محتاط رہیے،آج اپریل فول ہے

آج کے اس پر فتن دور میں جہاں دشمن اسلام اپنی مختلف سازشوں سے امت مسلمہ کے نوجوانوں کو گمراہ کئے جا رہا ہے وہاں اسلامی تہذیب کا خاتمہ کر کے مغربی تہذیب رائج کرنے پر تلا ہوا ہے لمحہ فکریہ ہے کہ آج کا نوجوان اپنی تہذیب کو بھلا کر مغربی تہذیب کو اپنا رہا ہے یہ دشمن اسلام یہودو نصاری کا ایک حملہ ہے جو وہ امت مسلمہ کے نوجوان ذہنوں پر کر رہا ہے مغرب کی کئی ایسی تہاذیب ہے جو آج کا نوجوان خوشی سے مناتا ہے ایسی ہی ایک اپریل فول نام کا فتنہ ہے اس فتنہ کو منانے کی روایت کو بد قسمتی سے اغیار کی اندھی تقلید میں مسلمانوں نے بھی اپنا لیا ہے اور ہر سال نہایت ہی جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابی پر فخر کر کے اپنے شکار کی بے بسی پر قہقے لگاتے رہتے ہیں ․․․․․․آج اپریل فول کا یہ فتنہ امت مسلمہ کی نوجوان نسل کے اخلاق کی پامالی کا سبب بن رہا ہے جسے وہ یہود و نصاری کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے عزیز و اقارب کو بے و قوف بنانے کے لئے مناتے ہیں ان کے اس گھناؤنے فعل سے اکشر کو کئی حادثات کا سامنہ کرنا پڑتا ہے اور اکثر بے وقوف بن کر اپنی جانوں سے ہاتھ تک دھو بیٹھتے ہیں -

