اور تم(اب)کس طرح کفر کرو گے حالانکہ تم
وہ(خوش نصیب)ہو کہ تم پر اﷲ کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور تم میں (خود)اﷲ
کے رسول( ﷺ)موجود ہیں اورجوشخص اﷲ (کے دین)کو مضبوط تھام لیتا ہے تو اسے
ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کی جاتی ہے﴿۱۰۱﴾اے ایمان والو!اﷲ سے ڈرا کرو
جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہاری موت صرف اسی حال پر آئے کہ تم مسلمان
ہو﴿۱۰۲﴾اور تم سب مل کر اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور
تفرقہ(پھوٹ)مت(نہ)ڈالو،اور اپنے اوپر اﷲ کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم (ایک
دوسرے کے)دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت(محبت)ڈال (پیدا کر)دی(اس
نے تمہارے دل جوڑ دیے)اور تم اس کی نعمت(فضل و کرم) سے بھائی بھائی ہو گئے
اور تم (دوزخ کی)آگ کے گڑھے کے کنارے پر(پہنچ چکے)تھے پھر اﷲ نے تمہیں اس
گڑھے سے بچا لیا،اس طرح اﷲ تمہارے لئے اپنی نشانیاں کھول کر بیان فرماتا ہے
تاکہ تم ہدایت پا جاؤ﴿۱۰۳﴾اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی
چاہیے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے
روکیں اور بلا شبہ ایسے ہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں﴿۱۰۴﴾اور ان
لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے تھے اور واضح نشانیوں کے
آجانے کے بعد بھی اختلاف کرنے لگے،اور انہیں لوگوں کیلئے سخت عذاب
ہے﴿۱۰۵﴾جس دن کچھ چہرے سفید(نورانی)ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے،تو جن
کے چہرے سیاہ ہوں گے(ان سے کہا جائے گا):کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر
کیا؟سو(اب)اس کفر کے بدلے عذاب(کے مزے)چکھو﴿ ۱۰۶﴾اور جن لوگوں کے چہرے
سفید(روشن)ہوں گے وہ اﷲ کی رحمت میں ہوں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں
گے﴿۱۰۷﴾یہ اﷲ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم آپ پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں اور اﷲ
جہاں والوں (عالمین،مخلوقات)پر ظلم نہیں چاہتا﴿۱۰۸﴾اور (کسطرح ممکن ہے کہ
اﷲ ظلم چاہے جبکہ)جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اﷲ کا ہے ا ور سب
امور(کاموں)کا رجوع(اور انجام)اﷲ ہی کی طرف ہے(سب کام اﷲ ہی کی طرف لوٹائے
جائیں گے)﴿۱۰۹﴾تم بہترین امت ہو جسے لوگوں(کی راہنمائی)کیلئے پیدا کیا گیا
ہے ، تم اچھے کاموں کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے(منع کرتے)ہواور اﷲ
پر ایمان رکھتے ہواور اگر اہل ِکتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کیلئے بہتر
ہوتا ،ان میں سے کچھ تو ایمان لائے ہیں مگر بہت سے فاسق و نافرمان
ہیں﴿۱۱۰﴾یہ(اہل ِکتاب خصوصاًیہودی)لوگ ستانے کے سوا تمہارا کچھ نہیں بگاڑ
سکیں گے اور اگر یہ تم سے جنگ کریں تو تمہارے سامنے پیٹھ پھیر(پیٹھ دکھا کر
بھاگ)جائیں گے،پھر انکی مدد (بھی) نہیں کی جائے گی﴿۱۱۱﴾یہ جہاں نظر آئیں گے
ذلت(کو دیکھو گے کہ)ان سے چمٹ رہی ہے بجز اس کے کہ یہ اﷲ اور (مسلمان)لوگوں
کی پناہ میں آجائیں اور یہ لوگ اﷲ کے غضب میں گرفتار ہیں اور
