پاکستان میں معیار تعلیم

 سب سے اہم معاملہ ہے جہالت کا، جب سے پاکستان عالم وجود میں آیا ، کسی حکومت نے بھی تعلیم پر توجہ نہیں دی اور نتیجہ یہ کہ تعلیم کے سوداگر حرکت میں آگئے او ر تعلیم کو اسقدر مہنگا کردیا گیا کہ ایک عام شخص تو اپنی اولاد کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے قابل ہی نہیں رہا۔علاوہ ازیں اب سرکاری اسکول تو نہ ہونے کے برابر ہوگئے ہیں، نہ پڑھا نے والوں کا کوئی معیار نہ ہی نصاب تعلیم ہی ایسا کہ تمام شعبہ ہائے زندگی کو احاطہ کئے ہوئے ہو۔ دوسری جانب نظر دوڑائیں تو پتہ لگتا ہے کہ بڑی بڑی فیسوں کے ساتھ بچوں کو A اور O لیول پڑھایا جارہا ہے تاکہ وہ یورپ اور امریکہ کے لئے تیار ہوجائیں اور ڈالر کمائیں۔ کتابیں بھی آکسفورڈ کی چھپی ہوئی ہوتی ہیں۔ بچے نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے۔ چونکہ ذریعہ تعلیم انگلش ہے لہذا نہ اردو کے رہے ، اور انگلش پر عبور نہ ہونے کے باعث دوسرے مضامین میں بھی کوئی غیر معمولی صلاحیت نہیں۔

میرے خیال خام کے مطابق سب سے پہلے تعلیم کو عام کرنے کے لئے صرف سرکاری اسکولوں کا معیار بلند کیا جائے جس میں کم فیسوں کیساتھ بہترین صلا حیتوں کے حامل اساتذہ سے ایک ایسا نصاب بنوایا جائے جس میں دنیوی اور دینی ضروریات کو ملحوظ رکھا جائے۔ مکتبوں میں جو کچھ پڑھا یا جاتا ہے ، اسکی خوبیاں ہوں، قرآن و سنہ اور آنحضرت ﷺکی اسوہ حسنہ کی خوبیاں بچوں کے ذہنوں میں رچ بس جائیں اور اس پر عمل کرنے کا جذبہ ان میں کارفرما ہو جائے۔ انگریزی اتنی پڑھائی جائے کہ وہ سمجھ سکیں، بول سکیں، لکھ کر سادے الفاظ میں اپنا مطلب بیان کرسکیں۔ Words Worth اور shakspear کی زبان صرف ان کے لئے ہو جو زبان میں specialisation کرنا چاہتے ہیں۔ عربی زبان کو optional کے طور پر ر کھیں لیکن اس کے پڑھنے والوں کے لئے یہ کشش رکھی جائے کہ انکی فیس بالکل معاف ہو تاکہ قرآٔن سمجھنے والوں میں اضا فہ ہو۔ اساتذہ خالص میرٹ پر لئے جائیں اور انکا مشاہرہ بھی ایسا ہو کہ آجکل کی طرح نہ تو وہ مزید ٹیوشن کی فکر کریں اور نہ ادھر ادھر آمدنی بڑھانے کی تگ و دو کرنے میں لگ جائیں۔ جو بہتر صلاحیتوں کے بچے ہوں انکو دلچسپی کی مناسبت سے سائینس و دیگر علوم میں داخلہ دیا جائے۔ یہ جو موجودہ طریقہ ہے کہ صلاحیت کا جائیزہ لئے بغیر انجینئر اور ڈاکٹر بنانے پر والدین لگ جاتے ہیں، اس سے گریز کریں۔ ایک چیز جو تعلیم سے بھی افضل ہے وہ ہے تربیت ۔ نہ صرف گھر کی ۔ بلکہ اساتذہ بھی ایسے ہوں جو ا خلاقیات اور تربیت کی جانب نہ صرف نظر رکھیں بلکہ راہ راست پر لانے کے لئے تنبیہ بھی کرتے رہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ جب ہمارے بچے اس ماحول سے گذریں گے تو ان ہی میں ایسی قائدانہ صلاحیتیں ہوں گی جنکی آپکو تلاش ہے۔ ایسا تعلیمی نظام میں نے حیدرآباد اسٹیٹ (انڈیا) کے محکمہ تعلیم کی کارکردگی میں ۷۰ سال پہلے دیکھا تھا کہ آج بھی وہاں کے اساتذہ یاد آتے ہیں۔

جہاں تک طالبان کے خطرے کی بات ہے، وہ بھی جہالت کا نتیجہ ہے، یہ قرآن تو پڑھ لیتے ہیں لیکن جو احکامات اس میں دئے گئے ہیں ان سے نابلد ہوتے ہیں، اگر انکے مدرسوں میں بھی قرآنی احکامات کا تر جمہ پڑھایا جانا لگے تو نہ عورتوں کی تعلیم پر وہ اعتراض کریں گے، نہ پسند کی شادیاں کرنے والوں کو ہمارے مسلمان مارڈالنے کو ثواب سمجھیں گے۔

یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت میٹرک اسٹینڈرڈ تک مفت تعلیم کا اعلان کرے اور اسکے لئے مناسب بجٹ رکھے وگر نہ عام لوگوں کی بساط ہی نہیں کہ وہ بچوں کو اپنی قلیل آمدنی میں پڑھا سکیں۔ اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ قوم جہالت کے اندھیرے میں ڈوبی رہے گی، اور پاکستان کی ترقی کاخواب کبھی شرمندۂ تعبیرنہ ہو سکے گا۔ آخر میں یہ تجویز کروں گا کہ ایک بہترین صلاحیتوں کے حامل شخص کو جیسے کہ ڈاکٹر عطاء الرحمان صاحب ہیں یہ بڑا کام سونپا جائے تاکہ نتائج جلد سامنے آسکیں۔
zafar zubairi
About the Author: zafar zubairi Read More Articles by zafar zubairi: 18 Articles with 15384 views 13 years service in Central Government Dept. i.e: Ministry of Food & Agri, Rehabilitation Ministry, Settlement Orgm, Pakistan Insurance Corp., with Co.. View More