اپریل فول کی ابتداء کہاں سے ہوئی اور اسکی تایخ کیا ہے اسکا اندازہ ذیل کی گئی چند حکایتوں سے ہوتا ہی کہا جاتا ہے کہ قدیم تہذیبوں کے زمانے میں جن میں ہندومت اور رومن تہذیب شامل ہے نئے سال کاآغاز یکم اپریل یا اسکے قریب کی تاریخوں میں منایا جاتا تھا 1852میں پوپ جورج ہشتم نے پرانے جولین کلینڈر کی جگہ ایک نئے کلینڈر کے اجراء کا حکم دیا جس کی رو سے نئے سال کا آغاز یکم اپریل کی بجائے یکم جنوری سے ہونا قرار پایا ،روایات کے مطابق کثیر تعداد میں عوام نے اس کلینڈر کو مسترد کر دیا یا بروایت دیگر اس نئے کلینڈر کی تبدیلی کی اطلاع بر وقت دور دراز کے علاقے کے لوگوں تک نہ پنچ سکی جس کی بناء پر وہ نیا سال پرانے کلینڈر کے مطابق یکم اپریل کو مناتے رہے اس موقع پر لوگوں نے ان کا مذاق اڑانے کے لئے یکم اپریل کو انہیں بے وقوف بنانے اور جھوٹی باتوں پر انکا یقین پختہ کرنے کے لئے انہیں جھوٹے پیغامات بھیجنا شروع کر دیے جن کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہوتا تھا اسطرح یہ رسم سارے یورپ میں یکم اپریل کو جھوٹ بول کر لوگوں کو بیو قوف بنانے کے حوالے سے پھیل گئی اس سلسلے کا ایک دوسرا واقعہ مسلمانوں کے دور اسپین سے متعلق ہے جب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمین پر مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب گزرتے تو ان کی ٹانگیں خون میں ڈوبی ہوتی تھی جب قابض فوج کو یقین ہو گیا کہ اب اسپین میں کوئی مسلمان زندہ نہیں بچا ہے تو انہوں نے گرفتار مسلمانوں کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ واپس مراکش چلے جائے جہاں سے اسکے آباؤ اجداد آئے تھیقابض افواج غرناطہ سے کوئی بیس کلو میٹر دور ایک پہاڑی پر انہیں چھوڑ کر واپس چلی گئی جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکی تو تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کر دیا جائیجو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے بظاہر عیسائیوں کو اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا لیکن ان کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے بلکہ کچھ ابھی زندہ ہے اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبے سوچی جانے لگی اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا منصوبہ کے تحت پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکھٹے ہو جائے تاکہ انہیں انکے ممالک میں بھیجا جا سکے اب چونکہ ملک میں امن قائم ہو چکا تھا اور مسلمانوں کو خود کو ظاہر کرنے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا مارچ کے پورے مہینے میں اکھٹے ہونے کے اعلانات ہوتے رہے الحمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کر دیے گئے مسلمانوں کو ہر طریقوں سے یقین دلایا گیا کہ مسلمان مکمل حفاظت میں ہے اس پر مسلمانوں نے بھی یقین کر لیا اور غرناطہ میں اکھٹے ہونا شروع ہو گئے اس طرح عیسائیوں نے تمام مسلمانوں کو غرناطہ میں اکھٹا کر کے انکی خوب عزت کی انواع و اقسام کے کھانے پیش کئے گئے غرض کہ انکی خوب خاطر مدارت کی اور اعلان کیا گیا کہ مسلمان واپسی تیاری کر لے یہ یکم اپریل کا دن تھا جب مسلمانوں کو بحری جہاز میں بھٹایا گیا مسلمان جہاں غمزدہ تھے تو وہاں خوش بھی تھے غمزدہ اسلئے کہ اپنا وطن چھوڑ کر جا رہے تھے لیکن خوش اس لئے تھے کہ جان تو بچ گئی تھی لیکن دوسری طرف عیسائی خوشی سے پھولے نہیں سماء پا رہے تھے مسلمانوں کے جہاز کو وہاں سے روانہ کر دیا گیا جہاز میں مردو خواتین بچے بوڑھے مریض سبھی سوار تھے جب جہاز سمندر کے عین درمیان میں پہنچا تو منصوبہ کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا جہاں سارے جہاز کے مسلمان ابدی نیند سو گئے اس کے بعد عیسائیوں نے اس دن کو خوب منایا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا پھر یہ دن اسپین سے ہوتا ہوا پورے یورپ میں ایک عظیم دن بن گیا اور اسے انگریزی میں اپریل فول کا نام دیا گیا اب عیسائی،یہودو نصاری اس دن کو خوب دھوم دھام سے مناتے ہیں اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بناتے ہیں

لمحہ فکریہ ہے کہ آج ہم مسلمان بھی جھوٹ بول کر اس دن کو خوب مناتے ہیں حالانکہ ہمارے مذہب اسلام میں جھوٹ کی انتہائی سخت الفاظ میں ممانعت کی گئی ہیاس میں کوئی شک نہیں کہ جھوٹ بولنا ایک لعنت ہے حضرت عبداﷲ بن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو تھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل تک دور چلا جاتا ہے (سنن ترمذی)جب کہ دوسری حدیث میں آپ ﷺ فرماتے ہیں سچائی میں سکون قلب ہے اور جھوٹ شک و تہمت کا موجب ہے ہمیں کوشش کرنی چاہیے خودد کو اس فتنہ سے بچانے کی اور دیگرعزیز و اقارب کو بھی اس سے منع کرنا چاہیے حالانکہ کے حقیقت یہ ہے کہ آج ہم اپریل فول منا کر خود ہی اس کا شکار ہو جاتے ہیں اس دن جھوٹ بولنے کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کا اندازہ 2اپریل کے اخبارات سے لگایا جا سکتا ہے لہازا تمام امت مسلمہ سے اپیل ہے کہ خدارا اس اس قبیح فتنہ سے خود بھی بچیں اور اور کو بھی بچائیں اور وقت حکومت پر یہ لازم ہے کہ وہ اس قبیح رسم پر پابندی لگائے -

Muhammad Muaaz
About the Author: Muhammad Muaaz Read More Articles by Muhammad Muaaz: 19 Articles with 17200 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.