ہر سال پاکستان سمیت 4اپریل کو بارودی
سرنگوں کے بارے میں شعور وآگہی کاعالمی دن منایا جاتا ہے ۔جس میں جنگ زدہ
ممالک میں بچھائی گئی لاکھوں بارودی سرنگوں سے انسانی زندگیوں کودرپیش
خطرات پر روشنی ڈالی جاتی ہے ۔عوام الناس کو مختلف احتیاطی تدابیر کے بارے
آگاہی فراہم کی جاتی ہے ۔اقوام متحدہ نے بارودی سرنگوں کے خلاف عوام شعور
بیدار کرنے کی غرض سے 2006ء کوپہلا عالمی دن منایا ۔بارودی سرنگیں ایسا
خطرناک ہتھیار ہے ۔جو صرف جنگ ہی نہیں بلکہ جنگ ختم بھی ہو جائے تو اپنی
تباہی پھیلاتا رہتا ہے ۔اس کا شکار صرف مخالف یا دشمن ہی نہیں بلکہ اپنے
ملک کے عام شہری بھی ہوتے ہیں ۔
اس وقت دنیا کے 72 ممالک میں بارودی سرنگیں اپنی ہلاکت خیزی پھیلا رہی ہیں
۔ایک اندازے کے مطابق ہر ماہ اس سے 35سے 40افراد ہلاک یا زخمی ہو رہے
ہیں۔اقوام متحدہ کے زیر اہتمام 1999ء سے بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے
کوششوں کا آغاز ہوا ۔ بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ تیار کیا
گیا ۔ابھی تک اس معاہدے پر 37 ممالک نے دستخط نہیں کیے ۔بہت سے ممالک ایسے
ہیں جنہوں نے دستخط تو کر دئیے ہیں لیکن معاہدے پر عمل نہیں کیا ۔
عالمی مہم برائے روک تھام بارودی سرنگ ( انٹرنیشنل کمپین ٹو بین لینڈمائنز)
6 مختلف تنظیموں کے اتحاد سے قائم ہوئی ،ایک عالمی تنظیم ہے جو بارودی سرنگ
کے خلاف مہم چلا رہی ہے ۔انٹرنیشنل کمپین ٹو بین لینڈمائنزکی رپورٹ کے
مطابق پاکستان کے پا س بارودی سرنگوں کا دوسرا بڑا ذخیرہ موجود ہے ،جہاں
تقریباً 6ملین بارودی سرنگیں موجود ہیں۔روس 26.5ملین بارودی سرنگوں کے ساتھ
اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے ۔جبکہ بھارت کے پاس 4سے 5ملین بارودی سرنگیں
ہیں۔پاکستان اور بھارت سمیت تقریبا 12 ممالک اب بھی بارودی سرنگوں کا
استعمال کرتے ہیں دیگر ممالک میں چین ،ایران، میانمار، شمالی کوریا، روس ،کیوبا،
سنگاپور، جنوبی کوریا، ویتنام اور امریکہ شامل ہیں۔
دنیا کے 31 سے زائد ممالک کے پاس یہ ہتھیار موجود ہے ۔اور90 ممالک اس کے
متاثرین میں شامل ہیں ۔شام ،لبنان ،سوڈان وغیرہ میں بارودی سرنگوں کا اندھا
دھند استعمال اب بھی جاری رکھا ہوا ہے ۔لبنان میں 1975ء-1990 ء کی خانہ
جنگی اور اس کے بعد اسرائیلی قبضے کے دوران بھی بارودی سرنگیں بچھائی گئی
تھیں تاہم ان میں سب سے زیادہ اضافہ جولائی 2006 ء میں اسرائیل اور حزب اﷲ
کی 34 روزہ جنگ کے دوران دیکھنے میں آیا۔اسرائیل نے شام کی گولان پہاڑیوں
کے نزدیک بھی بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں۔
بارودی سرنگیں ایک مستقل خطرہ ہوتا ہے ۔کسی بھی قسم کی بارودی سرنگ ہو اس
کا ایک حصہ دھماکہ خیز مواد TNT یا آر ڈی ایکس پر مشتمل ہوتا ہے ۔ یہ مواد
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ غیر مستحکم ہو جاتا ہے ۔ بارودی سرنگ 80 سے 90 سال
تک زیر زمین کارآمد رہ سکتی ہے اور اس کے خطرات باقی رہتے ہیں۔
اس خفیہ قاتل یعنی چھپی سرنگوں کو نکال کر تلف کرنا دنیا کے لیے ایک بہت
بڑا چیلنج ہے ۔لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ۔بہت سے ممالک اس میں مخلص
نہیں ہیں ۔اب اس کو کیا کہا جائے کہ دنیا میں سب سے زیادہ بارودی سرنگیں
اور کلسٹر بم تیار کرنے والے ممالک امریکہ ،چین اور اسرائیل ہیں ۔اور یہ
تین ممالک ہی بارودی سرنگوں کے خاتمے کی مہم میں سب سے آگے ہیں ۔
جب ایسے منافقانہ پالیسی سے کام ہو گا تو کیسے دنیا سے بارودی سرنگوں کا
خاتمہ ممکن ہے ۔لیکن اس کے باوجود کچھ مخلص افراد اس کام کو جاری رکھے ہوئے
ہیں ۔جن میں سے ایک مثال بیلجیم کی ایک تنظیم کی ہے ۔جس نے بارودی سرنگوں
کوسونگھ کر ان کا پتا لگانے کے لیے چوہوں کو تربیت دی ہے ،یہ چوہے صرف
20منٹ میں 200 مربع میٹر کا علاقہ چھان سکتے ہیں ۔جبکہ اتنے علاقے میں سے
بارودی سرنگوں کی تلاش کا کام اگر ایک تربیت یافتہ فرد جدید آلات سے کرے تو
اسے 25 گھنٹے لگ جائیں گے ۔
اسی طرح موزمبیق میں ایک جگہ پر دو چوہوں نے کامیابی سے 41 بارودی سرنگوں
کا پتا لگایا۔ اور کوئی بھی چوہا آپریشن میں نہیں مرا کیونکہ بارودی سرنگ
کو پھٹنے کے لیے کم از کم 5 کلو وزنی دباؤ درکار ہوتا ہے ۔چوہے کا وزن آدھا
کلو سے ایک کلو تک ہو سکتا ہے ۔ |