ناداری(محتاجی)ان سے لپٹ رہی ہے یہ اس لئے کہ اﷲ کی آیتوں سے انکار کرتے
تھے اور (اﷲ کے)پیغمبروں(انبیاء)کو ناحق قتل کردیتے تھے یہ اس لئے کہ یہ
نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے ﴿۱۱۲﴾یہ سب برابر نہیں ہیں،اہل
ِکتاب میں سے کچھ لوگ حق پر(بھی)قائم ہیں وہ رات کے مختلف اوقات میں اﷲ کی
آیات کی تلاوت کرتے ہیں اور سر بسجود رہتے ہیں(سجدہ کرتے ہیں)﴿۱۱۳﴾یہ اﷲ پر
اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے
ہیں اور بھلائی(نیکی)کے کاموں میں تیزی کرتے ہیں اور یہی لوگ نیکوکاروں(نیک
لوگوں)میں سے ہیں﴿۱۱۴﴾اور یہ لوگ جو نیک کام بھی کریں اسکی ناقدری نہیں کی
جائے گی(اور وہ اچھی جزا پائیں گے)اور اﷲ پرہیزگاروں(صاحبان ِتقویٰ)کو خوب
جاننے والا ہے﴿۱۱۵﴾بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیاانہیں ان کے مال اور
اولاداﷲ(کے عذاب)سے کچھ بھی نہیں بچا سکیں گے اور وہی لوگ جہنمی ہیں،جو اس
میں ہمیشہ رہیں گے﴿۱۱۶﴾یہ جو مال دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی
مثال اس ہوا جیسی ہے جس میں سخت سردی ہو (اور) وہ ایسی قوم کی کھیتی پر جا
پڑے جو اپنی جانوں پر ظلم کرتی ہو اور وہ اسے تباہ کر دے اور اﷲ نے ان پر
کوئی ظلم نہیں کیابلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں﴿۱۱۷﴾اے ایمان
والو!تم غیروں کو (اپنا)رازدار نہ بناؤ(اپنوں کے علاوہ کسی کو رازدار نہ
بناؤ)وہ تمہاری نسبت فتنہ انگیزی میں (کبھی )کمی نہیں کریں گے(وہ تمہیں
نقصان پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے)،وہ تمہاری تکلیف اور رنج
پر خوش ہوتے ہیں،ان کے دل کی دشمنی اور عداوت ان کے منہ سے نکل پڑتی ہے اور
جو کچھ ان کے دلوں میں ہے وہ اس سے بھی شدید تر( بڑھ کر)ہے،ہم نے
نشانیاں(اور ان سے محفوظ رہنے کی تدابیر)تمہارے لئے واضح کر دی ہیں اگر
تمہیں عقل ہو(اگر تم عقل رکھتے ہو)﴿ ۱۱۸﴾آگاہ ہو جاؤ!تم وہ(صاف
دل،سیدھے)لوگ ہو کہ ان سے محبت رکھتے ہو اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے
حالانکہ تم تمام آسمانی کتب پر ایمان رکھتے ہو(لیکن وہ تمہاری کتاب کو نہیں
مانتے تو پھر محبت کیسی؟)اور جس وقت وہ تم سے ملتے ہیں تو(جھوٹ موٹ)کہتے
ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں لیکن جب وہ تنہائی میں ہوتے ہیں تو شدید غصہ سے
اپنی انگلیاں کاٹنے(چبانے)لگ جاتے ہیں،(ان سے)فرما دیں:کہ اپنے غصہ ہی میں
مر جاؤ،اﷲ کو دلوں کی باتیں خوب معلوم ہیں﴿۱۱۹﴾اگر تمہیں کوئی راحت ملتی ہے
تو انہیں برا لگتا ہے اور اگر تمہیں کوئی رنج(دکھ)پہنچے تو وہ اس سے خوش
ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرتے رہو اور تقویٰ(پرہیزگاری)اختیار کئے رکھو تو
ان کا فریب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا،بیشک اﷲ نے انکے اعمال کا
احاطہ کر رکھا ہے﴿۱۲۰﴾اور(اے حبیب!وہ وقت یاد کیجئے )جب آپ صبح سویرے اپنے
گھر سے روانہ ہو کر مسلمانوں کو(غزوہ احد کے موقع پر)جنگ کیلئے مورچوں پر
ٹھہرا رہے تھے اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے( جنگ کے بارے میں جو بات
