ٹرین کا انجن ۔۔۔زندگی کی مثال عظیم

انسان نے اپنے سفر کی مسافتوں کو ختم کرنے کے لیے نت نئی ایجادات کر کے سفر کی مسافتوں و مشکلات کو انتہائی کم سے کم کر نے کے لیے ہر قسم کی گاڑی ایجاد کر ی، بحری و بری جہاز وں کے علاوہ نہ جانے کس حد تک تحقیقات کر کہ اپنے سفر کو انسان بنا دیا۔ ۔۔مگر آج شوق و امنگ پیدا ہوئی کہ ریل گاڑی کے بارے میں بھی کچھ معلومات اکھٹا کر لوں اسی امید و امنگ کے ساتھ میں نے ریلوے اسٹیشن کا رخ کیا جب میں اسٹیشن پر پہنچا تو میں نے انجن کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا کہ اگرچہ وہ کوئلہ پر چلے یا کہ ڈیزل پر ہر ادوار میں سارے کا سارا پریشر اسی انجن کے اوپر ہوتا ہے، یہ خود جلتا ہے،تڑپتا ہے، اذیتیں برداشت کرتا ہے، اس قدر مشکلات سے دوچار ہوتا ہے کہ خود اکیلے ہی پرداشت کرتا ہے مگر اس کا احساس نہ کسی پر ہونے دیتا ہے، نہ کسی پر احسان جتلاتا ہے، نہ کسی پر اپنا رہب ڈالتا ہے، نہ کسی کے پاس جا کر اپنی فریاد کرتا ہے، نہ کسی کے ساتھ اپنے دکھ درد بیان کرنے بیٹھتا ہے، خود ہی برداشت کرتا ہے، مگر ہر دور وہر حال میں خود ہی ساری اذیتیں برداشت کر کے کئی ڈبوں کو ایک ہی لائن میں لے کر چلتا ہے اگرچہ کہ وہ ڈبے فرسٹ کلاس ہوں یا کہ تھرڈ کلاس ، ان کے اندر واش رومز ہوں یا کہ مال گاڑی کے ڈبے، سواریوں میں اگرچہ کہ افسران ِ بالا میں سے کوئی ہو یا کہ فقراء کی فہرست میں سے، سب کو ایک ہی رفتار و سپیڈ کے ساتھ چلتا ہے۔ نہ کسی سے نفرت کرتا ہے اور نہ کسی کے لیے حسد ۔ور نہ ہی کسی اسٹیشن پر بوجہ نفرت نہ رکتا ہو بلکہ ہر اسٹیشن پر رکتا ہے اگرچہ کہ اچھا ہو یا کہ برا ہو۔ادھر ایک بات اور بیان کرتا جاؤ ں کہ گاڑی ، بحری و بری جہازسب کے سب گمراہ ہو کر دائیں ، بائیں ، گڑھے، ندی نالے کسی بھی طرف مڑ سکتا ہے، مگر انجن سیدھی لائن میں چلتے ہوئے کسی بھی قسم کی غلطی کا ارتکاب نہ کرتا ہے اور نہ ہی کرنے کی ہمت کر سکتا ہے ۔ پھر میں نے جب اسٹیشن پر کھڑے انجن کے بارے میں پوچھا کہ یہ ابھی تک کھڑا کیوں ہے تو اس کے جواب میں مجھ کو پتایا گیا کہ جب تک انجن کے اشارے میں تکبر و غرور رہے گا تو گاڑی نہیں چلے گی، جیسے ہی وہ عزت و حرمت اور عاجزی وانکساری سے اپنا سر نیچا کر یگا، اپنا غرور و تکبر کو ختم کر کے سر تسلیمِ خم کریگا تو پھر گاڑی چلے گئی نہیں تو جب تک اس کے اند ر غرور ہے تو گاڑی نہیں چل سکتی ۔ادھر ایک اور بات کہ ایک سیدھی لائن میں چلتے ہوئے سب ہی مسافروں کو اپنی منزل و مقصود تک بروقت و باوقت پہنچانا اس کا کام ہے مگر دوسری طرف اس کے برعکس اگر دیکھا جائے اور غورو فکر کیا جائے تو انسانوں کے کردار و اخلاق کی سمجھ بھی آتی ہے کہ ایک طرف جب انجن کو حکمرانی دی گئی تو وہ کس احسن طریقہ کار کیساتھ وہ اپنے فرائض منصبی کو سرانجام دیتا ہے اور دوسری طرف ہم انسان جن کے اندر فرعونیت جنم لے لیتی ہے اور یہ فرعونیت ، فرعونیت ہی بن جاتی ہے،ان کے اندر نہ لچک آتی ہے اور نہ ہی اپنے اندر نرمی پیدا کرتے ہیں مگر بات صرف اتنی ہے کہ منصب ،طاقت"اقتدار" اور اختیار کسی کو مل جائے تو اسکی اصلیت سامنے آجاتی ہے۔ زندگی گزارنے کا بہترین اصول ہم کو یہ ٹرین کے انجن دیتا ہے کہ زندگی کی گاڑی بھی اُسی صورت میں چل سکتی ہے جب تک اس کے اندر غرور و تکبر کا جراثیم ختم نہیں ہو جاتا، اپنے اند رکے جھوٹے تکبر و غرور کو مٹی کی ایک بند بوری میں ڈال دیں۔ کیونکہ مٹی ہی وہ واحد حل ہے جو کہ مٹی کو مٹی سے مٹی کی طرح رہنے کا طریقہ سیکھا سکتا ہے۔آئیے مٹی سے بنے انسان کی قدر مٹی میں ملانے کے بجائے خود کو مٹی سمجھ کر مٹی کی افادیت کو روشن کریں ۔ ایک دوسرے کی قدر و منزلت کی پہچان کریں۔ آپس میں ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلیں کوئی غریب ہے تو اس سے نفرت نہ کریں بلکہ آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ تھام لیں اور سینے سے لگا کر اس کے دل میں اپنے لیے پیار و محبت و ایثار و جذبہ کی کیفیات کو اجاگر کرنے میں پہل کریں۔
Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 191154 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More