے تو اس
کی خوب قدر کریں، اس مبارک سفر پر جانے سے پہلے اگر تیاری کر لی جائے تو
انشاء اﷲ سفر مبارک ہوگا اور آسان بھی۔تیاری کے سلسلے میں چند باتیں عرض
ہیں۔
اگر عمرہ کی ادائیگی کا ارادہ ہے تو سب سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ ہمارے اوپر
قرض تو نہیں ، قرض کی ادائیگی ، عمرہ کی ادائیگی سے زیادہ ضروری ہے۔
افراد کا انتخاب ایسے کریں کہ چھوٹے نا سمجھ بچے ساتھ نہ ہوں تو بہت بہتر
ہے، ورنہ بچوں کی وجہ سے پریشانی رہے گی ، یکسوئی نہیں رہے گی، ائیر لائن
کا انتخاب کریں تو براہ راست جہاز زیادہ موزوں رہتا ہے کہ سفر کی تھکاوٹ کم
ہوتی ہے، جہاز کے ایسے وقت کا انتخاب کیا جائے کہ درمیان میں نمازیں نہ آتی
ہوں کہ جہاز کے فل ہونے سے نماز کی ادائیگی مشکل ہو جاتی ہے یا ٹیک آف کے
وقت کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ہوتی تو بسا اوقات ٹیک آف میں اتنی دیر لگ
جاتی ہے کہ نماز کا وقت نکل جاتا ہے۔
مبارک سفر پر جانے سے پہلے عمرہ کے مسائل خوب اچھے طریقے سے جان لینے
چاہیئے، اتنا خرچ او ر تکلیف برداشت کرتے ہیں لیکن اہم چیز نظر انداز کر
دیتے ہیں ، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نفلی عمرہ کے لئے گئے اور واجب دم ذمہ پر
رہ گیا۔
احرام کی چادریں پہننے کی بھی عملی مشق کر لی جائے ، بعض لوگ اس طرح چادریں
پہنتے ہیں کہ ذرا ہوا چلی تو ستر ظاہر ہونے لگتی ہے یا بالکل گول لپیٹ لیتے
ہیں ، جس سے چلنے میں اور وضوکے لئے بیٹھنے میں تکلیف ہوتی ہے اس لئے کسی
ماہر سے عملی مشق کر لی جائے۔
سفر کے لئے معیاری بیگ لیں، غیر ضروری چیزوں سے اجتناب کریں ،اس چیز کا
انتخاب کریں جو ہلکی اور کم جگہ گہرے، چمڑے یا کپڑے کی جرابیں لے جائیں کہ
وہاں چلنا کافی پڑتا ہے بغیر جراب کے ایڑیوں میں درد ہونے لگتا ہے یا چھالے
پر جاتے ہیں، اگر چائے کے شوقین ہیں تو الیکٹرک کیٹل ساتھ لے جائیں اس سے
بچت بھی کافی ہوتی ہے اور سہولت بھی، اپنے رشتہ داروں سے معافی تلافی کر کے
جائیں،گھر سے ہی احرام کی چادریں اور نفل ادا کر لیں ، نیت جہاز کے ٹیک آف
کرنے کے بعد کریں، مرد تھوڑی آواز کے ساتھ تلبیہ پڑھتے رہیں اس میں اکثر
غفلت ہوتی ہے کہ اب کوئی تلبیہ کی آواز ہی نہیں آتی، جہاں حکم ہوتا ہے آواز
نکالنے کا وہاں ہم خاموش ہوتے ہیں ، اور حکم ہے کہ خاموش رہومثلا مسجد میں
وہاں ہماری خوب آواز نکلتی ہے ۔
اپنی ضروریات سے فارغ ہو کر جہاز میں بیٹھیں ، جہاز کے ٹوئلیٹ کی جگہ مختصر
ہوتی ہے اور پانی بھی کم ہوتا ہے ، صرف ٹشو استعمال کریں ،اپنے مقام یا
ائیرپورٹ پر پانی استعمال کر لیں، اپنے ہاتھ کے بیگ میں پانی کا اسپرے
رکھیں کہ اگر جہاز کے باتھ روم میں وضو کی ضرورت پڑے تو اسپرے سے وضو کر
لیں تاکہ کم سے کم پانی گرے ، گرے ہوئے پانی کو ٹشو سے صاف کر لیں تاکہ بعد
میں جانے والے کو تکلیف یا ناگواری نہ ہو، کئی لوگ جہاز کا ٹوئلیت استعمال
کر کے فلش نہیں کرتے، ان باتوں کے پوچھنے میں شرم نہیں کرنی چاہئے۔جب جہاز
لینڈ کرتا ہے تو اعلان ہوتا ہے کہ جب تک جہاز مکمل طور پر رک نہ جائے اور
انجن بند نہ ہو جائے اپنی جگہ پر تشریف رکھیں ، اکثر دیکھا ہے کہ ابھی عملے
کے افراد نے بیلٹ کھولانہیں کہ لوگ جلد بازی میں کھڑے ہو جاتے ہیں، ہر ایک
یہ چاہتا ہے کہ پہلے میں نکل جاؤں، ایثار کا معاملہ کریں اور دوسروں کو
ترجیح دیں۔
مکہ شہرپہنچ کر عمرہ ادا کرنے میں جلدی نہ کریں بلکہ اگر آرام کا تقاضہ ہو
تو آرام کر لیں تاکہ تازہ دم ہو کر عمرہ کی ادائیگی ہو ، عمرہ کی ادائیگی
کا بہترین وقت فجر کے بعد اور عشاء کی نماز کے بعد ہے ۔ عمرہ کے بعد جب تک
