نبیِ کریم ﷺ کا زندگی کے آخری ایام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں بسر فرمانا

نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بڑی انسیت فرماتے تھے ۔ یہاں تک کہ روایتوں میں آتاہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک زندگی کے آخری ایام بھی زیادہ ترحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے حجرے میں ہی بسر فرمائے ۔ چناں چہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :’’ جب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے ہر زوجۂ مطہرہ کی باری کے اعتبار سے ان کے یہاں آرام فرماتے اور پوچھتے رہتے کہ کل کہاں ہوں گا؟ ( آپ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کا اشتیاق تھا) چناں چہ جب آپ ﷺ میرے گھر تشریف لائے تو مطمئن ہوگئے۔

حضرت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت نقل کی ہے کہ جب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت کے دنوں میں تھے تو بار بار پوچھتے تھے کہ کل کہاں ہوں گا؟ آپ ﷺ کا مقصد تھا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا دن کب آئے گا جب ازواجِ مطہرات نے آپ ﷺ کی رغبت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے گھر کی طرف دیکھی تو سب نے متفقہ طور پر عرض کیا کہ آپ جہاں رہنا پسند فرمائیں وہیں رہیں گے تو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے گھر تشریف لے گئے۔ وہیں رہے یہاں تک کہ آپ نے وصال فرمایا۔ ( مسلم شریف)

امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت نقل فرمائی ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام ازواج مطہرات کو بلا کر فرمایا کہ اب مَیں بیماری کی وجہ سے تم میںسے ہر ایک کے پاس نہیں جاسکتا اگر تم چاہو تو مجھے اجازت دے دو کہ مَیں عائشہ( رضی اللہ عنہا) کے گھر ہی میں رہوں اس پر تمام ازواج نے اجازت دے دی۔

ان روایات سے واضح ہوتا ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ وہ اپنی زندگی کے آخری ایام حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے حجرے میں گزاریں اور دیگر ازواجِ مطہرات نے باہمی الفت و محبت کی مثال قائم کرتے ہوئے اس بات کو خوشی خوشی قبول کرلیا کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے گھر تشریف فرما رہیں۔

نبیِ کریم ﷺ کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود میں سر رکھے وصال فرمانا
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے فضائل و مناقب یوں تو گذشتہ صفحات میں تفصیل سے بیان کیے جاچکے ہیں لیکن نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آپ رضی اللہ عنہا کی گود میں سرِ مبارک رکھے ہوئے انتقال فرمانا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے فضائل میں سے ایک نمایاں فضیلت ہے ۔ یہی نہیں بل کہ آپ ﷺ کی تدفین بھی ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے حجرے میں ہوئی چناں چہ آج تک نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کے حجرے میں آرام فرما ہیں ۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جس دن نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس دن میری ہی باری تھی ۔ آپ ﷺ میرے حجرے ہی میں قیام فرما تھے۔ آپ ﷺ کی مبارک روح نے اس حال میں پرواز فرمایا کہ آپ میرے سینے اور گلے کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے تھے اور اس دن نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب سے میرا لعاب بھی مل گیا۔

ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحت وتندرستی اور شفایابی کے لیے دعا مانگ رہی تھیںکہ اچانک نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ جو کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے ہاتھ میں تھا کھینچ لیا اور فرمایا:’’ اللہم الرفیق الاعلیٰ ‘‘

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ :’’ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم تندرستی کی حالت میں فرمایا کرتے تھے کہ پیغمبر کو اس دنیا سے رخصت ہوتے وقت دنیا وی یا اخروی زندگی قبول کرنے کا اختیاردیا جاتا ہے۔‘‘

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ :’’ جوں ہی مَیں نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس زبان سے یہ جملے سنے مَیں چونک پڑی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دور ہونے کا ارادہ فرمالیا ہے اور آخرت کی زندگی کوقبول فرمالیا ہے۔‘‘

اب تک تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس سر کو اپنی گود میں سنبھالے ہوئے بیٹھی تھیں ، فرماتی ہیں کہ :’’ مجھے اچانک نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بدنِ مبارک کا بوجھ محسوس ہوا مَیں نے آپ ﷺ کی آنکھوں کی طرف دیکھا تو وہ کھلی ہوئی تھیں۔ مَیں نے نہایت آہستہ سے سرِ مبارک کو تکیے پر رکھا اور رونا شروع کردیا ۔ ‘‘

یہی حجرۂ عائشہ رضی اللہ عنہا بعد میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مدفن بنا اور آج دنیابھر کے اہلِ عقیدت و محبت گنبدِ خضرا کے نیچے حجرۂ عائشہ رضی اللہ عنہا میںآرام فرما اپنے پیارے آقا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس مزار کی زیارت کو اپنی قسمتوں کی معراج سمجھتے ہیں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا صحابہ و تابعین کی نظر میں
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : ’’جب ہم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو کوئی ایسی مشکل بات پیش آئی اور ہم نے اس کے متعلق عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے پوچھا تو ہم نے اس (مسئلے ) کے بارے میں انھیں ذی علم پایا ۔‘‘

حضرت موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :’’ مَیں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ فصاحت والا کسی کو نہیں پایا۔‘‘

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک آدمی نے بُرے انداز میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاذکر کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا دفع ہوجا تجھ پر کتے بھونکیں کیا تو محبوبۂ حبیبِ کائنا ت صلی اللہ علیہ وسلم کو بُرا کہتا ہے۔

تابعین کے پیشوا حضرت امام زہری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :’’ اگر تمام مردوں کا اور امہات المؤمنین کا علم ایک جگہ جمع کیا جاتا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم ان سب سے وسیع ہوتا۔‘‘

ایک دوسرے موقع پر ارشاد فرمایا: ’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تمام لوگوں میں سے زیادہ عالمہ تھیں، بڑے بڑے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ان سے مسائل پوچھا کرتے تھے۔‘‘
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 646721 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More