چیت کی گئی اور جو افکار بعضوں کے دماغ میں پرورش پا رہے ہیں اﷲ انہیں
جانتا ہے)﴿۱۲۱﴾جب تم میں سے(بنو سلمہ خزرج اور بنو حارثہ اوس)دو گروہوں کا
ارادہ ہوا کہ بزدلی کر جائیں،حالانکہ اﷲ ان دونوں کا مددگار تھا اور ایمان
والوں کو اﷲ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے﴿۱۲۲﴾اور اﷲ نے (غزوہ ِ)بدر میں تمہاری
مدد فرمائی حالانکہ تم (اس وقت)بالکل بے سروسامان تھے،پس اﷲ سے ڈرا کرو(اور
دشمن کے مقابلے میں حکم پیغمبرﷺ کی نافرمانی نہ کرو)تاکہ تم شکرگزار بن
جاؤ﴿۱۲۳﴾جب آپ(ﷺ)مسلمانوں سے فرما رہے تھے کہ کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں
کہ تمہارا رب تین ہزاراتارے ہوئے فرشتوں کے ذریعے تمہاری مدد
فرمائے﴿۱۲۴﴾ہاں! (آج بھی)اگر تم صبرکرتے رہو اور پرہیزگاری قائم رکھواور جب
دشمن تم پر چڑھ آئے (حملہ آورہو)گاتو اﷲ پانچ ہزار مخصوص نشان رکھنے والے
فرشتوں کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے گا﴿۱۲۵﴾اور یہ تو محض تمہارے دل کی خوشی
اور اطمینان ِقلب(دلوں کے اطمینان)کیلئے ہے ،ورنہ مدد تو اﷲ ہی کی طرف سے
ہے جو غالب حکمت والا ہے﴿۱۲۶﴾(یہ اﷲ نے)اس لئے(کیا)کہ کافروں کی ایک جماعت
کو ہلاک کر دے یا انہیں ذلیل کر دے سو وہ ناکام ہو کر واپس پلٹ جائیں﴿۱۲۷﴾(اے
حبیب!اب)آپ کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں چاہے تو اﷲ انہیں تو بہ کی
توفیق دے یا انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں﴿۱۲۸﴾اور جو کچھ آسمانوں میں
اور جو کچھ زمین میں ہے سب اﷲ ہی کا ہے،وہ جسے چاہے بخش دے جسے چاہے عذاب
دے اور اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے﴿۱۲۹﴾اے مومنو!دوگنا اور چوگنا کر کے
سود مت کھاؤ اور اﷲ سے ڈرا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ﴿۱۳۰﴾اور اس آگ سے ڈرو جو
کافروں کیلئے تیار کی گئی ہے﴿۱۳۱﴾اور اﷲ اور اس کے رسول(ﷺ)کی اطاعت کرو
تاکہ تم پر رحمت کی جائے﴿۱۳۲﴾اور اپنے رب کی مغفرت(بخشش)اور اس جنت کی طرف
تیزی سے بڑھوجس کی وسعت تمام آسمانوں اور زمین کے برابر ہے(جس کی وسعت میں
سب آسمان اور زمین آجاتے ہیں)،جو پرہیزگاروں (اﷲ سے ڈرنے والوں )کیلئے تیار
کی گئی ہے﴿۱۳۳﴾یہ وہ لوگ ہیں جو فراخی اور تنگی(دونوں حالتوں میں)خرچ کرتے
ہیں اور غصہ ظبط کرنے والے (غصہ پی جانے والے )ہیں اور لوگوں کے قصور معاف
کرنے والے ہیں اور اﷲ احسان کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے﴿ ۱۳۴﴾اور(یہ)ایسے
لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یااپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں
تو اﷲ کو یاد کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتے ہیں اور اﷲ کے سوا
گناہوں کو بخشنے والا کون ہے؟اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھتے تھے ان پر جان
بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے﴿ ۱۳۵﴾یہی وہ لوگ ہیں جنکی جزا ان کے رب کی طرف
سے مغفرت(بخشش)ہے اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں
ہمیشہ رہنے والے ہیں اور(نیک)عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا صلہ ہے﴿۱۳۶﴾تم
