دشوار گذار

یہ بھی ایک پردیسی دوست کی کہانی ہے ۔ دس سال تک خلیج کی ایک ریاست میں ملازمت کی اوور ٹائم بھی لگاتے تھے پارٹ ٹائم بھی کام کرتے تھے ۔ جو کماتے تھے والدین کے ہاتھ میں دیتے تھے ۔ خود انکا اپنا کوئی بنک اکاؤنٹ وغیرہ نہیں تھا ۔ دو دو تین تین سال بعد پاکستان جاتے تھے ۔ اس عرصے کے دوران نیا مکان خریدا گیا چھوٹے بہن بھائیوں کی شادیاں کی گئیں ۔ بلکہ انکے نام سے جائیدادیں بھی خریدی گئیں یہ تو گویا کسی شمار و قطار میں ہی نہ تھے ۔ پھر ایک روز ہمت کر کے انہوں نے اپنی شادی کی بات کی تو انہیں مژدہ سنایا گیا کہ ان کے لئے ایک پھوٹی کوڑی بھی سنبھال کے نہیں رکھی گئی مجبورا بےچاروں نے قرض لے کر اپنی شادی کی ۔ شادی کے بعد انکی شریک حیات کو بھی انکے ساتھ قربانیوں میں شریک کر لیا گیا ۔ اور پھر اسکے بعد اگلے دس سال تک مزید سابقہ معمول کے مطابق ان سے ایک فرمانبردار اور ذمہ دار اولاد ہونے کا خراج وصول کیا گیا ۔ دراصل شادی کے کچھ ہی عرصے بعد انکا امریکا کے لئے اپلائی کیا گیا ویزا منظور ہو گیا تھا ۔ مگر گھروالوں کو منظور نہ تھا کہ وہ اب بھی اپنی باقی زندگی کا سفر اپنی ہمسفر کے ساتھ طے کریں لہذا ہر ممکن رکاوٹ ڈالی گئی میاں بیوی کو ایکدوسرے سے دور اور جدا رکھنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی ۔ مزید ستم یہ کہ بیگم کی رفاقت کے علاوہ انہیں اولاد سے محرومی کا بھی سامنا کرنا پڑا ۔ بالأخر زندگی کے انتہائی قیمتی سنہرے دس سال اپنوں کی خودغرضی اور مفاد پرستی کی نذر کرنے کے بعد انہوں نے علم بغاوت بلند کر دیا ۔ اپنی انتہائی صابر و شاکر بیوی کو اسکا ایک جائز حق دے دیا ۔ اسے اپنے پاس بلا لیا ۔ پھر جلد ہی خدا نے انہیں اولاد سے بھی نواز دیا ۔ اللہ کے فضل و کرم سے اپنی بیوی اور بچے کے ساتھ بےحد مطمئین اور پرسکون زندگی گذار رہے ہیں ۔ مگر کبھی کبھی پچھلے دنوں کو یاد کر کے افسردہ ہو جاتے ہیں ۔ پانچ سال ہو چکے ہیں پاکستان نہیں گئے اور نہ ہی جانے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں ۔ خدا ایسے تمام پردیسیوں کے اہلخانہ کو انہیں بھی ایک انسان سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 225 Articles with 1691752 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.