فیس بک ۔۔۔۔ سہانے خوابوں اور مصنوعی دوستی کی دنیا

فیس بک دور جدید اور انفرمیشن ٹیکنالوجی کا ایک ایسا تحفہ ہے جسے بیک وقت نعمت اور لعنت کہا جا سکتا ہے۔کہ ایک طرف یہ بچھڑے ہووں کو آپس میں ملانے کا کام کرتی ہے اور دوسری طرف ایک جگہ پر بیٹھے ہوے اپنوں کو بھی ایک دوسرے سے دور کر رہی ہے کہ ہر دوسرا آدمی اپنے پاس موجود لاگوں سے بات کرنے کے بجاے دور بیٹھے لوگوں سے chat کرنے میں مشغول نظر آتا ہے۔اس صورت حال میں یہ شعر یاد آرہا ہے۔۔۔ آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پے آ سکتا نہیں، محو حیرت ہوں کے دنیا کیا سے کیا ہو جاے گی۔ میں ذاتی طور پر ٹیکنا لوجی کو پسند کرتا ہوں لیکن اس کے بعض sideeffects کے بارے میں میرے تحفظات اپنی جگہ ہیں۔فیس بک نے ہماری بہت سی سماجی اقدار کو بدل ڈالا ہے۔بہت آہستگی اور بہت خاموشی کے ساتھ ہماری ویلیوز تبدیلیاں آگی ہیں۔جس کے بعد لفظ Friend کو اب Redefined کرنے کی ضرورت ہے۔فیس بک کی دنیا تو ہے ہی مصنوعی دوستی اور مصنوعی رابطوں کا اک ایسا جہان جہاں صنف کی تخصیص کے بغیر اجنبی مرد اورعورتیں ـ․․․․․․․․․سبھی فرینڈز کی لسٹ میں شامل ہیں۔ایسے افراد جن سے آپ دل کی ہر بات شیئر کرتے ہیں۔لیکن حقیقی زندگی مین آپ ان سے ملے تک نہیں ہوتے۔ یاد رکھیں دوستی کا اصل جہان وہ ہوتا ہے جہاں انسان اپنے دکھ سکھ شیئر کرتا ہے۔اچھے دوست انسان کے دکھ درد کو اس کے چہرے سے پہچان لیتے ہیں۔ہر خوشی اور مشکل میں اسکا ساتھ دیتے ہیں۔کسی مصیبت میں سہارا دیتے ہیں،اس لمس کی گرمی وہ کچھ بیان کرتی ہے جو محض الفاظ بیان نہیں کر سکتے۔ مشی گن یونیورسٹی مین اس موضوع پر تحقیق میں فیس بک استعمال کرنے والے سینکڑوں افراد کے انٹرویوز ہوے۔انٹرنیٹ سیکالوجی کے ماہر گراہم جونز نے اپنا تجزیہ پیش کیا کہ اپنے سماجی تعلقات اور دوستوں کے ساتھ روابط مین صرف Facebook استعمال کرنے والے لوگ اپنی حقیقی زندگی میں اداس اور غیرمطمئن ہوتے ہیں، کیوں کہ وہ حقیقی زندگی سے دور ہو کر انٹرنیٹ فرینڈز شپ کے دائرے میں رہ کر اس خوشی اور احساس سے محروم ہو جاتے ہیں جو انکو اصل میں اپنے Real friends and family سے مل کر میسر آتا ہے، اس تحقیق میں اک خاص بات فیس بک یوزرز جتنی بار اس سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں اتنی بار ہی انکے مزاج میں منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انسانوں سے دور رہ کر صرف فیس بک وال پر اپنے امیج کو بہتر بنانے والے افراد اپنی شخصیت میں حقیقی تبدیلیاں لانے کے بجاے ایک تصوراتی دنیا مین رہتے ہیں۔ اب میرے ذہن میں یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کیا آنے والے دور میں انسان ،انسان سے دور رہ کر صرف اپنے آئی پیڈیا کمپیوٹر کی سکرین پر ہی اپنے روابط قائم رکھے گا۔ فیس بک پر بے شمار ایسے دوستوں کی فہرست ہوتی ہے جن سے آپ Real Life میں کبھی نہیں ملے ہوتے لیکن اسکے باوجود بھی آپ ان سے اپنے راز و نیاز شیئر کر رہے ہوتے ہیں،پھر ایسے روابط میں یہ تک معلوم نہیں ہوتا جن لوگوں کے پروفائل پڑھ کر آپ انکو اپنے دوستوں میں شامل کر رہے ہوتے ہیں وہ پروفائل کس حد تک درست ہے؟یہ بھی ممکن ہے جس خاتون سے آپ نے دوستی کر رکھی ہے وہ کسی مرد کا پروفائل ہو جو آپ کو دھوکا دے رہا ہو،فیس بک پر ذاتی معلومات اور اپنے خاندان کے Images شیئر کرنے کی وجہ سے ہمارے ملک میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے،کراچی میں ہونے والا واقعہ اغوا براے تاوان ،جس میں ایک کروڑ پتی کے اکلوتے بچے کو تاوان کے لئے اغوا کیا گیا۔اس بچے کی تمام معلومات فیس بک سے لی،کیونکہ اغوا کرنے والے بچے کی فرینڈ شپ لسٹ میں شامل تھے۔
فیس بک لوگوں کا پسندیدہ مشغلہ اپنے امیج کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ہے، جنکو زندگی ذاتی سایئکل تک نصیب نہیں ہوتی وہ بھی دوسروں کی مہنگی گاڑیوں، گھڑیوں اور دیگر قیمتی چیزوں کے ساتھ تصویروں بنوا کر فیس بک پر لگا رہے ہوتے ہیں تاکہ دیکھنے والے انکو امیر کبیر سمجھیں۔