سے پہلے کئی واقعات ہو چکے ہیں سو زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے
والوں کا کیا انجام ہوا﴿۱۳۷﴾یہ لوگوں کے واسطے بیان ہے اور پرہیزگاروں
کیلئے ہدایت اور نصیحت ہے﴿۱۳۸﴾اور سست نہ ہو اور غم نہ کھاؤ اور تم ہی غالب
رہو گے اگر تم مومن ہو﴿۱۳۹﴾اگر تمہیں(میدان ِاحد میں)زخم لگے ہیں(اور تمہیں
نقصان پہنچا ہے)تو اس گروہ کو بھی(میدان ِبدر میں)اسی طرح زخم لگ چکے ہیں
اورہم(شکست وکامیابی کے)ان دنوں کو لوگوں میں الٹ پھیرکرتے رہتے ہیں(کیونکہ
اس جہان کی زندگی کی خاصیت ہے)اور یہ(گردشِ ایام)اس لئے ہے کہ اﷲ اہل ِایمان
کو پہچان کرا دے اور تم میں سے بعض کو شہادت کا رتبہ عطا کرے،اور اﷲ ظالموں
کو پسند نہیں کرتا﴿۱۴۰﴾اور یہ اس لئے(بھی)ہے کہ اﷲ مومنو کو (مزید) نکھار
دے( یعنی پاک و صاف کر دے)اور کافروں کو مٹا دے﴿۱۴۱﴾(اے مسلمانو!)کیا تم یہ
گمان کئے ہوئے ہوکہ تم(یونہی)جنت میں چلے جاؤ گے؟ حالانکہ ابھی تک اﷲ
نے(جانچ کر)معلوم ہی نہیں کیا کہ تم میں واقعی مجاہد کون ہیں؟اور نہ ابھی
یہ معلوم کیا ہے کہ صابر اور ثابت قدم کون ہیں ؟﴿۱۴۲﴾اور تم لوگ موت کا
سامنا کرنے سے پہلے تو اس کی بہت تمنا کیا کرتے تھے،لو اب تم نے اسے دیکھ
لیا ،اور اب بھی(اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو)(تو پھر اس سے کنی کیوں کتراتے
(دوڑتے )ہو؟ تمہارے گفتار و کردار میں کتنا فرق ہے)﴿۱۴۳﴾اور محمد(ﷺ بھی
تو)اﷲ کے رسول ہیں(نہ کہ خدا)،آپ سے پہلے بھی کئی رسول(مصائب اور تکلیفیں
جھیلتے ہوئے اس دنیا سے) گزر چکے ہیں،پھر اگر وہ وفات پا جائیں یا شہید کر
دئیے جائیں تو کیا تم الٹے پاؤں(کفر کی طرف)پلٹ جاؤ گے اور جو کوئی اپنے
الٹے پاؤں پھرے گا تو وہ اﷲ کا ہر گز کچھ نہیں بگاڑے گااور اﷲ عنقریب(جلد
ہی)شکرگزار بندوں کو جزا دے گا﴿۱۴۴﴾اور کوئی شخص اﷲ کے حکم کے بغیر نہیں مر
سکتا ،موت کا وقت تو لکھا ہوا ہے اور جو شخص دنیا کا انعام چاہتا ہے ہم اسے
اس میں سے دے دیتے ہیں اور جو آخرت کا انعام چاہتا ہے ہم اسے اس میں سے دے
دیتے ہیں اور ہم عنقریب شکرگزار بندوں کو جزا(خیر)عطا کریں گے﴿۱۴۵﴾اور کتنے
ہی انبیاء ایسے ہوئے جنہوں نے جہاد کیا ان کے ساتھ بہت سے اﷲ
والے(اولیاء)بھی شریک ہوئے،تو نہ انہوں نے ان مصیبتوں کے باعث جو انہیں اﷲ
کی راہ میں پہنچیں ہمت ہاری اور نہ وہ سست ہوئے اور نہ وہ دبے(جھکے)اور اﷲ
صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے﴿۱۴۶﴾ان کی گفتگو صرف یہ تھی کہ اے ہمارے
رب!ہمارے گناہ اور زیادتیاں جو ہم اپنے کاموں میں کرتے رہے ہیں معاف فرما
اور ہم کو ثابت قدم رکھ اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما﴿۱۴۷﴾تو اﷲ
نے ان کو دنیا میں بھی صلہ عطا کیا اور آخرت کابہترین ثواب بھی عنایت
فرمایا اور اﷲ(ان)نیکوکاروں سے پیار کرتا ہے( جو صرف اسی کو چاہتے ہیں)﴿۱۴۸﴾اے
ایمان والو!اگر تم نے کافروں کا کہا مانا تو وہ تمہیں الٹے پاؤں(کفر کی
جانب )پھیر دیں گے پھر تم نقصان اٹھاتے ہوئے پلٹو گے﴿۱۴۹﴾(تمہیں کسی کی
اطاعت کی کیا ضرورت ہے)بلکہ تمہارا حامی وسرپرست اﷲ ہے اور وہ بہترین
مددگار ہے﴿۱۵۰﴾ |