یہاں قیام رہے زیادہ سے زیادہ طواف کریں ، جن کے ساتھ ضیعف یا مستورات ہوں
انکے لئے طواف کا بہترین وقت فجر اور عشاء کی نماز کے ایک گھنٹے بعد ہے ،
جو اپنے متعلقین کو ویل چیر پر طواف کراتے ہیں اور خاص طور اس کا خیال
رکھیں کہ رش کے اوقات میں نہ جائیں، رش میں ویل چیر چلانا مشکل ہوتا ہے اور
اکثر ٹھوکر لگتی ہے ، ایسا نہ ہو کہ نفل طواف کے لئے گئے اور کسی کو ٹھوکر
مارنے کا گناہ کما کر آئے،طواف کے دوران نماز کا وقت ہو جائے تو اذان سے
پہلے ہی طواف موقوف کر دیں خاص کر خواتین اس بات کا خیال رکھیں ،کہ لوگ
صفوں میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور طواف کرنے والے پھنس جاتے ہیں ، اسی طرح جو
لوگ مطاف میں نماز ادا کرنا چاہتے ہیں وقت سے پہلے صفوں میں کھڑے نہ ہوں اس
سے طواف کرنے والوں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے اور جب مطاف میں نماز میں کے لئے
کھڑے ہوں تو فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز ادانہ کریں کہ رکوع ،سجدے کی
حالت میں طواف کرنے والے بہت پریشان ہو جاتے ہیں ، پیچھے جا کر اطمینان سے
ادا کریں ہر وقت یہ پیش نظر رہے کہ میرا کوئی عمل کسی کی تکلیف کا باعث نہ
ہو۔
لوگوں کی دیکھا دیکھی ہم ایسے کام کر جاتے ہیں جو ہم اپنے ملک میں بھی نہیں
کرتے مثلا میاں بیوی ہاتھ میں ہاتھ ڈالے چلتے ہیں حتی کہ طواف بھی اسی طرح
کرتے ہیں ، حالت احرام میں تو اسی حرکت سے خاص بچنا چاہئے ، اگر بچھڑ جانے
کا اندیشہ ہو تو کپڑے کو پکڑکر چلیں ۔ یہاں قیام کے دوران خوب آب زم زم
پییں اپنی قیام گاہ میں بھی زم زم کا اھتمام کریں، سارے مشروبات کو الوداع
کہہ کر صرف زم زم پییں کہ یہ دولت کہیں نہیں ملے گی، کولر سے بوتلیں نہ
بھریں ، بوتلیں بھرنے سے پانی گرنے کا اندیشہ ہوتا ہے جو اس عالی دربار کی
بے ادبی ہے ، اور بوتلیں بھرنے سے کولر جلدی خالی ہو جاتے ہیں اور وہاں کے
خدام کو بار بار بھرنے کی تکلیف ہوتی ہے ۔ رہائش دور ہونے کی وجہ سے اگر
پانچ وقت مسجدالحرام نہیں پہنچ سکتے تو قیام گاہ کے قریب ہی مسجد میں جماعت
سے نمازیں ادا کریں، اکثر لوگ ایسی صورت میں قیام گاہ پر ہی نماز ادا کرتے
ہیں یہ بڑی محرومیکی بات ہے۔
ان مقدس جگہ پر اپنی نظروں کی خاص حفاظت کریں ، مختلف ملکوں سے آئے ہوئے
لوگوں کو دیکھنے کا تقاضہ پیدا ہوتا ہے یہ بڑا امتحان ہے ، نظر کی حفاظت سے
عبادت کی حلاوت نصیب ہو گی ،جسے اﷲ کے گھر کو دیکھنے کی لذت مل جائے انکے
لئے یہ ظاہری چمک دھمک کوئی معنی نہیں رکھتی
ان کی نظر میں شوکت، جچتی نہیں کسی کی
آنکھوں میں بس رہا ،جن کہ جلال تیرا
اس کے علاوہ گناوؤں سے بچنے کا بھی اہتمام کریں خاص کر ڈاڑھی مندوانے اور
بے پردگی گناہ سے۔
خلاف قانون کاموں سے بھی احتراز کریں، جب پیدل چلیں تو فٹ پاتھ پر چلیں،
سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے خریداری نہ کریں کہ یہ خلاف قانون کاروبار کرتے ہیں
،صدقہ وغیرہ دینا ہو توحرم کے خدام کو یا ہوٹل کے ملازمین وغیرہ کو دیں ،
پیشہ وار بھکاریوں کو نہ دیں، روڈ پار کرنے کے لئے زبیرا کراسنگ پر آئیں ،
ان مقدس شہروں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں، پانی ،بجلی کے استعمال میں
احتیاط کریں کہ اسراف نہ ہو جائے۔
ان عالی دربار کے آداب کا اگر ہم نے خیال کر لیا اور اﷲ تعالی کے آئے ہوئے
مہمانوں کواپنی ذات سے راحت پہنچانے کی سعی کی اور تکلیف سے بچایا تو اﷲ
تعالی سے امید ہے کہ عمرہ کے بعد صرف ہمارے سر کو دیکھ کر لوگ یہ نہیں
سمجھیں گے کہ عمرہ کر کے آئے ہیں بلکہ ہمارا عمل بھی گواہی دے گا کہ کسی
خاص در سے لوٹے ہیں اور اس در کے لئے ہمارا بار بار بلاؤا آتا رہے
گا۔۔۔انشاء اﷲ |