آج کل فیس بک پر FA,BA and MA English پاس بہت سے ملیں گے حقیقت میں جنہیں اپنا نام تک لکھنا بھی نہیں آتا۔اب تو فیس بک یوز کرنے والا ہر دوسرا شخص خود کو کینگ اور پرنس بنا کر پیش کرتا ہے ،حقیقی زندگی میں بد اخلاق اور سخت مزاج شخص بھی فیس بک پر ہر ایرے غیرے کی friend request پر قبول ہے،قبول ہے کے انداز Confirm پر کلک کر رہا ہوتا ہے۔

آخر میں فیس بک یوزرز سے صرف اتنی التماس ہے بے شک فیس بک ایک زبردست ایجاد ہے،لیکن اسکا مثبت استعمال کریں،اپنے حقیقی دوستوں اور عزیزو اقارب کو بھی وقت دیں،آپ real life میں جیسے ہیں فیس بک پر بھی ویسے ہی نظر آئیں،ہر کسی پر اندھا اعتماد کر کے اپنی ذاتی معلومات نہ شیئر کریں،ایسے لوگوں کو اپنا دوست بنائیں جن سے آپ کچھ نہ کچھ Learn کر رہیں ہوں،فضول لوگوں کو فرینڈ لسٹ سے ہٹا دیں، اور خاص بات پلیز کبھی بھی فحش ویڈیو، تصویریں اور پوسٹ شیئر نہ کریں،ورنہ قبر و حشر میں جواب دینے کے لیے تیار رہیں۔اگر کبھی ایسا سرذد ہوا تو توبہ کریں۔

فیس بک ایک آسان اور مفت روابط کا ذریعہ ہے اسکا صحیح اور مثبت استعمال ہم سب کا اخلاقی اور قانونی فرض ہے۔کاش ہم سب یہ بات سمجھ جائیں۔
اپنا بہت سا خیال رکھئے گا۔
 
Tanveer Hussain
About the Author: Tanveer Hussain Read More Articles by Tanveer Hussain: 7 Articles with 15932 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.